Blog
Books
Search Hadith

قرآن مجید کے ساتھ جھگڑا کرنے یا اس کی تاویل کرنے یا بغیر علم کے اپنی رائے کے ساتھ اس کی تفسیر کرنے والے کی وعید کا بیان

445 Hadiths Found
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اپنی امت پر کتاب اور دودھ کے بارے میں ڈر ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کتاب کا کیا معاملہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے منافق بھی سیکھتے ہیں، پھر اس کے ذریعے ایمانداروں سے جھگڑتے ہیں۔ پھر کسی نے کہا: دودھ کا کیا معاملہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ دودھ پینے کے لئے باہر وادیوں میں چلے جائیں گے اور جماعت سے خارج ہو جائیں گے اور جمعہ چھوڑ دیں گے۔

Haidth Number: 8465
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا میری امت کی ہلاکت کا باعث کتاب اور دودھ ہے لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول! کتاب اور دودھ سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: لوگ قرآن مجید کی تعلیم حاصل کریں گے اور جس مقصد کے لئے اللہ تعالیٰ نے اسے اتارا ہے اس کے علاوہ غلط تاویلیں کریں گے اورجانوروں کی دیکھ بھال میں مصروف ہو کر دیہاتوں میں چلے جائیں گے اورجماعت اور جمعہ چھوڑ دیں گے۔

Haidth Number: 8466
۔ سیدناعقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا میں اپنی امت پر دو چیزوں کے بارے میں فکر مند ہوں۔ قرآن مجید اوردودھ، لوگ ہریالی، سبزہ تلاش کریں گے خواہشات کی پیروی کریں گے نمازیں چھوڑ دیں گے اورقرآن مجید منافق قسم کے لوگ سیکھیں گے اور اس کو ذریعہ بنا کر ایمانداروں سے جھگڑیں گے۔

Haidth Number: 8467
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم بیٹھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتظار کررہے تھے، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ایک بیوی کے گھر سے نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے، ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے، آپ کا جوتا ٹوٹ گیا، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کی مرمت کے لئے پیچھے رک گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلتے رہے اور ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چلتے رہے، پھر آپ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے انتظار میں کھڑے ہو گئے اور ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کھڑے ہوگئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے بعض لوگ اس قرآن مجید کی تاویل و تفسیر کے مطابق لڑیں، جیسے میں لڑا ہوں۔ ہم نے گردنیں اٹھا کر دیکھا کیونکہ ہمارے اندر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی موجود تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ آدمی تو جوتا مرمت کرنے والا ہے۔ پس ہم سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خوشخبری سنانے کے لیے ان کے پاس گئے، تو گویا اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے الفاظ پہلے ہی سنے ہوئے تھے (اس لیے خوشی کا اظہار نہیں کیا)۔

Haidth Number: 8468
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت المقدس کی جانب منہ کر کے نماز پڑھتے تھے، پھر جب یہ آیت نازل ہوئی: {قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَائِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضَاہَا فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} … تحقیق ہم آپ کے چہرے کا آسمان کی جانب پلٹتا ہوا دیکھتے ہیں، ضرور ہم تمہیں اس قبلہ کی جانب پھیریں گے جسے تو پسند کرتا ہے، پس اپنے چہرے کو مسجد حرام کی جانب پھیر لو۔ تو ایک آدمی بنو سلمہ کے پاس سے گزرا، جبکہ وہ لوگ فجر کی نماز میں حالت رکوع میں تھے اور ایک رکعت انہوں نے پڑھ لی تھی، اس گزرنے والے نے آواز دی: خبردار! قبلہ تبدیل ہو چکا ہے، خبردار! قبلہ تبدیل ہو چکاہے اور اب کعبہ قبلہ ہے، تو وہ اسی حالت میں قبلہ کی طرف مڑ گئے۔

Haidth Number: 8493

۔ (۸۴۹۴)۔ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّۃَ عَشَرَ شَہْرًا أَ وْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا ثُمَّ وُجِّہَ إِلَی الْکَعْبَۃِ، وَکَانَ یُحِبُّ ذٰلِکَ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَائِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضَاہَا فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} الْآیَۃَ، قَالَ: فَمَرَّ رَجُلٌ صَلّٰی مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَصْرَ عَلٰی قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَہُمْ رُکُوعٌ فِی صَلَاۃِ الْعَصْرِ نَحْوَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ: ہُوَ یَشْہَدُ أَ نَّہُ صَلّٰی مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَّہُ قَدْ وُجِّہَ إِلَی الْکَعْبَۃِ، قَالَ: فَانْحَرَفُوْا وَہُمْ رُکُوعٌ فِی صَلَاۃِ الْعَصْرِ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۱۴)

۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سولہ سترہ ماہ بیت المقدس کی جانب رخ کر کے نماز پڑھی، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کعبہ کی جانب متوجہ کر دیا گیا اور آپ کی پسند بھییہی قبلہ تھا، پس اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی:{قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَائِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضَاہَا فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} … تحقیق ہم آپ کے چہرے کا آسمان کی جانب پلٹتا ہوا دیکھتے ہیں، ضرور ہم تمہیں اس قبلہ کی جانب پھیریں گے جسے تو پسند کرتاہے، پس اپنے چہرے کو مسجد حرام کی جانب پھیر لو۔ ایک آدمی،جس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ عصر ادا کی تھی، انصاری قوم کے پاس سے گزرا، جبکہ وہ رکوع کی حالت میں تھے، اس نے کہا: میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کعبہ کی جانب منہ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، وہ لوگ اسی وقت کعبہ کی طرف پھر گئے، جبکہ وہ رکوع کی حالت تھے۔

Haidth Number: 8494
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ اپنے مہمان کی عزت کرے، جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے اور جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ خیر و بھلائی والی بات کرے یا پھر خاموش رہے۔

Haidth Number: 9070
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں لِیَسْکُتْ کی بجائے لِیَصْمُتْ کے الفاظ ہیں۔ (دونوں کا معنی ایک ہی ہے۔)

Haidth Number: 9071
۔ سیدنا ابو شریح خزاعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جن کو صحبت کا شرف حاصل ہوا تھا، سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ اپنے مہمان کی عزت کرے، جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ اپنے ہمسائے کے ساتھ احسان کرے اور جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ خیر و بھلائی والی بات کرے یا پھر خاموش رہے۔

Haidth Number: 9072
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! وہ بندہ مؤمن نہیں ہے، اللہ کی قسم! وہ بندہ مؤمن نہیں ہے، اللہ کی قسم! وہ بندہ صاحب ایمان نہیں ہے۔ تین مرتبہ فرمایا، صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور وہ کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ شخص کہ جس کا ہمسایہ اس کے شر سے امن میں نہ ہو۔ انھوں نے کہا: بَوَائِق سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا شرّ۔

Haidth Number: 9073
۔ کچھ صحابہ کرام بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ اپنے ہمسائے کی عزت کرے، جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور اپنے مہمان کا اکرام کرے اور جو اللہ تعالیٰاور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو تووہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور خیر و بھلائی والی بات کرے یا پھر خاموش رہے۔

Haidth Number: 9074

۔ (۹۰۷۵)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا ھِشَامٌ وَیَزِیْدُ، قَالَ: اَنَا ھِشَامٌ عَنْ حَفْصَۃَ، عَنْ اَبِی الْعَالِیَۃِ عَنِ الْاَنْصَارِیِّ، (قَالَ: یَزِیْدُ: رَجُلٍ مِنَ الْاَنْصَارِ) قَالَ: خَرَجْتُ مِنْ اَھْلِیْ اُرِیْدُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاِذَا اَنَا بِہٖقَائِمٌوَرَجُلٌمَعَہُمُقْبِلٌعَلَیْہِ، فَظَنَنْتُ اَنَّ لَھُمَا حَاجَۃً، قَالَ: فَقَالَ الْاَنْصَارِیُّ: وَاللّٰہِ! لَقَدْ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی جَعَلْتُ اَرْثِیْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ طُوْلِ الْقِیَامِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، لَقَدْ قَامَ بِکَ الرَّجُلُ حَتَّی جَعَلْتُ اَرْثِیْ لَکَ مِنْ طُوْلِ الْقِیَامِ، قَالَ: ((وَلَقَدْ رَاَیْتَہُ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((اَتَدْرِیْ مَنْ ھُوَ؟)) قُلْتُ: لا، قَالَ: ((ذَاکَ جِبْرِیْلُ علیہ السلام ، مَازَالَ یُوْصِیْنِیْ بِالْجَارِ حَتّٰی ظَنَنْتُ اَنَّہُ سَیُوَرِّثُہُ۔)) ثُمَّ قاَلَ: ((اَمَا اِنَّکَ لَوْ سَلَّمْتَ عَلَیْہِ رَدَّ عَلَیْکَ السَّلامَ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۱۸)

۔ ایک انصاری آدمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ملنے کے ارادے سے اپنے گھر سے نکلا، پس جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ ایک آدمی آپ پر متوجہ تھا، میں نے سمجھا کہ ان دونوں کی کوئی ضرورت ہو گی، اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتنی دیر کھڑے رہے کہ مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ترس آنے لگا، بہرحال جب وہ آدمی چلا گیا تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی نے آپ کو اتنی دیر کھڑے رکھا کہ مجھے تو آپ پر ترس آنے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے اس کو دیکھا تھا؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتا ہے کہ وہ کون تھا؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جبریل علیہ السلام تھے، انھوں نے مجھے ہمسائے کے بارے اتنی وصیتیں کیں کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ یہ تو اس کو عنقریب وارث بھی بنانے لگے ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو ان کو سلام کہتا تو وہ تیرے سلام کا جواب دیتے۔

Haidth Number: 9075
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام نے مجھے ہمسائے کے بارے میں اس قدر نصیحتیں کیں کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ تو اس کو وارث بھی بنانے لگے ہیں۔

Haidth Number: 9076
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام نے مجھے ہمسائے کے بارے میں اس قدر نصیحتیں کیں کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ تو اس کو وارث بھی بنانے لگے ہیں۔ ایک روایت میں ہے: میں تو ڈرنے لگا کہ یہ تو اس کو وارث بھی قرار دینے لگے ہیں۔

Haidth Number: 9077
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 9078
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس طرح کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 9079
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ مجھے ہمسائے کے بارے میں اتنی نصیحتیں کرتا ہے کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا ہے کہ اس کو میرا وارث بنانے لگا ہے۔

Haidth Number: 9080
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں بہترین ساتھی وہ ہے، جو اپنے ساتھی کے لیے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں بہترین پڑوسی وہ ہے، جو اپنے پڑوسی کے لیے بہتر ہے۔

Haidth Number: 9081
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس کا شوربا زیادہ کر کے اپنے ہمسائیوں کا خیال رکھا کرو یا (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فرمایا) اپنے ہمسائیوں کے مابین تقسیم کیا کرو۔

Haidth Number: 9082
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمسائے کے علاوہ بندہ سیر نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 9083
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دن فرمایا: اللہ تعالیٰ سے شرماؤ، جیسے اس سے شرمانے کا حق ہے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ بیشک ہم اس سے شرماتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: معاملہ اس طرح نہیں ہے، جیسے تم نے سمجھ رکھا ہے، جو آدمی اللہ تعالیٰ سے کما حقہ شرمانا چاہتا ہو تو وہ سر کی اور ان چیزوں کی حفاظت کرے، جن کو سر نے سمیٹا ہوا ہے اور حفاظت کرے پیٹ کی اور ان چیزوں کی، جن پر پیٹ مشتمل ہے اور موت اور بوسیدگی کو یاد کرے اور جو آخرت کا ارادہ رکھتا ہے، وہ دنیا کی زینت چھوڑ دے، جس نے ایسے کیا، وہ اللہ تعالیٰ سے شرما گیا، جیسے اس سے شرمانے کا حق ہے۔

Haidth Number: 9222
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیا، ایمان کا ایک شعبہ ہے۔

Haidth Number: 9223
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیائ، ایمان سے ہے اور ایمان جنت میں (لے جانے والا) ہے اوربد کلامی و بد زبانی، اکھڑ مزاجی اور بدخلقی سے ہے اوراکھڑ مزاجی آگ میں(لے جانے والی) ہے۔

Haidth Number: 9224
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدزبانی اور بدگوئی جس چیز میں ہو گی، اس کو عیب دار بنا دے گی اور حیا جس چیز میں ہو گا، اس کو خوبصورت بنا دے گا۔

Haidth Number: 9225
۔ سیدنایعلی بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ حیا اور پردے کو پسند کرتا ہے۔

Haidth Number: 9226
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیاسارے کا سارا خیر و بھلائی ہے۔

Haidth Number: 9227
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سنا کہ ایک آدمی اپنے بھائی کو حیا کے بارے کچھ نصیحت کر رہا تھا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیا، ایمان میں سے ہے۔

Haidth Number: 9228
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیا اور کلام پر عدم قدرت ایمان کے دو شعبے ہیں اوربد کلامی اور کلام پر قدرت نفاق کے دو شعبے ہیں۔

Haidth Number: 9229
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیا صرف خیر وبھلائی کو لاتا ہے۔ بشیر بن کعب نے کہا: حکمت میں لکھا ہوا ہے کہ حیا کی بعض صورتیں باعث ِ وقار اور بعض باعث ِ سکینت ہوتی ہیں، سیدنا عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کر رہا ہوں اور تو اپنے صحیفوں سے بیان کرتا ہے۔

Haidth Number: 9230
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حیا سارے کا سارا خیر و بھلائی ہی ہے۔ بُشَیر نے کہا: حیا کی بعض صورتوں میں کمزوری اور بعض میں عاجزی ہوتی ہے، لیکن انھوں نے کہا: میں تجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کرتا ہوں اور تم احادیث کی مخالف چیزیںپیش کرتے ہو، آئندہ میں جب تک تجھے پہچانتا رہوں گا، ایک حدیث بھی بیان نہیں کروں گا، لیکن لوگوں نے کہا: یہ اچھی طبیعت کا آدمی ہے اور اس میں فلاں فلاں خوبی بھی ہے، بہرحال لوگ اس کی صفات شمار کرتے رہے، یہاں تک کہ سیدنا عمران سکون میں آگئے اور احادیث بیان کرنے لگے۔

Haidth Number: 9231