Blog
Books
Search Quran
Lughaat

الزَّوْرُ: سینہ کا بالائی حصہ اور زُرْتُ فُلَانًا کے معنیٰ ہیں: میں نے اپنا سینہ اس کے سامنے کیا، یا اس کے سینہ کا قصد کیا (اس کی ملاقات کی) جیساکہ وَجَّھْتُہٗ کا محاورہ ہے یعنی اس کے سامنے اپنا چہرہ کیا یا اس کے چہرہ کا قصد کیا۔ رَجُلٌ زَائِرٌ: ملاقاتی زَائِرٌ کی جمع زَوْرٌ آتی ہے جیساکہ سَافِرٌ کی جمع سَفْرٌ مگر کبھی رَجُلٌ زَوْرٌ بھی آجاتا ہے اس صورت میں یہ مصدر ہوتا ہے جیساکہ ضَعِیْفٌ کا لفظ ہے نیز اَلزَّوْرُ: کے معنیٰ سینہ کے ایک طرف جھکا ہونا کے ہیں اور جس کے سینہ میں ٹیڑھاپن ہو اسے اَلْاَزْوَرُ کہتے ہییں اور آیت کریمہ: (تَّزٰوَرُ عَنۡ کَہۡفِہِمۡ ) (۱۸:۱۷) کے معنیٰ یہ ہیں کہ سورج ان کے غار سے ایک طرف ہٹ کر نکل جاتا ہے۔ یہاں ’’تَزَاوَرُ‘‘ میں حرف زاء پر تشدید بھی پڑی جاتی ہے اور بغیر تشدید کے بھی اور بعض نے تَزْوَرُّ (افعلال) پڑھا ہے۔ (1) مگر الحسن رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ قرأت یہاں موزوں نہیں ہے کیونکہ اَلْاِزْوِرَارُ کے معنیٰ ہیں: منقبض ہونا۔ کہا جاتا یہ: تَزَاوَرَعْنہٗ وَازْوَرَّعْنہٗ: اس نے اس سے پہلوتہی کی۔ اس سے ایک جانب ہٹ گیا اور جس کنویں کی کھدائی میں ٹیڑھاپن ہو اسے بِئرٌ زَوْرائُ کہا جاتا ہے اسی سے جھوٹ کو اَلزُّوْرٌ کہتے ہیں کیونکہ وہ بھی جہت راست سے ہٹا ہوا ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (ظُلۡمًا وَّ زُوۡرًا) (۲۵:۴) ظلم اور جھوٹ سے۔ (قَوۡلَ الزُّوۡرِ) (۲۲:۳۰) جھوٹی بات ہے۔ (مِّنَ الۡقَوۡلِ وَ زُوۡرًا) (۵۸:۲) اور جھوٹی بات کہتے ہیں۔ (لَا یَشۡہَدُوۡنَ الزُّوۡرَ) (۲۵:۷۲) وہ جھوٹی شہادت نہیں دیتے۔ اور اشعر کا قول ہے۔ (۲۰۹) وَجَائُ وْابِزُوْرَیْھِمْ وَجِئْنَا بِالْاِصَمِ وہ اپنے دو جھوٹے خدا لے کر آگئے اور ہم اپنے بہادر سردار کو۔ میں زُوْرٌ کے معنیٰ بت کے ہیں۔ (2) کیونکہ بت پرستی بھی جھوٹ اور حق سے ہٹ جانے کا نام یہ۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الزُّوْرَ سورة الفرقان(25) 72
الزُّوْرِ سورة الحج(22) 30
تَّزٰوَرُ سورة الكهف(18) 17
زُرْتُمُ سورة التكاثر(102) 2
وَزُوْرًا سورة المجادلة(58) 2
وَّزُوْرًا سورة الفرقان(25) 4