اَلْفَخْرُ: (ن) کے معنی ان چیزوں پر اترانے کے ہیں جو انسان کے ذاتی جوہر سے خارج ہوں مثلاً مال و جاہ وغیرہ اور اسے فَخَرٌ (بفتح الخا) بھی کہتے ہیں اور فخر کرنے والے کو فَاخِرٌ کہا جاتا ہے اور فَخُوْرٌ وَفَخِیْرٌ صیغہ مبالغہ ہیں یعنی بہت زیادہ اترانے والا۔ قرآن پاک میں ہے: (اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍ ) (۳۱:۱۸) کہ خدا کسی اترانے والے خودپسند کو پسند نہیں کرتا۔ فَخَرْتُ فُلَانًا عَلٰی صَاحِبِہٖ اَفْخُرُہٗ فَخْرًا ایک کو دوسرے پر فضیلت دینا اور ہر نفیس چیز کو فَاخِرٌ کہا جاتا ہے۔ ثَوْبٌ فَاخِرٌ: قیمتی کپڑا اور جس اونٹنی کے تھن تو بڑے بڑے ہوں مگر دودھ بہت کم دے اسے فخور کہتے ہیں۔(1) اَلْفَخَّارُ: مٹکوں کو کہا جاتا ہے کیونکہ ٹھوکا لگانے سے اس طرح زور سے بولتے ہیں جیسے کوئی بہت زیادہ فخر کررہا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (من صلصال کالفخار) (ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے…۔
Words | Surah_No | Verse_No |
فَخُـــوْرِۨ | سورة الحديد(57) | 23 |
فَخُــوْرٌ | سورة هود(11) | 10 |
فَخُــوْرٍ | سورة لقمان(31) | 18 |
فَخُــوْرَۨا | سورة النساء(4) | 36 |
كَالْفَخَّارِ | سورة الرحمن(55) | 14 |
وَّتَفَاخُرٌۢ | سورة الحديد(57) | 20 |