Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْحَصْرُ: (ن) کے معنیٰ تضییق یعنی تنگ کرنے کے ہیں۔ جیسے فرمایا: (وَ احۡصُرُوۡہُمۡ ) (۹:۵) اور گھیر لو یعنی انہیں تنگ کرو۔ اور آیت کریمہ: (وَ جَعَلۡنَا جَہَنَّمَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ حَصِیۡرًا) (۱۷:۸) اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لئے قید خانہ بنا رکھا ہے۔ میں حَصِیْرٌ کے معنیٰ مھاد یعنی بچھونے کے ہیں گویا ان کے نزدیک اس سے حصیر مرمول یعنی چٹائی مراد ہے اور چٹائی کو حصیر اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اس کے ریشے ایک دوسرے کے ساتھ بندھے ہوتے ہیں، اور لبید کے شعر (1) ع (الکامل) (۱۱۰) وَمَعَالِمِ غُلبِ الرِّقَابِ کاَنَّھُمْ جِنٌّ لَدَی بَاب الحَصِیْرِ قِیَامٌ اور بہت سے موٹی گردونں والے بہادر ہیں جو بادشاہ کے دروازے پر کھڑے ہوئے جنات معلوم ہوتے ہیں۔ میں حصیر کے معنیٰ بادشاہ کے ہیں اور بادشاہ کو حصیر یا تو اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ محصور رہتا ہے جیساکہ اسے مُحَجَّبٌ کہا جاتا ہے اور یا اس لئے کہ وہ جسے چاہے اسے اپنے پاس آنے سے روک سکتا ہے اور آیت کریمہ: (وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوۡرًا) (۳:۳۹) اور سرادر ہوں گے۔ اور عورگوں سے رغبت نہ رکھنے والے۔ میں حصوراً کے معنیٰ عورگوں سے رغبت نہ رکھنے والا کے ہیں خواہ یہ نامردی کی وجہ سے ہو خواہ عفت اور ازالۂ شھوت میں مجاہدہ اور ریاضت کی بنا پر۔ مگر یہاں دوسرے معنیٰ زیادہ مناسب ہیں کیونکہ یہ لفظ ان (یحییٰ علیہ السلام) کے لئے بطور مدح کے استعمال ہوا ہے۔ اَلحَصْرُوالْاِحْصَارُ: دونوں کے معنیٰ حج سے روک دینے کے ہیں۔ مگر احْصار (ظاہری اور باطنی) دونوں قسم کی رکاوٹ کے متعلق بولا جاتا ہے جیسے دشمن کا آڑے آکر روک دینا یا مرض وغیرہ کی وجہ سے رک جانا مگر جب وہ رکاوٹ باطنی اسباب جیسے مرص وغیرہ کی بنا پر ہو تو اس موقع پر حَصْرٌ ہی بولا جاتا ہے۔ پس آیت کریمہ: (فَاِنۡ اُحۡصِرۡتُمۡ فَمَا اسۡتَیۡسَرَ مِنَ الۡہَدۡیِ) (۲:۱۹۶) اور اگر (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی مسیر ہوکر (کردو) میں دونوں قسم کی رکاوٹیں مراد ہیں اسی طرح آیت: (لِلۡفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ) (۲:۲۷۳) ان حاجت مندوں کے لئے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں۔ میں بھی احصار کے عام معنیٰ مراد ہیں اور آیت کریمہ: (اَوۡ جَآءُوۡکُمۡ حَصِرَتۡ صُدُوۡرُہُمۡ ) (۴:۹۰) یا اس حال میں کہ ان کے دل … رک گئے ہوں تمہارے پاس آجائے۔ میں بخل بزدلی وغیرہ کی وجہ سے سینوں کا تنگ ہونا مراد ہے اور ان کو حصر کے ساتھ تعبیر کرنا ایسے ہی ہے جیساکہ ان معانی کو ضیق الصدر کے لفظ سے تعبیر کرلیتے ہیں اور ان کے اضداد (جو دو شجاعت وغیرہ پر) اَلْبِرُّ اور اَلسَّعَۃُ کا لفظ بولا جاتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
اُحْصِرُوْا سورة البقرة(2) 273
اُحْصِرْتُمْ سورة البقرة(2) 196
حَصِرَتْ سورة النساء(4) 90
حَصِيْرًا سورة بنی اسراءیل(17) 8
وَاحْصُرُوْهُمْ سورة التوبة(9) 5
وَّحَصُوْرًا سورة آل عمران(3) 39