اَلرَّصْدُ: گھات لگاکر بیٹھنا۔ اور رَصَدَلَہٗ وَتَرَصَّدَ کے معنیٰ ہیں کسی کے لیے گھات لگانا اور اَرْصَدْتُّہٗ: کسی کو گھات لگانے کے لیے مقرر کرنا اور اَرْصَدَلَہٗ کے معنیٰ پناہ دینا بھی آتے یہں چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِرۡصَادًا لِّمَنۡ حَارَبَ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ مِنۡ قَبۡلُ) (۹:۱۰۷) اور ان لوگوں کو پناہ دیں جو اﷲ اور رسول کے ساتھ پہلے لڑچکے ہیں۔ (اِنَّ رَبَّکَ لَبِالۡمِرۡصَادِ ) (۴۹:۱۴) بے شک تیرا پروردگار (نافرمانوں کی) تاک میں (لگا رہتا ہے) ۔ رَصَدٌ: (صیغۂ صفت) یہ معنیٰ فاعلی اور مفعولی دونوں کے لیے آتا ہے اور واحد اور جمع دونوں پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (یَسۡلُکُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ مِنۡ خَلۡفِہٖ رَصَدًا) (۷۲:۲۷) تو ان کے آگے اور ان کے پیچھے (فرشتوں سے) پہرہ دینے والے ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ تو یہاں رَصَدًا سے واحد اور جمع دونوں مراد ہوسکتے ہیں۔ اَلْمَرْصَدُ: گھات لگانے کی جگہ کو کہتے ہیں۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ اقۡعُدُوۡا لَہُمۡ کُلَّ مَرۡصَدٍ) (۹:۵) اور ہر گھات کی جگہ پر ان کی تاک میں بیٹھو۔ اور مِرصَاد بمعنیٰ مَرْصَدٌ آتا ہے لیکن مِرْصَاد اس جگہ کو کہتے ہیں جو گھات کے لیے مخصوص ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتۡ مِرۡصَادًا) (۷۸:۲۱) بے شک دوزخ گھات میں ہے۔ تو آیت میں اس بات پر بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ جہنم کے اوپر سے لوگوں کا گزر ہوگا۔ جیساکہ دوسری جگہ فرمایا: (وَ اِنۡ مِّنۡکُمۡ اِلَّا وَارِدُہَا) (۱۹:۷۱) اور تم میں سے کوئی (ایسا بشر) نہیں جو جہنم پر سے ہوکر نہ گزرے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
رَصَدًا | سورة الجن(72) | 27 |
رَّصَدًا | سورة الجن(72) | 9 |
لَبِالْمِرْصَادِ | سورة الفجر(89) | 14 |
مَرْصَدٍ | سورة التوبة(9) | 5 |
مِرْصَادًا | سورة النبأ(78) | 21 |
وَاِرْصَادًا | سورة التوبة(9) | 107 |