Blog
Books
Search Hadith

گھروں، پردوں، کپڑوں اور چادروں وغیرہ پر موجود تصویروں اور صلیبوں کے حکم کا بیان

134 Hadiths Found
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے ایک چھوٹا سا تکیہ خریدا، اس میں تصوریں تھیں، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دروازے پر کھڑے ہوگئے اور اندر داخل نہ ہوئے، میں آپ کے چہرئہ مبارک سے ناراضگی بھانپ گئی اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف توبہ کرتی ہوں، میں نے کیا گناہ کیا ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس تکیے کا کیا معاملہ ہے؟ میں نے عرض کی: میں نے یہ خریدا ہے تا کہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان تصویر والوں کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے تصویریں بنائی تھیں، اب ان کو زندہ کرو، اور جس گھر میں یہ تصویر ہو، اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

Haidth Number: 8080
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور ان کے دروازے پر پردہ پایا، پس اس وجہ سے وہ اندر داخل نہ ہوئے، حالانکہ ایسا کم ہی ہوتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آئیں اور سب سے پہلے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر نہ جائیں، جب سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ گھر آئے تو سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو پریشان دیکھا اور پوچھا: کیا بات ہے؟ انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری طرف تشریف تو لائے لیکن میرے پاس گھر میں داخل نہیں ہوئے، یہ سن کر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! فاطمہ پر یہ بات بہت گراں گزری ہے کہ آپ تشریف لے بھی گئے، لیکن گھر میں داخل نہ ہوئے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا دنیا سے کیا تعلق ہے؟ میرا نقش و نگار سے کیا واسطہ ہے؟ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ سن کر سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور ان کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پیغام پہنچایا، انھوں نے کہا: تم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھو کہ اب میرے لئے کیا حکم ہے؟ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فاطمہ سے کہو کہ یہ کپڑا بنو فلاں کے پاس بھیج دے۔

Haidth Number: 8081
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو سب سے آخر میں سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملتے اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملاقات کرتے، اسی طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک غزوہ سے واپس آئے تو حسب ِ دستور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملنے گئے، اچانک نظر پڑی تو ان کے دروازے پر پردہ دیکھا اور حسن و حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو دیکھا کہ انھوں نے چاندی کے کنگن پہنے ہوئے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ملے بغیر واپس تشریف لے گئے اور ان کے پاس داخل نہ ہوئے، جب سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دیکھا تو خیال کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو کچھ دیکھا ہے، اس کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم داخل نہیں ہوئے، انہوں نے وہ پردہ پھاڑ دیا اور بچوں کے ہاتھوں سے کنگن اتار لئے اور ان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، بچے رونے لگے، انھوں نے دونوں میں ان کے حصے بانٹ دئیے، وہ دونوں روتے ہوئے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ چاندی بچوں سے لے لی اور مجھ سے فرمایا: اے ثوبان! یہ بنو فلاں کے پاس لے جاؤ اور ان سے ان کے عوض فاطمہ کے لیے حیوان کے پٹھوں کا ہار اور عاج کے دو کنگن بچوں کے لئے خرید لائو، یہ میرے اہل بیت ہیں اور میں نہیں چاہتا کہ یہ اپنی نیکیوں کو دنیا میں ہی استعمال کر لیں۔

Haidth Number: 8082
۔ محمد بن علی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: عمر بن عبد العزیز نے میری طرف یہ خط لکھا کہ میں ان کے لیے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی وصیت تحریر کر کے بھیجوں، پس ان کی وصیت میں وہ پردہ بھی تھا، جس کے بارے میں لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ انھوں نے اس کو لگایا تھا، تو جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس گئے تو اس پردے کو دیکھ کر واپس چلے گئے۔

Haidth Number: 8083
۔ لیث کہتے ہیں: میں سالم بن عبداللہ کے پاس گیا، وہ ایک تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، جبکہ اس تکیے میں پرندوں اور وحشی جانوروں کی تصاویر تھیں، میں نے کہا: یہ تو مکروہ نہیں ہیں؟ انھوں نے کہا: نہیں، مکروہ صورت وہ ہے، جس میں تصویریں سیدھی رکھی گئی ہوں، سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے تصاویربنائیں، اس کو عذاب دیا جائے گا اور اس کو یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ ان میں روح پھونکے، جبکہ وہ اس میں روح پھونک نہیں سکے گا۔

Haidth Number: 8084
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہمارا ایک پردہ تھا، اس میں پرندے کی تصویر تھی، جب اندر آنے والا آتا تو وہ اسے سامنے نظر آتا تھا، ایک دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے عائشہ! اسے پھیر دو، میں جب بھی داخل ہوتا ہوں اور اس کو دیکھتاہوں تو مجھے دنیا یاد آ جاتی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک چادر تھی، اس پر ریشم کے نشانات تھے، ہم وہ پہن لیتی تھیں۔

Haidth Number: 8085
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے گھر میں کوئی ایسی چیزنہ رہنے دیتے تھے جس میں صلیب کا نشان ہو، مگر اس کو کاٹ دیتے تھے۔

Haidth Number: 8086
۔ ام عبدالرحمن دقرہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کر رہی تھیں، انہوں نے ایک عورت پر ایسی چادر دیکھی، جس میں صلیب کا نشان تھا۔ سیدہ نے کہا:اس کو پھینک دو، اس کو پھینک دو،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اس کو دیکھتے تو کاٹ دیتے تھے۔

Haidth Number: 8087
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اپنے گھر کے کونے میں ایک پردہ لٹکا رکھا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! یہ پردہ ہم سے دور کر دو، اس کی تصاویر نماز میں میرے سامنے آتی رہی ہیں۔

Haidth Number: 8088
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس آئے، جبکہ میں نے تصاویر والا ایک پردہ لٹکا رکھا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دیکھا تو آپ کا چہرہ غصے سے تبدیل ہوگیا اور اس پردے کو اپنے دست مبارک سے پھاڑ ڈالا اور فرمایا: اللہ تعالی کے ہاں روزِ قیامت لوگوں میں سب سے سخت عذاب ان کو ہو گا، جو اللہ تعالی کی مخلوق سے مشابہت اختیار کرتے ہیں (یعنی تصویریں بناتے ہیں)۔ امام سفیان نے کہا: دونوں الفاظ کا ایک ہی معنی ہے۔

Haidth Number: 8089
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے ایک پردہ بنایا جس میں تصویریں تھیں، ایک روایت میں ہے: اس میں پروں والے گھوڑے تھے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آئے اور اسے چاک کر دیا اور فرمایا: روزِ قیامت لوگوں میں سب سے زیادہ عذاب ان لوگوں کو ہوگا، جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے مشابہ چیز بناتے ہیں۔

Haidth Number: 8090
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے اپنے دروازہ پر پردہ لٹکایا، اس میں تصویریں تھیں، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم داخل ہونے کے لئے تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ پردہ دیکھا اور پھر اس کو چاک کر دیا، میں نے وہ پکڑا اور اس کو کاٹ کر دو تکیے بنا لئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان پر ٹیک لگاتے تھے۔

Haidth Number: 8091
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے ایک باریک سی چادر خریدی، اس میں تصویریں تھیں، ان کا ارادہ تھا کہ اس سے دلہن خانہ بنائوں گی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو انہوں نے آپ کو وہ پردہ دکھایا اور بتایا کہ وہ اس سے دلہن خانہ بنانا چاہتی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے دو تکیے بنا لو۔ وہ کہتی ہیں: پس میں نے ایسے ہی کیا، پھر میں اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دونوں ان تکیوں پر ٹیک لگاتے تھے۔

Haidth Number: 8092
۔ زید بن خالد سے مروی ہے کہ صحابیٔ رسول سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر ہو۔ بسر کہتے ہیں: پھر زید بن خالد بیمار ہو گئے اور ہم ان کی تیمارداری کے لئے گئے اور دیکھا کہ ان کے دروازے پر پردہ لگا ہوا تھا، اس میں تصویر تھی، میں نے سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پروردہ عبید اللہ خولانی سے کہا: کیا انہوں نے ہمیں گزشتہ دنوں میں تصویروں کی مذمت بیان نہیں کی تھی؟ لیکن اب ان کے دروازے پر پردہ تصویر والا ہے، عبید اللہ نے کہا: کیا تم نے یہ نہیں سنا تھا کہ انہوں نے کہا تھا کہ کپڑے میں نقش و نگار کی اجازت ہے؟ ہاشم نے کہا: کیا زید نے ہمیں گزشتہ دنوں بتایا نہیں تھا کہ تصویر نا جائز ہے تو عبید اللہ نے کہا: کیا تم نے یہ نہیں سنا تھا کہ کپڑے میں نقش و نگار مستثنی ہے۔

Haidth Number: 8093
۔ عبید اللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابو طلحہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیاِ ان کی تیمارداری کیِ ان کے پاس سہل بن حنیف کو پایا، ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک انسان کو بلایا اس نے ان کے نیچے سے چادر نکالی، سیدنا سہل نے ان سے کہا: اسے کیوں نکالتے ہو؟ کہا اس میں تصویریں ہیں اور تصویروں کے بارے میں جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا فرمان ہے وہ تمہیں معلوم ہی ہے، سہل نے کہا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کپڑے میں تصویر کو مستثنیٰ کیا ہے، انھوں نے کہا: ٹھیک ہے، لیکن میرا دل اسی طرح مطمئن ہے۔

Haidth Number: 8094
۔ شعبہ سے مروی ہے کہ سیدنا مسوربن مخرمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تکلیف کی وجہ سے ان کی عیادت کرنے کے لیے ان کے پاس گئے، ان پر ریشم کی چادر تھی، میں (مسور) نے کہا، اے ابو عباس! یہ کپڑا کیوں؟ انھوں نے کہا: کیا ہوا؟ میں نے کہا: یہ تو ریشم ہے، انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے تو پتہ نہیں تھا، لیکن میرا خیال یہ ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بڑائی اور تکبر کی وجہ سے ریشم سے منع کیا ہے اور ہم الحمد اللہ ایسے نہیں ہیں۔ میں نے کہا: تو آتش دان میں یہ تصویریں کیسی ہیں؟ انھوں نے کہا: تم دیکھ نہیں رہے کہ ہم ان کو آگ میں جلانے لگے ہیں۔ جب مسور نکل کر چلے گئے تو انھوں نے کہا: یہ کپڑا مجھ سے اتار دو اور ان تصوریروں کے سرکاٹ دو، لوگوں نے کہا: اے ابن عباس! اگر آپ اسے بازار میں لے جائیں تو یہ سروں سمیت جلدی اور اچھی قیمت میں فروخت ہو جائیں گے، انھوں نے کہا: نہیں، پھر ان تصویروں کے سر کاٹنے کا حکم دیا۔

Haidth Number: 8095
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دو آیتوں میںاللہ تعالی کا اسم اعظم ہے:{اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ} اور {الٓمٓ اللّٰہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ}

Haidth Number: 8531
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، بیع نجش نہ کرو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، باہمی قطع تعلقی اور دشمنی سے بچو، کوئی آدمی کسی کے سودے پر سودا نہ کرے، اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن جاؤ۔

Haidth Number: 10009
۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تین امور کو ناپسند کیا ہے، قیل و قال، کثرت سے سوال کرنا اور مال ضائع کرنا اور اس کے رسول نے تم پر تین چیزوںکو حرام قرار دیا ہے، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنا، ماؤں کی نافرمانی کرنا اور روک لینا اور مانگنا۔

Haidth Number: 10010
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خواتین سے بیعت لی تو ان سے یہ معاہدہ لیا کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی، کچھ خواتین نے کہا: اے اللہ کے رسول! بعض خواتین نے دورِ جاہلیت میں نوحہ کرنے میں ہماری مدد کی تھی، کیا ہم اسلام میں ان کی مدد کر سکتی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام میں نہ ایسی مدد ہے، نہ شغار ہے، نہ عَقْر ہے، نہ جلب ہے اور نہ جنب ہے اور جس نے لوٹ مار کی، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

Haidth Number: 10011
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو دنوں کے روزے سے، دو نمازوں سے اور دو قسم کے نکاحوں سے منع فرمایا، اس کی تفصیلیہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور نماز عصر کے بعد غروبِ آفتاب تک نماز پڑھنے سے، عید الفطر اور عید الاضحی کے روزوں سے اور بھانجی اور اس کی خالہ کو اور بھتیجی اور اس کی پھوپھی کو ایک نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا۔

Haidth Number: 10012

۔ (۱۰۰۱۳)۔ حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ھَارُوْنَ، قَالَ: ثَنَا شَرِیْکُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَیْرٍ، عَنْ زَاذَانَ اَبِیْ عُمَرَ، عَنْ عُلَیْمٍ، قَالَ: کُنَّا جُلُوْسًا عَلَی سَطْحٍ مَعَنَا رَجُلٌ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ یَزِیْدُ: لَا اَعْلَمُہُ اِلَّا عَبْسًا الْغَفَّارِیُّ، وَالنَّاسُ یَخْرُجُوْنَ فِیْ الطَّاعُوْنِ، فَقَالَ عَبْسٌ: یَاطَاعُوْنُ! خُذْنِیْ، ثَلَاثًایَقُوْلُھا، فَقَالَ لَہُ عُلَیْمٌ: لِمَ تَقُوْلُ ھٰذَا؟ اَلَمْ یَقُلْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَتَمَنّٰی اَحَدُکُمُ الْمَوْتَ فَاِنَّہُ عِنْدَ اِنْقِطَاعِ عَمِلِہِ، وَلَا یُرَدُّ فَیَسْتَعْتِبُ۔)) فَقَالَ: اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((بَادِرُوْا بِالْمَوْتِ سِتًّا، اِمْرَۃَ السُّفَھَائِ، وَکَـثْرَۃَ الشُّرَطِ، وَبَیْعَ الْحُـکْمِ، وَاسْتِخْفَافًا بِالدَّمِ، وَقَطِیْعَۃَ الرَّحِمِ، وَنَشْوًا یَتَّـخِذُوْنَ الْقُرْآنَ مَزَامِیْرَیُقَدِّمُوْنَہُیُغَنِّیْھِمْ وَاِنْ کَانَ اَقَلَّ مِنْھُمْ فِقْھًا۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۳۶)

۔ علیم کہتے ہیں: ہم ایک چھت پر بیٹھے ہوئے تھے، ایک صحابی بھی ہمارے پاس موجود تھے، یزید راوی کہتے ہیں: میرا خیالیہی ہے کہ وہ سیدنا عبس غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، اس وقت لوگ طاعون میںنکل رہے تھے، اتنے میں عبس نے تین بار کہا: اے طاعون! مجھے پکڑ لے، عُلَیم نے کہا: تم یہ دعا کیوں کرتے ہو؟ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا: کوئی آدمی موت کی تمنا نہ کرے، کیونکہ اس وقت اس کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں اور نہ اس کو واپس لوٹایا جاتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو راضی کر سکے۔ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: چھ چیزوں سے پہلے پہلے مر جاؤ، بیوقوں کی حکومت ، پولیس کی کثرت، انصاف کے بکنے، خون کے کم قیمت ہو جانے اور قطع رحمی سے پہلے اور قبل اس کے کہ لوگ قرآن مجید کو بانسریوں اور گیتوں کی طرح پڑھ کر کیف و سرور میں آئیں اور کسی آدمی کو صرف اس لیے (امامت کے لیے) آگے کریں کہ وہ گاہ گاہ کر تلاوت کرتا ہے، اگرچہ وہ ان میں سب سے کم فہم و فقہ والا ہو۔

Haidth Number: 10013
۔ شداد بن ابی عمار شامی سے مروی ہے کہ سیدنا عوف بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے طاعون! مجھے اپنی طرف کھینچ لے، لوگوں نے کہا: تم یہ کیوں کہتے ہو جبکہ تم نے سنا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مؤمن کو زیادہ عمر ملتی ہے تو یہ اس کے لیے بہتر ہی ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا: جی کیوں نہیں، میں نے یہ حدیث سنی ہے، لیکن میں چھ چیزوں سے ڈرتا ہوں: بیوقوں کی حکومت، انصاف کے فروخت ہونے، پولیس کی کثرت، قطع رحمی اور لوگوں کا قرآن مجید کو بانسریوں اور گیتوں کی طرح پڑھ کر مزے لینا اور قتل۔

Haidth Number: 10014
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بدر کی طرف روانہ ہونے لگے تو باہر تشریف لائے اور لوگوں سے مشورہ کیا، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک مشورہ دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مشورہ طلب کیا، اس بار سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک رائے دی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے، اتنے میں ایک انصاری کھڑا ہوا اور اس نے کہا: انصاریو! حضور ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تم سے مخاطب ہیں، پس انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! ہم اس طرح نہیں ہوں گے، جیسا کہ بنو اسرائیل نے حضرت موسی علیہ السلام سے کہا تھا: تو جا اور تیرا ربّ جائے اور تم دونوں جا کر لڑو، ہم تو یہیں بیٹھنے والے ہیں۔ اللہ کی قسم ہے، اے اللہ کے رسول! اگر آپ اونٹوں کے جگروں پر مارتے ہوئے سفر کرتے جائیں،یہاں تک کہ برک الغماد تک پہنچ جائیں تو ہم آپ کے ساتھ ہی رہیں گے۔

Haidth Number: 10381

۔ (۱۰۵۴۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرِضَ أَبُوْ طَالِبٍ فَأَتَتْہُ قُرَیْشٌ وَأَتَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعُوْدُہُ وَعِنْدَ رَأْسِہِ مَقْعَدُ رَجُلٍ، فَقَامَ أَبُوْ جَھْلٍ فَقَعَدَ فِیْہِ فَقَالُوْا: اِنَّ ابْنَ أَخِیْکَیَقَعُ فِیْ آلِھَتِنَا، قَالَ: مَا شَأْنُ قَوْمِکَ یَشْکُوْنَکَ! قَالَ: ((یَاعَمِّ! أُرِیْدُھُمْ عَلٰی کَلِمَۃٍ وَاحِدَۃٍ، تَدِیْنُ لَھُمْ بِھَا الْعَرْبُ وَتُؤَدِّی الْعَجَمُ اِلَیْھِمُ الْجِزْیَۃَ۔)) قَالَ: مَاھِیَ؟ قَالَ: ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ۔)) فَقَامُوْا فَقَالُوْا: أَجَعَلَ الْآلِھَۃَ اِلٰھًا وَاحِدًا، قَالَ وَنَزَلَ {صَ وَالْقُرْآنِ ذِی الذِّکْرِ} فَقَرَأَ حَتّٰی بَلَغَ {اِنَّ ھٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ} قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: قَالَ أَبِیْ: وَحَدَّثَنَا أَبُوْ أُسَامَۃَ وَحَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ثَنَا عِبَادٌ فَذَکَرَ نَحْوَہُ، وَقَالَ أَبِیْ: قَالَ الْأَشْجَعِیُّ: یَحْیَی بْنُ عَبَّادٍ۔ (مسند احمد: ۲۰۰۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ ابو طالب بیمار ہو گیا اور قریشی اس کے پاس آئے اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی اس کی تیمار داری کرنے کے لیے پہنچ گئے، اس کے سر کے پاس ایک آدمی کے بیٹھنے کی گنجائش تھی، اتنے میں ابو جہل کھڑا ہو اور اس جگہ پر بیٹھ گیا، لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا شکوہ کرتے ہوئے کہا: ابو طالب! تیرایہ بھتیجا ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہتا ہے، ابو طالب نے کہا: آپ کی قوم آپ کی شکایت کر رہی ہے، کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے چچا جان! میں ان سے ایسا کلمہ پڑھوانا چاہتا ہوں کہ جس کے ذریعے عرب ان کے ماتحت ہو جائیں گے اور عجم ان کو جزیہ ادا کریں گے۔ اس نے کہا: وہ کلمہ کون سا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ۔ یہ سن کر وہ لوگ کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے: کیا اس نے معبودوں کو ایک معبود بنا دیا ہے؟ پھر یہ قرآن نازل ہوا: ص! اس نصیحت والے قرآن کی قسم! بلکہ کفار غرور و مخالفت میںپڑے ہوئے ہیں، ہم نے ان سے پہلے بھی بہت سی امتوں کو تباہ کر ڈالا، انھوں نے ہر چند چیخ و پکار کی، لیکن وہ وقت چھٹکارے کا نہ تھا، اور کافروں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ ان ہی میں سے ایک انہیں ڈرانے والا آ گیا اور کہنے لگے کہ یہ تو جادو گر بہت جھوٹا ہے، کیا اس نے اتنے سارے معبودوں کا ایک ہی معبود کر دیا ہے، واقعییہ بہت ہی عجیب بات ہے۔(سورۂ ص: ۱ تا ۵)

Haidth Number: 10544
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے چچے سے فرمایا: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہہ دو، میں قیامت کے روز اس کی وجہ سے آپ کے حق میں گواہی دوں گا۔ انھوں نے کہا: اگر قریشی مجھے عار دلاتے ہوئے یہ نہ کہتے کہ بے صبری نے ابو طالب کو یہ کلمہ پڑھنے پر آمادہ کیا ہے تو میں یہ کلمہ ادا کر کے تیری آنکھ کو ٹھنڈا کر دیتا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ وحی اتاری: بیشک تو اس کو ہدایت نہیں دیتا، جس کو تو پسند کرتا ہے۔

Haidth Number: 10545
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہے: جب ابو طالب فوت ہوا تو میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: آپ کا بوڑھا چچا مر گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو جا کر اس کو دفنا دے اور پھر کوئی کام کیے بغیر میرے پاس آجانا۔ پس میں نے اس کو دفن کیا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو جا اور غسل کر اور پھر کوئی کام کیے بغیر میرے پاس پہنچ جا۔ پس میں غسل کر کے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے حق میں ایسی ایسی دعائیں کیں کہ مجھے یہ بات خوش نہیں کرتی کہ ان کی بجائے مجھے سرخ اور سیاہ اونٹ مل جائیں، اس کے بعد جب سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میت کو غسل دیتے تو اس سے خود غسل کرتے تھے۔

Haidth Number: 10546
۔ (دوسری سند) سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: ابو طالب مر گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جاؤ اور اس کو دفن کرو۔ انھوں نے کہا: وہ تو شرک کی حالت میں مرا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جاؤ اور اس کو دفن کرو۔ پس میں نے اس کو دفن کیا، پھر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غسل کر لو۔

Haidth Number: 10547
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں ابو طالب کا ذکر کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ممکن ہے کہ بروز قیامت ابو طالب کو میری سفارش سے فائدہ ہو اور اس کو جہنم کی ٹخنوں تک آنے والی آگ میں ڈالا جائے، جس سے اس کا دماغ کھولے گا۔

Haidth Number: 10548
۔ سیدنا عباس بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کا چچا ابو طالب آپ کی حفاظت کرتا تھا اور آپ کو فائدہ پہنچاتا تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی وجہ سے وہ ٹخنوں تک پہنچنے والی آگ میں ہو گا، اگر میں نہ ہوتا تو وہ آگ کے سب سے نچلے طبقے میںہوتا۔

Haidth Number: 10549