Blog
Books
Search Hadith

ایمان، توحید، دین اورتقدیر كا بیان

256 Hadiths Found
ابوہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تبارك وتعالیٰ فرماتا ہے ،جس نے میرے دوست سےدشمنی كی میں نے اس سے اعلان جنگ كردیا ہے، اور میرا بندہ جتنا میرے عائد كردہ فرض كی ادائیگی كر كے میرے قریب ہوتا ہے كسی اور چیز سے نہیں ہوتا۔ اور میرا بندہ نوافل كے ذریعے میرے قریب ہوتا رہتا ہے ، یہاں تك كہ میں اس سے محبت كرنے لگتا ہوں۔ جب میں اس سے محبت كرتا ہوں تومیں اس كا كان ہوجاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے، اور اس كی آنكھ ہوجاتا ہوں جس سے وہ دیكھتا ہے، اور اس كا ہاتھ ہوجاتا ہوں جس كے ذریعے وہ پكڑتا ہے، اور اس كا پاؤں بن جاتا ہے جس كے ذریعے وہ چلتا ہے۔ اگر وہ مجھ سے سوال كرے تومیں اسے ضرور دیتا ہوں، اگر مجھ سے پناہ مانگے تومیں اسے پناہ دیتا ہوں، اورمیں جوكام كرتاہوں اس میں تردد نہیں كرتا لیكن مومن كی روح قبض كرتے ہوئے مجھے تردد ہوتا ہے۔ وہ موت كوناپسند كرتا ہے اور میں اس كی تكلیف كوناپسند كرتا ہوں۔( )

Haidth Number: 979
یونس بن میسرہ بن حلبس نے كہا كہ ہم یزید بن اسود كے پاس آئے۔ اتنے میں واثلہ بھی آگئے، جب انہوں نے ان كی طرف دیكھا تواپنا ہاتھ آگے كیا۔ انہوں نے ان كا ہاتھ پكڑا اور اسے اپنے چہرے اور سینے پر لگایا ،كیونكہ انہوں نے اس ہاتھ سے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كی بیعت كی تھی۔ واثلہ نے كہا: یزید تم اپنے رب كے بارے میں كس طرح كا گمان ركھتے ہو؟انہوں نے كہا: اچھا گمان ركھتا ہوں۔ واثلہ نے كہا: خوش ہوجاؤ كیونكہ میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے كے گمان كے مطابق ہوتا ہوں ۔اگر اچھا گمان ركھے تواچھا اور اگر برا گمان ركھے توبرا۔( )

Haidth Number: 980
محجن بن ادرع سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تك یہ بات پہنچی كہ مسجد میں ایك آدمی لمبی نماز پڑھاتا ہے۔ آپ اس كے پاس آئے اور اس كے كاندھے سے پكڑا پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اس امت كے لئے آسانی كوپسند كیا ہے اورتنگی كونا پسند كیا ہے( آپ نےیہ بات تین مرتبہ فرمائی) اور اس شخص نے تنگی كواختیار كیا ہے اور آسانی كوچھوڑ دیا ہے۔( )

Haidth Number: 981

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ: وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اﷲُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ(المائدة44) فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ(المائدة45) فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ(المائدة47)قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَنْزَلَهَا اللهُ فِي الطَّائفَتَيْنِ مِنْ الْيَهُودِ وَكَانَتْ إِحْدَاهُمَا قَدْ قَهَرَتْ الْأُخْرَى فِي الْجَاهِلِيَّةِ حَتَّى ارْتَضَوْا واصْطَلَحُوا عَلَى أَنَّ كُلَّ قَتِيلٍ قَتَلَهُ الْعَزِيزَةُ مِنْ الذَّلِيلَةِ فَدِيَتُهُ خَمْسُونَ وَسْقًا وَكُلَّ قَتِيلٍ قَتَلَهُ الذَّلِيلَةُ مِنْ الْعَزِيزَةِ فَدِيَتُهُ مِائةُ وَسْقٍ فَكَانُوا عَلَى ذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌الْمَدِينَةَ فَذَلَّتْ الطَّائفَتَانِ كِلْتَاهُمَا لِمَقْدَمِ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَيَوْمَئذٍ لَمْ يَظْهَرْ وَلَمْ يُوطِئهُمَا عَلَيْهِ وَهُو فِي الصُّلْحِ فَقَتَلَتْ الذَّلِيلَةُ مِنْ الْعَزِيزَةِ قَتِيلًا فَأَرْسَلَتْ الْعَزِيزَةُ إِلَى الذَّلِيلَةِ أَنْ ابْعَثُوا إِلَيْنَا بِمِائةِ وَسْقٍ فَقَالَتْ الذَّلِيلَةُ وَهَلْ كَانَ هَذَا فِي حَيَّيْنِ قَطُّ دِينُهُمَا وَاحِدٌ وَنَسَبُهُمَا وَاحِدٌ وَبَلَدُهُمَا وَاحِدٌ دِيَةُ بَعْضِهِمْ نِصْفُ دِيَةِ بَعْضٍ إِنَّا إِنَّمَا أَعْطَيْنَاكُمْ هَذَا ضَيْمًا مِنْكُمْ لَنَا وَفَرَقًا مِنْكُمْ فَأَمَّا إِذْ قَدِمَ مُحَمَّدٌ فَلَا نُعْطِيكُمْ ذَلِكَ فَكَادَتْ الْحَرْبُ تَهِيجُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ ارْتَضَوْا عَلَى أَنْ يَجْعَلُوا رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بَيْنَهُمْ ثُمَّ ذَكَرَتْ الْعَزِيزَةُ فَقَالَتْ وَاللهِ مَا مُحَمَّدٌ بِمُعْطِيكُمْ مِنْهُمْ ضِعْفَ مَا يُعْطِيهِمْ مِنْكُمْ وَلَقَدْ صَدَقُوا مَا أَعْطَوْنَا هَذَا إِلَّا ضَيْمًا مِنَّا وَقَهْرًا لَهُمْ فَدُسُّوا إِلَى مُحَمَّدٍ مَنْ يَخْبُرُ لَكُمْ رَأْيَهُ إِنْ أَعْطَاكُمْ مَا تُرِيدُونَ حَكَّمْتُمُوهُ وَإِنْ لَمْ يُعْطِكُمْ حَذِرْتُمْ فَلَمْ تُحَكِّمُوهُ فَدَسُّوا إِلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌نَاسًا مِنْ الْمُنَافِقِينَ لِيَخْبُرُوا لَهُمْ رَأْيَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَلَمَّا جَاءَ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَخْبَرَ اللهُ رَسُولَهُ بِأَمْرِهِمْ كُلِّهِ وَمَا أَرَادُوا فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ یٰٓاَیُّھَا الرَّسُوْلُ لااَا یَحْزُنْکَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْکُفْرِ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْآ ٰامَنَّا(المائدة: ٤١) وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اﷲُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ (المائدة) ثُمَّ قَالَ فِيهِمَا وَاللهِ نَزَلَتْ وَإِيَّاهُمَا عَنَى اللهُ عَزَّ وَجَلَّ.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ اللہ عزوجل نے یہ آیات نازل فرمائیں:(المائدة44)اور (المائدة45)اور (المائدة47)اور جولوگ اللہ تعالیٰ كی نازل كردہ شریعت كے مطابق فیصلہ نہیں كرتے یہی لوگ كافر ہیں اور یہی لوگ ظالم ہیں اور یہی لوگ فاسق ہیں“۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت یہودیوں كے دوگروہوں كے بارے میں نازل فرمائی،زمانۂ جاہلیت میں ان میں سے ایك گروہ نے دوسرے پر ظلم كیا، پھر اس شرط پر راضی ہوئے اور صلح كی كہ ہر مقتول كے بدلے جسے(طاقتور قبیلےنے كمزورقبیلے سے )قتل كیا ہوگا پچاس وسق ہوں گے، اور ہر وہ مقتول (جسے كمزورقبیلے نے طاقتور قبیلےسے) قتل كیا ہوگا سووسق ہوں گے۔ یہ لوگ اسی معاہدے پر قائم تھے كہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌مدینے آگئے۔ دونوں گروہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے آنے كی وجہ سےکمزور (ذلیل)ہوگئے اس دن نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نہ ان كے سامنے آئے اور نہ ان كی صلح پر كوئی بات كی۔ وہ معاہدے پر تھے كہ(كمزورقبیلےنے،طاقتورقبیلے كا) ایك شخص قتل كر دیا(طاقتورقبیلے نے، كمزورقبیلےكی) طرف پیغام بھیجا كہ ہمیں سووسق بھیجو۔ (كمزور) كہنے لگے: یہ دوقبیلوں كے درمیان كبھی بھی نہیں ہوسكتا جن كا دین ایك ہو، ان كا نسب ایك ہو، ان كا شہر ایك ہو، ایك قبیلے کی دیت دوسرے قبیلے كی دیت سے آدھی ہو؟ پہلے ہم نے تمہیں وہ دیت تمہاری بخیلی كی وجہ سے اور تم سے ڈرتے ہوئے دی ۔ اب جبكہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌آگئے ہیں توہم تمہیں یہ دیت نہیں دیں گے ۔ قریب تھا كہ جنگ بھڑك اٹھتی کہ وہ اس بات پر راضی ہوگئے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كوثالث بنالیں۔ پھر(طاقتور قبیلہ) كہنے لگا: اللہ كی قسم محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) توتمہیں اس سے دوگنا نہیں دیں گے، جوتم ان كودیتے ہو۔ انہوں نے بھی سچ كہا ہے كہ وہ ہمیں دوگنا ہماری بخیلی اور طاقت كی وجہ سے دیتے تھے۔ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) كی طرف كوئی آدمی بھیجوجوان كی رائے لے كر آئے۔ اگر جوتم چاہتے ہووہ تمہیں دے دے توتم اس سے فیصلہ كروالو، اور اگر تمہیں تمہارا حصہ نہ دے تواس سے فیصلہ مت كرواؤ۔ انہوں نے كچھ منافق لوگ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كی طرف بھیجے،تاكہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كی رائے جان سكیں۔ جب وہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے پاس آئے تواللہ تعالیٰ نے اپنے رسول كوان كے سارے معاملے اور جوچاہتے تھے سب بتا دیا۔ اللہ عزوجل نے یہ آیات نازل كیں:(المائدة) عبداللہ بن عباس نے كہا: واللہ ان دونوں قبیلوں كے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی اور ان دونوں كے بارے میں اللہ عزوجل نے سمجھایا۔( )

Haidth Number: 982
عبداللہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ:یقینا اللہ عزوجل اس دین كی مدد گناہگار آدمی سے بھی كروادیتاہے۔( )

Haidth Number: 983
ابوہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ اللہ عزوجل دوآدمیوں كودیكھ كر مسكراتا ہے ۔ ان میں سے ایك شخص دوسرے شخص كوقتل كر دیتاہے، اللہ تعالیٰ ان دونوں كوجنت میں داخل كر دیتاہے۔ ایك شخص كافر ہے وہ دوسرے كوقتل كردیتا ہے ۔ پھر مسلمان ہوجاتا ہے، اور اللہ كے راستے میں جہاد كرتا ہوا شہید ہوجاتاہے۔( )

Haidth Number: 984
ابوہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس امت كے لئے ہر سوسال كے سرے پر اس شخص كو پیدا كر ے گا جوان كے لئے ان كے دین كی تجدید كرے گا۔( )

Haidth Number: 985
حذیفہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ اللہ تعالیٰ ہر بنانے والے اور اس كی بنائی ہوئی چیز كوبنانے والا ہے۔( )

Haidth Number: 986
ضحاك بن قیس سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:بے شک اللہ تعالیٰ فرماتاہےجس نے میرےساتھ كسی كوشریك كیا وہ میرے شریك كے لئے ہے۔ اے لوگو! اللہ كے لئے اعمال خالص كرو، كیونكہ اللہ عزوجل صرف خالص عمل قبول كرتا ہے اور یہ نہ كہو: یہ اللہ كیلئے اوریہ رشتے داروں كے لئے(صلہ رحمی كے لئے)ہےاس میں سے كوئی بھی چیز اللہ كےلئےنہیں اوریہ نہ كہویہ اللہ كیلئےہےاوریہ تمہارے معززلوگوں كے لئے۔ وہ تمہارے معززلوگوں كے لئے ہوگا اللہ كے لئے اس میں سے كوئی بھی چیز نہیں ۔( )

Haidth Number: 987
عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ایمان تمہارے پیٹ (دل)میں اس طرح خراب ہوتارہتا ہے جس طرح كپڑا بوسیدہ ہوجاتا ہے ۔ اس لئے اللہ سے سوال كروكہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان كی تجدید كرتا رہے۔( )

Haidth Number: 988
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: سب سے پہلی چیز جواللہ تعالیٰ نے پیدا كی وہ قلم ہے ،اللہ نے اس کودائیں ہاتھ میں پکڑا اور اللہ كے دونوں ہاتھ داہنے ہیں۔ فرمایا:اس قلم نے دنیا اور جوكچھ دنیا میں عمل ہوناہے نیك یا بد،تر یا خشك لكھ دیا۔ اللہ نے اسے اپنے پاس ذكر میں محفوظ كر لیا، پھر فرمایا: اگر تم چاہوتویہ آیت پڑھ سكتے ہو: (الجاثية :۲۹) یہ ہماری كتاب ہے جوتمہارے خلاف سچائی كے ساتھ بولے گی، یقینا ہم تمہارے اعمال لكھا كرتے تھے نسخ(نقل كرنا) اسی وقت ہوتا ہے جب لکھنے کے کام سے فراغت ہوچکی ہو۔( )

Haidth Number: 989

عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ لَهُ نَاتِلُ أَهْلِ الشَّامِ أَيُّهَا الشَّيْخُ حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ قَالَ: كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ جَرِيءٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ. وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ قَالَ: كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ هُوقَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ، ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ قَالَ: كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ هُو جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ.

سلیمان بن یسار سے مروی ہے كہ جب لوگ ابوہریرہ‌رضی اللہ عنہ كے پاس سے منتشر ہوگئے ان سے اہل شام نے كہا: یا شیخ ہمیں كوئی حدیث بیان كیجئے، جوآپ نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنی ہو۔ ابوہریرہ‌رضی اللہ عنہ نے كہا: ہاں میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے: سب سے پہلا شخص جس كے خلاف قیامت كے دن فیصلہ كیا جائے گا، وہ شخص ہوگا جسے(دنیامیں)شہید سمجھا جاتا ہوگا۔ اسے لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتیں گنوائے گا وہ ان كا اعتراف كرے گا۔ اللہ فرمائے گا: ان كے بدلے تم نے كیا كیا؟ وہ كہے گا میں شہید ہونے تك تیرے راستے میں قتال كر تا رہا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: توجھوٹ بولتا ہے، تم نے تواس لئے قتال كیا تاكہ تمہیں بہادر كہا جائے، اور یہ بات دنیا میں كہہ دی گئی۔ پھر اس كے بارے میں حكم دیا جائے گا تواسے منہ كے بل گھسیٹ كر جہنم میں پھینك دیا جائے گا۔ دوسرا وہ شخص ہوگا جس نے علم(دین) سیكھا اور سكھایا ہوگا، اور قرآن پڑھا ہوگا اسے لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتیں گنوائے گا اور كا اعتراف كرے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تونے ان كے بدلے كیا عمل كیا ؟ وہ كہے گا: میں نے علم سیكھا اور سكھایا اور تیرے لئے قرآن پڑھتا رہا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: توجھوٹ بولتا ہے تم نے توعلم اس لئے سكھاا تاكہ تمہیں عالم كہا جائے اور قرآن اس لئے پڑھا تاكہ تمہیں قاری كہا جائے۔ تویہ بات دنیامیں كہہ دی گئی ۔ پھر اس كے بارے میں حكم دیا جائے گا تواسے گھسیٹ كر منہ كے بل جہنم میں پھینك دیا جائے گا۔ اور تیسرا وہ شخص ہوگا جسے اللہ تعالیٰ نے مال ودولت كی فراوانی دی ہوگی اسے لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتیں گنوائے گا وہ ان كا اعتراف كرے گا ۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تونے ان كے بدلے كیا كیا؟ وہ كہے گا: میں نے تیرے ہر اس راستے میں خرچ كیا جس میں توچاہتا تھا كہ خرچ كیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: توجھوٹ بولتا ہے، تونے تویہ كام اس لئے كیا تھا، تاكہ تجھے سخی كہا جائے اور یہ بات دنیا میں كہہ دی گئی ہے۔پھر اس كے بارے میں حكم دیا جائے گا تواسے بھی گھسیٹ كر جہنم میں پھینك دیا جائے گا۔( )

Haidth Number: 990
یحییٰ بن یعمر اور حمید بن عبدالرحمن سے مروی ہے كہتے ہیں كہ ہم عبداللہ بن عمر سے ملے اور ان سے تقدیر كا ذكر كیا اورجوکچھ لوگ اس بارے میں كہتے تھے،انہوں نے كہا: ایك مزنی یا جہنی نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے (تقدیر كے بارے میں )سوال كیا اور كہا: اے اللہ كے رسول ہم كس میں عمل كریں؟ كیا اس چیز میں جوگزر چكی ہے یا اس میں جوابھی موجود ہے؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اس چیز میں جوگزر چكی ہے۔ اس آدمی یا بعض لوگوں نے كہا: پھر عمل کیوں؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جنتی لوگوں کیلئے جنتیوں والے عمل آسان کردئے گئےاور جہنمی لوگوں کیلئے جہنمیوں والے عمل آسان کردئے گئے۔( )

Haidth Number: 991
ابوہریرہ‌رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے پاس سے ایك جنازہ گزرا تولوگوں نے اس کی تعریف كی۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نےفرمایا: واجب ہوگئی۔پھر ایك دوسرا جنازہ گزرا تولوگوں نے اس كی برائی كی، آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: واجب ہوگئی، پھر فرمایا: تم ایك دوسرے پر گواہ ہو۔( )

Haidth Number: 992

عَنِ النُّعْمَان بْنِ بَشِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَذْكُرُ الرَّقِيمَ فَقَالَ إِنَّ ثَلَاثَةً كَانُوا فِي كَهْفٍ فَوَقَعَ الْجَبَلُ عَلَى بَابِ الْكَهْفِ فَأُوصِدَ عَلَيْهِمْ قَالَ قَائلٌ مِنْهُمْ تَذَاكَرُوا أَيُّكُمْ عَمِلَ حَسَنَةً لَعَلَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ بِرَحْمَتِهِ يَرْحَمُنَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَدْ عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً كَانَ لِي أُجَرَاءُ يَعْمَلُونَ فَجَاءَنِي عُمَّالٌ لِي فَاسْتَأْجَرْتُ كُلَّ رَجُلٍ مِنْهُمْ بِأَجْرٍ مَعْلُومٍ فَجَاءَنِي رَجُلٌ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَطَ النَّهَارِ فَاسْتَأْجَرْتُهُ بِشَطْرِ أَصْحَابِهِ فَعَمِلَ فِي بَقِيَّةِ نَهَارِهِ كَمَا عَمِلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فِي نَهَارِهِ كُلِّهِ فَرَأَيْتُ عَلَيَّ فِي الزِّمَامِ أَنْ لَا أُنْقِصَهُ مِمَّا اسْتَأْجَرْتُ بِهِ أَصْحَابَهُ لِمَا جَهِدَ فِي عَمَلِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ أَتُعْطِي هَذَا مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَنِي وَلَمْ يَعْمَلْ إِلَّا نِصْفَ نَهَارٍ؟ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللهِ لَمْ أَبْخَسْكَ شَيْئا مِنْ شَرْطِكَ وَإِنَّمَا هُومَالِي أَحْكُمُ فِيهِ مَا شِئتُ قَالَ فَغَضِبَ وَذَهَبَ وَتَرَكَ أَجْرَهُ قَالَ فَوَضَعْتُ حَقَّهُ فِي جَانِبٍ مِنْ الْبَيْتِ مَا شَاءَ اللهُ ثُمَّ مَرَّتْ بِي بَعْدَ ذَلِكَ بَقَرٌ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ فَصِيلَةً مِنْ الْبَقَرِ فَبَلَغَتْ مَا شَاءَ اللهُ فَمَرَّ بِي بَعْدَ حِينٍ شَيْخًا ضَعِيفًا لَا أَعْرِفُهُ فَقَالَ إِنَّ لِي عِنْدَكَ حَقًّا فَذَكَّرَنِيهِ حَتَّى عَرَفْتُهُ فَقُلْتُ إِيَّاكَ أَبْغِي هَذَا حَقُّكَ فَعَرَضْتُه عَلَيْهِ جَمِيعَهَا فَقَالَ يَا عَبْدَ اللهِ لَا تَسْخَرْ بِي إِنْ لَمْ تَصَدَّقْ عَلَيَّ فَأَعْطِنِي حَقِّي قُلت: وَاللهِ لَا أَسْخَرُ بِكَ إِنَّهَا لَحَقُّكَ مَالِي مِنْهَا شَيْءٌ فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ جَمِيعًا اللهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا قَالَ فَانْصَدَعَ الْجَبَلُ حَتَّى رَأَوْا مِنْهُ وَأَبْصَرُوا قَالَ الْآخَرُ قَدْ عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً كَانَ لِي فَضْلٌ فَأَصَابَتْ النَّاسَ شِدَّةٌ فَجَاءَتْنِي امْرَأَةٌ تَطْلُبُ مِنِّي مَعْرُوفًا قَالَ فَقُلْتُ وَاللهِ مَا هُودُونَ نَفْسِكِ فَأَبَتْ عَلَيَّ فَذَهَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ فَذَكَّرَتْنِي بِاللهِ فَأَبَيْتُ عَلَيْهَا وَقُلْتُ لَا وَاللهِ مَا هُودُونَ نَفْسِكِ فَأَبَتْ عَلَيَّ وَذَهَبَتْ فَذَكَرَتْ لِزَوْجِهَا فَقَالَ لَهَا أَعْطِيهِ نَفْسَكِ وَأَغْنِي عِيَالَكِ فَرَجَعَتْ إِلَيَّ فَنَاشَدَتْنِي بِاللهِ فَأَبَيْتُ عَلَيْهَا وَقُلْتُ وَاللهِ مَا هُودُونَ نَفْسِكِ فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ أَسْلَمَتْ إِلَيَّ نَفْسَهَا فَلَمَّا تَكَشَّفْتُهَا وَهَمَمْتُ بِهَا ارْتَعَدَتْ مِنْ تَحْتِي فَقُلْتُ لَهَا مَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ أَخَافُ اللهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ قُلْتُ لَهَا خِفْتِيهِ فِي الشِّدَّةِ وَلَمْ أَخَفْهُ فِي الرَّخاءِ فَتَرَكْتُهَا وَأَعْطَيْتُهَا مَا يَحِقُّ عَلَيَّ بِمَا تَكَشَّفْتُهَا اللهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا قَالَ فَانْصَدَعَ حَتَّى عَرَفُوا وَتَبَيَّنَ لَهُمْ قَالَ الْآخَرُ عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَكَانَتْ لِي غَنَمٌ فَكُنْتُ أُطْعِمُ أَبَوَيَّ وَأَسْقِيهِمَا ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى غَنَمِي قَالَ فَأَصَابَنِي يَوْمًا غَيْثٌ حَبَسَنِي فَلَمْ أَبْرَحْ حَتَّى أَمْسَيْتُ فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَأَخَذْتُ مِحْلَبِي فَحَلَبْتُ غَنَمِي قَائمَةٌ فَمَضَيْتُ إِلَى أَبَوَيَّ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا فَشَقَّ عَلَيَّ أَنْ أُوقِظَهُمَا وَشَقَّ عَلَيَّ أَنْ أَتْرُكَ غَنَمِي فَمَا بَرِحْتُ جَالِسًا وَمِحْلَبِي عَلَى يَدِي حَتَّى أَيْقَظَهُمَا الصُّبْحُ فَسَقَيْتُهُمَا اللهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا قَالَ النُّعْمَانُ لَكَأَنِّي أَسْمَعُ هَذِهِ مِنْ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ الْجَبَلُ طَاقْ فَفَرَّجَ اللهُ عَنْهُمْ فَخَرَجُوا.

نعمان بن بشیر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ اس نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كو غار كا ذكر كرتے ہوئے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تین آدمی غار میں تھے كہ غار كے دہانے پر ایك پتھر گرا اور دروازہ بند كر دیا۔ ان میں سے ایك نے كہا: یاد كروكہ تم نے كونسا نیك عمل كیا ہے، شاید كہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے ہم پر رحم فرمائے،ان میں سے ایك آدمی نے كہا: میرے كچھ مزدور تھے جوكام كیا كرتے تھے، میرے كچھ مزدور آئے،میں نے ان سے ایك مناسب معاوضہ طے كر لیا، ایك دن ایك آدمی میرے پاس دوپہر كے وقت آیا میں نے دوسرے مزدوروں كا نصف معاوضہ اس سے طے كر لیا۔ اس نے باقی دن میں اتنا كام كیا جتنا دوسرے مزدوروں نے پورے دن میں كیا تھا ۔میری سمجھ میں یہ بات آئی كہ جتنا میں اس كے ساتھیوں کومعاوضہ دوں اس میں سے اسے كم كر كے نہ دوں كیونكہ اس نے محنت زیادہ كی تھی۔ ان میں سے ایك آدمی نے كہا: كیا تم اسے بھی اتنا دوگے جتنا ہمیں دے رہے ہو؟ اس نے توصرف آدھا دن كام كیا ہے؟ میں نے كہا: اے اللہ كے بندے میں نے تمہارے معاوضے میں سے كچھ بھی كم نہیں كیا، یہ میرا مال ہے جیسا میرا جی چاہے گا كروں گا۔ وہ غصے ہوگیا اور اپنے مزدوری چھوڑ كر چلا گیا، جب تك اللہ نے چاہا، میں نے اس كی مزدوری گھر میں ایك طرف ركھ دی۔،پھر ایك گائے میرے پاس سے گزری تومیں نے گائےکا ایك بچھڑا خرید لیا۔ جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا اس میں بركت دی، كافی وقت كے بعد ایك بوڑھا شخص میرے پاس سے گزرا جسے میں نہیں جانتا تھا كہنے لگا: تمہارے پاس میرا حق ہے۔ اس نے مجھے یاد دلایا مجھے یاد آگیا۔ میں نے كہا: میں توتمہیں تلاش كر رہا تھا۔ یہ تمہارا حق ہے، میں نے سارا ریوڑ اسے دے دیا، اس نے كہا: اے اللہ كے بندے مجھ سے مذاق مت كرو، اگر تم مجھ پر صدقہ نہیں كر سكتے توكم از كم میرا حق تومجھے دے دو۔ میں نے كہا: اللہ كی قسم میں تم سے مذاق نہیں كر رہا، یہ تمہارا حق ہے، اس میں میرا كچھ بھی نہیں اور سارا مال اسے دے دیا۔ اے اللہ اگر میں نے یہ كام تیری خوشنودی كے لئے كیا تھا توہمیں اس مصیبت سے نكال دے۔ پتھر تھوڑا سا كھسك گیا،ا تنا كہ اس میں سے باہر نظر آنے لگا، دوسرے شخص نے كہا: میں نے بھی ایك مرتبہ ایك نیكی كی تھی، میرے پاس كافی دولت تھی، لوگوں كوقحط كی سختی آئی توایك عورت میرے پاس آئی اور مجھ سے مدد مانگی، میں نے كہا: تمہاری مدد اسی وقت كر سكتا ہوں، جب تم اپنا آپ مجھے دےدوگی؟ اس نے انكار كر دیا اور چلی گئی ۔ كچھ وقت كے بعد وہ پھر آئی اور مجھے اللہ كی یاد دلائی میں نے كہا: واللہ یہ مدد اس وقت ہوگی جب تم اپنا آپ مجھے دے دوگی، اور بس اس طرح میں نے انكار كر دیا۔ اس نے بھی انكار كر دیا اور چلی گئی۔ اس نے اپنے شوہر سے اس بات كا تذكرہ كیا تواس نے كہا: اپنا آپ اسے دے دواور اپنے بچوں كا پیٹ بھرو۔ وہ میرے پاس واپس آئی اور مجھے اللہ كا واسطہ دیا میں نے انكار كر دیا اور كہا تمہارے نفس کے بدلے میں مدد كروں گا جب اس نے دیكھا كہ كوئی چارہ نہیں توخود كومیرےسپرد كردیا۔ جب میں نے اس كا كپڑا اٹھایا اور ملنے كا ارادہ كیا تومیرے نیچے سے تڑپ كر نكل گئی، میں نے كہا: تمہیں كیا ہوا؟ كہنے لگی میں اللہ رب العالمین سے ڈرتی ہوں۔ میں نے اس سے كہا: تم بھوك میں اس سے ڈرتی ہواور میں اس سے خوشحالی میں نہیں ڈرتا۔ میں نے اسے چھوڑ دیااور اس كا جوكپڑا ہٹایا تھا اس كے بدلے جوحق اس كابنتا تھا اسے دیدیا۔ اے اللہ اگر میں نے یہ كام تیری رضامندی كے لئے كیا تھا توہمیں اس مصیبت سے نكال دے ۔ پتھر كچھ اور ہٹ گیا۔ اتنا كہ وہ باہر جھانك كر دیكھ سكتے ۔ تیسرے آدمی نے كہا: میں نے بھی ایك نیكی كی ہے،میرے بوڑھے والدین تھے اور میں بكریاں چراتا تھا۔ میں اپنے والدین كوكھانا كھلاتا اور دودھ پلاتا، پھر اپنی بكریوں كی طرف آتا، ایك دن بارش ہوئی جس كی وجہ سے مجھے دیر ہوگئی اور شام دیر سے گھر پہنچا،میں نے دودھ كا برتن لیا اور دودھ نكالنے لگا، دودھ نكال كر اپنے والدین كی طرف گیا تووہ سوچكے تھے۔ میں نے انہیں جگانا مناسب نہیں سمجھا۔ اور یہ بھی مناسب نہیں سمجھا كہ اپنی بكریوں كوچھوڑ دوں، میں بیٹھارہا دودھ كا برتن میرے ہاتھ میں تھا۔ جب صبح ہوئی تومیں نے ان دونوں كودودھ پلایا۔ اے اللہ اگرمیں نے یہ عمل تیری رضا مندی كے لئے كیا تھا توہمیں اس مصیبت سے نكال دے۔ نعمان كہتے ہیں گویا كہ یہ حدیث میں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سن رہا ہوں۔ پہاڑ ہلا اورپتھر لڑھك گیا، اللہ تعالیٰ نے انہیں اس مصیبت سے نجات دلائی اور وہ باہر نكل آئے۔( )

Haidth Number: 993
) انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: دجال ساری زمین میں پھرے گا، سوائے مكہ مدینہ كے ۔ وہ مدینے كے پاس آئے گا تومدینے كے ہر راستے پر فرشتوں كی صفیں پائے گا۔ وہ دلدلی علاقے كے مقام پر آئے گا اوراپنا سینگ مارے گاپھر مدینہ تین مرتبہ ہلے گا اس وقت ہر منافق اور منافقہ اس كی طرف چلے جائیں گے۔( )

Haidth Number: 994
ابوسعید زرقی سے مروی ہے كہ ایك آدمی نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے عزل كے بارے میں سوال كیا ۔ كہنے لگا میری بیوی میرے بچے كودودھ پلا رہی ہے۔ مجھے ابھی اس كا حاملہ ہونا پسند نہیں ۔ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: رحم میں جومقدر كر دیا گیا وہ ہوكر رہے گا۔( )

Haidth Number: 995
قیس بن سكن اسدی سے مروی ہے كہ عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ اپنی بیوی كے پاس آئے۔ توبخار سے بچاؤ كے لئے اس كے ہاتھ میں دھاگا بندھا ہوا دیكھا۔ انہوں نے سختی سے اسے كاٹ دیا۔پھر كہا: عبداللہ كے گھر والے شرك سے بری ہیں، اور كہنے لگے:ہم نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے جوبات یاد كی ہے وہ یہ ہے كہ (شركیہ) دم، تعویذ اورجادوشرك ہیں۔( )

Haidth Number: 996
ابوہریرہ‌رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بنی تمیم کے بارے میں تین باتیں سنیں ،اس كے بعد میں نے كبھی بھی بنی تمیم سے بغض نہیں ركھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا پر اولاد اسماعیل سے ایك غلام آزاد كرنے كی نذر تھی۔ بنی عنبر كے كچھ قیدی لائے گئے۔ تورسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان سے كہا: اگر تم اپنی نذر پوری كرنا چاہوتوكرلو۔ ان میں سے ایك غلام آزاد كردو۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے انہیں اولاد اسماعیل سے شمار كیا۔ صدقے كے اونٹ آئے ۔جب آپ نے وہ اونٹ دیكھے توان كی خوبصورتی آپ كوپسند آئی آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہ میری قوم كے اونٹ ہیں۔ آپ نے انہیں اپنی قوم كہا اور آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہ لوگ جنگوں میں بے تحاشہ لڑتے ہیں۔( )

Haidth Number: 997
) ابوہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: شیطان اس بات سے نا امید ہوچكا ہے كہ تمہاری اس زمین میں اس كی عبادت كی جائے۔ لیكن وہ اس بات سے راضی ہےکہ تم دوسروں كوحقیر سمجھتے ہو۔( )

Haidth Number: 998
جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: شیطان اس بات سے ناامید ہوچكا ہے كہ جزیرۃ العرب میں نمازی اس كی عبادت كریں،لیكن وہ انہیں آپس میں بھڑكاتا رہتا ہے۔( )

Haidth Number: 999

عَنْ سَبْرَةَ بْنِ أَبِي فَاكِهٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ: إِنَّ الشَّيْطَانَ قَعَدَ لِابْنِ آدَمَ بِأَطْرُقِهِ فَقَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْإِسْلَامِ فَقَالَ: تُسْلِمُ وَتَذَرُ دِينَكَ وَدِينَ آبَائكَ وَآبَاءِ أَبِيكَ؟ فَعَصَاهُ فَأَسْلَمَ ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْهِجْرَةِ فَقَالَ: تُهَاجِرُ وَتَدَعُ أَرْضَكَ وَسَمَاءَكَ؟ وَإِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَاجِرِ كَمَثَلِ الْفَرَسِ فِي الطِّوَلِ فَعَصَاهُ فَهَاجَرَ ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْجِهَادِ فَقَالَ: تُجَاهِدُ فَهُو جَهْدُ النَّفْسِ وَالْمَالِ فَتُقَاتِلُ فَتُقْتَلُ فَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ وَيُقْسَمُ الْمَالُ فَعَصَاهُ فَجَاهَدَ فَقَالَ: رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ قُتِلَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَإِنْ غَرِقَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَووَقَصَتْهُ دَابَّتُهُ كَانَ حَقًّا عَلَى اللهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ.

) مسہرہ بن ابی فاكہہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: شیطان ابن آدم كے لئے اس كے راستوں میں بیٹھتا ہے، وہ اس كے لئے اسلام كے راستے میں بیٹھتا ہے اور كہتا ہے تم اسلام قبول كروگے اور اپنے آباء واجداد كا دین چھوڑ دوگے؟ وہ آدمی شیطان كی بات نہیں مانتا اور اسلام قبول كر لیتا ہے۔ پھر وہ اس كے لئے ہجرت كے راستے میں بیٹھتا ہے اور كہتا ہے تم ہجرت كروگے، اپنی زمین اپنا آسمان چھوڑدوگے؟ ہجرت كرنے والے كی مثال تواس گھوڑے كی طرح ہے جورسی سے بندھا ادھر ادھر بھاگ رہا ہوتا ہے؟ وہ اس كی بات نہیں مانتا اور ہجرت كر لیتا ہے۔پھر وہ اس كے لئے جہاد كے راستے میں بیٹھتا ہے اور كہتا ہے تم جہاد كروگے جوكہ جان اور مال كا جہاد ہے ؟ تم قتال كروگے توتمہیں قتل كر دیا جائے گا۔ تمہاری بیوی سے كوئی دوسرا شخص نكاح كر لے گا۔تمہارا مال تقسیم ہوجائے گا، وہ اس كی بات نہیں مانتا اور جہاد كرتاہے ۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جس شخص نے ایسا كیا اللہ تعالیٰ پر لازم ہے كہ اسے جنت میں داخل فرمائے، اور جوشخص قتل كر دیا گیا اللہ تعالیٰ پر لازم ہے كہ اسے جنت میں داخل كرے۔ اگر وہ ڈوب جائے تواللہ تعالیٰ پر لازم ہے كہ اسے جنت میں داخل كرے،یا اس كی سواری اسے گرا كر ہلاك كر دے تواللہ تعالیٰ پر لازم ہے كہ اسے جنت میں داخل كر ے۔( )

Haidth Number: 1000
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ لوگوں نے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے پاس نحوست كا تذكرہ كیا توآپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اگر كسی چیز میں نحوست ہوتی تو،گھر میں،عورت میں اور گھوڑے میں ہوتی۔( )

Haidth Number: 1001

عَنْ طُفَيْلِ بْنِ سَخْبَرَةَ أَخِي عَائِشَةَ لِأُمِّهَا قَالَ: أَنَّهُ رَأَى فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنَّهُ مَرَّ بِرَهْطٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ قَالُوا: نَحْنُ الْيَهُودُ قَالَ: إِنَّكُمْ أَنْتُمْ الْقَوْمُ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ عُزَيْرا ابْنُ اللهِ فَقَالَتْ الْيَهُودُ: وَأَنْتُمْ الْقَوْمُ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللهُ وَشَاءَ مُحَمَّدٌ! ثُمَّ مَرَّ بِرَهْطٍ مِنْ النَّصَارَى فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ قَالُوا: نَحْنُ النَّصَارَى فَقَالَ: إِنَّكُمْ أَنْتُمْ الْقَوْمُ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَقُولُونَ الْمَسِيحُ ابْنُ الهَِ قَالُوا: وَإِنَّكُمْ أَنْتُمْ الْقَوْمُ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللهُ وَمَا شَاءَ مُحَمَّدٌ! فَلَمَّا أَصْبَحَ أَخْبَرَ بِهَا مَنْ أَخْبَرَ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ: هَلْ أَخْبَرْتَ بِهَا أَحَدًا؟ قَالَ: نَعَمْ فَلَمَّا صَلَّوْا خَطَبَهُمْ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ طُفَيْلًا رَأَى رُؤْيَا فَأَخْبَرَ بِهَا مَنْ أَخْبَرَ مِنْكُمْ وَإِنَّكُمْ كُنْتُمْ تَقُولُونَ كَلِمَةً كَانَ يَمْنُعُنِي الْحَيَاءُ مِنْكُمْ أَنْ أَنْهَاكُمْ عَنْهَا قَالَ: لَا تَقُولُوا: مَا شَاءَ اللهُ وَمَا شَاءَ مُحَمَّدٌ.

طفیل بن سخبرہ رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا كے اخیافی بھائی سے مروی ہے كہ انہوں نے ایك خواب دیكھا گویا كہ وہ یہودیوں كے ایك گروہ كے پاس سے گزرے ہیں۔طفیل نے كہا: تم كون ہو؟ كہنے لگے ہم یہودی ہیں۔ طفیل نے كہا: تم ہی وہ لوگ ہو اگر تم عزیر علیہ السلام كو اللہ كا بیٹا نہ با تے(تو كتنا بہتر ہوتا)۔ یہود نے كہا: تم ہی وہ لوگ ہو جو یہ كہتے كہ جو اللہ نے چاہا اور جو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )نے چاہا( تو كتنا اچھا ہوتا)۔ پھر طفیل عیسائیوں كے ایك گروہ كے پاس سے گزرے ۔طفیل نے كہا: تم كون ہو؟ كہنے لگے: ہم عیسائی ہیں۔ طفیل نے كہا: تم ہی وہ لوگ ہو جو یہ نہ كہتے كہ مسیح اللہ كے بیٹے ہیں( تو كتنا اچھا ہوتا)۔ كہنے لگے: تم وہ لوگ ہو اگر تم یہ نہ كہتے جو اللہ نے چاہا اور جو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )نے چاہا( تو كتنا اچھا ہوتا)۔ جب صبح ہوئی تو طفیل نے كسی شخص كو بتایا۔ پھر نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے پاس آئے اور آپ كواپنا خواب بیان کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كیا تم نے كسی اور كو بتایا ہے؟ طفیل نے كہا : جی ہاں، جب لوگوں نے نماز پڑھ لی تو آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے انہیں خطبہ ارشاد فرمایا:اللہ كی حمد و ثنا كی پھر فرمایا: طفیل نے ایك خواب دیكھا ہے اس نے تم میں سے كسی شخص کو بتایا بھی ہے۔ تم ایك ایسی بات كہتے ہو كہ مجھے حیا روكتی تھی كہ میں تمہیں اس سے منع كروں۔ اس طرح نہ كہا كرو: جو اللہ نے چاہا اور جو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )نے چاہا۔( )

Haidth Number: 1002
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےآنکھ بھی اللہ کے حکم سےآدمی سے جھوٹ بولتی ہےحتی کہ وہ پہاڑکی چوٹی پرچڑھ جاتا ہےپھر اس سے نیچے گرجاتا ہے۔( )

Haidth Number: 1003
(بنو ثقیف میں ایك کذا ب اورسفاک شخص ہوگا۔)اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ انہوں نے حجاج سے كہا: ہمیں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے حدیث بیان كی تھی كہ ثقیف میں ایك كذاب اور سفاک شخص ہوگا۔ كذاب (یعنی مسیلمہ)تو ہم نے دیكھ لیا اورمیرے خیال میں سفاک تم ہی ہو۔

Haidth Number: 1004
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یقینا تمام بنی آدم كے دل رحمن كی انگلیوں میں سے دوانگلیوں كے درمیان ایك دل كی طرح ہیں۔ جس طرح چاہتا ہے پھیر دیتا ہے ۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے دلوں كو پھركنے والے ہمارے دل اپنی اطاعت كی طرف پھیر دے۔( )

Haidth Number: 1005
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میرے بعد كچھ لوگ آئیں گے جنہیں یہ بات پسند ہوگی كہ اپنے گھربار اور مال كے بدلے میری ایك جھلك دیكھ لیں۔( )

Haidth Number: 1006
) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے بیان كرتے ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام كے سنگ میل اور راستہ كے مینار كی طرح مینار ہوتے ہیں۔ ان میں سے یہ ہیں: اللہ پر ایمان لانا، اس كے ساتھ كسی كو شریك نہ كرنا، نماز قائم كرنا، زكوٰۃ ادا كرنا، رمضان كے روزے ركھنا، بیت اللہ كا حج كرنا، نیكی كا حكم دینا، برائی سے منع كرنا، اپنے گھر والوں كو سلام كہناجب تم گھر میں داخل ہواور جب تم اپنی قوم كے پاس سے گذرو تو انہیں سلام كہنا، جس نے ان میں سے كسی چیز كو چھوڑ دیا اس نے اسلام كا ایك حصہ چھوڑ دیا اور جس نے ان سب كو چھوڑ دیا اس نے اسلام كو پس پشت ڈال دیا۔( )

Haidth Number: 1007
) فرات بن حاقن سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قتل كرنے كا حكم دیا، وہ ابو سفیان كا جاسوس اور انصار كے ایك آدمی كا حلیف تھا۔ وہ انصار كے ایك حلقے كے پاس سے گزرا تو كہنے لگا:میں مسلمان ہوں۔ ایك انصاری نے كہا: اے اللہ كے رسول یہ كہتا ہے كہ میں مسلمان ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: كچھ آدمی ایسے ہیں جنہیں ہم ان كے ایمان كے سپرد كرتے ہیں، ان میں سے فرات بن حانن بھی ہے۔

Haidth Number: 1008