Blog
Books
Search Hadith

چھوٹے اور قبل از وقت پیدا ہونے والے نامکمل بچے کی نماز جنازہ پڑھنے اور نہ پڑھنے کا بیان

866 Hadiths Found
سیّدنامغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قبل از وقت نامکمل پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے اور اس کے والدین کے حق میں مغفرت و رحمت کی دعا کی جائے۔

Haidth Number: 3152
اسمٰعیل سدی کہتے ہیں میں نے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ آیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے فرزند ابراہیمؓ کی نماز جنازہ پڑھی تھی؟ انہوں کہا، مجھے معلوم نہیں۔ ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو، وہ اگر زندہ رہتا تو صدیق نبی ہوتا۔

Haidth Number: 3153

۔ (۳۲۶۶) عَنْ أَبِی مُحَمَّدٍ عَنْ الْہُذَلِیِّ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی جَنَازَۃِ، فَقَالَ: ((أَیُّکُمْ یَنْطَلِقُ إِلَی الْمَدِیْنَۃِ، فَـلَا یَدَعُ بِہَا وَثَنَا إِلَّأکَسَرَہُ وَلَا قَبْرًا إِلَّا سَوَّاہُ وَلَا صُوْرَۃً إِلَّا لَطَخَہَا؟)) فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَانْطَلَقَ فَہَابَ أَہْلَ الْمَدِیْنَۃِ فَرَجَعَ، فَقَالَ عَلِیٌّ: أَنَا أَنْطَلِقُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: فَانْطَلَقَ، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَمْ أَدَعْ بِہَا وَثَنَا إِلَّا کَسَرْتُہُ وَلَا قَبْرًا إِلَّا سَوَّیْتُہُ، وَلَا صُوْرَۃً اِلَّا لَطَخْتُہَا، ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ عَادَ لِصَنْعَۃِ شَیْئٍ مِنْ ہٰذَا فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((لَاتَکُوْنَنَّ فَتَّانًا وَلَا مُخْتَالاً وَلَا تَاجِرًا اِلَّا تَاجِرَ خَیْرٍ، فَإِنَّ أُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمَسْبُوْقُوْنَ بِالْعَمَلِ۔)) (مسند احمد: ۶۵۷)

ابومحمد ہذلی، سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک جنازہ میں شریک تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے وہ کون ہے جو مدینہ جائے اور وہاں جا کر ہر بت کو توڑ دے، ہر قبر کو برابر کر دے اور ہر تصویر کو مسخ کر دے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں یہ کام کروں گا، پھر وہ چلا تو گیا، لیکن مدینہ والوں سے ڈر کر واپس آگیا۔ سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس کام کے لیے جاتا ہوں، پھر وہ چلے گئے اور واپس آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے ہر بت کو توڑ ڈالا، ہر قبر کو برابر کر دیا اور ہر تصویر کو مسخ کر دیا۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دوبارہ اس قسم کا کوئی کام کیا تو اس نے اس دین کا انکار کر دیا جو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نازل ہوا۔، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم فتنہ باز اور متکبر نہ بننا اور تاجر بھی نہ بننا، الا یہ کہ خیر کا تاجر ہو، کیونکہ یہ لوگ (اچھے) عمل میں پیچھے رہ جائیں گے۔

Haidth Number: 3266
سیّدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہر قبر کو برابر کرنے اور ہر بت کو توڑ ڈالنے کے لیے ایک انصاری کو بھیجا، لیکن اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنی قوم کے گھروں کے اندر داخل ہونے کو ناپسند کرتا ہوں۔ اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلا بھیجا، جب میں آ یا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی! تم فتنہ باز اورمتکبر نہ بننا اور نہ ہی تاجر بننا، الایہ کہ خیر کا تاجر ہو، یہ لوگ عمل میں ٹال مٹول کرنے والے ہیں یا دوسروں سے پیچھے رہ جائیں گے۔

Haidth Number: 3267
جنابِ حیان کہتے ہیں: سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے کہا: میں تمہیں ایک ایسے کام کے لیے بھیجوں گا کہ جس کے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بھیجا تھا، اور وہ یہ تھا کہ میں ہر قبر کو برابر کر دوں اور ہر بت کو توڑ ڈالوں۔

Haidth Number: 3268
ثمامہ ہمدانی کہتے ہیں: ہم سیّدنافضالہ بن عبید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ روم کی طرف نکلے، وہ وہاں سیّدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف سے درب کے حاکم تھے، ہوا یوں کہ ہمارا ایک چچا زاد بھائی فوت ہو گیا، سیّدنا فضالہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس وقت تک اس کی قبر پر کھڑے رہے تاآنکہ اس کو دفن کر دیا، جب ہم نے (مٹی ڈال کر) اس کا گڑھا برابر کرنے لگے تو انھوں نے کہا: ذرا مٹی کم ڈالو، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں قبر کو زمین کے برابر کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 3269
(دوسری سند) ثمامہ کہتے ہیں: ہم نے روم کے علاقے والوں سے جہاد کیا، اس لشکر کے امیر سیّدنا فضالہ بن عبید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے،… سارا واقعہ بیان کیا…، سیّدنا فضالہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مٹی تھوڑی ڈالو، کیونکہ میںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ حکم دیتے ہوئے سنا تھا کہ قبروں کو زمین کے برابر کر دیا جائے۔

Haidth Number: 3270
(تیسری سند) ابو علی ثمامہ ہمدانی بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سیّدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ وہ مسلمانوں کی قبروں کو زمین کے برابر کر دینے کا حکم دیتے تھے، چنانچہ روم کے علاقے میں مسلمانوں کی قبروں کو زمین کے برابر کر دیا گیا۔ پھر انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ تم اپنی قبروں کو زمین کے برابر کر دیا کرو۔

Haidth Number: 3271
سیدہ ام مبشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میں بنو نجار کے باغات میں سے ایک باغ میں تھی،اس باغ میں کچھ قبریں بھی تھیں، ان قبروں والے (قبل از اسلام یعنی) دورِ جاہلیت میں مرے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو عذاب دیئے جانے کی آوازیں سنیں، چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ فرماتے ہوئے نکل گئے: تم عذابِ قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ان لوگوں کو قبروں میں عذاب ہورہا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، ان کو ایسا عذاب دیا جاتا ہے کہ جو جانوروں کو سنائی دیتا ہے۔

Haidth Number: 3316
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ میں بنو نجار کے ایک باغ میں تشریف لے گئے، وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک قبر سے آواز سنی اور پوچھا کہ یہ آدمی کب دفن کیا گیا تھا؟ صحابہ نے بتایا:اے اللہ کے رسول! یہ آدمی قبل از اسلام دور جاہلیت میں دفن ہوا تھا، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو قدرے اطمینان ہوا اور فرمایا: اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم مُردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر کی آواز سنا دے۔

Haidth Number: 3317
(دوسری سند) وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بنو نجار کی ایک ویران سی جگہ میں داخل ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں قضائے حاجت کرتے تھے، ایک دن وہاں سے گھبرا کر نکلے اور فرمایا: اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ قبروں والوں کے عذاب کی جو آوازیں میں سنتا ہوں، وہ تمہیں بھی سنا دے۔

Haidth Number: 3318

۔ (۳۳۱۹) عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ فِیْ حَائِطٍ مِنْ حِیْطَانِ الْمَدِیْنَۃِ فِیْ أَقْبُرٍ وَہُوَ عَلٰی بَغْلَتِہٖ فَحَادَتْ بِہٖ، وَکَادَتْ أَنْ تُلْقِیَہٗ، فَقَالَ: ((مَنْ یَّعْرِفُ ہٰذِہِ الْأَقْبُرَ؟)) فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَوْمٌ ہَلَکُوْا فِیْ الْجَاہِلِیَّۃِ؟ فَقَالَ: ((لَوْلَا أَنْ لَّا تَدَافَنُوْا لَدَعَوْتُ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُّسْمِعَکُمْ عَذَابَ الْقَبْرِ۔)) ثُمَّ قَالَ لَنَا: ((تَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ۔)) قُلْنَا: نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ، ثُمَّ قَالَ: ((تَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ۔)) فَقُلْنَا: نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ، ثُمَّ قَالَ: ((تَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔)) فَقُلْنَا: نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، ثُمَّ قَالَ: ((تَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ۔)) فَقُلْنَا: نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ۔ (مسند احمد: ۲۱۹۹۷)

سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیّدنازید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم مدینہ کے ایک باغ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے،وہاں کچھ قبریں بھی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس خچر پر سوار تھے، وہ اچانک بدکنے لگا اورقریب تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نیچے گرا دیتا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: ان قبروں والوں کو کون جانتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ لوگ اسلام سے قبل دورِ جاہلیت میں مر گئے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم مُردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذابِ قبر کی آوازیں سنا دے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے فرمایاـ: تم عذابِ جہنم سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ ہم نے کہا: ہم جہنم کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مسیح دجال کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ ہم نے کہا: ہم مسیح دجال کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عذاب ِ قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ ہم نے کہا: ہم عذابِ قبر سے بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم زندگی اور موت کے فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ ہم نے کہا: ہم زندگی اور موت کے فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔

Haidth Number: 3319

۔ (۳۳۸۷) عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُصَدِّقُ أَہْلَ الْیَمَنِ وَأَمَرَنِی أَنْ آخُذَ مِنَ الْبَقَرِ مِنْ کُلِّ ثَلَاثِیْنَ تَبِیْعًا (قَالَ ہَارُوْنَ: وَالتَّبِیْعُ الْجَذَعُ أَوْ الْجَذَعَۃُ) وَمِنْ کُلِّ أَرْبَعِیْنَ مُسِنَّۃً، قَالَ: فَعَرَضُوْا عَلَیَّ أَنْ آخَذُ مِنَ الأَرْبَعِیْنَ، قَالَ ہَارُوْنَ: مَا بَیْن الأَرْبَعِیْنَ وَالْخَمْسِیْنَ وَمَا بَیْنَ السِّتِّیْنََ وَالسَّبْعِیْنَ وَمَا بَیْنَ الثَّمَانِیْنَ وَالتِّسْعِیْنَ، فَأَبَیْتُ ذَاکَ، وَقُلْتُ لَہُمْ: حَتّٰی أَسَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذَالِکَ فَقَدِمْتُ، فَأَخْبَرْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَمَرَنِی أَنْ آخُذَ مِنْ کُلِّ ثَلَاثِیْنَ تَبِیْعًا، وَمِنْ کُلِّ أَرْبَعِیْنَ مُسِنَّۃً وَمِنَ السِّتِّیْنَ تَبِیْعَیْنِ، وَمِنْ السَّبْعِیْنَ مُسِنَّۃً وَتَبِیْعًا وَمِنَ الثَّمَانِیْنَ مُسِنَّتَیْنِ، وَمِنَ التِّسْعِیْنَ ثَلَاثَۃَ أَتْبَاعٍ، وَمِنَ الْمِائَۃِ مُسِنَّۃً وَتَبِبْعَیْنِ وَمِنَ الْعَشَرَۃِ وَالْمَائَۃِ مُسِنَّتَیْنِ وَتَبِیْعًا، وَمِنَ الْعِشْرِیْنَ وَمِائَۃٍ ثَلَاثَ مُسِنَّاتٍ أَوْ أَرْبَعَۃَ أَتْبَاعٍ قَالَ وَأَمَرَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ لَاآخُذَ فِیْمَا بَیْنَ ذَالِکَ، وَقَالَ ہَارُوْنَ فِیْمَا بَیْنَ ذَالِکَ شَیْئًا إِلَّا أَنْ یَبْلُغَ مُسَنَّۃً أَوْ جَذَعًا، وَزَعَمَ أَنَّ الْأَوْقَاصَ لاَ فَرِیْضَۃَ فِیْہَا۔ (مسند احمد: ۲۲۴۳۴)

سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اہلِ یمن سے زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا اور حکم دیا کہ ہر (۳۰) گائے پر ایک سالہ بچھڑا یا بچھڑی اور ہر (۴۰) پر دو دانتا وصول کروں،ان لوگوں نے میرے سامنے تجویز پیش کی کہ میں ہر چالیس کے حساب سے زکوۃ وصول کروں، ہارون راوی کہتے ہیں: یعنی چالیس اور پچاس کے درمیان اور ساٹھ اور ستر کے درمیان اور اسی اور نوے کے درمیان۔ لیکن میں نے ان کی تجویز تسلیم کرنے سے انکار کیا اور کہاکہ جب تک میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت نہ کرلوں، از خود میں کوئی فیصلہ نہیں کروں گا۔ پس میں آیا اور ساری بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر (۳۰) پر ایک سالہ اور ہر (۴۰) پر دو دانتا، ہر (۶۰) پر ایک سالہ دو جانور، ہر (۷۰) پر ایک جانور دو دانتا اور ایک جانور ایک سالہ، ہر (۸۰) پر دو عدد دو دانتے،ہر (۹۰) پر تین عدد ایک سالہ، ہر (۱۰۰) پر ایک عدد دو دانتا اور دو عدد ایک سالہ، (۱۱۰)پر دو عدد دو دانتے اور ایک عدد ایک سالہ ، اور (۱۲۰) پر تین عدد دو دانتے یا چار عدد ایک سالہ جانور وصول کروں۔سیدنامعاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ حکم بھی دیا کہ میں ان ہر دو نصابوں کی درمیان والی مقدار کی زکوۃ وصول نہ کروں۔ہارون کہتے ہیں: اس کا مطلب یہ ہے کہ جس مقدار پر ایک سالہ یا دو دانتا جانور واجب ہو، وہ وصول کر لوں اور درمیان والی مقدار جسے عربی میں وَقَص کہتے ہیں اس پر زکوۃ فرض نہیں ہے۔

Haidth Number: 3387
طائووس کہتے ہیں: سیدنامعاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں گائے اور شہد کا وقص زکوۃ کے لیے پیش کیا گیا، لیکن انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اس کے بارے میں کوئی حکم نہیں دیا۔ سفیان کہتے ہیں: (بچ جانے والی گائیوں کی) کی تیس سے کم مقدار وقص ہے۔

Haidth Number: 3388
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گائے کی زکوۃ کے بارے میں یہ لکھوایا کہ جب وہ تیس ہو جائیں تو ان میں ایک سال کا بچھڑا یا بچھڑی فرض ہو گی اور جب ان کی تعداد چالیس ہو جائے تو ان میں دو دانتا جانور فرض ہو جائے گا، جب تعداد اس سے بھی بڑھ جائے تو ہر چالیس گائیوں میں ایک دو دانتا جانور ہو گا۔

Haidth Number: 3389
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ دو عورتیں نبی کریم کی خدمت حاضر ہوئیں، ان کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن تھے، رسول اللہ نے ان سے پوچھا: کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں آگ کے کنگن پہنائے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اس زیور کا حق (زکوۃ) ادا کیا کرو جو تمہارے ہاتھوں میں ہے۔

Haidth Number: 3423
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہے: میں اور میری خالہ ہم دونوں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، جبکہ ہم نے سونے کے کنگن بھی پہنے ہوئے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے پوچھا: کیا تم اس زیور کی زکوٰۃ ادا کیا کرتی ہو؟ ہم نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات سے نہیں ڈرتیں کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اس کے عوض آگ کے کنگن پہنائے، اس کی زکوٰۃ ادا کیا کرو۔

Haidth Number: 3424
۔ سیدناجریر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:کچھ بدو لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا:اے اللہ کے نبی! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زکوٰۃ کے نمائندے (زکوۃ کی وصولی کے سلسلے میں) ہم پر زیادتی کرتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم انہیں راضی کیا کرو۔ ان لوگوں نے کہا: خواہ وہ ظلم ہی کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بس تم انہیں راضی کیا کرو۔ سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے جب سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث سنی ہے، زکوٰۃ کا نمائندہ مجھ سے راضی ہی گیاہے۔

Haidth Number: 3442
۔ نیز نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو نرمی سے محروم ہے، وہ (ہر) خیر سے محروم ہے۔

Haidth Number: 3442
Haidth Number: 3443
۔ سیدنا زیاد بن نعیم خضرمی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اسلام میں چار امور فرض کیے ہیں، جو آدمی ان میں سے تین پر عمل کرتا ہے، تووہ اسے اس وقت تک کفایت نہیں کریں گے، جب تک وہ ان سب پر عمل نہیں کرے گا، (وہ چار امور یہ ہیں:) نماز، زکوٰۃ، ماہِ رمضان کے روزے اور بیت اللہ کا حج۔

Haidth Number: 3672
۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت اس وقت تک خیر و بھلائی پر رہے گی، جب تک روزہ افطار کرنے میں جلدی اور سحری کھانے میں تاخیر کرتی رہے گی۔

Haidth Number: 3720
۔ ابو عطیہ کہتے ہیں: میں اور مسروق سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اے ام المومنین! صحابہ کرام میں سے دو آدمی ہیں، ان میں سے ایک روزہ جلدی افطار کرتا ہے اور نماز جلدی ادا کرتا ہے اور دوسرا آدمی روزہ بھی دیر سے افطار کرتا ہے اور نماز بھی تاخیر سے پڑھتا ہے۔انہوں نے پوچھا: ان میں سے وہ کون ہے جو روزہ افطار کرنے میں اور نماز ادا کرنے میں جلدی کرتا ہے؟ ہم نے کہا: وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے، دوسرا (تاخیر کرنے والا صحابی) سیدناا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہے۔

Haidth Number: 3721
۔ (دوسری سند) ابو عطیہ کہتے ہیں: ہم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: ایک صحابی نماز مغرب پڑھنے میں اور افطار کرنے میں جلدی کرتا ہے، اور دوسرا صحابی نماز مغرب بھی تاخیر سے پڑھتا ہے اور روزہ بھی دیر سے افطار کرتا ہے،……۔

Haidth Number: 3722
۔ (دوسری سند) سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی اپنے بالوں کو نوچتا ہوا اور اپنی ہلاکت کی خبر دیتا ہوا آیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: تجھے ہواکیا ہے؟ اس نے کہا: میں ماہِ رمضان میں(روزے کی حالت میں) اپنی بیوی سے ہم بستری کر بیٹھا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک غلام یا لونڈی آزاد کرو۔ اس نے کہا: میں یہ نہیں کر سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر دو ماہ کے مسلسل روزے رکھو۔ اس نے کہا: مجھ میں اتنی طاقت بھی نہیں ہے۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر ساٹھ مساکین کو کھانا کھلائو۔ اس نے کہا: میں تو اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا۔ اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا پیش کیا گیا، اس میں پندرہ صاع کھجور تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: یہ لے جاؤ اور ساٹھ مساکین کو کھلا دو۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مدینہ منورہ کے ان دو حرّوں (سیاہ پتھروں والے میدان) میں کوئی بھی گھر والے مجھ سے زیادہ محتاج نہیں ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم اور تمہارا اہل خانہ ہی کھا لے۔

Haidth Number: 3820
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ایک اونٹ کا صدقہ کرنے کے حکم کا اضافہ ہے۔عمرو نے اپنی روایت میں کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے حکم دیا تھا کہ وہ اس کے عوض ایک روزہ بھی رکھے۔

Haidth Number: 3821
Haidth Number: 3822
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان میں روزہ توڑ دیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ ایک غلام یا لونڈی آزاد کرے یا دو ماہ کے روزے رکھے یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلائے۔

Haidth Number: 3823

۔ (۳۸۲۴) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ اَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ الزُّبَیْرِ، حَدَّثَہُ اَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا حَدَّثَتْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَا ہُوَ جَالِسٌ فِی ظِلِّ فَارِعِ اُجُمِ حَسَّانَ، جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ: اِحْتَرَقْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((مَا شَأْنُکَ؟)) قَالَ: وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِی وَاَنَا صَائِمٌ، قَالَ: وَذَاکَ فِی رَمَضَانَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِجْلِسْ۔)) فَجَلَسَ فِی نَاحِیَۃِ الْقَوْمِ فَاَتٰی رَجُلٌ بِحِمَارٍ عَلَیْہِ غِرَارَۃٌ، فِیْہَا تَمْرٌ۔ قَالَ: ہٰذِہِ صَدَقَتِیْیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( اَیْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا؟)) فَقَالَ: ہَا ہُوَ ذَا اَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((خُذْ ہٰذَا، فَتَصَدَّقْ بِہِ۔)) قَالَ: وَاَیْنَ الصَّدَقَۃُیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِلَّا عَلَیَّ وَلِی، فَوَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا اَجِدُ اَنَا وَعِیَالِی شَیْئًا، قَالَ: ((فَخُذْہَا۔)) فَاَخَذَہَا۔ (مسند احمد: ۲۶۸۹۱)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا حسان بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قلعہ کے سائے میں تشریف فرما تھے، ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو جل گیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: بات کیا ہے؟ اس نے کہا: میں ماہ رمضان میں روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے ہم بستری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹھ جائو۔ وہ لوگوں کی ایک طرف بیٹھ گیا، اتنے میں ایک آدمی اپنے گدھا پر ایک بورا لاد کر لایا، اس میں کھجوریں تھیں اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میری طرف سے صدقہ ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جلنے والا کہاں ہے، جو ابھی بات کر رہا تھا؟ وہ خود بولا: جی اے اللہ کے رسول! وہ یہ میں ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لے جاؤ اور صدقہ کر دو۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! صدقہ کہاں ہو گا، مگر مجھ پر اور میرے لیے، اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میرے اور میرے گھر والوں کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اس کو لے جاؤ۔ پس وہ لے کر چلا گیا۔

Haidth Number: 3824
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں لگاتار روزے رکھتا ہوں، آیا میں سفر میں روزہ رکھ لیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو روزہ رکھ لو اور چاہو تو چھوڑ دو۔

Haidth Number: 3825