ابودرداءرضی اللہ عنہ سے مروی ہے جب ان كی وفات كا وقت آیا توانہوں نے كہا: میں تمہیں ایك حدیث سناتا ہوں،جومیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ آپ فرما رہے تھے: اللہ كی عبادت اس طرح كروجیسے تم اسے دیكھ رہے ہو، اگر تم اسے نہیں دیكھ رہے تووہ تمہیں دیكھ رہا ہے۔ اپنے آپ كومُردوں میں شمار كرو، مظلوم كی بددعا سے بچوكیونكہ مظلوم كی دعا قبول كی جاتی ہے۔ اور تم میں سے جواس بات كی طاقت ركھے كہ وہ عشاء اور فجر كی دونوں نمازوں میں حاضر ہو اگرچہ گھٹنوں كے بل ہی كیوں نہ ہوتووہ ایسا كرے۔( )
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پكڑ كر كہا: اللہ كی عبادت اس طرح كروگویا كہ تم اس كودیكھ رہے ہواور دنیا میں اس طرح رہوجسےر كوئی اجنبی یامسافر رہتا ہے
معاذرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ میں نے كہا: اے اللہ كے رسول مجھے نصیحت كیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ كی عبادت اس طرح كروگویا كہ تم اسے دیكھ رہے ہو،اپنے آپ كومُردوں میں شمار كرو، ہر پتھراور درخت كے پاس اللہ كویاد كرو، اگر كوئی گناہ كر لوتواس كے بعد نیكی(كرو)،پوشیدہ (گناہ) كے بدلے پوشیدہ(نیكی)اور ظاہری( گناہ) كے بدلے ظاہری( نیكی)۔( )
ابومنتفق سے مروی ہے كہ میں عرفہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا،آپ كے اتناقریب ہواكہ آپ كی سواری اور میری سواری كی گردن ملنےلگی ۔ میں نے كہا:اے اللہ كے رسول مجھے كسی ایسے عمل كے بارے میں بتایئے جومجھے اللہ كے عذاب سے نجات دےدےاور جنت میں داخل كر دے؟آپ نے فرمایا:اللہ كی عبادت كرو، اس كے ساتھ كسی كوشریك نہ كرو، فرض نماز ادا كرو، فرض زكاۃ ادا كرو، حج كرواور عمرہ كرو اور میرا خیال ہے کہ یہ بھی فرمایا: یا غالباً یہ بھی فرمایا: رمضان كے روزے ركھواور دیكھوكہ تم لوگوں سے اپنے معاملے میں کس طرزعمل كوپسند كرتےہوان كے ساتھ بھی ایسا ہی طرز عمل كرو، اور لوگوں كے جس طرزعمل كو اپنے لیے نا پسند كرتے ہواس طرح كا طرز عمل ان سے بھی نہ كرو۔( )
شرید بن سوید ثقفی سے مروی ہے كہ میں نے كہا: اے اللہ كے رسول میری ماں نے مجھے وصیت كی تھی كہ ان كی طرف سے ایك گردن آزاد كروں، میرے پاس ایك حبشی سیاہ لونڈی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے بلاؤ،وہ اسےلےآئے آپ نے اس سے پوچھا: تمہارا رب كون ہے؟ اس نے كہا: اللہ۔ آپ نے فرمایا: میں كون ہوں؟ اس نے كہا:آپ اللہ كے رسول ہیں۔ آپ نے فرمایا: اسے آزاد كردویہ مومنہ ہے۔( )
علاء بن زیاد سے مروی ہے كہ ایك آدمی نے عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہما سے سوال كیا كہ اسلام كے لحاظ سے افضل مومن كون ہے؟ انہوں نے كہا:اسلام كے لحاظ سے افضل مومن وہ ہے جس كے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں، اور افضل جہاد اللہ كے لئے اپنے نفس سےجہادكرنا ہےاورافضل مہاجروہ ہےجس نےاللہ كےلئےاپنےنفس اورخواہش سےجہادكیا۔ اس آدمی نے كہا:اے عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما یہ بات آپ نے كہی ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےکہی ہے ؟ عبداللہرضی اللہ عنہ نے كہا بلكہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات كہی ہے۔( )
فضالہ بن عبید سے مرفوعا مروی ہے كہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص كواسلام كی ہدایت دے دی گئی وہ كامیاب ہوگیا۔اس کے وسائل گذارے جتنے تھے اور اس پر اس نے قناعت كی۔( )
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں لوگوں سےاس وقت تك قتال كروں گا جب تك وہ لاالہ الا اللہ كی گواہی نہ دے دیں اور مجھ پر ایمان نہ لے آئیں ، اور جودین میں لایا ہوں اس پر ایمان نہ لے آئیں۔ جب وہ ایسا كر لیں گے تومجھ سے اپنی جان ومال محفوظ كر لیں گے۔ سوائے اس كے حق كے اور ان كا حساب اللہ كے ذمے ہوگا۔( )
ابوصخر عقیلی سے مروی ہے كہ مجھے ایك بدونے حدیث بیان كی كہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی زندگی میں ایك دودھیل اونٹنی مدینے لے گیا، میں خرید وفروخت سے فارغ ہوا تومیں نے كہا: میں اس آدمی(محمد صلی اللہ علیہ وسلم )سےضرورملوں گا اوراس كی بات سنوں گا۔آپ مجھےابوبكراورعمر رضی اللہ عنہما كے درمیان ملے، وہ جا رہے تھے ۔ میں ان كے پیچھے پیچھے چل پڑا، وہ ایك یہودی كے پاس پہنچے جوتورات كھولے پڑھ رہا تھا۔ اپنے بیٹے كی موت كے وقت اس کے ذریعے اپنے دل کو تسلی دے رہاتھا ،اس كا بیٹا بہت خوب صورت تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اس ذات كی قسم دیتا ہوں جس نے تورات نازل كی! كیا تمہیں تورات میں میری صفت اور میرے مبعوث ہونے كا ذكر ملتا ہے؟ اس نے اپنے سر كے اشارے سے جواب دیاکہ نہیں ۔ اس كے بیٹے نے كہا: ہاں اس ذات كی قسم جس نے تورات نازل كی، ہم اپنی كتاب میں آپ كا وصف اور آپ كے مبعوث ہونے كا ذكر پاتے ہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں كہ اللہ كے علاوہ كوئی سچا معبود نہیں اور آپ اللہ كے رسول ہیں۔توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی كے پاس سے اس یہودی كواٹھادو۔ یعنی اس یہودی كے بیٹے كے پاس سے جومسلمان ہوگیا تھا( اس كے باپ كواٹھادو) پھر آپ نے اس كے كفن كا انتظام كیا،اسے خوشبولگائی اور اس كی نماز جنازہ پڑھی۔
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ لاالہ الا اللہ كی گواہی كثرت سے دیا كرواس سے پہلے كہ تمہارے اور اس گواہی كے دمیان كوئی ركاوٹ حائل ہوجائے اور اپنے مُردوں كواس كی تلقین كیا كرو۔( )
سلمہ بن قیس اشجعیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع كے موقع پر فرمایا: خبردار یہ چار چیزیں ہیں: اللہ كے ساتھ كسی كوشریك نہ كرو، اس جان كوقتل نہ كروجسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے سوائے حق كے۔ زنا نہ كرو اور چوری نہ كرو، سَلَمَةَرضی اللہ عنہ نےکہا: جب سے میں نے یہ باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں میں نے كبھی ان چیزوں پر حرص نہیں كی۔( )
سعد بن ابی وقاصرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی مسجد میں عشاء كی نماز پڑھا كرتے تھے ۔ پھر ایك وتر پڑھتے، اس سے زیادہ نہ پڑھتے۔ ان سے كہا جاتا: ابواسحاق آپ ایك وتر پڑھتے ہیں، اس سے زیادہ نہیں پڑھتے؟ وہ كہتے ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے جوشخص وتر پڑھ كر سوتا ہے وہ دانش مند ہے۔( )
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ عاص بن وائل نے زمانۂ جاہلیت میں نذر مانی تھی كہ وہ سواونٹنیاں نحر كرے گا۔ ہشام بن عاص نے اپنا حصہ پچاس اونٹنیاں قربان كیں، عمرونے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال كیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے والد اگر توحید كا اقرار كرلیتے اور تم روزے ركھتے اور اپنی طرف سے صدقہ كرتے تواسے نفع پہنچتا۔( )
عدی بن حاتمرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا تومیری گرد ن میں سونے كی ایك صلیب تھی۔ آپ نے فرمایا: اے عدی اس بت كوپھینك دو، اور میں نے آپ کو سورۂ برات كی آیت تلاوت كرتے ہوئے سنا:(التوبة: ٣١) انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں كورب بنا لیا۔ میں نے كہا: ہم ان كی عبادت نہیں كرتے ؟ آپ نے فرمایا: ایسا نہیں كہ وہ ان كی عبادت كرتے ہوں،بلكہ معاملہ اس طرح تھا كہ جب وہ كسی چیز كوحلال كرتے تووہ لوگ بھی اسے حلال سمجھنے لگے اور جب ان پر كسی چیز كوحرام كرتے تووہ بھی اسے حرام سمجھتے (یہ ان كی عبادت ہے)۔( )
انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حكم دیا گیا ہے كہ لوگوں سے اس وقت تك قتال كروں جب تك وہ اس بات كی گواہی نہ دے دیں كہ لاالہ الا اللہ محمدا عبدہ ورسولہ، (اللہ كے علاوہ كوئی معبودِبرحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس كے بندے اور رسول ہیں۔) ہمارے قبلے كی طرف منہ كر كے نماز نہ پڑھ لیں، ہمارا ذبیحہ نہ كھالیں، اور ہماری نماز كی طرح نماز نہ پڑھنے لگ جائیں۔ جب وہ ایسا كر لیں گے توہم پر ان كا خون اور ان كے مال حرام ہوجائیں گے سوائے اس (اسلام) كے حق كے، ان كے لئے وہی حقوق ہوں گے جومسلمانوں كے لئے ہیں اور ان كے ذمے وہی فرائض لاگوہوں گے جومسلمانوں كے ذمے ہیں۔( )
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حكم دیا گیا ہے كہ لوگوں سے اس وقت تك قتال كروں جب تك وہ یہ گواہی نہ دےدیں كہ اللہ كے علاوہ كوئی معبودِ برحق نہیں، توجس شخص نے لا الہ الا اللہ كہا اس نے مجھ سے اپنا خون اور مال محفوظ كر لیا سوائے اس كے حق كے، اور اس كا حساب اللہ كے ذمے ہوگا۔( )
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حكم دیا گیا ہے كہ لوگوں سے قتال كروں حتی كہ وہ گواہی دیں كہ اللہ كے علاوہ كوئی معبودِ برحق نہیں، اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ كے رسول ہیں، اور نماز قائم كریں، زكاۃ ادا كریں۔ جب وہ ایسا كر لیں گے تومجھ سے اپنا خون اور اپنا مال محفوظ كر لیں گے سوائے اس كے حق كے، اور ان كا حساب اللہ كے ذمے ہوگا۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حكم دیا گیا ہے كہ لوگوں سے اس وقت تك قتال كروں جب تك وہ لا الہ الا اللہ نہ كہہ لیں۔ جب وہ لا الہ الا اللہ كہہ لیں گے تومجھ سے اپنا خون اور مال محفوظ كر لیں گے سوائے اس كے حق كے اور ان كا حساب اللہ كے ذمے ہوگا۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:(الغاشیة ۲۱،۲۲) آپ صرف یاد دہانی كروانے والے ہیں، آپ ان پر نگران نہیں۔ ( )
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چار باتوں كا حكم دیا اور پانچ باتوں سے منع كیا۔ (١) جب سونے لگوتواپنادروازہ بند كر لو، (٢) مشكیزے كا منہ بند كردو، (٣) برتن پر كپڑا ڈھانك دو،(٤) اپنا چراغ بجھا دو،كیونكہ شیطان دروازہ نہیں كھولتا،نہ وہ مشكیزہ كھولتا ہے، نہ كپڑا ہٹاتا ہے، اور فاسق چوہیا گھر جلا دیتی ہے۔ (١) اپنے بائیں ہاتھ سے مت كھاؤ،(٢) بائیں ہاتھ سے مت پیو،(٣) ایك جوتے میں نہ چلو،(٤)چادر كو پورے جسم پر نہ لپیٹو،(٥) اور گوٹھ مار كر نہ بیٹھو۔( )
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ حصین نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے اور كہا: آپ كا اس شخص كے بارے میں كیا خیال ہے جوصلہ رحمی كرتاتھا ، مہمان نوازی كرتا تھا، آپ سے پہلے مر گیا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اور تمہارے والد آگ میں ہیں۔ ابھی بیس دن ہی گزرے تھے كہ وہ شرك كی حالت میں مر گیا۔( )
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے كسی شخص كے پاس شیطان آتا ہے اور كہتا ہے: تمہیں كس نے پیدا كیا؟ وہ آدمی كہتا ہے اللہ نے۔ شیطان كہتا ہے: اللہ كوكس نے پیدا كیا؟ ۔ جب ایسی صورتحال ہوتووہ یہ كلمات ادا كرے : آمَنْتُ بِاللهِ وَرُسُلِهِ، میں اللہ اور كے رسولوں پر آیمان لایا۔ اس طرح شیطان اسکے پاس سے بھاگ جائے گا۔( )
حذیفہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے سب سے زیادہ خوف اس شخص پر ہے جس نے قرآن پڑھا، یہاں تك كہ قرآن كا نور اس شخص كے چہرے پر نظر آنے لگا۔وہ اسلام کا مددگار تھا پھر اس سے نكل گیا اور اسے پس پشت ڈال دیا، تلوار لے كر اپنے پڑوسی كے خلاف چڑھ دوڑا، اور اس پر شرك كی تتہ لگائی گئی، میں نے كہا: اے اللہ كے نبی ان دونوں میں شرك كے زیادہ قریب كون ہے؟ تہمت لگانے والا یا جس پر تہمت لگائی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تہمت لگانے والا۔( )
محمود بن لبید سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر سب سے زیادہ شرك اصغر كا خوف ہے۔ لوگوں نے كہا: اے اللہ كے رسول شرك اصغر كیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ریا ءكاری۔ اللہ عزوجل قیامت كے دن لوگوں كوبدلہ دے گاتوریا کاروں سے فرمائے گا: دنیا میں جن لوگوں كودكھایا كرتے تھے ان كے پاس چلے جاؤ،دیكھوكیا تمہیں ان كے پاس كچھ بدلہ ملے گا؟( )
کعب بن مالک سے مروی ہے کہتے ہیں کہ جب کعب کی موت کا وقت قریب آیا تو ام مبشر بنت البراء بن معرور ان کے پاس آئیں اور کہا: اے ابوعبدالرحمن اگر تم فلاں شے ملو تو اسے سلام کہنا, کعب نے کہا: ام مبشر اللہ تمہیں معاف کرے ہم تو اس سے زیادہ مصروفیت میں ہیں۔ کہنے لگیں: ابوعبدالرحمن کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا فرمارہے تھے: مومنین کی روحیں سبز پرندوں کے پیٹ میں جنت کے درختوں کے ساتھ لٹکی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا: کیوں نہیں کہنے لگیں: تو یہی بات تو میں کہہ رہی تھی۔
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سےمرفوعا مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام اجنبی حالت میں شروع ہواتھا اور جس طرح اجنبی حالت میں شروع ہوا تھا اسی طرح اجنبی حالت میں واپس لوٹ جائے گا۔ اجنبیوں كے لئے خوش خبری ہو۔ پوچھا گیا: اے اللہ كے رسول یہ كون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب لوگ فساد كریں گےتویہ لوگ اصلاح كریں گے۔( )
مجاہد سے مروی ہے کہ جب میں ایک شخص کے ساتھ عراق کی طرف نکلا تو عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہا ہمارے ساتھ چلنے لگے۔ جب ہم سے جدا ہونے لگے تو کہنے لگے: میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جو تمہیں دوں، لیکن میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرمارہے تھے: اﷲ تعالیٰ کو جب کوئی چیز سپرد کی جاتی ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کی حفاظت کرتا ہے، اور میں تمہارا دین، تمہاری امانت اور تمہارے اعمال کا خاتمہ اﷲ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہوں۔ ( )
معاویہ بن حكیم(بن حزام)اپنے والد سے بیان كرتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تبارك وتعالیٰ اس بندے كی توبہ قبول نہیں فرماتا جو اسلام لانے كے بعد كفر كرتا ہے۔( )