Blog
Books
Search Hadith

اذان کی مشروعیت اور حضر کی نماز میں دو رکعت کے اضافے کا بیان

445 Hadiths Found

۔ (۱۰۶۷۴)۔ عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ أَنَّ أَسْمَائَ بِنْتَ یَزِیدَ بْنِ السَّکَنِ، إِحْدٰی نِسَائِ بَنِی عَبْدِ الْأَشْہَلِ، دَخَلَ عَلَیْہَایَوْمًا، فَقَرَّبَتْ إِلَیْہِ طَعَامًا، فَقَالَ: لَا أَشْتَہِیہِ، فَقَالَتْ: إِنِّی قَیَّنْتُ عَائِشَۃَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ جِئْتُہُ فَدَعَوْتُہُ لِجِلْوَتِہَا، فَجَائَ فَجَلَسَ إِلٰی جَنْبِہَا، فَأُتِیَ بِعُسِّ لَبَنٍ فَشَرِبَ، ثُمَّ نَاوَلَہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخَفَضَتْ رَأْسَہَا وَاسْتَحْیَا، قَالَتْ أَسْمَائُ: فَانْتَہَرْتُہَا، وَقُلْتُ لَہَا: خُذِی مِنْ یَدِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: فَأَخَذَتْ فَشَرِبَتْ شَیْئًا، ثُمَّ قَالَ لَہَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((أَعْطِی تِرْبَکِ۔)) قَالَتْ أَسْمَائُ: فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! بَلْ خُذْہُ فَاشْرَبْ مِنْہُ، ثُمَّ نَاوِلْنِیہِ مِنْ یَدِکَ، فَأَخَذَہُ فَشَرِبَ مِنْہُ، ثُمَّ نَاوَلَنِیہِ، قَالَتْ: فَجَلَسْتُ ثُمَّ وَضَعْتُہُ عَلٰی رُکْبَتِی، ثُمَّ طَفِقْتُ أُدِیرُہُ وَأَتْبَعُہُ بِشَفَتَیَّ لِأُصِیبَ مِنْہُ مَشْرَبَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ قَالَ لِنِسْوَۃٍ عِنْدِی: ((نَاوِلِیہِنَّ۔)) فَقُلْنَ: لَا نَشْتَہِیہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لَا تَجْمَعْنَ جُوعًا وَکَذِبًا، فَہَلْ أَنْتِ مُنْتَہِیَۃٌ أَنْ تَقُولِی لَا أَشْتَہِیہِ؟)) فَقُلْتُ: أَیْ أُمَّہْ! لَا أَعُودُ أَبَدًا۔ (مسند احمد: ۲۸۱۴۳)

امام نافع سے مروی ہے کہ سیدناعبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ منورہ آئے تو وہ جمع ہو کر نماز کے وقت انتظار کیا کرتے تھے، اس وقت کوئی بھی اذان دینے والا نہیں ہوتا تھا، ایک دن صحابہ نے اس بارے میں گفتگو شروع کی، بعض نے کہا کہ عیسائیوں کے ناقوس جیسا ناقوس بنا لو۔ بعض نے کہا کہ ناقوس تو نہیں ہونا چاہیے، البتہ یہودیوں کی طرح کا ایک سینگ مقرر کر لو۔ سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم اس طرح کیوں نہیں کرتے کہ کسی کو بھیج دیا کرو جو نماز کا اعلان کر دیا کرے؟ پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال! اُٹھو اور نماز کا اعلان کرو۔

Haidth Number: 10674
Haidth Number: 10675
سیّدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ مکہ میں نماز کی دو دو رکعتیں فرض ہوئی تھیں، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہر دو رکعت کے ساتھ مزید دو رکعتوں کا اضافہ کر دیا تھا، ما سوائے مغرب کے، کیونکہ وہ دن کی طاق نماز ہے اور ما سوائے نمازِ فجر کے، کیونکہ ان میں قراء ت طویل ہوتی ہے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معمول تھا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر پر روانہ ہوتے تو پہلے کی طرح نماز ادا فرماتے۔

Haidth Number: 10676

۔ (۱۱۵۸۴)۔ عن خَالِدِ بْنِ سُمَیْرٍ قَالَ: قَدِمَ عَلَیْنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ رَبَاحٍ فَوَجَدْتُہُ قَدِ اجْتَمَعَ إِلَیْہِ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَۃَ فَارِسُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَیْشَ الْأُمَرَائِ وَقَالَ: ((عَلَیْکُمْ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ فَإِنْ أُصِیبَ زَیْدٌ فجَعْفَرٌ فَإِنْ أُصِیبَ جَعْفَرٌ فعَبْدُ اللّٰہِ بْنُ رَوَاحَۃَ الْأَنْصَارِیُّ)) فَوَثَبَ جَعْفَرٌ فَقَالَ: بِأَبِی أَنْتَ یَا نَبِیَّ اللّٰہِ وَأُمِّی مَا کُنْتُ أَرْہَبُ أَنْ تَسْتَعْمِلَ عَلَیَّ زَیْدًا، قَالَ: ((امْضُوا فَإِنَّکَ لَا تَدْرِی أَیُّ ذٰلِکَ خَیْرٌ)) قَالَ: فَانْطَلَقَ الْجَیْشُ فَلَبِثُوا مَا شَائَ اللَّہُ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَعِدَ الْمِنْبَرَ وَأَمَرَ أَنْ یُنَادَی الصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((نَابَ خَبْرٌ أَوْ ثَابَ خَبْرٌ (شَکَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ) أَلَا أُخْبِرُکُمْ عَنْ جَیْشِکُمْ ہٰذَا الْغَازِی! إِنَّہُمْ انْطَلَقُوا حَتّٰی لَقُوا الْعَدُوَّ فَأُصِیبَ زَیْدٌ شَہِیدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَہُ)) فَاسْتَغْفَرَ لَہُ النَّاسُ، ((ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَائَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ فَشَدَّ عَلَی الْقَوْمِ حَتّٰی قُتِلَ شَہِیدًا أَشْہَدُ لَہُ بِالشَّہَادَۃِ فَاسْتَغْفِرُوا لَہُ، ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَائَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ رَوَاحَۃَ فَأَثْبَتَ قَدَمَیْہِ حَتّٰی أُصِیبَ شَہِیدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَہُ، ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَائَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ)) وَلَمْ یَکُنْ مِنَ الْأُمَرَائِ ہُوَ أَمَّرَ نَفْسَہُ فَرَفَعَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُصْبُعَیْہِ وَقَالَ: ((اللَّہُمَّ ہُوَ سَیْفٌ مِنْ سُیُوفِکَ فَانْصُرْہُ)) وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ مَرَّۃً: فَانْتَصِرْ بِہِ، فَیَوْمَئِذٍ سُمِّیَ خَالِدٌ سَیْفَ اللّٰہِ ثُمَّ قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((انْفِرُوا فَأَمِدُّوا إِخْوَانَکُمْ وَلَا یَتَخَلَّفَنَّ أَحَدٌ)) فَنَفَرَ النَّاسُ فِی حَرٍّ شَدِیدٍ مُشَاۃً وَرُکْبَانًا۔ (مسند احمد: ۲۲۹۱۸)

خالد بن سمیر سے مروی ہے کہ عبداللہ بن رباح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے ہاں تشریف لائے۔ تو میں نے ان کو اس حال میں پایا کہ لوگ ان کے اردگرد جمع تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے شاہ سوار ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جیش الامراء بھیجا اور فرمایا تمہارے اوپر زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ امیر ہیں۔ اگر وہ شہید ہو جائیں تو ان کے بعد جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ امیر ہوں گے۔ وہ بھی شہید ہو جائیں تو عبداللہ بن رواحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ امیر ہوں گے۔ یہ سن کر جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اچھل کر بولے اے اللہ کے نبی میرا والد آپ پر فدا ہو مجھے یہ توقع نہ تھی کہ آپ زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو مجھ پر امیر مقرر فرمائیں گے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تم روانہ ہو جاؤ۔ تم نہیں جانتے کہ کونسی بات زیادہ بہتر ہے۔ لشکر روانہ ہو گیا۔ جب تک اللہ کو منظور تھا وہ لوگ سفر میں رہے پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لائے۔ اور آپ نے حکم دیا کہ نماز ہونے کا اعلان کیا جائے۔ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ ایک خبر پھیلی ہے۔ کیا میں تمہیں غزوہ میں مصروف اس لشکر کے متعلق نہ بتلاؤں؟ یہ لوگ گئے ان کی دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی۔ اور زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ شہید ہو گئے۔ تم ان کی مغفرت کی دعاء کرو۔ تو لوگوں نے ان کے حق میں دعائے مغفرت کی۔ ان کے بعد جعفر بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جھنڈا تھام لیا۔ وہ دشمن پر حملہ آور ہوئے۔ یہاں تک کہ وہ بھی شہید ہو گئے۔ تم ان کی شہادت کی گواہی دو۔ لوگوں نے ان کے حق میں بھی مغفرت کی دعا کی۔ پھر عبداللہ بن رواحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جھنڈا اُٹھا لیا۔ وہ بھی دشمن کے مقابلے میں ڈٹے رہے یہاں تک کہ وہ بھی شہادت سے سرفراز ہوئے۔ صحابہ نے ان کے حق میں بھی دعائے مغفرت کی۔ ان کے بعد خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جھنڈا اُٹھایا۔ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مقرر کردہ امیروں میں سے نہ تھے۔ پیش آمدہ حالات کے پیش ِنظر وہ از خود امیر بن گئے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلیاں اُٹھا کر فرمایا: یا اللہ ! یہ تیری تلواروں میں سے ایک تلوار ہے۔ تو اس کی مدد فرما۔ عبدالرحمن راوی نے ایک دفعہ کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دعا کی برکت سے وہ فتح یاب ہوئے۔ اس روز سے خالد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سیف اللہ کہلائے۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تم روانہ ہو جاؤ اور جا کر اپنے بھائیوں کی مدد کرو۔ اور تم میں سے کوئی پیچھے نہ رہے۔ لوگ شدید گرمی میں پیدل اور سوار روانہ ہو گئے۔

Haidth Number: 11584
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے عبدالرحمن! حکمرانی یا ذمہ داری طلب نہ کرنا، اگر تجھے تیرے طلب کرنے کے بعد حکمرانی ملی تو تجھے اس کے سپرد کر دیا جائے گا اور اگر تجھے طلب کرنے کے بغیر حکمرانی ملی تو اس بارے میں تیری مدد کی جائے گی اور جب تو کسی کام پر قسم اٹھائے، اسکے بعد تمہیں معلوم ہو کہ اس کے برعکس کام زیادہ بہتر ہے تو وہ کام کر لینا جو زیادہ بہتر ہو اور اپنے حلف کا کفارہ دے دینا۔

Haidth Number: 12061
ابن حُجیرہ کہتے ہیں:سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سننے والے آدمی نے مجھے بیان کیا کہ انھوں نے کہا: میںنے ایک رات صبح تک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سرگوشیاں کرتا رہا، میںنے باتوں باتوں میں عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے کسی علاقہ کا امیربنادیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ حکمرانی امانت ہے اور قیامت کے دن، شرمندگی، اور رسوائی کا باعث ہوگی، ما سوائے اس آدمی کے، جو اس ذمہ داری کو حق کے ساتھ لے اور اس ضمن میں اپنے اوپر عائد ہونے والی ذمہ داریوںکو ادا کرے۔

Haidth Number: 12062
Haidth Number: 12063
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم لوگ عنقریب امارت،حکمرانی کا لالچ کرو گے، لیکن یہ چیز قیامت والے دن بطورِ انجام حسرت اور ندامت ہوئی، یہ دودھ پلانے کے لحاظ سے تو بہت اچھی ہے، لیکن دودھ چھڑانے کی حیثیت میں بہت بری ہے۔ ایک روایت میں ہے: نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم عنقریب امارت اور حکمرانی کا لالچ کر وگے، لیکن قیامت کے دن اس کا انجام مذامت اور حسرت ہوگا، یہ دودھ پلاتے ہوئے بہت اچھی اور دودھ چھڑانے کے بعد بہت بری لگتی ہے۔

Haidth Number: 12064
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حکمرانوں کے لیے تباہی ہے، ان کے ماتحت افسروںاور کارندوں کے لیے ہلاکت ہے، دنیا میں جن لوگوں کو امین سمجھ کر امانات ان کے سپرد کی گئیں، ان کے لیے ہدایت ہے، یہ لوگ قیامت کے دن تمنا کریں گے کہ کاش ان کے سر کے بال ثریا ستارے کے ساتھ باندھ دئیے جاتے اور یہ آسمان اور زمین کے درمیان لٹکتے رہتے اور یہ ذمہ داری قبول نہ کرتے۔

Haidth Number: 12065
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وزیروں کے لیے ہلاکت ہے، یہ لوگ قیامت کے دن یہ تمنا کریں گے کہ کاش ان کے سر کے بالوں کو ثریا ستارے کے ساتھ لٹکا دیا جاتا اور یہ آسمان و زمین کے درمیان لٹکتے رہتے، لیکن یہ ذمہ داری قبول نہ کرتے۔

Haidth Number: 12066
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم لوگوں میں سب سے اچھا اس آدمی کو پاؤگے جو امارت و حکمرانی کو سب سے زیادہ ناپسند کرتا ہو گا، یہاں تک کہ وہ اس میں پڑ جائے۔

Haidth Number: 12067
سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری قوم کے دو آدمی میرے ساتھ آئے، ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، ان دونوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے گفتگو کی اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئولیت کا مطالبہ کیا، ان کی یہ بات سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ مبارک تبدیل ہوگیا یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ناراضی کے آثار آپ کے چہرہ پر دکھائی دینے لگے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ـ: جو آدمی امارت کا طلبگار ہو، میر ے نزدیک تم سب سے بڑھ کر خائن ہے، تم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو کسی ذمہ داری پر مامور نہ کیا۔

Haidth Number: 12068
ثروان بن ملحان سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم مسجد میں بیٹھے تھے، ہمارے پاس سے سیدنا عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا گزر ہوا، ہم نے ان سے عرض کیا: آپ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فتنہ کے بارے میں کچھ سنا ہو تو ہمیں بیان کریں، انہوں نے کہا: میںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ میرے بعد کچھ لوگ آئیں گے، جو ایک دوسرے کو قتل کر کے حکومت حاصل کریںگے۔ ہم نے ان سے کہا: اگر کوئی دوسرا آدمی ہمیں یہ حدیث بیان کرتا تو ہم اس کی تصدیق نہ کرتے، انہوں نے کہا: ایسا عنقریب ہوگا۔

Haidth Number: 12069
یزید بن ابی سفیان کہتے ہیں: سیدناابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جب مجھے شام کی طرف روانہ کیا تو مجھ سے کہا: اے یزید! وہاں تیری قرابت داری ہے، ہوسکتا ہے تم ذمہ داریاں دینے میں اپنے قرابت داروں کو ترجیح دو، مجھے تمہارے بارے میں اس بات کا سب چیزوں سے زیادہ اندیشہ ہے، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص مسلمانوں کے امور میں سے کسی امر کا ذمہ دار بنے، پھر وہ اپنی پسند کے پیش نظر کسی کو ان پر حاکم بنائے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو گی۔ یایوں فرمایا کہ اس سے اللہ تعالیٰ کا ذمہ ختم ہو جائے گا۔

Haidth Number: 12070
مسعود بن قبییصہ یا قبیصہ بن مسعود کہتے ہیں کہ بنو محارب کے اس قبیلہ کے لوگوں نے نمازِ فجر ادا کی، جب وہ نماز پڑھ چکے تو ان میں سے ایک نوجوان نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: عنقریب تمہارے لیے زمین کے مشرق و مغرب کی فتح ہو گی، لیکن خبردار! نگران حکمران جہنم میں جائیں گے، سوائے ان لوگوں کے جو اللہ سے ڈر گئے اور امانت ادا کی۔

Haidth Number: 12071
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول! لوگوںمیں سب سے افضل کون لوگ ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اور میرے ساتھ والے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کون لوگ افضل ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان سے بعد والے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا گیا کہ ان کے بعد کون ہیں؟ تو آپ نے انس کو چھوڑ دیا (یعنی خاموش رہے)۔

Haidth Number: 12521
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے میرا زمانہ سب سے بہتر ہے، پھراس کے بعد والا۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نہیںجانتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو بار اس چیز کا ذکر کیا یا تین بار، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے بعد ایسے لوگ آئیں گے، جو موٹاپے کو پسند کریں گے اور بغیر گواہی طلب کیے وہ گواہیاں دیں گے۔

Haidth Number: 12522
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کا سب سے بہترین زمانہ وہ ہے، جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے،پھر اس کے بعدوالا زمانہ افضل ہو گا، پھر اس کے بعد والا۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بعد تیسرے زمانے کا ذکر کیا یا نہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے بعد ایسے لوگ آجائیں گے، جو موٹاپے کو پسند کریں گے اور وہ گواہی دیں گے، جب کہ ان سے گواہی کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔

Haidth Number: 12523
عبد اللہ بن مولہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں اہوا ز میں چلا جارہا تھااور میرے آگے آگے ایک آدمی خچر پر سوار یوں کہتا جارہا تھا: یا اللہ اس امت میں میرا زمانہ پورا ہوگیا ہے، اب تو مجھے میرے ساتھیوں کے ساتھ ملا دے، میں نے ان کی بات سن کر کہا: اور میں بھی، مجھے بھی اپنی دعامیںشامل کرو، اس نے کہا: اے اللہ! میرا یہ ساتھی بھی میرے ساتھ ہو،اگر یہ بھی اس بات کا متمنی ہے تو، پھر اس نے کہا: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارشاد ہے: میری امت میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے، پھر اس کے بعد والوںکا۔ اب میں نہیں جانتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسرے زمانے کا ذکر کیا تھا یا نہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے بعدایسے لوگ آجائیں گے، جن میں موٹاپا عام ہوگا، ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی، مگر وہ گواہی دیں گے۔ یہ آدمی سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔

Haidth Number: 12524
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ‘ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک تیس ایسے دجال اور کذاب ظاہر نہ ہوجائیں کہ ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔

Haidth Number: 12832
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے کئی کذاب ظاہر ہوں گے، ان میں سے ایک یمامہ والا‘ ایک صنعاء والا عنسی‘ ایک حمیر والا اور ایک دجال ہوگا، مؤخر الذکر کا فتنہ سب سے بڑا ہو گا۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میرے بعض اصحاب کہتے ہیں کہ ان کذابین کی تعداد تقریباً تیس ہو گی۔

Haidth Number: 12833
سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ قبل اس کے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسیلمہ کے متعلق کچھ فرمائیں، لوگوں نے اس کے بارے میں بہت باتیں کیں، بالآخر اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا: أَمَّا بَعْدُ! تم نے اس آدمی کے متعلق بہت باتیں کی ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ قیامت سے پہلے نمودار ہونے والے تیس کذابوں میں سے ایک ہے اور (یاد رکھو کہ) مدینہ منورہ کے علاوہ دنیا کے ہر شہر میں مسیح دجال کا رعب اورخوف پہنچے گا، مدینہ منورہ کے ہر راستے پر دو فرشتے مامور ہوں گے، وہ اس شہر سے مسیح دجال کے خوف کو دور رکھیں گے۔

Haidth Number: 12834

۔ (۱۳۰۹۸)۔ عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِیْبٍ قَالَ: کُنْتُ مِنْ اَشَدِّ النَّاسِ تَکْذِیْبًا بِالشَّفَاعَۃِ حَتّٰی لَقِیْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ فَقَرَأْتُ عَلَیْہِ کُلَّ آیَۃٍ ذَکَرَھَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فِیْہَا خُلُوْدَ اَھْلِ النَّارِ فَقَالَ: یَا طَلْقُ! اَتَرَاکَ أَقْرَأَ لِکِتَابِ اللّٰہِ مِنِّیْ وَاَعْلَمَ بِسِنَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَاتُّضِعْتُ لَہُ فَقُلْتُ: لَا، وَاللّٰہِ! بَلْ اَنْتَ اَقْرَاُ لِکِتَابِ اللّٰہِ مِنِّی وَاَعْلَمُ بِسُنَّتِہِ مِنِّیْ، قَالَ: فَاِنَّ الَّذِیْ قَرَاْتَ اَھْلُہَا ھُمُ الْمُشْرِکُوْنَ وَلٰکِنْ قَوْمٌ اَصَابُوْا ذُنُوْبًا فَعُذِّبُوْا بِہَا ثُمَّ اُخْرِجُوْا، صُمَّتَا وَاَھْوٰی بِیَدَیْہِ اِلٰی اُذُنَیْہِ اِنْ لَمْ اَکُنْ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((یُخْرَجُوْنَ مِنَ النَّارِ۔)) وَنَحْنُ نَقْرَاُ مَا نَقْرَاُ۔ (مسند احمد: ۱۴۵۸۸)

طلق بن حبیب کہتے ہیں: میں شفاعت کی سب سے زیادہ تکذیب کرنے والا تھا، ایک دن میری ملاقات سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہوئی، میں نے ان کے سامنے وہ تمام آیات پڑھ ڈالیں، جن میں اللہ تعالیٰ نے یہ بات ذکر کی ہے کہ جہنمی لوگ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے، سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے طلق! کیا آپ یہی سمجھتے ہیں کہ آپ مجھ سے بڑھ کر اللہ کی کتاب اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کا علم رکھتے ہیں؟ میں نے عاجزی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: نہیں نہیں، اللہ کی قسم! آپ تو مجھ سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی کتاب اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کو جانتے اور سمجھتے ہیں۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم نے جس قدر آیات پڑھی ہیں، ان میں اس بات کا ذکر ہے کہ مشرک لوگ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے، (رہا ان مسلمانوں کا مسئلہ) جنھوں نے بعض گناہوں کا ارتکاب کیا ہے تو انھیں بالآخر آگ سے نکال لیا جائے گا، اس کے ساتھ ہی انھوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے کانوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا : اگر میں نے یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نہ سنی ہو تو میرے یہ کان بہر ے ہوجائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گنہگاروں کو جہنم سے نکال لیا جائے گا۔ اور ہم جو کچھ پڑھتے ہیں، وہ پڑھ تو لیتے ہیں، (لیکن اس کا مفہوم نہیں سمجھتے)۔

Haidth Number: 13098
مجاہد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے پوچھا: آیا تم جانتے ہو کہ جہنم کی وسعت کتنی ہے؟ میںنے کہا: جی نہیں، انھوں نے کہا: واقعی ہم یہ نہیں جانتے، بہرحال (وہ اس قدر وسیع ضرور ہے کہ) ایک جہنمی کے کان کی لو اورکندھے کے درمیان ستر برس کی مسافت ہوگی، اس میں پیپ اور خون کی وادیاں بہتی ہوں گی۔ میںنے کہا: پیپ اور خون کی نہریں؟ انھوں نے کہا: نہریں نہیں، وادیاں وادیاں،پھر انھوں نے کہا: کیا جانتے ہو جہنم کس قدر فراخ ہوگی؟ میںنے کہا: جی نہیں، انھوں نے کہا: واقعی ہم نہیں جانتے کہ وہ کس قدر فراخ ہے؟ البتہ سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے بیان کیا تھا کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں پوچھا تھا: {وَالْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَالسَّمٰوَاتُ مَطْوِیَّاتٌ بِیَمِیْنِہٖ} (اور قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں ہوگی اور سارے آسمان بھی اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے) (سورۂ زمر: ۶۷) اے اللہ کے رسول ! اس تبدیلی کے وقت لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جہنم کے پل صراط پر ہوں گے۔

Haidth Number: 13212
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم کو چاروں طرف سے گھیرنے والی دیواریں چار ہیں، ہر دیوار کی موٹائی چالیس برس کی مسافت کے برابر ہے۔

Haidth Number: 13213