Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلضُّحٰی۔ کے اصل معنی دھوپ پھیل جانے اور دن چڑھ آنے کے ہیں پھر اس وقت کو بھی ضُحیً کہا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ الشَّمۡسِ وَ ضُحٰہَا ) (۹۱:۱) سورج کی قسم اور اس روشنی کی۔ (اِلَّا عَشِیَّۃً اَوۡ ضُحٰہَا) (۷۹:۴۶) ایک شام یا صبح۔ (وَ الضُّحٰی وَ الَّیۡلِ اِذَا سَجٰی) (۹۳:۱) آفتاب کی روشنی کی قسم اور رات کی تاریکی کی جب چھاجائے۔ (وَ اَخۡرَجَ ضُحٰہَا) (۷۹:۲۹) اور اس کی روشنی نکالی۔ (وَ اَنۡ یُّحۡشَرَ النَّاسُ ضُحًی) (۲۰:۵۹) اور یہ لوگ اس دن چاشت کے وقت اکٹھے ہوجائیں۔ ضَحِیَ یَضْحیٰ: شمس۔ یعنی دھوپ کے سامنے آنا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اَنَّکَ لَا تَظۡمَؤُا فِیۡہَا وَ لَا تَضۡحٰی) (۲۰:۱۱۹) اور یہ کہ نہ پیاسے رہو اور نہ دھوپ کھاؤ یعنی نہ ہی دھوپ سے تکلیف اٹھاؤگے۔ تَضَحّٰی ضحیٰ کے وقت کھانا کھانا جیسے تَغَدَّی (دوپہر کا کھانا کھانا) اور اس طعام کو جو ضحیٰ اور دوپہر کے وقت کھایا جائے اسے ضَحَائٌ اور غَدَائٌ کہا جاتا ہے۔ اور ضَاحِیَۃٌ کے معنی کسی چیز کی کھلی جانب کے ہیں اس لیے آسمان کو الضَوَاحِیْ کہا جاتا ہے۔ لَیْلَۃٌ اِضْحِیَانَۃٌ وَضَحْیَائٌ: روشن رات جس میں شروع سے آخر تک چاندنی رہے۔ اُضْحِیَۃٌ کی جمع اَضَاحِیُ اور ضَحِیَّۃٌ کی ضَحَایَا اور اَضْحَاۃٌ کی جمع اَضْحیٰ آتی ہے اور ان سب کے معنی قربانی کے ہیں اور شرعاً قربانی بھی چونکہ نماز عید کے بعد چاشت کے وقت دی جاتی ہے اس لیے اسے اُضْحِیَّۃٌ کہا جاتا ہے۔ حدیث میں ہے۔(1) (۹) (مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ صَلٰوتِنَا ھٰذِہِ فلیُعِدُ) کہ جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کا جانور ذبح کردیا دوبارہ قربانی دے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
تَضْحٰي سورة طه(20) 119
ضُحًى سورة الأعراف(7) 98
ضُحٰىهَا سورة النازعات(79) 29
ضُحٰىهَا سورة النازعات(79) 46
ضُـحًي سورة طه(20) 59
وَالضُّحٰى سورة الضحى(93) 1
وَضُحٰىهَا سورة الشمس(91) 1