ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں تین باتوں کا حکم دیتا ہوں اور تین باتوں سے منع کرتا ہوں، میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اللہ کی رسی کو مل کر مضبوطی سے تھام لو اور فرقہ فرقہ مت بنو، اور جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے معاملات کا نگران بنایا ہے اس کی اطاعت کرو اور میں تمہیں فضول گفتگو ، کثرت سوال اور مال ضائع کرنے سے منع کرتا ہوں
جابر بن سَلیم یا سُلیم سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے کہا: تم میں نبی کون ہے؟ یا تو آپ نے خود اپنی طرف اشارہ کیا یا لوگوں نے آپ کی طرف اشارہ کیا ، آپ کپڑا کمر سے ڈال کر گھٹنے کھڑے کرکے کمر والے کپڑے سے باندھ کر بیٹھے ہوئے تھے۔ کپڑے کا کنارہ آپ کے قدموں پر گرا ہوا تھا میں نے کہا اے اللہ کے رسول! میں کچھ چیزیں جنہیں میں پختہ یاد نہیں رکھ سکتا(بھول جاتا ہوں)آپ مجھے سکھلائیے۔ آپ نے فرمایا: اللہ عزوجل سے ڈرو اور نیکی کے کسی کام کو حقیر مت سمجھو، اگرچہ تم اپنےڈول سے پانی لینے والے کے برتن میں پانی ہی کیوں نہ ڈالو۔ تکبر سے بچو، کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں کرتا۔ اور اگر کوئی شخص تم میں موجود کسی خامی کو دیکھ کر تم پر ہنسے اور عار دلائے تو تم اس میں موجود کسی خامی کو دیکھ کر اسے عار نہ دلاؤ۔ اس بات کا تمہیں اجر ملے گا اور اس پر گناہ ہوگا اور کسی کو گالی مت دو۔
ام سلمہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرض الموت میں فرمایا:نماز اور غلاموں کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ آپ بار بار اسی بات کو دہراتے رہے۔
عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ: ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا اے اللہ کے رسول! کونسا شخص اللہ کو زیادہ محبوب ہے اور کونسا عمل اللہ کو زیادہ پسند ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب اللہ کے ہاں وہ شخص ہے جو لوگوں کو سب سے زیادہ نفع دینے والا ہے ۔ اور اللہ کو سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ خوشی ہے جو مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو دے، یا اس سے مصیبت دور کرے ،یا اس کا قرض ادا کرے یا اس کی بھوک ختم کرے، اور اگر میں کسی بھائی کے ساتھ اس کی ضرورت پوری کرنے کے لئے چلوں تو یہ مجھے اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) میں ایک ماہ اعتکاف میں بیٹھنے سے زیادہ محبوب ہے۔ جس شخص نے اپنا غصہ روکا اللہ تعالیٰ اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا، جو شخص اپنے غصے کے مطابق عمل کرنے کی طاقت کے باوجود اپنے غصے کو پی گیا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے دل کو امید سے بھر دے گا۔ اور جو شخص اپنے بھائی کے ساتھ اس کی ضرورت پوری ہونے تک اس کے ساتھ چلا تو اللہ تعالیٰ اسے اس دن ثابت قدم رکھیں گے جس دن قدم ڈگمگا رہے ہوں گے (اور یقیناً بد اخلاقی عمل کو خراب کر دیتی ہے جس طرح سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے)
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جملہ سنا تو آپ کو بہت اچھا لگا آپ نے فرمایا : ہم نے نیک شگون تمہارے منہ سے لےلیا۔
بنو عامر کے ایک شخص سے مروی ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی آپ اپنے گھر میں تھے اس نے (کہا) داخل ہوجاؤں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (خادم سے) فرمایا: اس کے پاس جاؤ اور اسے اجازت مانگنے کا طریقہ سکھلاؤ۔ اور اس سے کہو کہ اس طرح کہے السلام علیکم کیا میں اندر آجاؤں؟ اس شخص نے یہ بات سن لی اس نے کہا: السلام علیکم کیا میں اندر آجاؤں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازدت دے دی تو وہ اندر آگیا
بنو عامر کے ایک شخص سے مروی ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو اس نے کہا : کیا میں اندر آجاؤں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لونڈی سے کہا: اس کے پاس جاؤ وہ عمدہ طریقے سے اجازت نہیں مانگ رہا ، اس سے کہو کہ اس طرح کہے: السلام علیکم کیا میں اندر آسکتا ہوں
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب سے برا نام اس شخص کا ہوگا جس نے اپنا نام شہنشاہ رکھا ہوگا
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میرے پاس کسی ایلچی (پیغامبر)کو بھیجو تو اچھی صورت اور اچھے نام والے کو بھجو ۔
ابو سعید ضحاک بن قیس فہری سے مروی ہے اس نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے جب کوئی آدمی کسی قوم کے پاس آئے اور وہ اسے خوش آمدید کہیں تو جس دن وہ اپنے رب سے ملے گا اس دن بھی اسے خوش آمدید کہا جائے گا۔ اور جب کوئی آدمی کسی قوم کے پاس آئے اور وہ اسے برا بھلاکہیں تو قیامت کے دن بھی اس کے لئے برائی ہے۔
ابو سعید ضحاک بن قیس فہری سے مروی ہے اس نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے جب کوئی آدمی کسی قوم کے پاس آئے اور وہ اسے خوش آمدید کہیں تو جس دن وہ اپنے رب سے ملے گا اس دن بھی اسے خوش آمدید کہا جائے گا۔ اور جب کوئی آدمی کسی قوم کے پاس آئے اور وہ اسے برا بھلاکہیں تو قیامت کے دن ان کے لئے بھی برائی ہے۔
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے جب تم میں سے کوئی شخص اپنے ساتھی سے محبت کرے تو وہ اس کے پاس اس کے گھر آئے اور اسے بتائے کہ وہ اس سے اللہ عزوجل کے لئے محبت کرتا ہے۔
مجاہد سے مروی ہے اس نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صحابی مجھ سے ملا اور میرے پیچھے سے میرے کاندھے پکڑ کر کہنے لگا: میں تم سے محبت کرتا ہوں، میں نے کہا جس کے لئے تم نے مجھ سے محبت کی وہ تم سے محبت کرے۔ اس صحابی نے کہا اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات نہ سنی ہوتی کہ جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے محبت کرے تو اسے بتادے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے تو میں تمہیں نہ بتاتا ،پھر وہ مجھے نکاح کا پیغام دینے لگا کہنے لگا ہمارے پاس ایک بچی ہے لیکن وہ بھینگی ہے ۔
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ: جب تم میں سے کوئی شخص مانگنا چاہے تو اللہ کی حمدوثنا سے ابتداء کرے ،پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے پھر اس کے بعد مانگے ،یہ کامیابی کے لئے زیادہ مناسب ہے ،(یہ حدیث) مرفوع کے حکم میں موقوف ہے۔
ابو سعید نے کہا میں انصاریوں کی ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کیا دیکھتا ہوں کہ ابو موسیٰ ڈرے سہمے ہوئے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا : میں نے عمررضی اللہ عنہ سے تین مرتبہ اجازت مانگی لیکن انہوں نے مجھے اجازت نہیں دی میں واپس آنے لگا تو عمررضی اللہ عنہ نے کہا: تم کس وجہ سے واپس جارہے ہو؟ ابو موسیٰ نے کہا: میں نے تین مرتبہ اجازت مانگی مجھے اجازت نہیں دی گئی تو میں واپس جانے لگا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: جب تم میں سے کوئی شخص تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ واپس لوٹ جائے ۔عمررضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ تم اس کا ثبوت لاؤ گے ، کیا تم میں سے کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ؟ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! تمہارے ساتھ سب سے کم عمر شخص جائے گا،میں (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ) سب سے کم عمر تھا میں ان کے ساتھ گیا اور عمررضی اللہ عنہ کو بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی ہے
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کمر کے بل چت لیٹے تو اپنی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر نہ رکھے
ابو درداءرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : جب دو مسلمان ساتھ ساتھ چل رہے ہوں اور ان دونوں کے درمیان کوئی درخت، پتھر یا دیوار(چٹان) آجائے(جب اس سے گذر ہو جائےپھر ملیں) تو ایک دوسرے کو سلام کہیں اور سلام کا تبادلہ کریں
مصعب بن شیبہ اپنے والد سے مرفوعا بیان کرتے ہیں : جب تم میں سے کوئی شخص مجلس میں آئے اور اسے جگہ دے دی جائے تو وہ بیٹھ جائے ۔وگرنہ وہ کوئی کھلی جگہ دیکھے تو وہاں بیٹھ جائے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : جب تم میں سے کوئی شخص مجلس میں آئے تو سلام کہے اور جب کھڑے ہونے کا ارادہ کرے تو سلام کہے کیونکہ پہلا سلام دوسرے سلام سے زیادہ افضل نہیں۔
سعید مقبری سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ان کے ساتھ ایک آدمی بیٹھا کوئی بات کر رہا تھا میں ان دونوں کے پاس آیا تو ابن عمر نے میرے سینے پر تھپڑ مارا اور کہا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دو آدمی سر گوشی کر رہے ہوں تو ان سے اجازت لئے بغیر ان کے پاس نہ بیٹھو
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار پر کھنگار دیکھا تو ایک پتھر لے کر اسے کھرچ دیا، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھنگارے تو وہ اپنے سامنے اور دائیں طرف نہ تھوکے بلکہ اپنے بائیں طرف تھوکے یا اپنے بائیں قدم کے نیچے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے پسند ہو تو وہ اس کا ذکر کرے اور اس کی تعبیر بتائے اور جب کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے برا لگے تو نہ تو اس کا ذکر کرے اور نہ اس کی تعبیر بیان کرے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص ایساخواب دیکھے جو اسے برالگے تو وہ اپنا پہلو بدل لے اور اپنے بائیں طرف تین مرتبہ تھوکے، اللہ سے اس کی بھلائی کا سوال کرے اور اس کے شر سے پناہ مانگے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے ملاقات کرے اور اس کے پاس بیٹھے تو اجازت لینے سے پہلے وہاں سے کھڑا نہ ہو
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے اور وہ مسلمان اپنے کھانے میں سے اسے کھلائے تو وہ کھالے اور اس سے اس کھانے کے متعلق سوال نہ کرے، اور اگر وہ اسے کوئی مشروب پلائے تو پی لے اور اس سے اس کے متعلق سوال نہ کرے