Blog
Books
Search Hadith

نفلی صدقات کی ترغیب اور فضیلت کا بیان

134 Hadiths Found
۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی اپنے چہرے کو آگے سے بچائے، اگرچہ وہ کھجور کا ایک حصہ صدقہ کرنے کی صورت میں ہو۔

Haidth Number: 3584
۔ سیدنا حارثہ بن وہب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو، کیونکہ قریب ہے کہ ایک آدمی صدقہ لے کر چلے اور جسے وہ دینا چاہے، وہ آگے سے کہے: اگر تو کل لے آتا تو میں قبول کر لیتا، اب تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، پس اسے ایسا آدمی نہیں ملے گا، جو اس کے صدقے کو قبول کرے۔

Haidth Number: 3585
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ کے ایک کھجوروں کے باغ میں چل رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوہریرہ! زیادہ مال والے ہلاک ہو گئے، ما سوائے ان لوگوں کے جو مال کو اِدھر خرچ کرتے ہیں، اُدھر دیتے ہیں اور اس طرف لٹاتے ہیں،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنیہتھیلی سے دائیں، بائیں اور سامنے کی طرف اشارہ کیا، لیکن ایسے لوگ تھوڑے ہیں۔

Haidth Number: 3586
۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون ہے جسے اپنے مال کی بہ نسبت اپنے وارث کا مال زیادہ پیارا ہو؟ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے ہر ایک کواس کے وارث کی بہ نسبت اپنا مال زیادہ محبوب ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھریاد رکھو کہ تم میں سے ہر ایک کو اپنے مال کی بہ نسبت اپنے وارث کا مال زیادہ پیارا ہے، تمہارا مال تو صرف وہ ہے، جسے تم خرچ کرکے آگے بھیج دیا اور جو پیچھے چھوڑا، وہ تمہارے وارث کا مال ہے۔

Haidth Number: 3587
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے ایک بکری ذبح کی (اور اس کا گوشت تقسیم کر دیا)، پھر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلاتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بکری کا صرف ایک کندھے کا گوشت باقی بچا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حقیقت میں وہ ساری بچ گئی ہے، ما سوائے اس کندھے کے (جو گھر میں پڑا ہوا ہے)۔

Haidth Number: 3588
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے صدقہ کے معاملے میں کوئی سوال کیا اور تھوڑی سی چیز کا ذکر کیا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: دے دو اور کنجوسی نہ کر، وگرنہ تجھ سے کنجوسی کر لی جائے گی۔

Haidth Number: 3589
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ لوگوں کی ایک طرف اپنی سواری کو گھما رہا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کسی کے پاس زائد سواری ہو تو وہ ایسے آدمی کو دے دے جس کے پاس سواری نہیں اور جس کے پاس زائد زادِ راہ ہو تو وہ ایسے آدمی کو دے دے جس کے پاس زاد نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ فرمان سن کر ہمیں یہ خیال آنے لگا کہ ضرورت سے زائد چیز میں ہم میں سے کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔

Haidth Number: 3590

۔ (۴۰۳۳) عَنْ اَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ قَالَ: تَذَاکَرْنَا لَیْلَۃَ الْقَدْرِ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: إِنَّہَا تَدُوْرُ مِنَ السَّنَۃِ فَمَشَیْنَا اِلٰی اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قُلْتُ: یَا اَبَا سَعِیْدٍ! سَمِعْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَذْکُرُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، اِعْتَکَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَشْرَ الْوَسَطَ مِنْ رَمَضَانَ واعْتَکَفْنَا مَعَہُ، فَلَمَّا اَصْبَحْنَا صَبِیْحَۃَ عِشْرِیْنَ رَجَعَ وَرَجَعْنَا مَعَہُ، وَاُرِی لَیْلَۃَ الْقَدْرِ ثُمَّ اُنْسِیَہَا، فَقَالَ: ((إِنِّی رَاَیْتُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ ثُمَّ اُنْسِیْتُہَا فَاَرَانِیْ اَسْجُدُ فِی مَائٍ وَطِیْنٍ، فَمَنِ اعْتَکَفَ مَعِیَ فَلْیَرْجِعْ إِلٰی مُعْتَکَفِہِ، اِبْتَغُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ فِی الْوِتْرِ مِنْہَا وَہَاجَتْ عَلَیْنَا السَّمَائُ آخِرَ تِلْکَ الْعَشِیَّۃِ، وَکَانَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ عَرِیْشًا مِنْ جَرِیْدٍ، فَوَکَفَ، فَوَالَّذِی ہُوَ اَکْرَمَہُ وَاَنْزَلَ عَلَیْہِ الْکِتَابَ لَرَاَیْتُہُیُصَلِّیْ بِنَا صَلَاۃَ الْمَغْرِبِ لَیْلَۃَ إِحْدٰی وَعِشْرِیْنَ وَإِنَّ جَبْہَتَہُ وَاَرْنَبَۃَ اَنْفِہِ فِی الْمَائِ وَالطِّیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۱۲۰۴)

۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ہمارے ہاں شب ِ قدر کا تذکرہ ہوا۔ تو بعض لوگوں نے کہا کہ یہ سارے سال میں گھومتی ہے۔ یعنی کبھی کسی مہینہ میں آتی ہے اور کبھی کسی مہینہ میں۔ تو ہم سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں گئے۔ میں نے کہا: ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ! کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شب ِ قدر کے متعلق کچھ سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہِ رمضان کے درمیانی عشرہ کا اعتکاف کیا۔ اور ہم نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ اعتکاف کیا۔جب بیس کی صبح ہوئی تو آپ اور ہم سب اعتکاف سے باہر آئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو شب ِ قدر کے متعلق حتمی طور پر بتلا دیا گیا تھا لیکن بعد ازاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وہ علم بھلوا دیا گیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے شب ِ قدر کو دیکھا پھر مجھے وہ بھلوا دی گئی۔ اس رات میں نے خود کو دیکھا کہ میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ جن لوگوں نے میرے ساتھ اعتکاف کیا وہ واپس آجائیں۔ اب اس رات کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میںتلاش کریں۔ اس دن کے آخری حصہ میں ہم پر آسمان خوب برسا۔ مسجد کی چھت شاخوں کی تھی۔ وہ بہہ پڑی۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عزت سے نوازا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کتاب نازل کی میں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ناک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔

Haidth Number: 4033
۔ سیدناعبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو عبدالمطلب کے لڑکوں کومزدلفہ سے رات ہی کو گدھوں پر سوار کر کے روانہ کردیا تھا، سفیان کی روایت میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری رانوں پر تھپکی دیتے اور فرماتے: میرے پیارے بیٹو ! سورج طلوع ہونے تک جمرہ کو کنکریاں نہ مارنا۔ سفیان نے کہا: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ کوئی عقلمند آدمی طلوع آفتاب سے پہلے رمی کرتا ہو۔

Haidth Number: 4500
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو دس ذوالحجہ کو اپنے اہل کے ساتھ منیٰ کی طرف روانہ کیا تھا، ان حضرات نے فجر ہوتے ہی رمی کرلی تھی۔

Haidth Number: 4501
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس ذوالحجہ کو جمرۂ عقبہ کی رمی چاشت کے وقت کی تھی اور باقی ایام تشریق میں زوالِ آفتاب کے بعد کی تھی۔

Haidth Number: 4502
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس ذوالحجہ کو چاشت کے وقت جمرۂ اولی کی رمی کی تھی اور اس کے بعد (باقی دنوں میں) زوالِ آفتاب کے بعد کی تھی۔

Haidth Number: 4503
Haidth Number: 4504
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم دیا تھاکہ وہ دس ذوالحجہ کو صبح کی نماز کے وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مکہ میں آ ملیں۔

Haidth Number: 4505
۔ نافع بن عمر جمحی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عطا ئ، ابن ابی ملیکہ اور عکرمہ بن خالد کو دیکھا،یہ سب لوگ دس ذوالحجہ کو فجر سے پہلے رمی کرلیتے تھے۔امام احمدنے ان سے کہا: ابو سلیمان! آپ نے یہ بات نافع بن عمر سے کس سال سنی تھی؟ انہو ں نے کہا: ۶۹؁ھمیں، جس سال سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی شہادت کا واقعہ پیش آیا تھا۔

Haidth Number: 4506
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک قیامت کے دن تم کو تمہارے ناموں اور تمہارے باپوں کے ناموں کے ساتھ پکارا جائے گا، اس لیے اپنے اچھے نام رکھا کرو۔

Haidth Number: 4748
Haidth Number: 4749
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ طلوع فجر کے بعد شب خون مارتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کان لگاتے، اگر اذان کی آواز آ جاتی تو رک جاتے، وگرنہ حملہ کر دیتے، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کان لگائے ہوئے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مؤذن کو یہ کہتے ہوئے سنا: اَللَّہُ أَکْبَرُ اللّٰہُ أَکْبَرُ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فطرت پر ہیں۔ پھر جب اس نے کہا: أَشْہَدُ أَنْ لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو آگ سے نکل گیا ہے۔

Haidth Number: 4978
۔ سیدنا عصام مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ اصحاب ِ رسول میں سے تھے، سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کوئی سریّہ روانہ کرتے تو فرماتے: جب تم مسجد دیکھ لو یا اذان سن لو تو کسی کو قتل نہ کرنا۔ ابن عصام راوی کے الفاظ یہ ہیں: سیدنا عصام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک سریّہ میں بھیجا۔

Haidth Number: 4979
۔ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عثمان!جب کچھ خریدو تو اسے ماپ لو اور جب کچھ فروخت کرو تو اسے بھی ماپا کرو۔

Haidth Number: 5888
۔ سیدنا سوید بن قیس کہتے ہیں، میں اور مخرمہ عبدی ہجر کے علاقہ سے کپڑا لائے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم سے شلوار کا سودا کیا، جبکہ ہمارے پاس اجرت پر وزن کرنے والے لوگ بھی موجود تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک وزن کرنے والے سے فرمایا: وزن کر۔ اور جھکا کر دے۔

Haidth Number: 5889
۔ سیدنا ابوصفوان مالک بن عمیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے ہجرت سے پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شلوراخریدی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا وزن کرتے ہوئے میرے لیے پلڑے کو جھکایا۔

Haidth Number: 5890
۔ سیدنا مقدام بن معد یکرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے اناج کو ماپا کرو، اس سے تمہارے لیے اس میں برکت ہو گی۔

Haidth Number: 5891
Haidth Number: 5892
۔ سیدنایعلی بن امیہ اور سلمہ بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم غزوۂ تبوک میںرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے ساتھ ایک اور دوست بھی تھا، اس کی اور ایک مسلمان کی آپس میں لڑائی ہو گئی، اس آدمی نے دوسرے کے بازو پرکاٹا، اس نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچا اور اس کا اگلا دانت گرا دیا، اس آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا کر دیت کا مطالبہ کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو سانڈ کی طرح کاٹتا ہے اور پھر آکر دیت کا مطالبہ کرتا ہے، اس کے لیے کوئی دیت نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی دیت کو باطل قرار دیا۔

Haidth Number: 6570
۔ (دوسری سند) سیدنایعلی بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تنگی والے لشکر یعنی غزوۂ تبوک میں شریک ہوا، یہ غزوہ میرے ان اعمال میں سے ہے، جن پر مجھے سب سے زیادہ اعتماد ہے، میرا ایک مزدور تھا، وہ ایک آدمی سے لڑپڑا، ان میں سے ایک نے دوسرے کو کاٹا، دوسرے نے اپنی انگلی کھینچی، جس سے اس کادانت گرگیا، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس شکایت لے کر گیا لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں دیئے رکھتا اور تو سانڈ کی طرح اس کو چباتا رہتا۔

Haidth Number: 6571
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ یعلی بن عینیہیا ابن امیہ کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، ایک نے دوسرے کے ہاتھ پر کاٹا، اس نے بچانے کے لیے اپنا ہاتھ کھینچا، جس کی وجہ سے کاٹنے والے کا ایکیا دو دانت گر پڑے، جب یہ دونوں جھگڑا لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو سانڈ کی مانند کاٹتا ہے، کوئی دیت نہیں ہے ایسے آدمی کے لیے۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی دیت کو باطل قرار دیا اور فرمایا: کیا تو چاہتا تھا کہ سانڈ کی طرح اپنے بھائی کے گوشت کو چبائے؟

Haidth Number: 6572
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھر میں تصویروں سے اور اس سے منع فرمایا کہ آدمی تصویریں بنائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ والے دن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ یہ حکم دیا کہ وہ کعبہ میں جائیں اور اس میں موجود ہر تصویر کو مٹا دیں، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادیٔ بطحاء میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت تک بیت اللہ میں داخل نہ ہوئے، جب تک اس میں موجود تمام تصویریں مٹا نہ دی گئیں۔ایک روایت میں ہے: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کپڑا بھگویا اور ان تمام تصویروں کو مٹا ڈالا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس میں ایک تصویر بھی باقی نہیں تھی۔

Haidth Number: 8077
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی پولیس کا ایک عامل بھیجا اور اس سے کہا: کیا تجھے یہ پتہ ہے میں تجھے کس مہم پر بھیج رہا ہوں؟ اس کام پر جس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بھیجا تھا کہ میں ہر تصویر کو مٹا دوں اور ہر قبر کو برابر کردوں۔

Haidth Number: 8078
۔ سیدنا سفینہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کامیزبان بنا،انھوں نے اس کے لئے کھانا تیار کیا، سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھی دعوت دے دیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ہمارے ساتھ کھانا کھائیں (تو بہتر ہو گا)، سو انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف پیغام بھیجا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے، آپ ابھی دروازے کی چوکھٹ پر ہی تھے کہ گھر کے کونے میں لٹکایا ہوا ایک پردہ دیکھا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ پر دہ دیکھا، تو واپس تشریف لے گئے۔ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے چلو اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مل کر پوچھو کہ آپ کس چیز کی وجہ سے واپس جا رہے ہیں، پس وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ واپس کیوں تشریف لے جا رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے لیے یا نبی کے لئے مناسب نہیں کہ اس طرح کے مزین گھر میں داخل ہو۔

Haidth Number: 8079