Blog
Books
Search Hadith

پانچ رکعت نمازِ وترکا بیان

866 Hadiths Found
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز وتر میںسورۂ اعلی، سورۂ کافرون اور سورۂ اخلاص کی تلاوت کرتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سلام پھیرتے تو تین دفعہ لمبا کر کے سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ کہتے۔

Haidth Number: 2221
Haidth Number: 2222
Haidth Number: 2223
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کی قسم حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 2224
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیّدناابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیااور کہا: اے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میں نے رات کو ایک عمل کیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ کون سا عمل ہے۔ اس نے کہا: میرے ساتھ گھر میں کچھ خواتین تھیں، انہوں نے مجھے کہا: تم قرآن پڑھتے ہو اور ہم نہیں پڑھتیں،اس لیے ہمیں نماز پڑھاؤ، پس میں نے ان کو آٹھ رکعتیں اور وتر پڑھائے۔ جواباً نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہوگئے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خاموشی کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے راضی ہونے کی علامت سمجھتے ہیں۔

Haidth Number: 2244
ابوسلمۃ بن عبد الرحمن بن عوف کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رمضان میں نماز کے متعلق سوال کیا، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار رکعتیں پڑھتے،پس تو ان کی خوبصورتی اور لمبائی کے بارے میں سوال نہ کر، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار رکعتیں پڑھتے، پر تو ان کی خوبصورتی اور لمبائی کے بارے میں کچھ نہ پوچھ، پھر تین رکعتیں پڑھتے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے کہا:اے اللہ کے رسول! کیاآپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ!بے شک میری آنکھیں سوتی ہیں، لیکن میرا دل نہیں سوتا۔

Haidth Number: 2245
ابوسلمہ بن عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے پوچھا: اماں جی! مجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے بارے میں بتلائیے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان ہو یا غیر رمضان آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز تیرہ رکعات ہوتی تھی ، ان میں دو رکعتیں فجر کی سنتیں ہوتی تھیں۔ میں نے کہا: مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روزوں کے بارے میں بتائیے۔ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (مسلسل) روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیشہ روزے رکھیں گے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (تسلسل کے ساتھ) روزے ترک کرنے لگ جاتے، یہاں تک کہ ہم کہتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے ترک کر دیں گے۔ اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کسی مہینے میں اتنی کثرت سے روزے رکھتے نہیں دیکھا جتنا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شعبان میں رکھتے تھے۔بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ سارے شعبان کے روزے رکھتے تھے، سوائے تھوڑے دنوں کے۔

Haidth Number: 2246
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے کہا: اے بلال! مجھے اپنے سب سے امید والے عمل کے بارے میں بتاؤ، جو تیرے خیال کے مطابق اسلام میں بڑا نفع مند ہے، کیونکہ میں نے رات کو اپنے آگے تیرے جوتوں کی آواز جنت میں سنی تھی؟ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے کوئی ایسا عمل نہیں کیا جو میرے نزدیک اسلام میں نفع کے لحاظ سے سب سے زیادہ امید والا ہو،البتہ (یہ عمل ہے کہ) میں رات اور دن کی جس گھڑی میں جب بھی وضو کرتا ہوں، تو اس وضو سے اتنی نماز پڑھتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے میرے مقدر میں لکھی ہوتی ہے۔

Haidth Number: 2278
سیّدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب صبح کی توسیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلایااور پوچھا: اے بلال! کس عمل کی وجہ سے تو جنت میں مجھ سے سبقت لے گیا، کیونکہ میں جب بھی جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے آگے آگے تیرے قدموں کی آواز سنی ہے، گذشتہ رات بھی جب میں جنت میں داخل ہوا تو تیر ے قدموں کی آواز سنی تھی( پس راوی نے وہ حدیث ذکر کی جو سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ خاص تھی)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: کون سے عمل کی وجہ سے تو مجھ سے جنت میں سبقت لے گیا ہے؟ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:میں جب بھی بے وضو ہوتاہوں تو وضو کرتا ہوںاورپھردو رکعتیں ادا کرتا ہوں۔ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی عمل کی وجہ سے (تو جنت میں مجھ سے بھی سبقت لے گیا)۔

Haidth Number: 2279

۔ (۲۳۰۴) عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیْعَۃَ قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أُتِیَ بِدَابَّۃٍ لِیَرْکَبَھَا فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَہُ فِی الرِّکَابِ قَالَ: بِسْمِ اللّٰہِ، فَلَمَّا اسْتَوٰی عَلَیْہَا قَالَ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، {سُبْحَانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِیْنَ وَاِنَّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ} ثُمَّ حَمِدَ اللّٰہَ ثَـلَاثاً وَکَبَّرَ ثَـلَاثاً، ثُمَّ قَالَ: سُبْحَانَکَ لَا اِلٰہَ اِلَّا أَنْتَ قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِی فَاغْفِرْلِی ثُمَّ ضَحِکَ، فَقُلْتُ: مِمَّ ضَحِکْتَ بِاأَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ؟ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ، ثُمَّ ضَحِکَ، فَقُلْتُ: مِمَّ ضَحِکْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((یَعْجَبُ الرَّبُّ مِنْ عَبْدِہِ اِذَا قَالَ رَبِّ اغْفِرْلِی، وَیَقُوْلُ: عَلِمَ عَبْدِی أَنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ غَیْرِی۔)) (مسند احمد: ۷۵۳)

علی بن ربیعہ کہتے ہیں: میں نے سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا، ان کے پاس ایک سواری لائی گئی تاکہ وہ اس پر سوار ہوں، جب انہوں نے رکاب میں اپنا پاؤں رکھا تو بسم اللہ کہا، جب اس پر سوار ہو گئے تو کہا: ساری تعریف اللہ کے لیے ہے، وہ ذات پاک ہے، جس نے اس سواری کو ہمارے تابع کر دیا، جبکہ ہم اس کی طاقت نہیں رکھتے تھے اور بے شک ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں، پھر تین دفعہ اللہ کی حمد اور تین دفعہ اس کی بڑائی بیان کی، پھر کہا: تو پاک ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تحقیق میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، مجھ کو معاف کردے، پھر وہ ہنسے۔ میں نے کہا: اے امیر المومنین! آپ کیوں ہنسے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے ہی کیا ، جیسے میں نے کیا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہنسے، میں نے کہا تھا: اے اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنسے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رب اپنے بندے پر تعجب کرتا ہے، جب بندہ کہتا ہے: اے میرے رب! مجھے معاف کردے، تو اللہ کہتا ہے: میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے علاوہ گناہوں کو معاف کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

Haidth Number: 2304
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اپنی سواری پر بٹھایا ہوا تھا، پس جب آپ سواری پر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے تو تین دفعہ اللّٰہ اکبر، تین دفعہ الحمد للّٰہ اور ایک دفعہ لا الہ الا اللّٰہ کہا: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور مسکرائے۔ اس کے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: جوآدمی بھی اپنی سواری پر سوار ہو اور اس طرح کرے، جس طرح میں نے کیا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اس کی طرف دیکھ کر ہنس پڑتے ہیں، جس طرح میں تیری طرف دیکھ کر ہنس پڑا ہوں۔

Haidth Number: 2305
ابوتمیمہ ہجیمی ایسے صحابی سے روایت کرتے ہیں جونبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ردیف تھے، وہ کہتے ہیں: میں گدھے پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سوار تھا، گدھے کو ٹھوکر لگ گئی، جس پر میں نے کہا: شیطان ہلاک ہو جائے۔ لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اس طرح نہ کہو کہ شیطان ہلاک ہو جائے، کیونکہ جب تم یہ کہتے ہو کہ شیطان ہلاک ہو جائے تو شیطان دل میں اپنے آپ کو بڑا جاننے لگتا ہے اور کہتا ہے: میں نے اپنی طاقت سے اس کو گرا دیا ہے، لیکن (جب ایسی صورت میں) تم بسم اللہ کہو گے تو شیطان کا نفس ذلیل ہو جاتا ہے، حتیٰ کہ وہ مکھی سے بھی زیادہ چھوٹا ہو جاتا ہے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ وہ اتنا ذلیل ہوجاتا ہے کہ وہ مکھی کی طرح چھوٹا بن جاتا ہے۔

Haidth Number: 2306
سیّدنا حمزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر اونٹ کی کمر پر شیطان ہے، اس لیے جب تم اس پر سوار ہو تو اللہ تعالیٰ کا نام لے لیا کرو، پھراپنی حاجات (کو پورا کرنے میں) سستی نہ برتو۔

Haidth Number: 2307

۔ (۲۳۰۸) عَنْ عَلِیٍّ الْأَزْدِیِّ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَلَّمَہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ اِذَا اسْتَوٰی عَلٰی بَعِیْرِہِ خَارِجًا اِلٰی سَفَرٍ کَبَّرَ ثَـلَاثاً، ثُمَّ قَالَ: (({سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَلَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِیْنَ وَاِنَّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ۔} اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَسْأَلُکَ فِی سَفَرِنَا ھٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوٰی وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضٰی، اَللّٰہُمَّ ھَوِّنْ عَلَیْنَا سَفَرَنَا ھٰذَا وَاطْوِعَنَّا بُعْدَہُ، اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَّفَرِ وَالْخَلِیْفَۃُ فِی الْأَھْلِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّی أَعُوْذُبِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَکَآبَۃِ الْمُنْقَلَبِ وَسُوئِ الْمَنْظَرِ فِی الْأَھْلِ وَالْمَالِ (وَفِی رِوَایَۃٍ: اَللّٰہُمَّ اصْحَبْنَا فِی سَفَرِنَا، وَاخْلُفْنَا فِی أَھْلِنَا)۔)) وَاِذَا رَجَعَ قَالَھُنَّ وَزَادَ فِیْہِنَّ: ((آئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۶۳۷۴)

سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے علی ازدی کو یہ تعلیم دی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سفر کو نکلتے ہوئے اپنے اونٹ پر سوار ہو جاتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے،پھر پڑھتے: پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لیے اس سواری کو تابع کیا ہے ، جبکہ ہم اس کو تابع کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے اوربے شک ہم سب نے اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے، اے اللہ بے شک ہم تجھ سے اس سفر میں نیکی اور تقوٰی کا سوال کرتے ہیں اور ایسے عمل کا سوال کرتے ہیں جو تجھے پسند ہو، اے اللہ! اس سفر کو ہمارے لیے آسان کردے اور اس کی دوری کو ہم سے لپیٹ دے، اے اللہ! سفر میں بھی تو ہی ہمارا ساتھی ہے اور گھر میں بھی تو ہی ہمارا خلیفہ ہے، اے اللہ! میں تجھ سے پنا ہ مانگتا ہوں سفر کی مشکلات سے، ناکام و غمگین واپس لوٹنے سے اور اپنے گھر اورمال میں برے منظر کو دیکھنے سے ۔ اور ایک روایت میں ہے: اے اللہ! سفر میں ہمارا ساتھی بن جا اور ہمارے اہل میں ہمارا خلیفہ بن جا۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر سے واپس لوٹتے تویہی کلمات کہتے اور ان میں یہ الفاظ زائد کرتے: واپس لوٹنے والے ہیں، تو بہ کرنے والے ہیں، عبادت کرنے والے ہیں اور اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں۔

Haidth Number: 2308
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سفر کے لیے نکلتے تو سواری پر سوار ہو کر یہ دعا پڑھتے: اے اللہ! تو سفر میں ہمارا ساتھی ہے اور گھر میں ہمارا خلیفہ ہے، …۔ پھر انھوں نے سابقہ روایت کے الفاظ کی طرح الفاظ ذکر کیے۔

Haidth Number: 2309
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زیادہ تر بیٹھ کر نماز پڑھا کرتے تھے۔

Haidth Number: 2433
Haidth Number: 2434
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوکر اور بیٹھ کر نماز پڑھتے اور اسی طرح ننگے پاؤں بھی نماز پڑھتے اور جوتیاں پہن کر بھی اور (نماز سے فارغ ہو کر) دائیں جانب بھی پھر جاتے اوربائیں جانب بھی۔

Haidth Number: 2435
سیّدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مرو ی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک شیطان انسان کے لیے اسی طرح کا بھیڑیا ہے، جیسے بکریوں کا بھیڑیا ہوتا ہے، جو دور جانے والی اور علیحدہ رہنے والی بکری کو پکڑ لیتا ہے، پس تم گھاٹیوں سے بچو اور جماعت، عام مسلمانوں اور مسجد کو لازم پکڑو ۔

Haidth Number: 2463
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد کے ارد گرد والے لوگ ضرور ضرور اس چیز سے باز آ جائیں کہ نمازِ عشاء کی جماعت میں حاضر نہ ہوں، وگرنہ میں ان کے گھروں کو جلانے کی لکڑیوں کی گٹھڑیوں کے ساتھ ضرور ضرور جلا دوں گا۔

Haidth Number: 2464
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر گھروں میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں نمازِ عشاء کھڑی کرتا اور اپنے نوجوانوں کو حکم دیتا کہ وہ گھروں میں جو کچھ ہے، اسے جلا دیں ۔

Haidth Number: 2465
سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہیکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عشاء اور فجر کی نمازیں منافقوں پر سب سے بھاری ہیں اور اگر یہ لوگ جان لیں کہ ان میں کتنا اجر و ثواب ہے تو یہ ضرور آئیں، اگرچہ ان کو سرینوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑے۔ میں نے ارادہ کیا ہے کہ مؤذن کو حکم دوں کہ وہ اذان کہے، پھر کسی آدمی کا حکم دوںکہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں خود نماز سے پیچھے رہ جانے والے لوگوں کی طرف ایسے افرادکو لے کر چلوں، جنھوں نے جلنے والی لکڑیوں کی گٹھڑیاں اٹھا رکھی ہوں، اور پھر ان کے گھروں کو آگ سے جلا دوں۔

Haidth Number: 2466
سیّدناعبد اللہ بن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں آئے اور دیکھا کہ نماز یوں میں قلت ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک میرا ارادہ یہ ہے کہ میں لوگوں کے لیے ایک امام مقرر کروں، پھر میں خود نکل جاؤں اور نماز سے پیچھے رہ جانے والے جس جس انسان پر قدرت پاؤں، اس کو اس کے گھرسمیت جلا دوں۔ سیّدنا عبد اللہ بن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول!میرے اور مسجد کے درمیان کھجوریں اور درخت ہیں اور میں ہر وقت قائد بھی نہیں ہوتا(جو مسجد میں لے آئے) ، توکیا مجھے گھر میں نماز پڑھ لینے کی رخصت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تو اذان سنتا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر تو نماز کے لیے آنا پڑے گا۔

Haidth Number: 2467
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا یہ ارادہ ہے کہ میں جوانوں کو جلنے والی لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں، پھر میں ایک آدمی کو حکم دوں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، اور خود نماز سے پیچھے رہ جانے والے لوگوں کے پیچھے چلا جاؤں اور ان سمیت ان کے گھروں کو جلا دوں۔ اللہ کی قسم! اگر ان میں سے کسی کو یہ پتہ چل جائے کہ اسے نماز میں حاضر ہونے پر گوشت والی اچھی سی ہڈی یا دو کھر ملیں گے تو وہ ضرور آئے گی، اور اگر ان کو پتہ چل جائے کہ اس نماز میں کتنا اجر وثواب ہے تو یہ ضرور حاضر ہوں، اگرچہ ان کو سرینوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑے ۔

Haidth Number: 2468
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز عشاء کے وقت مسجد میں تشریف لائے اور لوگوں کو علیحدہ علیحدہ گروہوں میں بیٹھے ہوئے دیکھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سخت غصے میں آگئے، ہم نے کبھی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اتنی سخت ناراضگی میں نہیں دیکھا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں کسی آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر میں ان لوگوں کے پیچھے جاؤں جو نماز سے پیچھے رہ جاتے ہیں اوران سمیت ان کے گھروں کو جلا دوں ۔

Haidth Number: 2469
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عشاء کی نماز کو مؤخر کیا، حتیٰ کہ رات کا تیسرا حصہ یا اس کے قریب قریب وقت گزر گیا، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو لوگوں میں قلت تھی اوروہ ٹولیوں کی صورت میں بیٹھے ہوئے تھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شدید غصے میں آگئے اور پھر فرمایا: اگر کوئی آدمی اِن لوگوں کو گوشت والی ہڈی یا دو کھروں کی طرف اپنی بستی میں بلائے تو وہ اس کی بات کو ضرور قبول کریں گے۔ یہ لوگ اِس نماز سے بھی پیچھے رہ جاتے ہیں، البتہ تحقیق میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ پیچھے رہ (نماز پڑھائے) اور میں ان گھر والوں کی طرف جاؤں جو اس نماز سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور ان سمیت ان کے گھروں کو آگ کے ساتھ جلا دوں ۔

Haidth Number: 2470
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یقینا میں نے ارادہ کیا ہے کہ ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر ان لوگوں سمیت ان کے گھر جلا دینے کا حکم دوں، جو ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھتے ۔

Haidth Number: 2471
سیّدنا معاذ بن انس جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (اللہ کی رحمت سے) دوری ہے، بہت دوری ہے، کفر ہے اور نفاق ہے، اس شخص میں جو اللہ تعالیٰ کے مُنَادی کو نماز کے اذان دیتے ہوئے اور کامیابی کی طرف دعوت دیتے ہوئے سنتا ہے، لیکن اس کی بات قبول نہیں کرتا (اور نماز باجماعت کے لیے نہیں آتا) ۔

Haidth Number: 2472
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد سے سب سے زیادہ دُور والے، پس سب سے زیادہ دور والے اجر و ثواب میں سب سے زیادہ فضیلت والے ہیں ۔

Haidth Number: 2511
ابوزبیرکہتے ہیں: میں نے سیّدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مسجد کی طرف زیادہ قدم چل کر جانے والے آدمی کے بارے میں کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انھوں نے کہا: ہم نے خود مسجد کے قرب کی خاطراپنے گھروں سے مدینہ میں منتقل ہونا چاہا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ڈانٹا اور فرمایا: مدینہ (کی اطراف) کو خالی نہ چھوڑو، بے شک مسجد کے پاس رہنے والوں کی بہ نسبت ہر ایک قدم کے بدلے تمہارے لیے ایک ایک درجہ کی فضیلت ہے۔

Haidth Number: 2512