تِسْعَۃٌ: (نو) اور تِسْعُوْنَ (نوے) اسماء عدد سے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (تِسْعَۃُ رَھْطٍ) (۲۷:۴۸) نو شخص۔ (تِسۡعٌ وَّ تِسۡعُوۡنَ نَعۡجَۃً ) (۳۸:۲۳) ننانوے دنبیاں۔ (عَلَیۡہَا تِسۡعَۃَ عَشَرَ ) (۷۴:۳۰) اس پر انیس داروغے ہیں۔ (ثَلٰثَ مِائَۃٍ سِنِیۡنَ وَ ازۡدَادُوۡا تِسۡعًا ) (۱۸:۲۵) نو اوپر تین سوسال۔ اَلتِّسْعُ: (ایضًا) نو دن کے پیاسے اونٹ۔ اَلتُّسْعُ ہر ماہ کی ساتویں، آٹھویں اور نویں تاریخ (ان تین دنوں) کو تُسْعٌ کہا جاتا ہے۔ تَسَعْتُ الْقَوْمَ قوم کے مال سے نواں حصہ وصول کرنا میں ان میں نواں تھا۔