Blog
Books
Search Hadith

{یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ} کی تفسیر

19 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو عامر اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ان میں سے ایک آدمی اوطاس کی جنگ میں شہید ہو گیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: اے ابو عامر! تو نے اس برائی کو کیوں نہیں بدلا (یعنی اس سے روکا کیوں نہیں)؟ آگے سے اس نے یہ آیت پڑھی: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا عَلَیْکُمْ أَ نْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَیْتُمْ}… اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر اپنی جانوں کا بچاؤ لازم ہے، تمھیں وہ شخص نقصان نہیں پہنچائے گا جو گمراہ ہے، جب تم ہدایت پا چکے۔ یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو غصہ آ گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کہاں چلے گئے ہو، اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اے ایماندارو! جب تم ہدایتیافتہ ہو جاؤ تو گمراہ ہونے والے کافر تمہیں نقصان نہیں پہنچائیں گے۔

Haidth Number: 8589
۔ قیس سے روایت ہے کہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا بیان کرنے کے بعد کہا: اے لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا عَلَیْکُمْ أَ نْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَیْتُمْ}… اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر اپنی جانوں کا بچاؤ لازم ہے، تمھیں وہ شخص نقصان نہیں پہنچائے گا جو گمراہ ہے، جب تم ہدایت پا چکے۔ جبکہ ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہفرماتے ہوئے سنا کہ جب لوگ جب برائی کو دیکھیں اور اسے تبدیل نہیں کریں گے تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو عام عذاب میں مبتلا کر دے۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مختلف چیز ہے۔

Haidth Number: 8590

۔ (۱۰۸۴۵)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَیْشَ ذَاتِ السَّلَاسِلِ، فَاسْتَعْمَلَ أَبَا عُبَیْدَۃَ عَلَی الْمُہَاجِرِینَ، وَاسْتَعْمَلَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ عَلَی الْأَعْرَابِ، فَقَالَ لَہُمَا: تَطَاوَعَا، قَالَ: وَکَانُوا یُؤْمَرُونَ أَنْ یُغِیرُوْا عَلٰی بَکْرٍ، فَانْطَلَقَ عَمْرٌو فَأَغَارَ عَلٰی قُضَاعَۃَ لِأَنَّ بَکْرًا أَخْوَالُہُ، فَانْطَلَقَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ إِلٰی أَبِی عُبَیْدَۃَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسْتَعْمَلَکَ عَلَیْنَا وَإِنَّ ابْنَ فُلَانٍ قَدْ ارْتَبَعَ أَمْرَ الْقَوْمِ وَلَیْسَ لَکَ مَعَہُ أَمْرٌ، فَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَنَا أَنْ نَتَطَاوَعَ فَأَنَا أُطِیعُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَإِنْ عَصَاہُ عَمْرٌو۔ (مسند احمد: ۱۶۹۸)

عامر سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ذات السلاسل کے لیے لشکر روانہ کیا، مہاجرین پر سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اور دیہاتیوں پر سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو امیر مقرر فرمایا، سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جا کر بنو قضاعہ پر چڑھای کر دی کیونکہ بنو بکر ان کے ماموں تھے۔ سیدنا مغیر ہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جا کر ان سے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آپ کو ہم پر امیر مقرر فرمایا ہے، جب کہ عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی قوم کی رعایت کی ہے اور آپ کا تو ان سے کچھ بھی معاملہ نہیں ہے۔ تو سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں جو حکم دیا ہم اس کی اطاعت کریں گے، پس میں تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم کی اطاعت کروں گا، خواہ عمر و ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ کی بات نہ مانی ہو۔

Haidth Number: 10845
سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ذات السلاسل کی طرف بھیجے گئے لشکر پر امیر مقرر فرماکر روانہ کیا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آکر عرض کیا: اللہ کے رسول!آپ کو لوگوں میں سے کونسا آدمی سب سے زیادہ محبوب ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ۔ میں نے عرض کیا: اور مردوں میں سے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا باپ (یعنی سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ )۔ میں نے دریافت کیا: اور ان کے بعد؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید مردوں کانام لیے۔

Haidth Number: 10846
سیدنا عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا کہ اپنے کپڑے اور اسلحہ لے کر میرے پاس پہنچو، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وضو کر رہے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نظر میری طرف اُٹھا کر جھکالی اور پھر فرمایا: میں تمہیں ایک لشکر پر امیر مقرر کر کے بھیجنا چاہتا ہوں۔ اللہ تمہاری حفاظت کرے گا اور تمہیں غنیمت سے نوازے گا۔ اور میں تمہارے حق میں مال کی اچھی رغبت رکھتا ہوں۔ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں مال ودولت حاصل کرنے کے لیے تو مسلمان نہیں ہوا۔ میں تو محض اسلام کی رغبت کی وجہ سے مسلمان ہوا ہوں۔ اور میری خواہش ہے کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ رہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا مال ، نیک آدمی کے لیے بہتر ہوتا ہے۔

Haidth Number: 10847
سیدنا دہر اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر کی طرف جا رہے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عامر بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا،یہ سلمہ بن عمرو بن اکوع کے چچا تھے اور اکوع کا نام سنان تھا، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اکوع کے بیٹے! ادھر آکر ہمیں اپنے کلام میں سے حدی سنائو۔ چنانچہ انہوں نے نیچے اتر کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خواہش پر یہ رجز پڑھے: وَاللّٰہِ لَوْلَا اللّٰہُ مَا اہْتَدَیْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّیْنَا إِنَّا إِذَا قَوْمٌ بَغَوْا عَلَیْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَۃً أَبَیْنَا فَـأَنْزِلَنْ سَکِینَۃً عَلَیْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَیْنَا اللہ کی قسم اگر اللہ کی رحمت اور توفیق نہ ہوتی تو ہم ہدایت نہ پا سکتے، نہ ہم صدقہ کرتے اور نہ نمازیں پڑھتے، ہم وہ لوگ ہیں کہ جب لوگ ہم پر ظلم کریںیا ہم پر زیادتی کرنے کا ارادہ کریں تو ہم ان کے ایسے رویہ کو برداشت نہیں کرتے۔ یا اللہ! تو ہم پر سکینت اوراطمینان نازل فرما اور اگر دشمن سے ہماری مڈ بھیڑ ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔

Haidth Number: 11755

۔ (۱۱۷۵۶)۔ عَنْ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِیُّ: أَنَّ سَلَمَۃَ بْنَ الْأَکْوَعِ قَالَ: لَمَّا کَانَ یَوْمُ خَیْبَرَ قَاتَلَ أَخِی قِتَالًا شَدِیدًا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَارْتَدَّ عَلَیْہِ سَیْفُہُ فَقَتَلَہُ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی ذٰلِکَ، وَشَکُّوا فِیہِ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِہِ، شَکُّوْا فِی بَعْضِ أَمْرِہِ، قَالَ سَلَمَۃُ: فَقَفَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ خَیْبَرَ، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَتَأْذَنُ لِیْ أَنْ أَرْجُزَ بِکَ؟، فَأَذِنَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ؟، قَالَ: فَقُلْتُ: وَاللّٰہِ لَوْلَا اللّٰہُ مَا اہْتَدَیْنَا، وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّیْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((صَدَقْتَ۔)) فَأَنْزِلَنْ سَکِینَۃً عَلَیْنَا، وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَیْنَا، وَالْمُشْرِکُونَ قَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا، فَلَمَّا قَضَیْتُ رَجَزِی، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَنْ قَالَ ہٰذَا؟)) قُلْتُ: أَخِی قَالَہَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یَرْحَمُہُ اللّٰہُ۔)) فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَاللّٰہِ، إِنَّ نَاسًا لَیَہَابُوْنَ أَنْ یُصَلُّوْا عَلَیْہِ وَیَقُولُونَ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِہِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَاتَ جَاہِدًا مُجَاہِدًا۔)) قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنَ سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِ فَحَدَّثَنِی عَنْ أَبِیہِ مِثْلَ الَّذِی حَدَّثَنِی عَنْہُ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ غَیْرَ أَنَّ ابْنَ سَلَمَۃَ قَالَ: قَالَ مَعَ ذٰلِکَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یَہَابُونَ الصَّلَاۃَ عَلَیْہِ کَذَبُوْا مَاتَ جَاہِدًا مُجَاہِدًا، فَلَہُ أَجْرُہُ مَرَّتَیْنِ۔)) وَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِإِصْبَعَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۶۶۱۷)

سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: خیبر کے دن میرے بھائی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں خوب زور دار جنگ لڑی، لیکن ہوا یوں کہ اس کی اپنی تلوار پلٹ کر اس کو آلگی اور وہ قتل ہو گیا،صحابۂ کرام نے اس بارے میں مختلف باتیں کیں اور اس کی شہادت کے بارے میںمختلف شبہات کا اظہار کیا، کسی نے کہا کہ اپنے اسلحہ سے مرا ہے اور بعض نے اس کے انجام کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ سیدنا سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر سے واپس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اجازت ہو تو میں آپ کی خدمت میں کچھ رجز پیش کروں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اجازت دے دی، لیکن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو کہا: ذرا دھیان سے بولنا۔ سیدنا سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے پڑھا: وَاللّٰہِ لَوْلَا اللّٰہُ مَا اہْتَدَیْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّیْنَا اللہ کی قسم اگر اللہ کی رحمت اور توفیق نہ ہوتی تو ہم ہدایت نہ پا سکتے، نہ ہم صدقہ کرتے اور نہ نمازیں پڑھتے۔ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے بالکل درست کہا ہے۔ فَـأَنْزِلَنْ سَکِینَۃً عَلَیْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَیْنَا وَالْمُشْرِکُونَ قَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا یا اللہ! تو ہم پر سکینت اوراطمینان نازل فرما اور اگر دشمن سے ہماری مڈ بھیڑ ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔ اور مشرکوں نے ہم پر ظلم کیا ہے۔ جب میں نے اپنارجز پورا کر لیاتو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کلام کس کا ہے؟ میں نے عرض کیا: یہ میرے بھائی کا کلام ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس پر اللہ کی رحمت ہو۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! بعض لوگ اس کے حق میں رحمت کی دعا کرتے ہوئے گھبراتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ وہ تو اپنے ہی اسلحہ سے مرا ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ تو جہاد کرتے ہوئے فوت ہوا ہے۔ ابن شہاب سے مروی ہے کہ سلمہ بن اکوع کے بیٹے سے بھی اس حدیث کی بابت کا دریافت کیا تو اس نے بھی اپنے والد کی روایت سے اسی طرح بیان کیا جیسے عبدالرحمن نے بیان کیا تھا۔ البتہ سلمہ بن اکوع کے بیٹے نے یوں کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ ساتھ یوں فرمایا تھا کہ وہ اس کے حق میں دعائے رحمت کرنے سے گھبراتے ہیں تو یہ جھوٹے ہیں،وہ تو جہاد کرتے ہوئے مرا ہے۔ اور آپ نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسے دوگنا اجر ملے گا۔

Haidth Number: 11756
Haidth Number: 11757

۔ (۱۲۳۱۶)۔ عَنْ أَبِی حَازِمٍ، أَخْبَرَنِی سَہْلُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ یَوْمَ خَیْبَرَ: ((لَأُعْطِیَنَّ ہٰذِہِ الرَّایَۃَ غَدًا رَجُلًا یَفْتَحُ اللّٰہُ عَلَییَدَیْہِ،یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ، وَیُحِبُّہُ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ۔)) قَالَ: فَبَاتَ النَّاسُ یَدُوکُونَ لَیْلَتَہُمْ أَیُّہُمْیُعْطَاہَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کُلُّہُمْ یَرْجُو أَنْ یُعْطَاہَا، فَقَالَ: (أَیْنَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ؟)) فَقَالَ: ہُوَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! یَشْتَکِی عَیْنَیْہِ، قَالَ: فَأَرْسِلُوا إِلَیْہِ، فَأُتِیَ بِہِ، فَبَصَقَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی عَیْنَیْہِ، وَدَعَا لَہُ فَبَرَأَ حَتّٰی کَأَنْ لَمْ یَکُنْ بِہِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاہُ الرَّایَۃَ، فَقَالَ عَلِیٌّ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أُقَاتِلُہُمْ حَتّٰییَکُونُوا مِثْلَنَا، فَقَالَ: ((انْفُذْ عَلٰی رِسْلِکَ حَتّٰی تَنْزِلَ بِسَاحَتِہِمْ، ثُمَّ ادْعُہُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ، وَأَخْبِرْہُمْ بِمَا یَجِبُ عَلَیْہِمْ مِنْ حَقِّ اللّٰہِ فِیہِ، فَوَاللّٰہِ لَأَنْ یَہْدِیَ اللّٰہُ بِکَ رَجُلًا وَاحِدًا خَیْرٌ لَکَ مِنْ أَنْ یَکُونَ لَکَ حُمْرُ النَّعَمِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۲۰۹)

سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبروالے دن فرمایا: میں کل یہ جھنڈا ایک ایسے آدمی کو تھماؤں گا، جس کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ فتح عطا فرمائے گاوہ آدمی اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔ لوگ ساری رات اسی شش و پنج میں رہے کہ ان میں سے کسے یہ جھنڈا دیا جائے گا؟ صبح ہوئی تو لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہر ایک کو توقع تھی کہ جھنڈا اسے ملے گا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ اے اللہ کے رسول! ان کی آنکھیں دکھتی ہیں، لوگوں کو انہیں لانے کے لیے بھیجا گیا، جب ان کو لایا گیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب لگایا اور ان کے حق میں دعا فرمائی، وہ فوراً یوں ٹھیک ہوگئے کہ گویا انہیں کوئی تکلیف نہ تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں جھنڈا تھما دیا، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول!ـ میں ان کے ساتھ اس وقت تک قتال کرتا رہوں، یہاں تک کہ وہ ہماری طرح مسلمان ہو جائیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اطمینان کے ساتھ روانہ ہو جاؤ، یہاں تک کہ ان کے سامنے جا پہنچو، تم سب سے پہلے ان کو اسلام کی دعوت دینا اور انہیں بتلانا کہ اسلام میں ان پر اللہ کے فلاں فلاں حق واجب ہیں، اللہ کی قسم! اگر تیرے ذریعے اللہ تعالیٰ ایک آدمی کو ہدایت دے دے تو یہ تیرے لیے بیش قیمت سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ بہتر ہے۔

Haidth Number: 12316

۔ (۱۲۳۱۷)۔ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ، حَدَّثَنِی أَبِی بُرَیْدَۃُ: قَالَ: حَاصَرْنَا خَیْبَرَ فَأَخَذَ اللِّوَائَ أَبُو بَکْرٍ فَانْصَرَفَ وَلَمْ یُفْتَحْ لَہُ، ثُمَّ أَخَذَہُ مِنْ الْغَدِ فَخَرَجَ فَرَجَعَ وَلَمْ یُفْتَحْ لَہُ، وَأَصَابَ النَّاسَ یَوْمَئِذٍ شِدَّۃٌ وَجَہْدٌ، فقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((إِنِّی دَافِعٌ اللِّوَائَ غَدًا إِلٰی رَجُلٍ یُحِبُّہُ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ، وَیُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ، لَا یَرْجِعُ حَتّٰییُفْتَحَ لَہُ۔)) فَبِتْنَا طَیِّبَۃً أَنْفُسُنَا أَنَّ الْفَتْحَ غَدًا، فَلَمَّا أَنْ أَصْبَحَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّی الْغَدَاۃَ ثُمَّ قَامَ قَائِمًا فَدَعَا بِاللِّوَائِ، وَالنَّاسُ عَلٰی مَصَافِّہِمْ، فَدَعَا عَلِیًّا وَہُوَ أَرْمَدُ، فَتَفَلَ فِی عَیْنَیْہِ، وَدَفَعَ إِلَیْہِ اللِّوَائَ، وَفُتِحَ لَہُ، قَالَ بُرَیْدَۃُ: وَأَنَا فِیمَنْ تَطَاوَلَ لَہَا۔ (مسند احمد: ۲۳۳۸۱)

سیدنابریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے خیبر کا محاصرہ کیا، جھنڈا سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاتھ میں تھا، وہ واپس آ گئے اور فتح نہیں ہوئی، دوسرے دن پھر جھنڈا ان ہی کے پاس رہا، اس دن بھی وہ لوٹ آئے اور فتح نہ ہو سکی، اس روز لوگوں کو کافی تکلیف اور مشقت کا سامنا کرنا پڑا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کل یہ جھنڈا ایسے آدمی کے حوالے کروں گا کہ اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہیں اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، و ہ فتح کے بغیر واپس نہیں آئے گا۔ ہم نے خوشی خوشی میں رات گزاری کہ کل فتح ہو جائے گی، جب صبح کے وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جھنڈا منگوایا، لوگ صفوں میں بیٹھے رہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلوایا، ان کی آنکھیں دکھتی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب مبارک لگایا اور جھنڈا ان کے حوالے کیا، ان کے ہاتھوں فتح نصیب ہوئی۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جھنڈا حاصل کرنے کی خواہش میں جن لوگوں نے گردنیں اٹھائی ہوئی تھیں، میں بھی انہی میںشامل تھا۔

Haidth Number: 12317
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جھنڈا پکڑ کر لہرایا اور فرمایا: کون ہے جو اس جھنڈے کو لے کر اس کا حق ادا کرے گا؟ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: جی میں ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہٹ جاؤ۔ پھر ایک اور آدمی آیا ، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم بھی ہٹ جاؤ۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے کو عزت سے نوازا ہے، میں یہ جھنڈا ایسے آدمی کو دوں گا، جو میدان جنگ سے فرار نہیں ہوگا، اے علی! یہ لو جھنڈا۔ چنانچہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جھنڈا تھامے روانہ ہو گئے تاآنکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں خیبر اور فدک فتح کرا دیا اور وہ وہاں کی عجوہ نامی کھجور اور دھوپ میں خشک کیا ہوا گوشت لے کر واپس لوٹے۔

Haidth Number: 12318
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے والد، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ رات کو بیٹھے باتیں کیا کرتے تھے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سردیوں میں گرمی والے اور گرمیوں میں سردی والے کپڑے پہنا کرتے تھے، کسی نے میرے والد سے کہا کہ آپ ان سے اس کی وجہ تو دریافت کریں، چنانچہ انہوں نے ان سے اس بارے میں کہا تو انہوں نے کہا: خیبر کے روز میری آنکھیں دکھتی تھیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلوایا اور میری آنکھوں میں اپنا لعاب مبارک لگایا اور مجھے دعادیتے ہوئے فرمایا: یا اللہ! اس سے گرمی سردی کا احساس دور کر دے۔ چنانچہ اس دن سے مجھے نہ گرمی محسوس ہوتی ہے اور نہ سردی، نیز اس دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: میں یہ جھنڈا یسے آدمی کو عطا کر وں گا، جسے اللہ اور اس کے رسول سے محبت ہے اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت رکھتے ہیں اور وہ میدان جنگ سے شکست کھا کر فرار ہونے والا نہیں۔ چنانچہ جھنڈا دئیے جانے کے وقت اس کو حاصل کرنے کے لیے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بہت سے اصحاب نے گردنیں اوپر کو اٹھائیں اور اس وقت آپ نے وہ جھنڈا مجھے عطا فرما دیا۔

Haidth Number: 12319
سیدناسعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے خیبر کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں یہ جھنڈا ایسے آدمی کو دوں گا، جسے اللہ اور اسکے رسول سے محبت اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ ہم سب نے جھنڈا حاصل کرنے کی خواہش میں گردنیں اٹھائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی کو بلاؤ۔ پس انہیںلایا گیا، لیکن ان کی آنکھیں دکھتی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی آنکھوںمیں لعاب مبارک لگایا اور جھنڈا ان کے حوالے کر دیا، اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں فتح نصیب فرمائی اور جب یہ آیت {نَدْعُ أَبْنَائَنَا وَأَبْنَائَکُمْ}نازل ہوئی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن اور سیدنا حسین کو بلایا اور فرمایا: یااللہ! یہ لوگ میرے اہل ہیں۔

Haidth Number: 12320

۔ (۱۲۳۲۱)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ خَیْبَرَ: ((لَأَدْفَعَنَّ الرَّایَۃَ إِلٰی رَجُلٍ یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ یَفْتَحُ اللّٰہُ عَلَیْہِ۔)) قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: فَمَا أَحْبَبْتُ الْإِمَارَۃَ قَبْلَ یَوْمِئِذٍ فَتَطَاوَلْتُ لَہَا وَاسْتَشْرَفْتُ رَجَائَ أَنْ یَدْفَعَہَا إِلَیَّ، فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ دَعَا عَلِیًّا عَلَیْہِ السَّلَام فَدَفَعَہَا إِلَیْہِ فَقَالَ: ((قَاتِلْ وَلَا تَلْتَفِتْ حَتّٰییُفْتَحَ عَلَیْکَ۔)) فَسَارَ قَرِیبًا ثُمَّ نَادٰییَا رَسُولَ اللّٰہِ! عَلَامَ أُقَاتِلُ؟ قَالَ: ((حَتّٰییَشْہَدُوْا أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذٰلِکَ فَقَدْ مَنَعُوا مِنِّی دِمَائَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلَّا بِحَقِّہَا، وَحِسَابُہُمْ عَلَیاللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔))(مسند احمد: ۸۹۷۸)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کے دن فرمایا: اب میں یہ جھنڈا ایسے آدمی کو دوں گا، جسے اللہ اور اس کے رسول سے محبت ہے، اس لیے کہ اس کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ فتح نصیب فرمائے گا۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا کرتے تھے کہ میں نے اس واقعہ سے پہلے کبھی امارت کی خواہش نہیں کی تھی، اس روز جھنڈا حاصل کرنے کی خواہش میںمیں نے بھی گردن اوپر کو اٹھائی اور اونچا ہو ہو کر دیکھنے لگا کہ شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ جھنڈا مجھے عطا فرما دیں، لیکن جب دوسرا دن ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلوا کر جھنڈا انہیں تھما یااور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان سے قتال کرتے رہنا، یہاں تک کہ آپ فتح یاب ہو جائیں۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تھوڑ ا سا چلنے کے بعد کہا: اے اللہ کے رسول! بھلا میں ان سے کس بات پر قتال کروں گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس بات پر قتال کرو کہ وہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رسالت کی گواہی دیں، وہ لوگ جب یہ کام کر لیں تو وہ اپنے خون اور اموال کو مجھ سے بچا لیں گے، مگر ان کے حق کے ساتھ اور ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔

Haidth Number: 12321
Haidth Number: 12770
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس گھر میں کھجوریں نہ ہوں، وہاں گویا کھانا ہی نہیں۔

Haidth Number: 12771
سیدنا رافع بن عمرو مزنی بیان کرتے ہیں کہ میں بلوغت کے قریب تھا اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا: عجوہ اور کھجور کا درخت جنت میں سے ہیں۔

Haidth Number: 12772
سیدنا جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ لوگ پیلو کا پھل چن رہے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وہاں سے گزر ہوا توایک آدمی نے چنے ہوئے پیلو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں باوضو ہوتا تو کھالیتا۔

Haidth Number: 12773
سیدنا ابو اسید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم زیتون کھاؤ اور جسم پر بھی لگایا کرو، بے شک یہ ایک بابرکت شجر کا ہے۔

Haidth Number: 12774