اَالرَّدَیٰ: (س) کے معنٰی ہلاکت کے ہیں اور التَرَدِّیْ: (تفعل) کے معنٰی ہیں اپنے آپ کو ہلاکت کے سامنے پیش کرنا۔ قران پاک میں ہے: (وَ مَا یُغۡنِیۡ عَنۡہُ مَا لُہٗۤ اِذَا تَرَدّٰی ) (۹۲:۱۱) اور جب وہ جہنم میں گرے گا تو اس کا مال اس کے کچھ بھی کام نہ آئے گا۔ (وَ اتَّبَعَ ہَوٰىہُ فَتَرۡدٰی ) (۲۰:۱۶) اور وہ اپنی نفسانی خواہش کے پیچھے پڑا (اگر ایسا کروگے) تو تم تباہ ہوجاؤگے۔ (اَلْاِرْدائُ: (افعال) ہلاک کرنا۔ قرآن پاک میں ہے: (تَاللّٰہِ اِنۡ کِدۡتَّ لَتُرۡدِیۡنِ ) (۳۷:۵۶) خدا کی قسم تو تو مجھے تباہ کرنے کو تھا۔ اَلْمِرْدَاۃُ: پتھر جس سے دوسرے پتھر توڑے جاتے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَرْدٰىكُمْ | سورة حم السجدہ(41) | 23 |
تَرَدّٰى | سورة الليل(92) | 11 |
فَتَرْدٰى | سورة طه(20) | 16 |
لَتُرْدِيْنِ | سورة الصافات(37) | 56 |
لِيُرْدُوْهُمْ | سورة الأنعام(6) | 137 |
وَالْمُتَرَدِّيَةُ | سورة المائدة(5) | 3 |