Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْقَصَدُ: (ض) راستہ کا سیدھا ہونا۔ محاورہ ہے قَصَدْتُّ قَصْدَہٗ: میں اس کی طرف سیدھا گیا۔ اسی سے اِقْتِصَادٌ ہے اور اِقْتِصَاد دوقسم پر ہے (ق) محمود علی الاطلاق: جو افراط و تفریط کے درمیان میں ہو جیسے سخاوت، جو اسراف اور بخل کے مابین کو کہتے ہیں اور شجاعت جو لاپرواہی اور بزدلی کے درمیانی درجہ کا نام ہے چنانچہ اسی معنی کے لحاظ سے فرمایا: (وَ اقۡصِدۡ فِیۡ مَشۡیِکَ ) (۳۱:۱۹) اور اپنی چال میں اعتدال کیے رہنا۔ اور اقتصاد کی اسی نوع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا (وَ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَنۡفَقُوۡا …الایۃ) (۲۵:۶۷) یعنی اعتدال کے ساتھ نہ ضرورت سے زیادہ نہ کم۔ (۲) قصد کا لفظ کنایہ کے طور پر ہر اس چیز پر بولا جاتا ہے۔ جس کے محمود اور مذموم ہونے میں شبہ ہو یعنی جو نہ بالکل محمود ہو اور نہ بالکل مذموم بلکہ ان کے درمیان میں ہو۔ مثلاً ایک چیز عدل وجور کے مابین ہو چنانچہ اسی معنی کے اعتبار سے فرمایا: (فَمِنۡہُمۡ ظَالِمٌ لِّنَفۡسِہٖ ۚ وَ مِنۡہُمۡ مُّقۡتَصِدٌ) (۳۵:۳۲) تو کچھ ان میں سے اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں اور کچھ میانہ رو ہیں۔ اسی طرح درمیانی مسافت پر بھی قصد کا لفظ بولا جاتا ہے۔ چنانچہ آیت (وَّ سَفَرًا قَاصِدًا) (۹:۴۲) اور سفر بھی ہلکا سا ہوتا۔ میں قاصدا کے معنی معتدل سفر کے ہیں جو زیادہ دور کا نہ ہو اور بعض نے اس کا معنی سفر قریب لکھا ہے۔ لیکن اصل معنی وہی ہیں جو ہم نے بیان کردئیے ہیں۔ اَقْصَدَ السَّھْمُ: تیر کا لگ کر فوراً ہلاک کردینا۔ گویا اس نے اپنے قصد کو پالیا۔ شاع رنے کہا ہے(1) (الکامل) (۳۵۵) فَاَصَابق قَلْبَکَ غَیْرَ اَنْ لَمْ یُقْصِدٖ وہ تیرے دل پر لگا لیکنک اس نے قتل نہیں کیا۔ اِنْقَصَدَ الرُّمْحُ کے معنی نیزہ ٹوٹ جانے کے ہیں اور تَقَصُّدٌ بمعنی تَکَسُّرٌ کے ہیں۔ قَصَدَالرُّمْحَ: نیزہ توڑ دیا۔ نَاقَۃٌ قَصِیْدٌ: گوشت سے گتھی ہوئی اونٹنی۔ اَلْقَصِیْدُ کم از کم سات اشعار کی نظم۔

Words
Words Surah_No Verse_No
قَاصِدًا سورة التوبة(9) 42
قَصْدُ سورة النحل(16) 9
مُّقْتَصِدٌ سورة لقمان(31) 32
مُّقْتَصِدٌ سورة فاطر(35) 32
مُّقْتَصِدَةٌ سورة المائدة(5) 66
وَاقْصِدْ سورة لقمان(31) 19