بھز بن حکیم اپنے والد سے وہ ان کے دادا(معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ )سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!ہماری بیویاں ہیں ہم کس طرف سے ان کے پاس آئیں ،اور کون سی طرف چھوڑدیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی کھیتی میں جہاں سے مرضی آؤ، اور جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، اور جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے چہرے کو برا مت کہو اور نہ مارو۔
ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنےصحابہ میں بیٹھے تھے۔آپ (گھر میں) داخل ہوئے۔ پھر باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا ہوا تھا۔ہم نےکہا: اےاللہ کےرسول!کیاکوئی معاملہ ہوگیاتھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:ہاں،فلاں عورت میرےپاس سےگزری تومیرےدل میں بیویوں سےملنے کی خواہش پیداہوگئی،میں اپنی ایک بیوی کےپاس گیااوراس سےخواہش پوری کی۔ تم بھی اسی طرح کیاکروکیوں کہ تمہارابہترین عمل حلال کام کرناہے۔
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنے بچوں کو رات کی شفق غائب ہونے تک روک کر رکھو، کیوں کہ یہ ایسی گھڑی ہے جس میں شیاطین پھیل جاتے ہیں۔( )
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: جب تمہارے پاس ایسا شخص آئے جس کا اخلاق اور دین تمہیں پسند ہو تو اس سے شادی کر دو، اگر اس طرح نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ فساد پھیل جائے گا
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں ایک سفر سے واپس آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہواتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اپنی بیوی کے پاس آؤ تودانشمندی والا عمل کرو ۔ جب میں اپنی بیوی کے پاس آیا تو میں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: جب تم اپنی بیوی کے پاس آؤ تو دانشمندی والا عمل کرو۔کہنے لگی: دور رہو
طلق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی سے حاجت پوری کرناچاہے تووہ اس کے پاس آجائے اگرچہ وہ تنورپر ہی کیوں نہ بیٹھی ہو۔( )
مالک بن حویرثرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ جب اللہ (عزوجل) کسی جان کو (بچے کو) پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو شوہر اپنی بیوی سے جماع کرتا ہے اس کا پانی اس کی ہر رگ اور ہر پٹھے میں اڑ کر پہنچ جاتا ہے، جب ساتواں دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ہر رگ کو اپنے اور آدم کے درمیان حاضر کرتا ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی:(الانفطار:۸) جس صورت میں چاہا اسے ترتیب دیا۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً مروی ہے: جب کوئی عورت فساد کی نیت کے بغیر اپنے گھر سے کھانا دے تو اس کے کھانا کھلانے کی وجہ سے اس کے لئے اجر ہے۔ اور اس کے شوہر کے لئے کمانے کی وجہ سے اجر ہے۔ اور گھر کے خادم کے لئے بھی اسی طرح اجرہے، کوئی کسی کا اجر کم نہیں کرے گا
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ثیبہ (بیوہ یا مطلقہ) پر کوئی شخص کنواری سے شادی کرے تو اس کے پاس سات دن ٹھہرے اور جب کنواری پر ثیبہ سے شادی کرے تو اس کے پاس تین دن ٹھہرے۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ شادی کرتا ہے تو اپنا نصف ایمان مکمل کرلیتا ہے، اب اسے چاہئےجوباقی ہے اس میں اللہ سے ڈرتا رہے۔(
ابو حمید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کو نکاح کا پیغام بھیجے تو اسے دیکھنے میں کوئی گناہ نہیں جب وہ اسے شادی کے لئے دیکھے اگرچہ اسے (عورت کو)علم بھی نہ ہو۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کو نکاح کا پیغام بھیجے تو اگر وہ نکاح کی طرف مائل کرنے والی چیز دیکھ سکتا ہو تو دیکھ لے
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو بلائے تو وہ اس کے پاس جائے اگرچہ وہ سواری پر ہی کیوں نہ ہو
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنی بیوی کو پانی پلائے تو اسے اجر دیا جاتا ہے۔ میں کھڑا ہوا اور اپنی بیوی کو پانی پلایا اور جو حدیث میں نے سنی تھی اسے بھی بتائی
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص رات کے وقت (سفر سے واپس) آئے تو وہ رات کے وقت ہی اپنی بیوی کے پاس نہ آئے جب تک وہ استرا استعمال نہ کر لے اور بکھرے بالو ں والی کنگھی نہ کرلے۔
سعد بن ابی وقاصرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار چیزیں خوش بختی سے ہیں۔ نیک بیوی، کشادہ گھر، نیک پڑوسی، اور اچھی سواری۔ اور چار چیزیں بد بختی سے ہیں: برا پڑوسی، بری بیوی، بری سواری، اور تنگ مکان۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً مروی ہے کہ: عورتوں سے ان کے(ہونے والےشوہروں کے بارے میں) مشورہ کر لیا کرو۔ آپ سے کہا گیا: کنورای لڑکی بات کرنے سے شرماتی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے۔
علیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ جب ہم مکہ سے نکلے تو حمزہرضی اللہ عنہ کی بیٹی ہمارے پیچھے چل پڑی اور پکارنے لگی: چچا جان، چچا جان، میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا۔ اور کہا: اپنے چچا کی بیٹی کو پکڑو ،جب ہم مدینے آئے تو میں زید اور جعفر رضی اللہ عنہم اس کے بارے میں جھگڑنے لگے۔ میں نے کہا: میں نے اسے پکڑا تھا اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور زیدرضی اللہ عنہ نے کہا یہ میرے بھائی کی بیٹی ہے،اور جعفر نے کہا: میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میرے پاس (یعنی میری بیوی)ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفررضی اللہ عنہ سے کہا: تم عادت اور صورت میں میرے مشابہہ ہو، زیدرضی اللہ عنہ سے کہا: تم ہمارے بھائی اور دوست ہو اور مجھ سے کہا: تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔ اسے اس کی خالہ کے سپرد کر دو، کیوں کہ خالہ ماں کے برابر درجہ رکھتی ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس سے شادی کیوں نہیں کر لیتے؟ آپ نے فرمایا: یہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔
عبداللہ بن ابی عبداللہ بن ھباربن اسود رضی اللہ عنہ اپنےوالدسےوہ ان کےداداسےبیان کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کی۔ان کے پاس یک رخا ڈھول اور دف تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائےتو آواز سنی :آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ آپ کو بتایا گیا کہ ھباررضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”نکاح کا اعلان کرو، نکاح کا اعلان کرو ،یہ نکاح ہےزنا نہیں“۔میں نے کہا: الْكبر(ڈھول)کیا ہے؟انہوں نے کہا: بڑا طبلہ اورغَرَابِلْ کا مطلب جھانجھ(دف وغیرہ)۔
عدی بن عدی الکندی رضی اللہ عنہ اپنے والد سے مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ :عورتوں سے ان کی شادی کے بارے میں اشارۃً پوچھ لیا کرو، عدی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کنواری لڑکی شرم محسوس کرتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثیبہ اپنے بارے میں اپنی زبان سے بتائے اور کنواری کی خاموشی اس کی رضا مندی ہے۔
ابو سعیدرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حنین کے دن ہمیں قیدی عورتیں ہاتھ آئیں ،ہم ان کا فدیہ یا (بیچ کر) قیمت چاہتے تھے۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں سوال کیا، آپ نے فرمایا: جو چاہو کرو، اللہ تعالیٰ نے جو فیصلہ کر لیا ہے وہ ہو کر رہے گا، کیوں کہ پانی کے ہر قطرے سے بچہ پیدا نہیں ہوتا۔