Blog
Books
Search Hadith

سورۂ کہف سورۂ کہف کی فضیلت کا بیان

9 Hadiths Found
۔ سیدنا معاذ بن انس جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے سورۂ کہف کی ابتدائییا آخری آیات کی تلاوت کی تو اس کے قدم سے سر تک نور ہوگا، اور جس نے اس ساری سورت کی تلاوت کی، اس کے لیے زمین سے آسمان تک نور ہو گی۔

Haidth Number: 8663
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے سورۂ کہف کی ابتدائی دس آیاتیاد کر لیں، وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔

Haidth Number: 8664
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے سورۂ کہف کی آخری آیات پڑھیں، وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔

Haidth Number: 8665
Haidth Number: 11047
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا، ایک قمیص تھی، جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہوئے تھے اور نجرانی حُلّہ (جوڑا) تھا، حلہ دو کپڑوں کا ہوتا ہے۔

Haidth Number: 11048
سیّدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سفید رنگ کی دو اور سرخ رنگ کی ایک چادر میں کفن دیا گیا۔

Haidth Number: 11049
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سحول مقام کے بنے ہوئے تین سفید کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا، اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے (اپنی وفات کے وقت) دریافت کیا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا؟ میں نے عرض کیا کہ تین کپڑوں میں، ایک روایت میں ہے کہ تینیمنی چادروں میں،یہ سن کر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم مجھے میرے ان دو ( زیر استعمال) کپڑوں میں کفن دینا اور مزید ایک کپڑا خرید لینا۔

Haidth Number: 11050
قاسم بن محمد سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دھاری دار کپڑے سے ڈھانپا گیا تھا، پھر اس کپڑے کو اتار لیا گیا تھا۔ قاسم بن محمد نے بیان کیا : اس کپڑے کے کچھ بچے ہوئے ٹکڑے تاحال ہمارے پاس موجود ہیں۔

Haidth Number: 11051

۔ (۱۱۹۴۹)۔ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ الْأَشْعَرِیِّ، عَنْ رَابِّہِ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ کَانَ خَلَفَ عَلٰی أُمِّہِ بَعْدَ أَبِیہِ، کَانَ شَہِدَ طَاعُونَ عَمَوَاسَ، قَالَ: لَمَّا اشْتَعَلَ الْوَجَعُ قَامَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ فِی النَّاسِ خَطِیبًا، فَقَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ ہٰذَا الْوَجَعَ رَحْمَۃُ رَبِّکُمْ، وَدَعْوَۃُ نَبِیِّکُمْ، وَمَوْتُ الصَّالِحِینَ قَبْلَکُمْ، وَإِنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ یَسْأَلُ اللّٰہَ أَنْ یَقْسِمَ لَہُ مِنْہُ حَظَّہُ، قَالَ: فَطُعِنَ فَمَاتَ رَحِمَہُ اللَّہُ، وَاسْتُخْلِفَ عَلَی النَّاسِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فَقَامَ خَطِیبًا بَعْدَہُ فَقَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ ہٰذَا الْوَجَعَ رَحْمَۃُ رَبِّکُمْ، وَدَعْوَۃُ نَبِیِّکُمْ، وَمَوْتُ الصَّالِحِینَ قَبْلَکُمْ، وَإِنَّ مُعَاذًا یَسْأَلُ اللّٰہَ أَنْ یَقْسِمَ لِآلِ مُعَاذٍ مِنْہُ حَظَّہُ، قَالَ: فَطُعِنَ ابْنُہُ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ مُعَاذٍ فَمَاتَ، ثُمَّ قَامَ فَدَعَا رَبَّہُ لِنَفْسِہِ فَطُعِنَ فِی رَاحَتِہِ، فَلَقَدْ رَأَیْتُہُ یَنْظُرُ إِلَیْہَا، ثُمَّ یُقَبِّلُ ظَہْرَ کَفِّہِ، ثُمَّ یَقُولُ: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِی بِمَا فِیکِ شَیْئًا مِنَ الدُّنْیَا، فَلَمَّا مَاتَ اسْتُخْلِفَ عَلَی النَّاسِ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ فَقَامَ فِینَا خَطِیبًا فَقَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ ہٰذَا الْوَجَعَ إِذَا وَقَعَ فَإِنَّمَا یَشْتَعِلُ اشْتِعَالَ النَّارِ فَتَجَبَّلُوا مِنْہُ فِی الْجِبَالِ، قَالَ: فَقَالَ لَہُ أَبُو وَاثِلَۃَ الْہُذَلِیُّ: کَذَبْتَ وَاللّٰہِ! لَقَدْ صَحِبْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنْتَ شَرٌّ مِنْ حِمَارِی ہٰذَا، قَالَ: وَاللّٰہِ! مَا أَرُدُّ عَلَیْکَ مَا تَقُولُ، وَایْمُ اللّٰہِ لَا نُقِیمُ عَلَیْہِ، ثُمَّ خَرَجَ وَخَرَجَ النَّاسُ فَتَفَرَّقُوْا عَنْہُ وَدَفَعَہُ اللّٰہُ عَنْہُمْ، قَالَ: فَبَلَغَ ذٰلِکَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْ رَأْیِ عَمْرٍو فَوَاللّٰہِ مَا کَرِہَہُ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمٰنِ عَبْد اللّٰہِ بْن أَحْمَد بْن حَنْبَلٍ: أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ جَدُّ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمٰنِ مُشْکُدَانَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۶۹۷)

شہر بن حوشب اشعری سے روایت ہے وہ اپنے سوتیلے باپ جو اس کی قوم کے ایک آدمی ہیں، سے روایت کرتے ہیں، جس نے اس کے والد کی وفات کے بعد اس کی والدہ سے نکاح کیا تھا اور وہ طاعون عمواس کے موقع پر حاضر تھا، اس سے مروی ہے کہ جب وہاں طاعون کی وبا پھیلی تو سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کیا اور کہا : لوگو! یہ بیماری تمہارے اللہ کی طرف سے رحمت اور تمہارے نبی کی دعاء کا نتیجہ اور تم سے پہلے صالحین کی موت کا ذریعہ ہے اور ابو عبیدہ اللہ سے دعا کرتا ہے کہ وہ اسے بھی اس میں سے حصہ عطا کرے، رابہ سے مروی ہے کہ اس دعا کے بعد سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ طاعون میں مبتلا ہو کر فوت ہو گئے اور انہوںنے لوگوں پر سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو امیر نامزد کیا۔ سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے انتقال کے بعد سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور خطاب کرتے ہوئے لوگوں سے کہا: لوگو! یہ بیماری تمہارے رب کی رحمت، تمہارے نبی کی دعا اور تم سے پہلے صالحین کی موت کا سبب رہی ہے اورمعاذ اللہ سے دعا کرتا ہے کہ وہ آل معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس بیماری میں سے حصہ عطا کرے۔ رابہ سے مروی ہے کہ اس کے بعد سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے فرزند عبدالرحمن بن معاذ طاعون میں مبتلا ہو کر فوت ہوگئے، اس کے بعد سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے رب سے اپنے حق میں دعا کی، چنانچہ ان کی ہتھیلی پر طاعون کا پھوڑا ظاہر ہوا، میں نے سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ وہ اس پھوڑے کو دیکھتے اور اپنی ہتھیلی کی پشت کو بوسہ دے کر کہتے تھے کہ مجھے یہ پسند نہیں کہ تیری وجہ سے مجھے جو مقام ملنے الا ہے، اس کی بجائے مجھے دنیا بھر کی دولت مل جائے، پھر جب ان کا انتقال ہوا تو انہوںنے عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو لوگوں پر اپنا نائب نامزد کر دیا۔ وہ بھی خطبہ دیتے ہوئے ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، انہوںنے کہا: لوگو! جب یہ بیماری شروع ہوتی ہے تو آگ کے شعلوں کی مانند پھیلتی چلی جاتی ہے، تم اس سے بچنے کے لیے پہاڑوں کی طرف نکل جائو۔ ان کییہ بات سن کر ابو واثلہ ہذلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ کییہ بات درست نہیں، میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت میں رہ چکا ہوں، تم تو میرے اس گدھے سے بھی بد تر ہو۔ سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ کی بات کا جواب نہیں دیتا، تاہم اللہ کی قسم! ان حالات میں ہم یہاں نہیں رہ سکتے اور پھر وہ وہاں سے دور چلے گئے اور لوگ بھی ان کے ساتھ وہاں سے دور چلے گئے،وہ اس طاعون کے علاقے سے چلے گئے تو اللہ نے بھی اسے ان سے دور کر دیا، جب یہ بات امیر المومنین سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تک پہنچی تو انہوں نے اس بات کو نا پسند نہیں کیا۔

Haidth Number: 11949