Blog
Books
Search Hadith

{وَمَا اَصَابَکُمْ مِنْ مُصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْکُمْ…} کی تفسیر

7 Hadiths Found
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: کیا میں تمہیں قرآن مجید کی افضل آیت نہ بتائوں، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بیان فرمائی تھی، وہ آیتیہ ہے: {مَا أَ صَابَکُمْ مِنْ مُصِیبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَ یْدِیکُمْ وَیَعْفُو عَنْ کَثِیرٍ} … تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے، اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے علی! میں تمہارے لئے اس کی تفسیر بیان کرتاہوں : {مَا أَ صَابَکُمْ} جو کچھ تم کو پہنچتا ہے،یعنی بیمارییا سزا یا کوئی دنیوی آزمائش، {فَبِمَا کَسَبَتْ أَ یْدِیکُمْ} (تووہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے) اور اللہ تعالیٰ اس سے زیادہ کرم والا ہے کہ وہ آخرت میں تم کو دوبارہ عذاب دے، اور اللہ تعالیٰ دنیا میں جو کچھ معاف کردیتا ہے، تو وہ اس سے بہت زیادہ بردبار ہے کہ معاف کرنے کے بعد دوبارہ گرفت کرے۔

Haidth Number: 8745
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر کی نماز ادا کر لیتے تو اہل مدینہ کے نوکر چاکر برتن لے کر آ جاتے، ان میں پانی ہوتا تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جو برتن بھی لایا جاتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس میں ہاتھ ڈبو دیتے تھے، بسا اوقات تو ایسے ہوتا کہ لوگ سردی والی صبح کو پانی لے آتے تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پھر بھی اپنا ہاتھ ڈبو دیتے تھے۔

Haidth Number: 11322
جناب ثابت l سے مروی ہے، انھوں نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے انس! کیا تم نے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ مس کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، تو انھوں نے کہا: لیجئے، مجھے وہ دکھاؤ، میں اس کا بوسہ لیتا ہوں۔

Haidth Number: 11322
جناب عطاف کہتے ہیں: عبد الرحمن بن رزین اپنے ساتھیوں سمیت ربذہ مقام پر اترے، وہ حج کرنے کے لیے جا رہے تھے، ان سے کسی نے کہا کہ اللہ کے رسول کے صحابی سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہاں موجود ہیں، وہ کہتے ہیں: پس ہم ان کے پاس آئے، ان کو سلام کہا اور پھر ہم نے ان سے سوالات کیے، انھوں نے کہا: میں نے اس ہاتھ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی تھی، پھر انھوں نے اپنا ہاتھ نکالا، ان کی ہتھیلی بڑی تھی، پس ہم نے اٹھ کر ان کی طرف گئے اور ان کی دونوں ہتھیلیوں کا بوسہ لیا۔

Haidth Number: 11322
حسن بن ایوب حضرمی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے سر کے کنارے پر ایک تل دکھایا، میں نے اپنی انگلی اس پر رکھی، دراصل انھوں نے کہا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس تل پر اپنی انگشت ِ مبارک رکھی تھی اور فرمایا تھا کہ تو ضرور ضرور ایک صدی عمر پائے گا۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لمبے لمبے بالوں والے تھے۔

Haidth Number: 11322

۔ (۲۲/۱۱۳۲۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا أُتِیَ بِطَعَامٍ فَأَکَلَ مِنْہُ بَعَثَ بِفَضْلِہِ إِلَی أَبِی أَیُّوبَ، فَکَانَ أَبُو أَیُّوبَیَتَتَبَّعُ أَثَرَ أَصَابِعِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَیَضَعُ أَصَابِعَہُ حَیْثُیَرَی أَثَرَ أَصَابِعِہِ، فَأُتِیَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ بِصَحْفَۃٍ، فَوَجَدَ مِنْہَا رِیحَ ثُومٍ فَلَمْ یَذُقْہَا، وَبَعَثَ بِہَا إِلَی أَبِی أَیُّوبَ فَلَمْ یَرَ أَثَرَ أَصَابِعِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَجَائَ، فَقَال: یَا رَسُولَ اللَّہِ، لَمْ أَرَ فِیہَا أَثَرَ أَصَابِعِکَ، قَال: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم: ((إِنِّی وَجَدْتُ مِنْہَا رِیحَ ثُومٍ۔)) قَال: لِمَ تَبْعَثُ إِلَیَّ مَا لَا تَأْکُلُ؟ فَقَال: ((إِنَّہُ یَأْتِینِی الْمَلَکُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۲۲)

سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کھانالایا جاتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے کھاتے اور بچ جانے والا کھانا سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف بھیج دیتے، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگلیوں کے نشانات کو تلاش کرتے اور اپنی انگلیاں وہاں رکھتے، جہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگلیوں کا اثر نظر آتا تھا، ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک پلیٹ میں کھانا لایا گیا، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے لہسن کی بو محسوس کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہ نہیں کھایا اور سارا سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف بھیج دیا، جب انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگلیوں کے نشان نہیں دیکھے تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اس کھانے میں آپ کی انگلیوں کے آثار نظر نہیں آ رہے، کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اس کھانے میں لہسن کی بو محسوس کی ہے ۔ انھوں نے کہا: تو پھر جو چیز آپ خود نہیں کھاتے، وہ میری طرف کیوں بھیجتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک شان یہ ہے کہ میرا پاس فرشتہ آتا ہے۔

Haidth Number: 11322
مولائے اسماء جناب عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے طیالسی جبہ نکالا، اس کے دامن میں فارسی ریشم کا ٹکڑا لگا ہوا تھا اور اس کے چاک بھی ریشم کے تھے۔ کہا یہ نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا جبہ تھا،جسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہنا کرتے تھے، یہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس تھا، جب وہ فوت ہوئیں تو میں نے لے لیا تھا، ہم اسے مریض کے لئے پانی میں ڈال کر اس کی برکت سے شفاء طلب کرتے ہیں۔

Haidth Number: 11322