Blog
Books
Search Hadith

دور والی مسجد کی اور مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چلنے کی فضیلت کا بیان

866 Hadiths Found
(دوسری سند )سیّدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مسجد کے ارد گرد کچھ جگہ خالی ہو گئی، اس لیے بنو سلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا، جب یہ خبر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو موصول ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم مسجد کے قریب منتقل ہونا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول!ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو سلمہ! اپنے گھروں کو لازم پکڑو، تمہارے قدموں کے نشانات لکھے جاتے ہیں، اپنے گھروںکو لازم پکڑو تمہارے قدموں کے نشانات لکھے جاتے ہیں۔

Haidth Number: 2513
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی اسی طرح کی حدیث مروی ہے، اس میں اس طرح کے الفاظ ہیں: جب یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچی، جبکہ آپ نے مدینہ (کی اطراف) کے خالی ہو جانے کو ناپسند کیا، تو ان کو فرمایا: بنو سلمہ! کیا تم مسجد کی طرف اپنے (قدموں کے) نشانات میں (اللہ تعالیٰ سے) ثواب کی امید نہیں رکھتے؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں۔ پھر وہ اسی جگہ پر ٹھہرے رہے۔

Haidth Number: 2514

۔ (۲۵۱۵) عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ بِالْمَدِیْنَۃِ لَاأَعْلَمُ رَجُلًا کَانَ أَبْعَدَ مِنْہُ مَنْزِلًا أَوْ قَالَ: دَارًا مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْہُ (زَادَ فِی رِوَایَۃٍ: قَالَ: فَکَانَ یَحْضُرُا الصَّلَوَاتِ کُلَّہُنَّ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) فَقِیْلَ لَہُ: لَوِ اشْتَرَیْتَ حِمَارًا فَرَکِبْتَہُ فِی الرَّمْضَائِ وَالظُّلُمَاتِ؟ فَقَالَ: مَا یَسُرُّنِیْ أَنَّ دَارِی أَوْ قَالَ مَنْزِلِی اِلَی جَنْبِ الْمَسْجِدِ، فَنُمِیَ الْحَدِیْثُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: ((مَا أَرَدْتَ بِقَوْلِکَ مَا یَسُرُّنِی أَنْ مَنْزِلِی أَوْ قَالَ دَارِی اِلٰی جَنْبِ الْمَسْجِدِ؟)) قَالَ: أَرَدْتُّ أَنْ یُکْتَبَ اِقْبَالِی اِذَا أَقْبَلْتُ اِلَی الْمَسْجِدِ وَرُجُوْعِی اِذَا رَجَعْتُ اِلٰی أَھْلِی۔ قَالَ: ((أَعْطَاکَ اللّٰہُ ذٰلِکَ کُلَّہُ، أَوْ أَنْطَاکَ اللّٰہُ مَا اِحْتَسَبْتَ أَجْمَعَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۵۳۳)

سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مدینہ میں ایک آدمی تھا، میرے علم کے مطابق اس کا گھر مسجد سے سب سے زیادہ دور تھا، لیکن وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تمام نمازوں میں حاضر ہوتا تھا، اس سے کسی نے کہا: اگر تم گدھا خرید لو اور سخت گرمی اور اندھیرے میں اس پر سوار ہو کر آ جایا کرو؟ لیکن اس نے کہا: میں تو اس چیز پر خوش نہیں ہوں کہ میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہو۔ جب یہ ساری بات کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پتہ چلا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: یہ تو نے کہا کہ میں تو اس چیز پر بھی خوش نہیں ہوں کہ میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہو، اس سے تیری مراد کیا ہے؟ اس نے کہا: جی میرا مقصد یہ ہے کہ جب میں مسجد کی طرف آؤں تو میرا آنا اور جب میں اپنے گھر کی طرف واپس جاؤں تو میرا واپس جانا لکھا جائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ سارا کچھ تجھے عطا کر دیا۔ یہ فرمایا: تجھے جس ثواب کی امید تھی، اللہ تعالیٰ نے وہ سارا تجھے عطا کر دیا ۔

Haidth Number: 2515
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے وضو کیا اور اچھا وضو کیا، پھر وہ (مسجد کی طرف) گیا، لیکن اس نے لوگوں کو پایا کہ وہ تو نماز پڑھ چکے ہیں، اللہ تعالیٰ اس کو اس نماز میں حاضر ہونے والے کے برابر اجر عطا کرے گا اور یہ ان کے اجروں میں سے کچھ کم نہیں کرے گا۔

Haidth Number: 2523
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے، تو نماز کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آؤ، بلکہ اس حال میں آؤ کہ تم پر سکون اور وقار ہو، پھر جو پا لو وہ پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لو، کیونکہ جب تم میں سے کوئی نماز کا ارادہ کرلیتا ہے تو وہ نماز میں ہی ہوتا ہے ۔

Haidth Number: 2524
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ تخفیف کرے، کیونکہ ان میں کمزور، بیمار اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں، ہاں جب کوئی آدمی اپنی علیحدہ نماز پڑھے تو جتنی چاہے لمبی کرے۔ ایک روایت میں کمزور کی بجائے چھوٹے کا لفظ ہے۔

Haidth Number: 2546
(دوسری سند) یہ بھی اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: پس بے شک ان میں کمزور، بڑی عمر والے اور ضرورت مند ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 2547
سیّدنا عثمان بن ابی العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اے عثمان! اپنی قوم کی امامت کرواؤ، (لیکن یاد رکھو کہ) جو کسی قوم کی امامت کروائے اسے چاہیے کہ وہ تخفیف کرے، کیونکہ ان میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت مند ہوتے ہیں، ہاں جب تو علیحدہ اپنی نماز پڑھے تو جیسے چاہے نماز پڑھ۔

Haidth Number: 2548
(دوسری سند)وہ کہتے ہیں: آخری چیز، جس کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے پابند کیا، یہ تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: (امامت کے دوران) نماز میں تخفیف کر اور لوگوں میں اس بندے کا خیال رکھ جو سب سے زیادہ کمزور ہے، کیونکہ ان میں چھوٹے، بڑی عمر والے، کمزور اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 2549
(تیسری سند )وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ کو طائف کا عامل بنایا تو سب سے آخر میں مجھے یہ بات ارشاد فرمائی: نماز کے معاملے میں لوگوں پر تخفیف کرنا، حتیٰ کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے لیے سورۂ علق اور اس جیسی سورتوں کا تقرر کر دیا۔

Haidth Number: 2550
سیّدنا ابومسعود انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول!میں اپنے فلاں امام (کی لمبی قراء ت کے) ڈر سے نماز فجر سے لیٹ ہوتا ہوں۔ میں نے اس دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وعظ و نصیحت کرتے ہوئے سخت غصے کی حالت میں دیکھا، آپ نے فرمایا: لوگو! تم میں سے بعض لوگ دوسروں کو متنفر کرنے والے ہیں، تم میں سے جو بھی لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ تخفیف کرے، کیونکہ ان میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 2551
Haidth Number: 2552
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے حجرے میں نماز پڑھی اور لوگ حجرے کے پیچھے سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا کرتے ہوئے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے۔

Haidth Number: 2607
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رات حجرے میں نماز پڑھی، کچھ لوگ آئے اور انہوں نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنا شروع کر دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز میں تخفیف کردی اور پھر گھر میں داخل ہو گئے، (وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طویل نمازپڑھی) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نکلے (اور ان کو ہلکی سی نماز پڑھائی)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کئی مرتبہ لوٹے، ہر دفعہ نماز پڑھی۔ جب صبح ہوئی تو صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے نماز پڑھی تھی اور ہم یہ پسند کر رہے تھے کہ آپ نماز کو لمبا کرتے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تحقیق میں تمہارے مکان ((اور تمہاری اس حالت)) کو جان گیا تھا اور میں نے جان بوجھ کر یہ کام کیا تھا۔

Haidth Number: 2608
سیّدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:جس دن منبر بنایا گیا تھا، اسی دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر تشریف لائے اور اللہ اکبر کہا، پھر رکوع کیا، پھر الٹے پاؤں نیچے اتر آئے اور سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی سجدہ کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لے گئے، پھر نیچے لوٹ آئے، یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو گئے اور فرمایا: اے لوگو! میں نے یہ کام اس لیے کیا ہے تا کہ تم میری اقتداء کرواور میری نماز کا طریقہ سیکھ لو۔ کسی نے سیّدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: وہ تنے کا کیا معاملہ ہے کہ لوگ اس کے بارے میں بعض باتیں کرتے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی، اس کے بارے میں جو بیان کیا جاتا، وہ واقعی ہوا تھا۔

Haidth Number: 2631
سیّدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں جب کسی آدمی سے کچھ نماز رہ جاتی تو وہ آکر (پہلے والے نمازیوں)سے سوال کر لیتا (کہ کتنی رکعتیں پڑھی جا چکی ہیں)، وہ اس کو اشارے سے بتا دیتے، پھر وہ شروع ہوتا اور پہلے اُتنی رکعتیں پڑھ کر پھر لوگوں کے ساتھ جماعت میں شریک ہو جاتا۔ ایک دن یوں کہ میں (معاذ) آیا اور لوگ نماز (کے تشہد) میں بیٹھے ہوئے تھے، میں بھی بیٹھ گیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو میں کھڑا ہوا جو (رکعتیں) رہ گئی تھیں، وہ پڑھیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس طرح معاذ نے کیا ہے تم بھی (آئندہ) ایسے ہی کیا کرو۔

Haidth Number: 2691

۔ (۲۶۹۲) عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیْرَۃِ عَنْ أَبِیْہِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: تَخَلَّفْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَتَبَرَّزَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ رَجَعَ اِلَیَّ وَمَعِی الْاِدَاوَۃُ قَالَ: فَصَبَبْتُ عَلٰی یَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ اسْتَنْثَرَ قَالَ یَعْقُوْبُ ثُمَّ تَمَضْمَضَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یَغْسِلَ یَدَیْہِ قَبْلَ أَنْ یُخْرِجَہُمَا مِنْ کُمَّیْ جُبَّتِہِ، فَضَاقَ عَنْہُ کُمَّاھَا فَأَخْرَجَ یَدَہُ مِنَ الْجُبَّۃِ فَغَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنٰی ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، وَیَدَہُ الْیُسْرٰی ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، وَمَسَحَ بِخُفَّیْہِ وَلَمْ یَنْزَعْہُمَا، ثُمَّ عَمَدَ اِلَی النَّاسِ فَوَجَدَھُمْ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنَ عَوْفٍ یُصَلِّی بِہِمْ، فَأَدْرَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِحْدَی الرَّکْعَتَیْنِ فَصَلّٰی مَعَ النَّاسِ الرَّکْعَۃَ الْآخِرَۃَ بِصَلَاۃِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ، فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُتِمُّ صَلَاتَہُ فَأَفْزَعَ الْمُسْلِمِیْنَ فَأَکْثَرُوا الْتَّسْبِیْحَ، فَلَمَّا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَقْبَلَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ: ((أَحْسَنْتُمْ وَأَصَبْتُمْ۔)) یَغْبِطُہُمْ أَنْ صَلَّوُا الصَّلَاۃَ لِوَقْتِھَا۔ (مسند احمد: ۱۸۳۵۹)

سیّدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں غزوہ تبوک میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ پیچھے رہ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے، پھر میری طرف لوٹے، میرے پاس ایک چھوٹا سا برتن تھا، پس میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھوں پر پانی بہایا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی ڈال کر ناک صاف کیا، یعقوب راوی نے کہا: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کلی کی، اس کے بعد چہرے کو تین مرتبہ دھویا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جبّہ کی آستینوں سے ہاتھ نکالے بغیر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بازوؤں کو دھونا چاہا، لیکن آستینیں تنگ تھیں، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھوں کو جبہ (کے اندر) سے نکال کر پہلے تین دفعہ دایاں اور پھر تین دفعہ بایاں ہاتھ دھویا، پھر موزوں کا مسح کیا اور ان کو نہ اتارا، پھر وہ دونوں لوگوں کی طرف آئے، لیکن کیا دیکھتے ہیں کہ لوگوں نے سیّدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو آگے کر دیا تھا، وہ ان کو نماز پڑھا رہے تھے، چونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ساتھ ایک رکعت پا لی تھی، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا عبد الرحمن کے ساتھ دوسری رکعت ادا کی، جب انھوں نے سلام پھیرا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی نماز مکمل کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، یہ دیکھ کر مسلمان گھبرا گئے اور کثرت سے تسبیح بیان کی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پوری کی تو ان پر متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم نے بہت اچھا کیا ہے اور درست کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صحابہ کرام سے رشک کر رہے تھے کہ انہوں نے نماز کو اول وقت میں ادا کیا ہے۔

Haidth Number: 2692
(دوسری سند، سیّدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:)پھر ہم لوگوں کو جا ملے اور دیکھا کہ نماز کھڑی کردی گئی تھی اور سیّدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کی امامت کرا رہے تھے اور وہ ایک رکعت پڑھ چکے تھے، میں ان کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا بتانے کے لیے جانے لگا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے منع کردیا، پس ہم نے جتنی نماز پالی اس کو پڑھا اور جو رہ گئی تھی، اس کو بعد میں ادا کر لیا۔ ایک روایت میں ہے: جس رکعت کو ہم نے پالیا اس کو پڑھ لیا اور جو رکعت رہ گئی تھی، اس کو (بعد میں) پورا کرلیا۔

Haidth Number: 2693
(تیسری سند، اسی طرح حدیث مروی ہے، اس کے مطابق سیّدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:)پس جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو سیّدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کو ایک رکعت پڑھا چکے تھے، جب انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو محسوس کیا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ وہ نماز کو پورا کریں اور (بعد میں) فرمایا: تونے اچھا کیا ، ایسے ہی کیا کرو۔

Haidth Number: 2694
ایاس بن ابی رملہ شامی کہتے ہیں: میںسیّدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس موجود تھا، انہوں نے سیّدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا: کیا تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ موجود تھے، جبکہ دو عیدیں جمع ہوئی ہوں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دن کے شروع میں نماز عید ادا کی اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمعہ کی رخصت دیتے ہوئے فرمایا: جو جمعہ ادا کرنا چاہتا ہے، وہ کر لے۔

Haidth Number: 2722
Haidth Number: 2723
عمار بن ابو عمار سیّدنا عبد الرحمن بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرے، جبکہ وہ (بصرہ میں) ام عبد اللہ نہر پر موجود تھے، (بارش اس قدر زیادہ تھی کہ اس کا)پانی اس کے بچوں اور غلاموں کے اوپر سے بہہ رہا تھا، عمارنے کہا: ابوسعید! جمعہ ادا کرنے کے لیے جاؤ۔ انھوں نے آگے سے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب زیادہ بارش والا دن ہو تو ہر کوئی اپنے گھر میں ہی نماز پڑھ لیا کرے۔

Haidth Number: 2724
سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید الفطر اور عیدالاضحی کے دن خطبہ سے پہلے نماز سے ابتداء کرتے تھے، پھر خطبہ ارشاد فرماتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خطبہ بھی لشکروں اور دستوں کو بھیجنے ہی کے متعلق ہوتا تھا۔

Haidth Number: 2842
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر شہادت دیتا ہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عیدمیں خطبہ سے پہلے نماز پڑھی ہے، پھر خطبہ ارشاد فرمایا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خیال ہوا کہ عورتیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آواز نہیں سن سکیں، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس آئے، ان کو وعظ و نصیحت کی اور ان کو صدقہ کرنے کا حکم دیا، پس عورتوں نے اپنی بالیاں، انگوٹھیاں اور دوسری چیزیں (سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی جھولی میں) ڈالنا شروع کر دیں۔

Haidth Number: 2843
سیّدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک دو بار نہیں، (بلکہ کئی بار) عیدین کی نماز پڑھی، وہ اذان و اقامت کے بغیر ہوتی تھی۔

Haidth Number: 2844
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو اذان و اقامت کے بغیر عید الفطر کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر نماز کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ہاتھ پکڑا اور عورتوں کی طرف چل گئے اور ان کو خطاب کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے چلے گئے اور سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ ان کے پاس جائے اور ان کو صدقہ کرنے کا حکم دے۔

Haidth Number: 2845
مولائے ابن زبیر وہب بن کیسان کہتے ہیں: میں نے سیّدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو عید والے دن (خطبہ میں) یہ کہتے ہوئے سنا، جبکہ انھوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھ لی تھی، :اے لوگو! یہ سب کچھ اللہ کی سنت اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت ہے۔

Haidth Number: 2846
عبد الرحمن بن عابس کہتے ہیں:میں نے سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا آپ عید میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ موجود تھے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں اور اگر میرا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نزدیک مقام و مرتبہ نہ ہوتا تو میں کم سنی کی وجہ سے حاضر نہ ہو سکتا، پھر انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نکلے اور کثیر بن صلت کے گھر کے پاس دو رکعتیں ادا کیں اور پھر خطبہ ارشاد فرمایا۔ انھوں نے اذان و اقامت کا ذکر نہیں کیا۔

Haidth Number: 2847
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اور سیّدناابوبکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عید میں حاضر ہوا ، سب نے اذان و اقامت کے بغیر خطبہ سے پہلے نماز پڑھی۔

Haidth Number: 2848
ابویعقوب خیاط کہتے ہیں: میں مدینہ منورہ میں عید الفطر کی نماز کے موقع پر مصعب بن زبیر کے ساتھ حاضر تھا، انھوں نے یہ پوچھنے کے لیے سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف پیغام بھیجا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (یہ نماز) کیسے ادا کیا کرتے تھے، انھوں نے بتلایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے، پس اس نے بھی اس دن خطبہ سے قبل نماز پڑھی۔

Haidth Number: 2849