Blog
Books
Search Hadith

ابو طالب کی بیماری، وفات، دفن اور اس سے متعلقہ روایات کا بیان

134 Hadiths Found
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنمی لوگوں میں سب سے ہلکا عذاب ابوطالب کو ہو گا، اس کو آگ کے دو جوتے پہنا دیئے جائیں گے، جن کی وجہ سے اس کا دماغ کھولنے لگے گا۔

Haidth Number: 10550
سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ذوالفقار تلوار جنگ بدر کے دن بطور نفل حاصل کییہ وہی تلوار ہے جس کے بارے میں آپ نے احد کے دن خواب دیکھا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اپنی اس تلوار ذوالفقار میں ایک دندانہ دیکھا ہے اس کی تعبیریہ ہے کہ تمہیں شکست ہوگی میں نے دیکھا ہے کہ میں نے مینڈھے کو پیچھے سوار کیا ہوا ہے میں نے تاویل کی ہے کہ لشکر کا بہادر شہید ہوگا میں نے دیکھا ہے کہ میں نے محفوظ زرہ پہنی ہوئی ہے میں نے اس کی تاویلیہ کی ہے کہ مدینہ محفوظ رہے گا میں نے دیکھا ہے کہ گائے ذبح کی جارہی ہے اللہ کی قسم یہ بہتر ہے۔ وہی ہوا جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا تھا۔

Haidth Number: 10726

۔ (۱۰۷۲۷)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((رَأَیْتُ کَأَنِّی فِی دِرْعٍ حَصِینَۃٍ، وَرَأَیْتُ بَقَرًا مُنَحَّرَۃً، فَأَوَّلْتُ أَنَّ الدِّرْعَ الْحَصِینَۃَ الْمَدِینَۃُ، وَأَنَّ الْبَقَرَ ہُوَ وَاللّٰہِ خَیْرٌ۔)) قَالَ: فَقَالَ لِأَصْحَابِہِ: ((لَوْ أَنَّا أَقَمْنَا بِالْمَدِینَۃِ فَإِنْ دَخَلُوا عَلَیْنَا فِیہَا قَاتَلْنَاہُمْ۔)) فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَاللّٰہِ، مَا دُخِلَ عَلَیْنَا فِیہَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، فَکَیْفَیُدْخَلُ عَلَیْنَا فِیہَا فِی الْإِسْلَامِ؟ قَالَ عَفَّانُ فِی حَدِیثِہِ: فَقَالَ: ((شَأْنَکُمْ إِذًا۔)) قَالَ: فَلَبِسَ لَأْمَتَہُ، قَالَ: فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: رَدَدْنَا عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَأْیَہُ، فَجَائُ وْا فَقَالُوا: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! شَأْنَکَ إِذًا، فَقَالَ: ((إِنَّہُ لَیْسَ لِنَبِیٍّ إِذَا لَبِسَ لَأْمَتَہُ أَنْ یَضَعَہَا حَتَّییُقَاتِلَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۸۴۷)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں ایک محفوظ مضبوط قلعہ کے اندر ہوں، اور میں نے ایک ذبح شدہ گائے دیکھی، میں نے اس کی تعبیریہ کی کہ مضبوط ومحفوظ قلعہ سے مراد مدینہ منورہ ہے، اور اللہ کی قسم گائے کا دیکھنا بھی بہتر ہے۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ سے مشورہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر ہم مدینہ میں ٹھہریں، پھر اگر دشمن ہم پر حملہ آور ہو تو ہم ان سے قتال کریں، اس بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ تو صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول! دشمن ہم پر ہمارے شہر میں اس وقت بھی نہیں آیا تھا، جب ہم کافر تھے، اب جب کہ ہم اسلام میں داخل ہو چکے ہیں، وہ ہمارے اوپر ہمارے شہر میں کیونکر آسکتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کی بات سن کر فرمایا: چلو ٹھیک ہے، جیسے چاہو کر لو۔ چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہتھیار اپنے جسم پر سجالئے، سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ یہ منظر دیکھ کر انصاریوں نے آپس میں کہا کہ ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رائے کے برعکس عمل کیا ہے۔ (اللہ خیر کرے) چنانچہ انہوں نے آکر عرض کیا کہ اللہ کے نبی! آپ اپنی رائے پر ہی عمل کریں، لیکن اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نبی کے لیےیہ روا نہیں کہ جب وہ ہتھیاروں سے مسلح ہو جائے تو دشمن سے قتال کیے بغیر انہیں اتا دے۔

Haidth Number: 10727
انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا ہے گویا کہ ایک مینڈھا میرے پیچھے ہے اور گویا میری تلوار کی دھار ٹوٹ گئی ہے، تو میں نے ان خوابوں کی تعبیریہ کی کہ میں مشرکین کے جھنڈا بردار (طلحہ بن ابی طلحہ) کو قتل کروں گا اور میرےاہل بیت میں سے ایک آدمی قتل ہو گا۔

Haidth Number: 10728

۔ (۱۱۶۵۶)۔ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ: وَقَالَ جَرِیرٌ: لَمَّا دَنَوْتُ مِنَ الْمَدِینَۃِ أَنَخْتُ رَاحِلَتِی، ثُمَّ حَلَلْتُ عَیْبَتِی، ثُمَّ لَبِسْتُ حُلَّتِی، ثُمَّ دَخَلْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَسَلَّمْتُ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم )، فَرَمَانِی النَّاسُ بِالْحَدَقِ، فَقُلْتُ لِجَلِیسِی: یَا عَبْدَ اللّٰہِ! ذَکَرَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: نَعَمْ ذَکَرَکَ آنِفًا بِأَحْسَنِ ذِکْرٍ، فَبَیْنَمَا ہُوَ یَخْطُبُ إِذْ عَرَضَ لَہُ فِی خُطْبَتِہِ، وَقَالَ: ((یَدْخُلُ عَلَیْکُمْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَقَالَ: أَنَّہٗ سَیَدْخُلُ عَلَیْکُمْ) مِنْ ہٰذَا الْبَابِ أَوْ مِنْ ہٰذَا الْفَجِّ مِنْ خَیْرِ ذِی یَمَنٍ إِلَّا أَنَّ عَلٰی وَجْہِہِ مَسْحَۃَ مَلَکٍ۔)) قَالَ جَرِیرٌ: فَحَمِدْتُ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ عَلٰی مَا أَبْلَانِی۔ (مسند احمد: ۱۹۳۹۴)

سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھا دیا، میں نے اپنا تھیلا کھولا، اپنا بہترین لباس زیب تن کیا اور اس کے بعد میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کہا، لوگ مجھے بڑی توجہ سے دیکھنے لگے تو میں نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص سے دریافت کیا: اے اللہ کے بندے! کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی حوالے سے میرا ذکر کیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابھی ابھی تمہارا بڑے احسن انداز میں ذکر کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے خطبے کے دوران ہی فرمایا: ابھی تمہارے پاس اس دروازے سے ایک شخص آرہا ہے، جو یمنکے بہترین لوگوں میں سے ہے، اس کے چہرے پر بادشاہ کی سی علامت ہو گی۔ پھر سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے جن اعزازات سے نوا زا، میں نے ان پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔

Haidth Number: 11656
سیدنا جریر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب سے میں نے اسلام قبو ل کیا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاس آنے سے مجھے کبھی نہیں روکا اور آپ نے جب بھی مجھے دیکھا تو مسکرا دیئے۔

Haidth Number: 11657
سیدنا جریر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم مجھے ذوالخلصہ (بت خانہ) سے راحت نہیں پہنچا سکتے؟ وہ یمن کے قبیلہ خثعم میں ایک بت خانہ تھا، جسے یمنی کعبہ کہا جاتا تھا، چنانچہ میں ایک سو ستر (اور ایک روایت کے مطابق ایک سو پچاس) گھوڑ سواروں کو ساتھ لے کر روانہ ہوا، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے سینہ پر اپنا ہاتھ مبارک اس قدر زور سے مارا کہ میں نے آپ کی انگلیوں کے نشانات اپنے سینہ پر محسوس کئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا دی: یا اللہ اسے جم کر بیٹھنے کی توفیق دے اور اسے راہ ہدایت دکھانے والا اور ہدایتیافتہ بنا دے۔ یہ اس بت خانے کی طرف گئے، جا کر اسے توڑ ڈالا اور جلا کر خاکستر کر دیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف ایک آدمی کو خوشخبری دینے کے لیے روانہ کیا، سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قاصد نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے، میں آپ کی طرف اس وقت تک روانہ نہیں ہوا، جب تک کہ میں نے اسے جلنے کے بعد خارش زدہ اونٹ کی طرح بالکل سیاہ شدہ نہیں دیکھ لیا، چناچنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احمس کے گھوڑ سواروں اور پیادہ لوگوں کے لیے برکت کی پانچ دفعہ دعا کی۔

Haidth Number: 11658
سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ پر ان باتوں کی بیعت کی تھی کہ میں آپ کا حکم سن کر اس کی اطاعت کروں گا اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کا معاملہ کروں گا۔ ابو زرعہ کہتے ہیں کہ جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب کوئی چیز خریدتے اور ان کے خیال میں وہ چیزطے شدہ قیمت سے زیادہ قیمت کی ہوتی تو فروخت کنندہ سے کہتے: اللہ کی قسم! ہم نے تمہیں جو دیا ہے اس کی نسبت ہم نے جو چیز تم سے لی ہے، وہ ہمیں زیادہ محبوب ہے۔ گویا وہ یہ بات کہہ کر بائع کی حوصلہ افزائی کرکے اپنی کی ہوئی بیعت کے تقاضا کو پورا کرتے تھے۔

Haidth Number: 11659
سفیان کہتے ہیں کہ سیدنا جریر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بیٹے نے مجھے بیان کیا کہ جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے جوتے کی لمبائی ایک ہاتھ تھی۔

Haidth Number: 11660
ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ بسا اوقات سیدنا ابوبکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاتھ سے اونٹنی کی مہار چھوٹ کر نیچے گر جاتی تو وہ اونٹنی کی اگلی ٹانگ پر کوئی چیز مارکر اسے بٹھاتے اور خود اتر کر اس کو اٹھاتے تھے، لوگوں نے کہا: آپ ہمیں حکم دے دیتے، ہم آپ کو پکڑا دیتے، انھوں نے کہا: میرے حبیب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کروں۔

Haidth Number: 12175
ابن ابی مکیہ سے مروی ہے کہ اس نے کہا: کسی نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے اللہ کے خلیفہ! تو انھوں نے آگے سے کہا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خلیفہ ہوں اور میں اسی پر راضی ہوں، میں اسی پر راضی ہوں۔

Haidth Number: 12176

۔ (۱۲۵۸۸)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا الْوَلِیْدُ الْاَوْزَاعِیُّ ثَنَا یَحْیٰی عَنْ اَبِیْ سَلْمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ أَبِی، وَأَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبٌ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ، حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ الْمَعْنَی قَالَ: لَمَّا فَتَحَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَکَّۃَ قَامَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیہِمْ، فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ حَبَسَ عَنْ مَکَّۃَ الْفِیلَ، وَسَلَّطَ عَلَیْہَا رَسُولَہُ وَالْمُؤْمِنِینَ، وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِی سَاعَۃً مِنَ النَّہَارِ، ثُمَّ ہِیَ حَرَامٌ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ، لَا یُعْضَدُ شَجَرُہَا، وَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُہَا، وَلَا تَحِلُّ لُقْطَتُہَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَمَنْ قُتِلَ لَہُ قَتِیلٌ فَہُوَ بِخَیْرِ النَّظَرَیْنِ، إِمَّا أَنْ یَفْدِیَ، وَإِمَّا أَنْ یَقْتُلَ۔)) فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِیُقَالُ لَہُ: أَبُو شَاہٍ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! اکْتُبُوا لِی، فَقَالَ: ((اکْتُبُوا لَہُ۔)) فَقَالَ عَمُّ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّہُ لِقُبُورِنَا وَبُیُوتِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((إِلَّا الْإِذْخِرَ۔)) فَقُلْتُ لِلْأَوْزَاعِیِّ: وَمَا قَوْلُہُ: اکْتُبُوا لِأَبِی شَاہٍ، وَمَا یَکْتُبُوْنَ لَہُ؟ قَالَ: یَقُولُ: اکْتُبُوا لَہُ خُطْبَتَہُ الَّتِی سَمِعَہَا، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَیْسَیُرْوَی فِی کِتَابَۃِ الْحَدِیثِ شَیْئٌ أَصَحُّ مِنْ ہٰذَا الْحَدِیثِ، لِأَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَہُمْ قَالَ: ((اکْتُبُوْا لِأَبِی شَاہٍ۔)) مَا سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خُطْبَتَہُ۔ (مسند احمد: ۷۲۴۱)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے مکہ مکرمہ فتح کر ادیا تو اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مکہ سے ہاتھیوں کو روک لیاتھا اور اللہ نے اپنے رسول اور اہل ایمان کو مکہ پر تسلط دیاہے، میرے لیے دن کے کچھ حصہ کے لیے اس شہر میں لڑائی کی اجازت دی گئی اب یہ قیامت تک کے لیے حرم ہے، اس کے درخت نہ کاٹے جائیں، اس کے شکار کو نہ دھمکایا جائے، یہاں پر گری ہوئی چیزوں کے ملنے پر اس کااٹھانا ناجائزہے، ہاں اگر کوئی اس کا اعلان کر سکتا ہو تو وہ اٹھا سکتا ہے اور جس کا کوئی آدمی قتل ہوجائے اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے، وہ یا تو فدیہ قبول کر لے یا قاتل کو قتل کرے۔ ایک یمنی آدمی، جس کا نام ابو شاہ تھا، نے کھڑے ہو کر کہا: اللہ کے رسول! یہ احکامات میرے لیے لکھوادیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو شاہ کے لیے لکھو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چچا سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے درخواست کی کہ حددو حرم میں سے اذخر گھا س کے کاٹنے کی اجازت دے دیں، کیونکہ یہ قبروں اور گھروں کے عام استعمال کی چیز ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اذخر کاٹنے کی اجازت ہے۔ ولید راوی کہتے ہیں: میںنے اوزاعی سے کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارشاد ابو شاہ کے لیے لکھ دو کا کیا مطلب ہے؟ صحابہ نے اس کے لیے کیا لکھا تھا؟ انہوں نے کہا: آپ کا مقصد تھا کہ جو خطبہ اس آدمی نے سنا ہے، وہ اس کے لیے لکھ دیا جائے، ابو عبدالرحمن نے کہا ہے کہ جواز کتابت حدیث کے بارے میں اس سے بڑھ کر کوئی حدیث صحیح نہیں، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا تھا کہ ابو شاہ کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خطبہ لکھا جائے۔

Haidth Number: 12588
سیدناسیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ کوحرم ٹھہرایا ہے، مجھ سے پہلے اور میرے بعد کسی کے لیے بھی اس کی حدود میں لڑائی کی اجازت نہیں دی گئی، مجھے بھی دن کے کچھ حصہ میں لڑنے کی اجازت دی گئی تھی، یہاں کی گھاس نہ کاٹی جائے، درخت نہ کاٹے جائیں، شکار کو دھمکا یا نہ جائے اور اعلان کرنے واے کے علاوہ کوئی دوسرا آدمی یہاں پر گری پڑی چیز کو نہ اٹھائے۔ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اذخر گھاس کی اجازت دیں، کیونکہ سنار لوگ اس کو استعمال کرتے ہیں اور یہ قبروں میں بھی استعمال ہوتی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اذخر کی اجازت ہے۔

Haidth Number: 12589

۔ (۱۲۵۹۰)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ: ((إِنَّ ہٰذَا الْبَلَدَ حَرَامٌ، حَرَّمَہُ اللّٰہُ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَہُوَ حَرَامٌ حَرَّمَہُ اللّٰہُ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ، مَا أُحِلَّ لِأَحَدٍ فِیہِ الْقَتْلُ غَیْرِی، وَلَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِی فِیہِ، حَتّٰی تَقُومَ السَّاعَۃُ، وَمَا أُحِلَّ لِی فِیہِ إِلَّا سَاعَۃً مِنَ النَّہَارِ، فَہُوَ حَرَامٌ حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلٰی أَنْ تَقُومَ السَّاعَۃُ، وَلَا یُعْضَدُ شَوْکُہُ، وَلَا یُخْتَلٰی خَلَاہُ، وَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُہُ، وَلَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُہُ إِلَّا لِمُعَرِّفٍ۔)) قَالَ: فَقَالَ الْعَبَّاسُ: وَکَانَ مِنْ أَہْلِ الْبَلَدِ قَدْ عَلِمَ الَّذِی لَا بُدَّ لَہُمْ مِنْہُ إِلَّا الْإِذْخِرَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَإِنَّہُ لَا بُدَّ لَہُمْ مِنْہُ، فَإِنَّہُ لِلْقُبُورِ وَالْبُیُوتِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِلَّا الْإِذْخِرَ۔)) (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ) فَإِنَّہُ لِبُیُوتِہِمْ وَلِقَیْنِہِمْ، فَقَالَ: ((إِلَّا الْإِذْخِرَ، وَلَا ہِجْرَۃَ وَلٰکِنْ جِہَادٌ وَنِیَّۃٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوْا۔)) (مسند احمد: ۲۸۹۸)

۔ (دوسری سند)سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ والے دن فرمایا: یہ شہر حرمت والا ہے، اللہ تعالیٰ نے جس دن زمین و آسمان کی تخلیق کی، اسی دن سے اس نے اسے حرام قرارد یا، یہ قیامت تک حرم ہے، مجھ سے پہلے اور میرے بعد قیامت تک ہر ایک کے لیے اب یہ حرمت والا ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت تک کے لیے حرم قرار دیا ہے، اس کے کانٹے نہ کاٹے جائیں، گھاس نہ اکھاڑی جائے، شکار کو نہ دھمکایا جائے اور یہاں پر گری ہوئی چیز کو کوئی نہ اٹھائے، ہاں اگر کوئی اس کا اعلان کرنا چاہتا ہو تو وہ اٹھا سکتاہے۔ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو مکہ کے باشندے تھے اور وہ اہل مکہ کی ضرور ت سے واقف تھے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول!اذخر گھاس کے کاٹنے کی تو اجازت دے دیں، یہ قبروں اور گھروں کی لازمی ضرورت ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں اذخرگھاس کاٹنے کی اجازت ہے۔ ایک رویت میں ہے: سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ اذخر لوگوں کے گھروںکی ضرورت ہے اور لوہار اور سنار استعمال کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اذخر کوکاٹنے کی اجازت ہے۔ نیز فرمایا: اب مکہ سے ہجرت نہیں ہوسکتی، البتہ جہاد اور ہجرت کی نیت باقی ہے،جب بھی ضرورت پڑی تو ہجرت یا جہاد کے لیے نکلیں گے اور جب تم سے جہاد کے لیے نکلنے کا مطالبہ کیا جائے تو اٹھ کھڑے ہو جانا۔

Haidth Number: 12590

۔ (۱۲۵۹۱)۔ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْعَدَوِیِّ، أَنَّہُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ وَہُوَ یَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلٰی مَکَّۃَ: ائْذَنْ لِی أَیُّہَا الْأَمِیرُ! أُحَدِّثْکَ قَوْلًا قَامَ بِہِ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْغَدَ مِنْ یَوْمِ الْفَتْحِ، سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ، وَوَعَاہُ قَلْبِی، وَأَبْصَرَتْہُ عَیْنَایَ حَیْثُ تَکَلَّمَ بِہِ، أَنَّہُ حَمِدَ اللّٰہَ، وَأَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ مَکَّۃَ حَرَّمَہَا اللّٰہُ، وَلَمْ یُحَرِّمْہَا النَّاسُ، فَلَا یَحِلُّ لِامْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ أَنْ یَسْفِکَ فِیہَا دَمًا، وَلَا یَعْضِدَ فِیہَا شَجَرَۃً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ بِقِتَالِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیہَا، فَقُولُوْا إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ أَذِنَ لِرَسُولِہِ، وَلَمْ یَأْذَنْ لَکُمْ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِی فِیہَا سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُہَا الْیَوْمَ کَحُرْمَتِہَا بِالْأَمْسِ، فَلْیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۸۶)

سعید مقبری سے روایت ہے کہ جب عمرو بن سعید لڑائی کے لیے مکہ مکرمہ کی طرف اپنے لشکر بھیج رہا تھا تو ابو شریح عدوی نے اس سے کہا: اے امیر! میں تمہیں ایک ایسی بات بتلاتا ہوں، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ سے اگلے دن ارشاد فرمائی تھی، اس بات کو میرے کانوں نے سنا، میرے دل نے یاد کیا اور میری آنکھوں نے دیکھا، جہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کلام فرمائی، سب سے پہلے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی اور پھر فرمایا: جو آدمی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اس کے لیے روا نہیں کہ وہ اس شہر میں قتل و غارت کرے اور اس کے درخت کاٹے، اگر کوئی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی لڑائی کو بنیاد بنا کر مکہ میں لڑائی کا جواز پیش کرے تو تم اسے بتلا دینا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو مکہ میں لڑائی کی اجازت دی تھی اور تمہیں اس کی اجازت نہیں دی اورمیرے لیے بھی دن کے ایک حصہ میں یعنی تھوڑی دیر کے لیے اجازت دی گئی تھی، آج اس کی حرمت اسی طرح بحال ہے، جیسے کل تھی، جو لوگ موجود ہیں، وہ ان لوگوں تک یہ باتیں پہنچا دیں، جو یہاں موجود نہیں۔

Haidth Number: 12591
Haidth Number: 12592
سعید بن عمرو سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے، جبکہ وہ حطیم میں تشریف فرما تھے، انھوں نے کہا: اے ابن زبیر! اللہ کے حرم میں قتل و غارت سے بچو، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: ایک قریشی آدمی مکہ کی حرمت کو پامال کرے گا، اس کے گناہ اس قدر ہوں گے کہ اگران کا تمام انسانوں اور جنات کے گناہوں سے موازنہ کیا جائے تو اس کے گناہ وزنی ہوں گے۔ سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آگے سے کہا: اے ابن عمرو! خیال کرنا کہ وہ آدمی تم ہی نہ ہو، تم تو کتابیںپڑھے ہوئے ہیں اور تم کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت کا شرف بھی حاصل ہے، انہوں نے کہا: میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں تو بغرض جہاد شام کی طرف جارہا ہوں۔

Haidth Number: 12593
سعید سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور کہا: اے ابن زبیر! اللہ تعالیٰ کے حرم کے اندر فساد اور قتل و غارت سے بچو، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: عنقریب اس حرم میں ایک قریشی آدمی قتل و غارت کرے گا، وہ اس قدر گنہگارہو گا کہ اگر اس کے گناہوں کا تمام انسانوں اور جنوں کے گناہوں سے موازانہ کیا گیاتو اس کے گناہ بھاری ہوں گے۔ دیکھ لو، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تم ہی ہو۔

Haidth Number: 12594
سیدنا عیاش بن ابی ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ امت جب تک مکہ کی حرمت کا پاس و لحاظ رکھے گی، خیر و سلامتی کے ساتھ رہے گی اور جب وہ اس حرمت کو چھوڑدیں گے اور ضائع کریں گے تو وہ خود بھی تباہ ہو جائیںگے۔

Haidth Number: 12595
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی طرف سے مکہ اور مدینہ کو فرشتوں کے ذریعے گھیر دیا گیا ہے، ان کے ہر راستے پر فرشتہ مقرر ہے، دجال اور طاعون ان دونوں شہروں میں داخل نہیں ہو سکتے۔

Haidth Number: 12596
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حزورہ کے مقام پر رکے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: میں جانتا ہوں کہ تو اللہ کی سب سے بہتر اور اس کی محبوب ترین زمین ہے، اگر تیرے رہنے والے لو گ مجھے یہاں سے نہ نکالتے تو میں از خود کبھی نہ جاتا۔ عبدالرزاق راوی حدیث کہتے ہیں: حزورہ مقام باب الحناطین کے قریب ہے۔

Haidth Number: 12597
سیدناعبداللہ بن عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ر سول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکہ کے حزورہ مقام پر کھڑے ہو کر مکہ سے مخاطب ہو کر فرمایا: اللہ کی قسم! بیشک تو اللہ کی زمین میں سب سے بہتر اور محبوب ترین جگہ ہے، …۔ آگے سابق روایت کی طرح کے الفاظ ہیں۔

Haidth Number: 12598
سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب اہل مکہ یہاں سے نکل جائیں گے، پھر اس کے بعد وہ اسے آباد نہیں کرسکیں گے یا یوں فرمایا کہ اس کے بعد وہ آباد نہیں کیا جائے گا، مگر تھوڑا، پھر یہ آباد ہونا شروع ہو گا اور بھر جائے گا اور اس کو تعمیر کیا جائے گا، لیکن اس کے بعد جب لوگ نکل جائیں گے تو وہ کبھی بھی اس کی طرف واپس نہیں آئیں گے۔

Haidth Number: 12599

۔ (۱۲۹۵۵)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّ بِاِبْنِ صَیَّادٍ فِیْ نَفَرٍ مِنْ اَصْحَابِہٖفِیْہِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَھُوَ یَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ اُطُمِ بَنِیْ مَغَالَۃَ وَ ھُوَ غُلَامٌ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: قَدْ نَاھَزَ الْحُلْمَ) فَلَمْ یَشْعُرْ حَتّٰی ضَرَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظَہَرَہُ بِیَدِہٖ ثُمَّ قَالَ: ((اَتَشْہَدُ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ۔)) فَنَظَرَ اِلَیْہِ ابْنُ صَیَّادٍ فَقَالَ: اَشْہَدُ اَنَّکَ رَسُوْلُ الْاُمِّیِّیْنَ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَیَّادٍ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اَتَشْہَدُ اَنِّی رَسُوْلُ اللّٰہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَبِرُسُلِہٖ۔)) قَالَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَایَاْتِیْکَ؟)) قَالَ ابْنُ صَیَّادٍ: یَاْتِیْنِیْ صَادِقٌ وَکَاذِبٌ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خُلِطَ لَکَ الْاَمْرُ۔)) ثُمَّ قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَنِّی قَدْ خَبَاْتُ لَکَ خَبِیْئًا۔)) وَخَبَأَ لَہُ {یَوْمَ تَاْتِ السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُّبِیْنٍ۔} فَقَالَ ابْنُ صَیَّادٍ: ھُوَ الدُّخُّ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِخْسَاْ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَکَ۔)) فَقَالَ عُمَرَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِئْذَنْ لِیْ فِیْہِ فَاَضْرِبَ عُنَقَہُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنْ یَکُنْ ھُوَ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَیْہِ وَاِلَّا یَکُنْ ھُوَ، فَلَا خَیْرَ لَکَ فِیْ قَتْلِہٖ۔)) (مسنداحمد: ۶۳۶۰)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ابن صیاد کے پاس سے گزر ہوا، جبک آپ کے ہمراہ سیدنا عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سمیت کچھ صحابہ بھی تھے، ابن صیاد ابھی بچہ تھا اور وہ بنو مغالہ کے قلعہ کے قریب بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، ایک روایت کے مطابق وہ بلوغت کے قریب پہنچ چکا تھا، اسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کا پتہ نہیں چلا سکا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے قریب گئے اور اپنا ہاتھ اس کی پشت پر رکھا اور پوچھا: کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہوکہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ ابن صیاد نے آپ کی طرف دیکھ کرکہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اُمّی لوگوں کے رسول ہیں۔ پھر ابن صیاد نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: تمہارے پاس کون آتا ہے؟ اس نے کہا: میرے پاس ایک سچا آتا ہے اور ایک جھوٹا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھ پر معاملہ خلط ملط ہوگیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایک چیز اپنے ذہن میں سوچ رہا ہوں، تو بتا کہ وہ کیا ہے؟ جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دل وہ چیز {یَوْمَ تَاْتِ السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُّبِیْنٍ۔} تھی۔ اس نے کہا: وہ الدخ ہے۔ یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذلیل ہو جا، تو اپنی حیثیت سے آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ اُدھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کے رسول ! مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن اتار دوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ وہی دجال ہے تو تم اس کو قتل ہی نہیں کر سکو گے اور اگر یہ وہ نہیں تو اس کے قتل کرنے میں کوئی فائدہ نہیں۔

Haidth Number: 12955
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جارہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزرچند بچوں کے پاس سے ہوا، وہ کھیل رہے تھے اور ان میں ابن صیاد بھی تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں، کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ جواباً وہ کہنے لگا: اور کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میںاللہ کا رسول ہوں؟ یہ صورتحال دیکھ کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ! مجھے اجازت دیجئے کہ میں اسے قتل کر دوں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ وہی دجال ہے جس کا تمہیں اندیشہ ہو رہا ہے تو تم اسے ہرگز قتل نہیں کر سکو گے۔

Haidth Number: 12956
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جارہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر ابن صیاد کے پاس سے ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے لیے ذہن میں ایک چیز چھپائی ہے، تو بتا وہ کیا ہے؟ ابن صیاد نے کہا: وہ دُخ ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذلیل ہو جا، تو ہر گز اپنی حیثیت سے آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اس کو قتل کرنے دو۔ آپ نے فر مایا: نہیں، اگر یہ وہی دجال ہے، جس کا تمہیں اندیشہ ہو رہا ہے تو تم اسے ہرگز قتل نہیں کرسکو گے۔

Haidth Number: 12957
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 12958
سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب اللہ تعالیٰ تم میں سے ہر ایک کے ساتھ براہ راست گفتگو کرے گا اور دونوں کے درمیان کوئی ترجمان بھی نہیں ہوگا، اُس دن انسان اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو اسے صرف اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال ہی دکھائی دیں گے، پھر وہ اپنی بائیں جانب دیکھے گا، اُدھر بھی اسے صرف اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال ہی نظر آئیں گے، پھر وہ اپنے سامنے دیکھے گا تو آگ اس کا سامنا کر رہی ہوگی۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے جوکوئی اپنے آپ کو جہنم سے بچانے کا سامان کر سکتا ہے، تو وہ کرے، خواہ وہ کھجور کے ایک حصے کو صدقہ کرنے کی صورت میں ہو۔

Haidth Number: 13151
سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، یہ ایک طویل حدیث ہے، جو کتاب الفضائل میں سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حالات کے ضمن میں گزر چکی ہے، اس میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کی اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہونے والی ہے، اللہ تعالیٰ کہے گا: کیا میں نے تمہیںسننے والا اور دیکھنے والا نہیں بنایا تھا؟ کیا میںنے تمہیں مال و اولاد سے نہیں نوازا تھا؟ سو تو نے کون سا عمل آگے بھیجا ہے؟ وہ اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں میں دیکھے گا، لیکن کوئی اچھا عمل اسے دکھائی نہیں دے گا، پھر جب اسے جہنم میں بھیجا جائے گا تو وہ اپنے چہرے سے جہنم سے بچنے کی کوشش کرے گا، لہذا تم جہنم سے بچنے کا سامان کرتے رہو، خواہ وہ کھجور کے ایک حصہ کو صدقہ کرنے کی صورت میں ہو اور اگر تم اتنی چیز کے بھی مالک نہ ہو تو اچھی بات کر لیا کرو۔

Haidth Number: 13152
سیدنا محمد بن ابی عمیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ صحابی ٔ رسول تھے، سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اگر کوئی آدمی اپنے یوم پیدائش سے لے کر بوڑھا ہو کر مرنے تک ساری زندگی اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں چہرے کے بل پڑا رہے، تب بھی وہ قیامت کے دن اس اطاعت کو کم تر سمجھتے ہوئے تمنا کرے گا کہ کاش اسے دنیا میں واپس بھیج دیا جائے تاکہ وہ مزید نیکیاں کر کے زیادہ اجر و ثواب حاصل کر سکے۔

Haidth Number: 13153