Blog
Books
Search Hadith

خطبہ سے قبل اذان و اقامت کے بغیر نماز عید کے دو رکعت کے ہونے کا اور عیدگاہ میں امام کے سامنے سترہ رکھنے کا بیان

866 Hadiths Found
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اذان و اقامت کے بغیر ہمیں عیدین کی نماز پڑھائی، پھر ہمیں خطبہ دیا، اس کے بعد نیچے آ گئے اور عورتوں کی طرف چلے گئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صرف سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو صدقہ کرنے کا حکم دیا، سو عورتوں نے

Haidth Number: 2850

۔ (۲۹۰۴) عَنْ عَمْرَۃَ قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: جَائَ تْنِی یَہُوْدِیَّۃٌ تَسْأَلُنِیْ، فَقَالَتْ: أَعَاذَکِ اللّٰہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَلَمَّا جَائَ النَّبِیُُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنُعَذَّبُ فِی الْقُبُوْرِ؟ قَالَ: ((عَائِذٌ بِاللّٰہِ۔)) فَرَکِبَ مَرْکَبًا فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَخَرَجْتُ فَکُنْتُ بَیْنَ الْحُجَرِ مَعَ النِّسْوَۃِ فَجَائَ النَّبِیُُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ مَرْکَبِہِ فَأَتَی مُصَلَّاہُ فَصَلَّی النَّاسُ وَرَائَ ہُ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوْعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَأَطَالَ الْقِیَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوْعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَأَطَالَ الْقِیَامَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُوْدَ ثُمَّ قَامَ أَیْسَرَ مِنْ قِیَامِہِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَکَعَ أَیْسَرَ مِنْ رُکُوْعِہِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ أَیْسَرَ مِنْ سُجُوْدِہِ الْأَوَّلِ، فَکَانَتْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ فَتَجَلَّتِ الشَّمْسُ۔ فَقَالَ: ((اِنَّکُمْ تُفْتَنُوْنَ فِی الْقُبُوْرِ کَفِتْنَۃِ الدَّجَّالِ۔)) قَالَتْ: فَسَمِعْتُہُ بَعْدَ ذَلِکَ یَسْتَعِیْذُ بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۷۲)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ایک یہودی عورت کوئی سوال کرنے کے لیے میرے پاس آئی، اس نے مجھ سے کہا: اللہ تجھے عذاب قبر سے محفوظ رکھے۔جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تومیں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہمیںقبروں میں عذاب دیا جائے گا؟ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی سواری پر سوار ہوئے اور اتنے میں سورج کو گرہن لگ گیا،پس میں نکلی اور ابھی تک عورتوں کے ساتھ حجروں کے درمیان ہی تھی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی سواری سے اتر کر آ گئے اور نماز کی جگہ پر تشریف لے آئے اور (نماز شروع کر دی)، لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لمبا قیام کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایااور لمبا قیام کیا ، پھر رکوع کیا اورلمبا رکوع کیا،پھر اپنا سر اٹھایا اور (قومہ میں) لمبی دیر کے لیے کھڑے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سجدہ کیا اور طویل سجدہ کیا، (پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے) اور پہلی رکعت سے مختصر قیام کیا، پھر رکوع کیا، جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر قیام کیا تو پہلے قیام سے کم تھا، پھر رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سجدہ کیا جو پہلے سجدے سے مختصر تھا۔ اس طرح (دو رکعت نماز میں) چار رکوع اور چار سجدے تھے، اتنے میں سورج صاف ہوگیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم دجال کے فتنے کی طرح قبروں میں آزمائے جاؤ گے۔ اس کے بعد میں سنتی تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عذاب قبر سے اللہ کی پناہ طلبکرتے تھے۔

Haidth Number: 2904

۔ (۲۹۰۵) عَنِ الزُّھْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِیْ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا زَوْجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی حَیَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَکَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَائَ ہُ فَکَبَّرَ وَاقْتَرَأَقِرَائَ ۃً طَوِیلۃً، ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا، ثُمَّ قَالَ: ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ۔)) فَقَامَ وَلَمْ یَسْجُدْ، فَاقْتَرَأَ قِرَائَ ۃً طَوِیْلَۃً ھِیَ أَدْنٰی مِنَ الْقِرَائَ ۃِ الْأُوْلٰی، ثُمَّ کَبَّرَ وَرَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا ھُوَ أَدْنٰی مِنَ الرُّکُوْعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ: ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔)) ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ فِی الرَّکْعَۃِ الْأُخْرٰی مِثْلَ ذٰلِکَ، فَاسْتَکْمَلَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ یَنْصَرِفَ ثُمَّ قَامَ فَأَثْنٰی عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ بِمَا ھُوَ أَھْلُہُ، ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّمَا ھُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ لَا یَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِہِ، فَاِذَا رَأَیْتُمُوْھُمَا فَافْزَعُوا لِلصَّلَاۃِ۔)) وَکَانَ کَثِیْرُ بْنُ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ أَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ عَبَّاسٍ کَانَ یُحَدِّثُ عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ کَسَفَتِ الشَّمْسُ مِثْلَ مَا حَدَّثَ عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فقُلْتُ لِعُرْوَۃَ: فَاِنَّ أَخَاکَ یَوْمَ کَسَفَتِ الشَّمْسُ بِالْمَدِیْنَۃِ لَمْ یَزِدْ عَلٰی رَکْعَتَیْنِ مِثْلَ صَلَاۃِ الصُّبْحِ، فَقَالَ أَجَلْ اِنَّہُ أَخْطَأَ السُّنَّۃَ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۷۸)

امام زہری ، عروہ بن زبیر سے بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں کہ عہد ِ نبوی میں سورج کو گرہن لگ گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد کی طرف نکلے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اللہ اکبر کہہ کر (نماز شروع کر دی)، لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے صفیں بنا لیں پھر آپ نے اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لمبی قراء ت کی،پھر اللہ اکبر کہااور لمبا رکوع کیا، پھر سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہہ کر کھڑے ہوئے اور پھر قیام شروع کر دیا اور سجدہ نہ کیا،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لمبی قراء ت کی، البتہ وہ پہلی قراء ت سے کم تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ اکبر کہا اور لمبا رکوع کیا جو کہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہا اور پھر سجدہ کیا، دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا۔ (ان دو رکعتوں میں) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار رکوع اور چار سجدے کئے، اُدھر سلام پھیرنے سے قبل سورج صاف ہوگیا تھا، (نماز سے فارغ ہو کر) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی ان الفاظ کے حمد و ثنا بیان کی جن کا وہ اہل ہے اور پھر فرمایا: بے شک یہ (سورج اور چاند) اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے، پس جب تم ان کو اس طرح دیکھو تو ڈر کر نماز کی طرف پناہ لو۔

Haidth Number: 2905

۔ (۲۹۰۶) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَتْ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْکُسُوْفِ، قَالَتْ: فَأَطَالَ الْقِیَامَ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوْعَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوْعَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوْعَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوْعَ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُوْدَ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُوْدَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ: ((دَنَتْ مِنِّیَ الْجَنَّۃُ حَتّٰی لَوِ اجْتَرَأْتُ لَجِئْتُکُمْ بِقِطَافٍ مِنْ قِطَافِھَا، وَدَنَتْ مِنِّیَ النَّارُ حَتّٰی قُلْتُ یَا رَبِّ! وَأَنَا مَعَہُمْ وَاِذَا امْرَأَۃٌ تَخْدِشُہَا ھِرَّۃٌ، قُلْتُ مَا شَأْنُ ھٰذِہِ؟ قِیْلَ لِی حَبَسَتْہَا حَتّٰی مَا تَتْ، لَاھِیَ أَطْعَمَتْھَا وَلَا ھِیَ أَرْسَلَتْھَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ)) (مسند احمد: ۲۷۵۰۳)

سیّدنا اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نمازِ کسوف پڑھائی اور لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا اورلمبا رکوع کیا، پھر قیام شروع کر دیا اور لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر سجدہ کیا اور لمبا سجدہ، پھر سر اٹھایا اور پھر طویل سجدہ کیا، (پھر دوسری رکعت مکمل کی) اور نماز سے فارغ ہو گئے، پھر فرمایا: جنت میرے اتنے قریب کی گئی کہ اگر میںجرأت کرتا تو اس کے خوشوں میں سے ایک خوشہ تمہارے پاس لے آتا اور آگ بھی اتنی قریب کی تھی کہ میں نے کہا: اے میرے رب! (تو ان کو عذاب دینے لگا ہے) حالانکہ میں ان میں موجود ہوں۔ اچانک وہاں ایک ایسی خاتون جس کو ایک بلی نوچ رہی تھی، میں نے کہا: اس کا کیا معاملہ ہے؟ مجھے کہا گیا کہ اس عورت نے ایک بلی کو قید کیا تھا، حتیٰ کہ وہ مر گئی تھی، اس نے نہ خود اسے خود کھلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔

Haidth Number: 2906
(دوسری سند) وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں سورج بے نور ہوگیا،پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی اور لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو سجدے کیے، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا۔(باقی حدیث ایسے ہی ہے جیسے گزر چکی ہے)۔ کو عذاب دے اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گا، اس حالت میں کہ وہ استغفار کرتے ہوں ۔

Haidth Number: 2907
سیّدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سورج کو گرہن لگ گیا،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ نے (نماز کا) قیام شروع کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طویل سورت تلاوت کی، پھر رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھا کر قراء ت شروع کر دی، پھر رکوع کیا اور دو سجدے کیے، پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے اور قراء ت کے اور رکوع کیا، پھر دو سجدے کیے، اس طرح یہ دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے ہو گئے۔

Haidth Number: 2908

۔ (۲۹۰۹) حدّثنا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا اِسْحَاقُ یَعْنِی ابْنَ عِیْسٰی قَالَ أَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدٍ یَعْنِی ابْنَ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالنَّاسُ مَعَہُ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیْلًا قَالَ نَحْواً مِنْ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الْقِیَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الرُّکُوْعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الرُّکُوْعِ الْأَوَّلِ۔ قَالَ أَبِی وَفِیْمَا قَرَأْتُ عَلٰی عَبْدِالرَّحْمٰنِ قَالَ ثُمَّ قَامَ قِیَامًا طَوِیْلًا دُوْنَ الْقِیَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الرُّکُوْعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الْقِیَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الرُّکُوْعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ۔ ثُمَّ رَجَعَ اِلٰی حَدِیْثِ اِسْحَاقِ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَقَالَ: ((اِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ لَا یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِہِ فَاِذَا رَأَیْتُمْ ذٰلِکَ فَاذْکُرُو اللّٰہَ۔)) قَالُوا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! رَأَیْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَیْئًا فِی مَقَامِکَ ثُمَّ رَأَیْنَاکَ تَکَعْکَعْتَ؟ فَقَالَ: ((اِنِّی رَأَیْتُ الْجَنَّۃَ تَنَاوَلْتُ مِنْہَا عُنْقُوْدًا وَلَوْ أَخَذْتُہُ لَأَکَلْتُمْ مِنْہُ مَا بَقِیَتِ الدُّنْیَا وَرَأَیْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْیَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَیْتُ أَکْثَرَ أَھْلِہَا النِّسَائَ۔)) قَالُوا: لِمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((بِکُفْرِ ھِنَّ۔)) قِیْلَ: أَیَکْفُرْنَ بِاللّٰہِ؟ قَالَ: ((یَکْفُرْنَ الْعَشِیْرَ وَیَکْفُرْنَ الْاِحْسَانَ، لَوْ أَحْسَنْتَ اِلٰی اِحْدَاھُنَّ الدَّھْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَیْئًا قَالَتْ مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطُّ)) (مسند احمد: ۲۷۱۱)

سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سورج بے نور ہوگیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی، لوگ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ بقرہ جتنا لمبا قیام کیا، پھرطویل رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا، البتہ وہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر طویل رکوع کیا، جو کہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سجدہ کیا، پھر کھڑے ہوئے اور لمبا قیام کیا، البتہ وہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ عبد اللہ بن احمد کہتے ہیں: میرے باپ نے کہا: اور جو میں نے عبد الرحمن پر پڑھا، اس کے مطابق انہوںنے کہا: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لمبا قیام کیا، جو پہلے قیام سے کم تھا، پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سر اٹھایا، پس لمبا قیام کیا، البتہ وہ پہلے قیام سے کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کچھ کم تھا، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہو گئے۔ پھر امام احمد اسحاق کی حدیث کی طرف لوٹے اور کہا: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا، جبکہ سورج صاف ہوچکا تھا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتیں، پس جب تم اس کو دیکھو تو اللہ کا ذکر کیا کرو۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول!ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ کوئی چیز پکڑ رہے تھے اور پھر دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیچھے ہٹ رہے تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک میں نے جنت کو دیکھا اور میں نے اس کے ایک گچھے کو پکڑنا چاہا تھا اور اگر میں اس کو پکڑ لیتا (اور تمہارے پاس لے آتا) تو تم رہتی دنیا تک اس سے کھاتے رہتے اور میں نے آگ کو دیکھا، پس آج جیسا (ہولناک) منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔میں نے اس میں اکثر عورتیں دیکھیں۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کے کفر کی وجہ ہے۔ کسی نے کہا: کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ خاوندوں کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان کی قدر نہیں کرتیں، اگر تو ان میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر احسان کرتا رہے، لیکن جب وہ تجھ سے کوئی کمی ہوتی ہوئی دیکھے گی تو کہہ دے گی کہ اس نے تجھ سے خیر والا معاملہ دیکھا ہی نہیں۔

Haidth Number: 2909

۔ (۲۹۱۰) عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَبِالْمَدِیْنَۃِ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: فَخَرَجَ عُثْمَانُ فَصَلّٰی بِالنَّاسِ تِلْکَ الصَّلَاۃَ رَکْعَتَیْنِ وَسَجْدَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ، قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفَ عُثْمَانُ فَدَخَلَ دَارَہُ وَجَلَسَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ اِلٰی حُجْرَۃِ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا وَجَلَسْنَا اِلَیْہِ، فَقَالَ: اِنَّ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَأْمُرُنَا بِالصَّلَاۃِ عِنْدَ کُسُوْفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ، فَاِذَا رَأَیْتُمُوْہُ قَدْ أَصَابَہُمَا فَافْزَعُوا اِلَی الصَّلَاۃِ فَاِنَّہَا اِنْ کَانَتِ الَّتِی تَحْذَرُوْنَ کَانَتْ وَأَنْتُمْ عَلٰی غَیْرِ غَفْلَۃٍ، وَاِنْ لَمْ تَکُنْ کُنْتُمْ قَدْ أَصَبْتُمْ خَیْرًا وَاکْتَسَبْتُمُوْہُ۔ (مسند احمد: ۴۳۸۷)

ابوشریح خزاعی کہتے ہیں:سیّدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دور میں سورج کو گرہن لگ گیا، مدینہ منورہ میں سیّدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی موجود تھے۔ سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نکلے اورلوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی، ہر رکعت میں دو رکوع اور دو سجدے تھے، جب سیّدناعثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نماز سے فارغ ہوئے تو اپنے گھر میں داخل ہوگئے۔ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے حجرے کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، ہم بھی ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سورج اور چاند کے گرہن کے وقت ہمیں نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے، جب تم دیکھو کہ ان کو گرہن لگ گیا ہے تو نماز کی طرف لپکو، اگرتو یہ وہی چیز ہوئی، جس کا تم کو ڈر ہے، تو (اس نماز کی وجہ سے) تم غافل نہیں ہو گے اور وہ چیز نہ ہوئی تو خیر کو پا لو گے اور ثواب کماؤ گے۔

Haidth Number: 2910

۔ (۲۹۱۱) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ الْأَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی یَوْمٍ شَدِیْدِ الْحَرِّ فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِأَصْحَابِہِ فَأَطَالَ الْقِیَامَ حَتّٰی جَعَلُوْا یَخِرُّوْنَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوْعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَأَطَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ مِثْلَ ذٰلِکَ، ثُمَّ جَعَلَ یَتَقَدَّمُ ثُمَّ جَعَلَ یَتَأَخَّرُ، فَکَانَتْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، ثُمَّ قَالَ اِنَّہُ عُرِضَ عَلَیَّ کُلُّ شَیْئٍ تُوْعَدُوْنَہُ فَعُرِضَتْ عَلَیَّ الْجَنَّۃُ حَتّٰی لَوْ تَنَاوَلْتُ مِنْہَا قِطْفًا أَخَذْتُہُ أَوْ قَالَ تَنَاوَلْتُ مِنْھَا قِطْفًا فَقَصُرَتْ یَدِیَ عَنْہُ شَکَّ ھِشَامٌ (أَحَدُالرُّوَاۃِ) وَعُرِضَتْ عَلَیَّ النَّارُ فَجَعَلْتُ أَتَأَخَّرُ رَھْبَۃَ أَنْ تَغْشَاکُمْ فَرَأَیْتُ فِیْہَا امْرَأَۃً حِمْیَرِیَّۃً سَوْدَائَ طَوِیْلَۃً تُعَذَّبُ فِی ھِرَّۃٍ لَھَا رَبَطَتْہَا فَلَمْ تُطْعِمْہَا وَلَمْ تَسْقِہَا، وَلَمْ تَدَعْہَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، وَرَأَیْتُ أَبَا ثُمَامَۃَ عَمْرَو بْنَ مَالِکٍ یَجُرُّ قُصْبَہُ فِی النَّارِ، وَاِنَّہُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ یُرِیْکُمُوْھَا، فَاِذَا خَسَفَتْ فَصَلُّوْا حَتّٰی تَنْجَلِیَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۰۸۲)

سیّدنا جابر بن عبد اللہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں سخت گرمی والے دن سورج بے نور ہوگیا، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کرام کو نماز پڑھائی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اتنا لمبا قیام کیا کہ لوگ گرنے لگے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کیا اورلمبا رکوع کیا، پھر اپناسر اٹھایا اورلمبا قیام کیا، اس کے بعد طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور لمبی دیر تک کھڑے رہے، پھر دو سجدے کیے اور کھڑے ہو گئے اور(دوسری رکعت بھی) اسی طریقے سے ادا کی، اس نماز میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آگے کو بڑھے تھے اور پھر پیچھے ہٹ آئے تھے، یہ چار رکوع اور چار سجدوں والی (دو رکعت) نماز تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھ پر ہر وہ چیز پیش کی گئی ہے، جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ مجھ پر جنت پیش کی گئی اور (اتنی قریب کی گئی کہ) اگر میں اس سے خوشہ پکڑنا چاہتا تو پکڑ لیتا۔ یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں فرمایا: میں نے اس سے ایک خوشہ پکڑنا چاہا، لیکن میرے ہاتھ کو روک دیا گیا۔ مجھ پر آگ بھی پیش کی گئی اور میں اس ڈرسے پیچھے ہونے لگ گیا کہ کہیں ایسا نہ کہ وہ تم کو ڈھانپ لے، پھر میں نے اس میں حمیر اس نے قبیلے کی ایک سیاہ رنگ کی لمبی عورت دیکھی، اس کو اُس بلی کی وجہ سے عذاب ہو رہا تھا، جس کو اس نے باندھ دیا تھا، نہ اسے خود کھلایا اور نہ پلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔ میں نے ابوثمامہ عمرو بن مالک کو بھی دیکھا وہ آگ میں اپنی انتڑیاں کھنچ رہا تھا۔ یہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، وہ تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے، پس جب یہ بے نور ہوجائے تو تم نماز پڑھا کرو، حتیٰ کہ وہ صاف ہوجائے۔

Haidth Number: 2911
Haidth Number: 2936
(دوسری سند)عبد اللہ بن زید کہتے ہیں: تحقیق میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے لیے بارش مانگی تو لمبی دعا کی، اور اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ سوال کیا، پھر قبلے کی طرف پھرے اور اپنی چادر کو الٹا کیا اور اس کے ظاہر کو باطن کی طرف پلٹ دیا، لوگوں نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چادر کو پلٹا۔

Haidth Number: 2937
سیّدنا عبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بارش کے لیے دعا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سیاہ رنگ کی چادر تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چاہا کہ اس کے نچلے حصے کو پکڑ کر اس کو اوپر کردیں، لیکن جب یہ کام مشکل ہوگیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (اس کے اوپر والے حصے کوہی) پلٹ دیا، یعنی دایاں بائیں پر اور بایاں دائیں پر۔

Haidth Number: 2938
مخمل بن دماث کہتے ہیں: میں سعید بن عاص کے ساتھ ایک لڑائی میں شریک تھا، انہوں نے لوگوں سے پوچھا: کیا تم میں سے کسی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ خوف ادا کی ہے؟ سیّدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے پڑھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے بالمقابل کھڑا رہا۔ یہ لوگ (ایک رکعت پڑھ کر) دشمن کے بالمقابل اپنے ساتھیوں کی جگہ پر جا کر کھڑے ہو گئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ایک رکعت پڑھائی اور پھر سلام پھیر دیا، تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں اور ہر گروہ کی ایک ایک ۔

Haidth Number: 2960
صالح بن خوات ایسے صحابی سے بیان کرتے ہیں، جس نے ذات الرقاع والے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ خوف پڑھی تھی، اس نے بیان کیا کہ ایک گروہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صف بنالی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے رہا۔ جو لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایک رکعت پڑھائی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر کھڑے رہے کہ ان لوگوں نے خود دوسری رکعت ادا کر لی اور پھر چلے گئے اور دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے، دوسرا گروہ آیا اور انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی باقی ماندہ رکعت پڑھی، پھر آپ اتنی دیر بیٹھے رہے، کہ یہ لوگ دوسری رکعت ادا کرکے (تشہد میں بیٹھ گئے) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا۔ امام مالکk کہتے ہیں:نماز خوف کے بارے جو کچھ میں نے سنا ہے اس میں سے صورت مجھے سب سے زیادہ پسند ہے۔

Haidth Number: 2961
سیّدنا سہل بن ابی حثمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف منسوب کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں: امام نماز کے لیے کھڑا ہو جائے گا اور ایک صف اس کے پیچھے اور ایک صف اس کے آگے (یعنی دشمن کے سامنے) کھڑی ہو جائے گی۔ امام اپنے پیچھے والے لوگوں کو دو سجدوں سمیت ایک رکعت پڑھائے گا، اس کے بعد وہ کھڑا رہے گا، یہاں تک کہ یہ لوگ از خود دوسری رکعت پڑھ لیں۔ ایک روایت میں ہے: پھر امام اپنی جگہ پر بیٹھ جائے یہاں تک کہ وہ دوسری رکعت اور دوسجدے پورے کر کے اپنے ساتھیوں کے مقام پر چلے جائیں اور وہ آ کر (امام کے پیچھے) پہلے والوں کی جگہ پر کھڑے ہو جائیں، پس وہ ان کو دو سجدوں سمیت ایک رکعت پڑھائے اور پھر بیٹھ جائے گا، یہاں تک کہ وہ دوسری رکعت از خود ادا کر لیں، پھر امام ان پر سلام پھیر دے۔

Haidth Number: 2962
سیّدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا: اے اللہ کے رسول ! لوگوں میں سب سے بہتر آدمی کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی عمر طویل ہو اور عمل اچھا ہو۔ اس نے پھر پوچھا: لوگوں میں سب سے برا آدمی کونسا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی عمر طویل ہو اور عمل برا ہو۔

Haidth Number: 2997
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں یہ نہ بتلا دوںکہ تم میں سب سے بہتر آدمی کون ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہیں جن کی عمریں طویل ہوں اور وہ اچھے عمل کرنے والے ہوں۔

Haidth Number: 2998
امام ہیثمی نے کہا: بزار نے اس حدیث کو دو سندوں کے ساتھ مرفوعاً روایت کیا ہے، ان میں سے ایک کے راوی ثقہ ہیں۔ سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب مسلمان آدمی چالیس برس کی عمر کو پہنچ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے جنون، پھلبہری اور کوڑھ سے محفوظ کر دیتا ہے، جب وہ پچاس سال کی عمر کو پہنچ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر اس کا حساب نرم کر دیتا ہے، جب وہ ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ جاتا ہے تو اسے رجوع الی اللہ کی ایسی توفیق ملتی ہے کہ اللہ اس سے محبت کرتا ہے،جب وہ ستر سال کی عمر کو پہنچ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے محبت کرتا ہے اور اہل آسمان بھی، جب اس کی عمر اسی سال ہو جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیاں قبول کرتا ہے اور اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اور جب اس کی عمر نوے سال ہو جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے اور زمین میں اللہ کا قیدی اس کا نام رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے اہل و عیال کے حق میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔

Haidth Number: 2999
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کی عمر ساٹھ سال ہو جائے، اللہ تعالیٰ اس کا عمر کے بارے میں عذر ختم کر دے گا۔

Haidth Number: 3000
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں ایک شخص فوت ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا: کاش کہ یہ آدمی اپنے جائے پیدائش کے علاوہ کہیں اور فوت ہوتا۔ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی کسی دوسرے شہر میں فوت ہوتا ہے تو اس کے شہر سے مقامِ وفات تک کے برابر جگہ اسے جنت میں عطا کی جاتی ہے۔

Haidth Number: 3001
جب سیّدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا کوئی آدمی فوت ہوتا تو وہ کہتے: کسی کو اس کے فوت ہونے کی اطلاع نہ دو، مجھے خطرہ ہے کہ کہیں یہ خبر دینا اطلاع کرنے کی ممنوعہ صورت نہ بن جائے اور میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی کے مرنے کی اطلاع دینے سے منع فرمایا۔

Haidth Number: 3086
(دوسری سند)سیّدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی کے مرنے کی اطلاع نشر کرنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 3087
ابوزبیرکہتے ہیں: سیّدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے میت کے لیے دی جانے والی پکار کے بارے میں پوچھا گیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اور سیّدنا ابوبکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے ہمیں اس کی اجازت نہیں دی۔

Haidth Number: 3088

۔ (۳۱۰۷) حَدَّثَنَا، عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیْلُ أَنَا أَیُّوْبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِیَّہَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَاَلتْ: أَتَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَہُ عَلَیْہَا السَّلَامُ، فَقَالَ: ((اِغْسِلْنَہَا ثَـلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَالِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّ ذَالِکَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِی الْآخِرَۃِ کَافُوْرًا أَوْ شَیْئًا مِنْ کَاُفْوٍر، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآدِنَّنِی)) قَالَتْ: فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاہُ، فَأَلْقٰی إِلَیْنَا حِقْوَہُ وَقَالَ: ((أَشْعِرْنَہَا إِیَّاہُ)) قَالَ: وَقَالَتْ حَفْصَۃُ قَالَ: ((اِغْسِلْنَہَا وِتْرًا ثَـلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا۔)) قَالَ: قَالَتْ أُمُّ عَطِیَّۃَ: مََشَطْنَاہَا ثَـلَاثًا قُرُوْنٍ (زَادَتْ فِیْ رِوَایَۃٍ) وَأَلْقَیْنَا خَلْفَہَا قَرْنَیْہَا وَنَاصِیَتَہَا۔ (مسند احمد: ۲۱۰۷۱)

سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے اور فرمایا: اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ تین یا پانچ دفعہ غسل دو یا اگر ضرورت محسوس کرو تو اس سے زیادہ مرتبہ نہلا دو، البتہ آخری دفعہ میں کچھ کافور ملا لینا، پھر جب غسل سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع دینا۔ پس جب ہم غسل سے فارغ ہوئیں تو ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اطلاع دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ازار کا کپڑا ہمیں دیا اور فرمایا: سب سے پہلے اس کو اس چادر میں لپیٹو۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ اسے طاق یعنی تین یا پانچ یا سات دفعہ غسل دو۔ سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ہم نے کنگھی کرکے ان کے بالوں کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا۔ ایک روایت میں ہیں: ہم نے ان کے سامنے والے اور جانبین کے بالوں کو پیچھے کر دیا تھا۔

Haidth Number: 3107
قتادہ کہتے ہیں: ابن سیرینkنے غسل کا طریقہ سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سیکھا تھا وہ کہتی ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صاحبزادی کو غسل دینے کا ارادہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے بیری کے پتے ملے ہوئے پانی سے تین بار غسل دیں، اگر اچھی طرح صفائی ہو جائے تو ٹھیک، ورنہ پانچ مرتبہ غسل دیں۔ اگر اس سے صفائی ہو جائے تو ٹھیک، وگرنہ اس سے زیادہ مرتبہ غسل دیں۔سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ہمارا خیال ہے کہ پانچ سے زیادہ مرتبہ سے مراد سات مرتبہ ہے۔

Haidth Number: 3108
سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی صاحب زادی کے غسل کے موقعہ پر انہیں فرمایا: اس کی دائیں جانب سے اور اعضائے وضو سے غسل شروع کرو۔

Haidth Number: 3109
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی کواس کے سینے یا پیٹ میں تیر لگا تو اس کو اس کے انہی کپڑوں میں لپیٹ دیا گیا، جبکہ ہم (ایسا کرتے وقت) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے۔

Haidth Number: 3125
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ احد کے موقع پر شہداء کے بارے میں حکم دیا کہ ان سے لوہے اور ہتھیاروں کو اتار دیا جائے اور فرمایا: ان کو ان کے خونوں اور کپڑوں سمیت دفن کر دیا جائے۔

Haidth Number: 3126
سیّدنا عبد اللہ بن ثعلبہ بن صعیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ احد والے دن فرمایا: ان شہداء کو ان کے کپڑوں میں ہی ڈھانپ دو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ایک قبر میں متعدد شہداء کو دفن کرنے لگے اور فرمایا: جسے قرآن زیادہ یاد ہے، اسے قبر میں مقدم کرو۔

Haidth Number: 3127
سیّدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بیٹے ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو سولہ ماہ کی عمر میں فوت ہو گئے تھے، کی نماز جنازہ پڑھی تھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے متعلق یہ بھی فرمایا تھا کہ اس کے لیے جنت میں (خواتین) ہیں جو اس کی رضاعت مکمل کریں گی، (یہ میرا بیٹا) صِدِّیق ہے۔

Haidth Number: 3151