Blog
Books
Search Hadith

جو چیز بھی خون بہا دے،اس کے ذریعے ذبح کرنے کے جواز کا بیان، ما سوائے دانت اور ناخن کے، نیز اس امر کی وضاحت کہ بدک جانے والے اونٹ کے ساتھ کیا کیا جائے گا

445 Hadiths Found
۔ سیدنا محمد بن صفوان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دو خرگوش شکار کئے، چھری وغیرہ موجود نہ تھی کہ انہیں ذبح کیا جا سکے، سو میں نے ان کو پتھر کے ساتھ ذبح کر دیا، پھر جب میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو کھا لینے کا حکم دیا۔

Haidth Number: 7611
۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بکری میں ایک بھیڑیئے نے دانت چبھو دیئے، لیکن پھر لوگوں نے اسے پتھر سے ذبح کر دیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو کھا لینے کی رخصت دے دی۔

Haidth Number: 7612
۔ سیدنا سفینہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی اونٹنی کا ایک تیز دھار لکڑی کے ذریعہ خون بہا دیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو کھانے کی اجازت دے دی۔

Haidth Number: 7613
۔ عطاء بن یسار، بنو حارثہ کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی اونٹنی کے گلے کے گڑھے میں ایک میخ مار دی اور اسے اندیشہ ہوا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ ویسے ہی مر جائے، اس لیے اس نے میخ سے ذبح کر دی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو کھانے کی اجازت دے دی۔

Haidth Number: 7614
۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک عورت موجود تھی،اسے شفاء کہتے تھے، وہ پھوڑے پھنسی کا دم کرتی تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تم یہ دم حفصہ کو بھی سکھادو۔

Haidth Number: 7713
۔ سیدہ شفاء بنت عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے شفائ! حفصہ کو پھوڑے پھنسی کا دم بھی سکھا دو، جس طرح تم نے ان کو کتابت کی تعلیم دی تھی۔

Haidth Number: 7714
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا پروردگار انتہائی خوبصورت شکل میں میرے خواب میں میرے پاس آیا، میرا خیال ہے کہ یہ نیند کا واقعہ ہے، اور اللہ تعالی نے فرمایا: اے محمد! آپ جانتے ہیں یہ مقرب فرشتے کس چیز میں بحث کرتے ہیں؟ میں نے کہا: جی نہیں، پھر اللہ تعالی نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان میری کمر پر رکھایہاں تک کہ میں نے اپنی چھاتی میں اس کی ٹھنڈک محسوس کی، مجھے زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا علم ہو گیا، پھر اللہ تعالی نے فرمایا: اے محمد ! کیا آپ جانتے ہیں مقرب فرشتے کس چیز میں بحث کرتے ہیں؟ میں نے کہا: جی وہ کفاروں اور درجات میں کرتے ہیں۔ اللہ تعالی نے فرمایا: کفارے اور درجات کیا کیا ہیں؟ میں نے کہا: کفارات یہ ہیں: مساجد میں ٹھہرنا، جماعتوں کے لیے قدموں پر چل کر جانا، تنگی کے باوجود وضو پورا کرنا، جس نے یہ اعمال کیے، وہ زندہ بھی خیر سے رہا اور اس کی موت بھی خیر پر آئی اور وہ اپنی خطائوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے، جیسے اس کی ماں نے اسے آج جنم دیا ہے۔پھر اللہ تعالی نے فرمایا: اور اے محمد ! جب آپ نماز ادا کرلیں تو یہ دعا پڑھا کرو: اللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْخَیْرَاتِ وَتَرْکَ الْمُنْکَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاکِینِ وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِکَ فِتْنَۃً أَنْ تَقْبِضَنِی إِلَیْکَ غَیْرَ مَفْتُونٍ (اے اللہ! میں تجھ سے نیکیوں کو کرنے، برائیوں کو چھوڑنے اور مسکینوں کی محبت کا سوال کرتا ہوں، اور جب تو اپنے بندوں سے فتنہ کا ارادہ کرے تو مجھے فتنے میں مبتلا کیے بغیر فوت کر دینا۔) اوردرجات یہ ہیں: کھانا کھلانا، سلام کہنا اور رات جب لوگ سوئے ہوئے ہوں تو نماز پڑھنا۔

Haidth Number: 7859
۔ سیدنا رافع بن بن خریج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر پر گئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک جگہ پر صبح کے کھانے کے لئے اترے، ہر آدمی نے اونٹنی کی لگام لٹکا دی اور اسے چھوڑ دیا، وہ درختوں میں پھرنے لگیں، پھر ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھ گئے اور ہمارے کجاوے ہمارے اونٹوں پر ہی رکھے ہوئے تھے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور دیکھا کہ چادریں ہیں، جن میں سرخ اون کے دھاگے لگے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں یہ نہیں دیکھ رہا کہ سرخی تم پر غالب آ گئی ہے۔ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان پر عمل پیرا ہونے کے لئے اتنی تیزی سے اٹھے کہ اس کی وجہ سے بعض اونٹ بھی بدکنے لگے،ہم نے وہ تمام چادریں جو ان پر ڈالی ہوئی تھیں وہ سب اتار پھینکیں۔

Haidth Number: 7939
۔ سیدنا رافع بن خریج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سرخ رنگ کی چادریں نمایاں طور پر دیکھ کر اظہارِ ناپسندیدگی فرمایا، جب سیدنا رافع بن خریج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وفات پائی تو لوگوں نے ان کی چارپائی پر سرخ چادر بچھا دی، اس سے لوگوں کو بڑا تعجب ہوا تھا۔

Haidth Number: 7940
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ کی مخلوق میں سے میں نے کسی کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بڑھ کر حسین نہیں دیکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سرخ جوڑا زیب تن کر رکھا تھا اور سر کے بال کندھوں سے ٹکرا رہے تھے۔ ابن ابی بکیر راوی نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر کے بال کندھوں کے قریب تک آ رہے تھے، میں نے کئی بار اسرائیل کو سنا، وہ جب بھی یہ حدیث بیان کرتے تو مسکراتے تھے۔

Haidth Number: 7941
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی اور سرخ رنگ کا لباس پہننے اور رکوع و سجود میں قرآن پاک کی تلاوت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7942
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال نصف کانوں تک آتے تھے، ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کانوں سے تجاوز نہیں کرتے تھے۔

Haidth Number: 8220
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال کندھوں تک آتے تھے۔

Haidth Number: 8221
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال کندھوں سے اوپر اور کانوں سے نیچے تک ہوتے تھے۔

Haidth Number: 8222
۔ سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں آئے تو آپ کی چار مینڈھیاں تھیں۔

Haidth Number: 8223
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ مشرک اپنے بالوں کی مانگ نکالتے تھے اور اہل کتاب بالوں کو بغیر مانگ کے چھوڑ دیتے تھے، جب تک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نیا اور خاص حکم نہیں دیا جاتا تھا، اس وقت تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شروع میں بالوں کو پیشانی پر چھوڑے رکھا، پھر مانگ نکالنا شروع کر دیا تھا۔

Haidth Number: 8224
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے جب تک چاہا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بالوں کو سیدھا چھوڑے رکھا، پھر مانگ نکالنا شروع کر دی۔

Haidth Number: 8225
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بالوں کی مانگ نکالا کرتی تھی تو آپ کے سر کی چوٹی سے بالوں کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتی تھی اور پیشانی کے بال آپ کی آنکھوں کے درمیان یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پیشانی پر چھوڑ دیتی تھی۔

Haidth Number: 8226
۔ ہبیرہ بن یریم کہتے ہیں: ہم سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ تھے، انھوں نے اپنے بیٹے کو بلایا،اس کا نام عثمان تھا اور اس کے بالوں کی مینڈھی تھی۔

Haidth Number: 8227
۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلاناغہ کنگھی کرنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 8228
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم راستے میں مشرکوں سے ملو تو تم سلام میں پہل نہ کرو اور ان کو سب سے تنگ راستے کی طرف مجبور کر دو۔ زہیر کہتے ہیں: میں نے سہیل سے کہا: کیا ان سے مراد یہود و نصاری ہیں؟ انھوں نے کہا: مشرک ہیں۔

Haidth Number: 8274
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہودو نصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو، اور جب تم ان کو راستے میں ملو تو ان کو سب سے تنگ راستے کی طرف مجبور کر دو۔

Haidth Number: 8275
۔ سیدنا ابو عبدالرحمن جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں سوار ہو کرکل یہودیوں کے پاس جانے والا ہوں، تم نے انہیں سلام کہنے میں پہل نہیں کرنی اور جب وہ تمہیں سلام کہیں تو صرف یہ کہنا ہے کہ وَعَلَیْکُمْ۔

Haidth Number: 8276
۔

Haidth Number: 8277
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے سورۂ کہف کی تلاوت کی، جس گھر میں وہ تلاوت کر رہا تھا، اس میں اس کی سواری بھی بندھی ہوئی تھی، وہ سواری بدکنا شروع ہو گئی، اس نے دیکھا کہ ایک بادل اس پر چھا رہا ہے، جب یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: او فلاں! تو پڑھتا رہتا، یہ سکینت تھی جو قرآن کے لیے نازل ہو رہی تھی۔

Haidth Number: 8376

۔ (۸۳۷۷)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ اَنَّ اُسَیْدَ بْنَ حُضَیْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بَیْنَمَا ھُوَ لَیْلَۃًیَقْرَأُ فِی مِرْبَدِہِ إِذْ جَالَتْ فَرَسُہُ فَقَرَأَ ثُمَّ جَالَتْ أُخْرٰی، فَقَرَأَ ثُمَّ جَالَتْ أَ یْضًا، فَقَالَ أُسَیْدٌ: فَخَشِیتُ أَ نْ تَطَأَیَحْیٰییَعْنِی ابْنَہُ فَقُمْتُ إِلَیْہِ فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّۃِ فَوْقَ رَأْسِی فِیہَا أَ مْثَالُ السُّرُجِ، عَرَجَتْ فِی الْجَوِّ حَتّٰی مَا أَرَاہَا، قَالَ: فَغَدَوْتُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! بَیْنَمَا أَ نَا الْبَارِحَۃَ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ أَ قْرَأُ فِی مِرْبَدِی إِذْ جَالَتْ فَرَسِی، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اقْرَأْ ابْنَ حُضَیْرٍ!)) قَالَ: فَقَرَأْتُ ثُمَّ جَالَتْ أَ یْضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اقْرَأْ ابْنَ حُضَیْرٍ)) فَقَرَأْتُ ثُمَّ جَالَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِقْرَأْ ابْنَ حُضَیْرٍ!)) قَالَ: فَانْصَرَفْتُ وَکَانَ یَحْیٰی قَرِیبًا مِنْہَا فَخَشِیتُ أَ نْ تَطَأَ ہُ فَرَأَ یْتُ مِثْلَ الظُّلَّۃِ فِیہَا أَ مْثَالُ السُّرُجِ عَرَجَتْ فِی الْجَوِّ حَتّٰی مَا أَ رَاہَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تِلْکَ الْمَلَائِکَۃُ کَانَتْ تَسْتَمِعُ لَکَ، وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَ صْبَحَتْ رَآہَا النَّاسُ لَا تَسْتَتِرُ مِنْہُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۱۷۸۸)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک رات سیدنا اسید بن حضیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے باڑے میں قرآن مجید کی تلاوت کررہے تھے، اچانک ان کا گھوڑا بدکنے لگا، (وہ چپ ہو گئے)، پھر جب انہوں نے قراء ت شروع کی تو وہ بھر بدکنے لگا، بس جب بھی پڑھنے لگتے تو وہ بدکنے لگ جاتا، سیدنا اسید کہتے ہیں مجھے خدشہ لاحق ہوا کہ وہ میرے بیٹےیحییٰ کو کچل دے گا، پس میں بیٹے کو پکڑنے کے لیے کھڑا ہوا، میں نے دیکھا کہ میرے اوپر بادل کی مانند سائبان تھا، جس میں چراغ روشن تھے، جو فضا میں چڑھتا جا رہا تھا حتیٰ کہ وہ میری نظروں سے اوجھل ہوگیا، جب صبح ہوئی تو میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں گزشتہ رات کے آخر میں اپنے باڑے میں قرآن مجید پڑھ رہا تھا، اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا، پھر آگے ساری بات بتائی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن حضیر! تو پڑھتا رہتا۔ میں نے کہا: جی میں نے پڑھا، لیکن گھوڑا پھر بدکنے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: اے ابن حضیر! تو پڑھتا رہتا۔ میں نے کہا: میں پڑھتا تو پھر گھوڑا بدکتا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: اے ابن حضیر! تو پڑھتا رہتا۔ جی میں نے پڑھا، لیکن میرا بیٹایحییٰ قریب پڑا تھا، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ گھوڑا اسے کچل دے گا، پھر میں نے سائبان کی مانند چیز دیکھی، جس میں چراغ جگمگا رہے ہیں اور وہ فضا میں بلند ہو رہی ہے، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ فرشتے تھے، تمہاری تلاوت سن رہے تھے، اگر تم قراء ت صبح تک جاری رکھتے تو لوگ انہیں دیکھتے اور وہ ان سے چھپ نہ سکتے۔

Haidth Number: 8377

۔ (۸۴۲۶)۔ عَنْ شَقِیْقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی عَبْدِ اللّٰہِ (یَعْنِی: ابْنَ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) مِنْ بَنِیْ بُجَیْلَۃَیُقَالُ لَہُ: نَہِیْکُ بْنُ سِنَانٍ، فَقَالَ: یَا اَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ! کَیْفَ تَقْرَاُ ھٰذِہِ الْاٰیَۃَ اَیَائً تَجِدُھَا اَوْ اَلِفًا {مِنْ مَائٍ غَیْرِ آسِنٍ}؟ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللّٰہِ: وَکُلُّ الْقُرْآنِ اَحْصَیْتَ غَیْرَ ھٰذِہٖ،قَالَ: اِنِّیْ لَاَقْرَاُ الْمُفَصَّلَ فِیْ رَکْعَتَیْنِ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: ھَذًّا کَہَذِّ الشِّعْرِ اِنَّ مِنَ اَحْسَنِ الصَّلَاۃِ الَرُّکُوْعَ وَالسُّجودَ، وَلَیَقْرَاَنَّ الْقُرْآنَ اَقْوَامٌ لَایُجَاوِزُ تَرَاقِیَہِمْ، وَلٰکِنَّہُ اِذَا قَرَأَہٗفَرَسَخَفِی الْقَلَبِ نَفعَ اِنِّیْ لَاَعْرِفُ النَّظَائِرَ الَّتِیْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَاُ سُوْرَتَیْنِ فِیْ رَکْعَۃٍ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ فَجَائَ عَلْقَمَۃُ فَدَخَلَ عَلَیْہِ قَالَ: فَقُلْنَا لَہُ: سَلْہُ عَنِ النَّظَائِرِ الَّتِیْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَئُ سُوْرَتَیْنِ فِیْ رَکْعَۃٍ، قَالَ: فَدَخَلَ فَسَاَلَہُ ثُمَّ خَرَجَ اِلَیْنَا، فَقَالَ: عِشْرُوْنَ سُوْرَۃً مِنْ اَوَّلِ الْمُفَصَّلِ فِیْ تَاْلِیْفِ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِیْ: ابْنَ مَسْعُوْدٍ)۔ (مسند احمد: ۳۶۰۷)

۔ شفیق بن عبداللہ کہتے ہیں: بنو بجیلہ قبیلے کا ایک آدمی، سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، اس کو نہیک بن سنان کہا جاتا تھا، اس نے کہا: اے ابو عبدالرحمن! اس آیت کو آپ کس طرح پڑھتے ہیں،یاء کے ساتھ یا الف کے ساتھ {مِنْ مَائٍ غَیْرِ آسِنٍ}؟ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے کہا: اس کے علاوہ تو نے سارا قرآن مجید پڑھ لیا ہے؟ اس نے کہا: میں دو رکعت نماز میں مفصل سورتیں پڑھتا ہوں، سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:کیا شعروں کی طرح جلدی جلدی پڑھتے ہو، بہترین نماز وہ ہے، جس میں رکوع و سجود اچھے انداز میں کئے جائیں،کچھ لوگ قرآن تو پڑھیں گے، مگر وہ ان کی ہنسلیوں کی ہڈیوں سے نیچے نہیں اترے گا، جب آدمی قرآن پڑھتا اور وہ اس کے دل میں راسخ ہو جاتا ہے تو تب قرآن فائدہ دیتا ہے، میں ان آپس میں ملتی جلتی سورتوں کو پہچانتا ہوں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جن میں سے دو دو سورتیں ایک رکعت میں پڑھتے تھے۔ پھر سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور اندر چلے گئے، اتنے میں علقمہ آئے اور وہ بھی ان کے پیچھے اندر چلے گئے، ہم نے علقمہ سے کہا: ان سے ان ملتی جلتی سورتوں کے بارے میں دریافت کرو، جن میں سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو دو سورتیں پڑھا کرتے تھے، پس علقمہ ان کے پاس گئے اور پھر ہمارے پاس آ کر کہا: مفصل کی ابتدائی بیس سورتیں،یہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تالیف ِ قرآن کے مطابق تھا۔

Haidth Number: 8426
۔ (دوسری سند) زرّ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ایک آدمی نے سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ کا اس قراء ت کے بارے میں کیا خیال ہے مائٍ غَیْرِ آسِن ہے یا یَاسِن ؟ آگے سے انھوں نے کہا: کیا تو نے اس کے علاوہ سارا قرآن مجید پڑھ لیا ہے؟ اس نے کہا: میں تمام مفصل سورتیں ایک ر کعت میں پڑھتا ہوں، انھوں نے کہا: کیا شعروں کی طرح جلدی جلدی، تیرا باپ نہ رہے، میں ان آپس میں ملتی جلتی سورتوں کو جانتا ہوں،جن کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو دو سورتیں کر کے پڑھتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مفصل کی ابتداء سے شروع کر تے تھے۔ سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مصحف میں پہلی مفصل سورت رحمن تھی۔

Haidth Number: 8426
Haidth Number: 8463
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان آیات کی تلاوت کی: وہی ہے جس نے تجھ پر یہ کتاب اتاری، جس میں سے کچھ آیات محکم ہیں، وہی کتاب کی اصل ہیں اور کچھ دوسری کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، پھر جن لوگوں کے دلوں میں تو کجی ہے وہ اس میں سے ان کی پیروی کرتے ہیں جو کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، فتنے کی تلاش کے لیے اور ان کی اصل مراد کی تلاش کے لیے، حالانکہ ان کی اصل مراد نہیں جانتا مگر اللہ اور جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نصیحت قبول نہیں کرتے مگر جو عقلوں والے ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم قرآن میں جھگڑنے والوں کو دیکھو تو وہی وہ فتنہ پرور لوگ ہوں گے، جن کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ ان سے بچو۔

Haidth Number: 8464