ابوایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پشت ، بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
الشیخ الامام محی السنہ ؒ نے فرمایا : یہ حدیث صحراء کے بارے میں ہے ، رہا عمارت وغیرہ میں قضائے حاجت کرنا تو اس میں کوئی حرج نہیں ، جیسا کہ عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے ۔
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں اپنی کسی ضرورت کے تحت ام المومنین حفصہ ؓ کے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو قبلہ کی طرف پشت اور شام کی طرف منہ کر کے قضائے حاجت کرتے ہوئے دیکھا ۔ متفق علیہ ۔
سلمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے بول و براز کے لیے قبلہ کی طرف منہ کرنے یا دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے یا تین سے کم ڈھیلوں سے استنجا کرنے یا لید یا ہڈی کے ساتھ استنجا کرنے سے ہمیں منع فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ بیت الخلا میں داخل ہوتے تو فرماتے :’’ اے اللہ ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک مادہ جنات سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے ، اور انہیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا ، ان میں سے ایک پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کیا کرتا تھا ، اور مسلم کی روایت میں ہے : پیشاب کرتے وقت احتیاط نہیں کیا کرتا تھا ، جبکہ دوسرا شخص چغل خور تھا ۔‘‘ پھر آپ نے ایک تازہ شاخ لے کر اس کے دو ٹکڑے کر دیے ، پھر ہر قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا ، صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے یہ کیوں کیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ممکن ہے ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تخفیف کر دی جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لعنت کا باعث بننے والی دو چیزوں سے بچو ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! لعنت کا سبب بننے والی دو چیزیں کیا ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو لوگوں کی راہ گزر یا ان کے سائے کی جگہ میں بول و براز کرتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص کوئی چیز پیئے تو وہ برتن میں سانس نہ لے ، اور جب بیت الخلا میں جائے تو اپنے دائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ کو مت چھوئے اور دائیں سے استنجا بھی مت کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص وضو کرے تو وہ ناک جھاڑے اور جو ڈھیلوں سے استنجا کرے تو وہ ڈھیلے طاق عدد میں لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ بیت الخلا میں جاتے تو میں اور ایک دوسرا لڑکا پانی کا برتن اور برچھی اٹھاتے ، اور آپ پانی سے استنجا کرتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ جب بیت الخلا میں جانے کا ارادہ فرماتے تو آپ اپنی انگوٹھی اتار دیتے ۔ اسے ابوداؤد ، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے ۔ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ، اور ابوداؤد ؒ نے فرمایا : یہ روایت منکر ہے ، ان کی روایت میں ((نزع)) کے بجائے ((وضع)) کا لفظ ہے ۔ ضعیف ۔
ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ایک روز نبی ﷺ کے ساتھ تھا ، آپ نے پیشاب کرنے کا ارادہ کیا تو آپ دیوار کی بنیاد کے پاس نرم جگہ آئے اور پیشاب کیا ۔ پھر فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی پیشاب کرنے کا ارادہ کرے تو وہ پیشاب کرنے کے لیے مناسب جگہ تلاش کرے ۔‘‘ ضعیف ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں تمہارے لیے اسی طرح ہوں جس طرح والد اپنے بچے کے لیے ہوتا ہے ، میں تمہیں سکھا سکتا ہوں ، جب تم بول و براز کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پشت ، آپ نے (استنجا کے لیے) تین پتھر استعمال کرنے کا حکم فرمایا ، آپ نے لید اور ہڈی سے (استنجا کرنے سے) منع فرمایا اور دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ و الدارمی ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی بول و براز کے لیے جائے تو وہ استنجا کرنے کے لیے اپنے ساتھ تین ڈھیلے لے جائے ، یہ اس کے لیے کافی ہوں گے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ گوبر اور ہڈی کے ساتھ استنجا نہ کرو ، کیونکہ وہ تمہارے جن بھائیوں کی خوراک ہے ۔‘‘ ترمذی ، نسائی ۔ البتہ امام نسائی نے ’’ تمہاری جن بھائیوں کی خوراک ‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و مسلم ۔
رویفع بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ رویفع ! شاید میرے بعد تمہاری عمر دراز ہو جائے ، لوگوں کو بتا دینا کہ جس نے اپنی داڑھی کو گرہ دی یا گلے میں تانت ڈالی یا جانور کی لید یا ہڈی سے استنجا کیا تو محمد ﷺ اس سے بری ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص سرمہ لگائے تو وہ طاق عدد میں لگائے ، جس نے ایسے کیا اس نے اچھا کیا ، اور جس نے ایسے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں ، جو شخص ڈھیلے سے استنجا کرے تو وہ بھی طاق عدد میں ڈھیلے استعمال کرے ، جس نے ایسے کیا تو اس نے اچھا کیا اور جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں ، جو شخص کوئی چیز کھائے تو جو اجزا خلال کرنے سے نکلیں انہیں پھینک دے اور جو اپنی زبان کے ذریعے نکالے تو انہیں نگل جائے ، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا ، اور جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں ، اور جو شخص بول و براز کے لیے جائے تو وہ پردہ کرے ، اگر وہ کوئی چیز نہ پائے تو وہ ریت کا ایک ٹیلہ سا بنائے اور اس کی طرف پشت کر لے کیونکہ شیطان ، اولاد آدم کی مقعد کے ساتھ کھیلتا ہے ، جس نے ایسے کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
عبداللہ بن مغفل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی اپنے غسل خانے میں پیشاب نہ کرے ، پھر وہ اس میں غسل کرے یا وضو کرے ، کیونکہ زیادہ تر وسوسے اسی (پیشاب) سے ہوتے ہیں ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ۔ البتہ ان دونوں نے ’’ پھر اس میں غسل کرے یا وضو کرے ۔‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے ۔ ضعیف ۔
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین باتوں سے بچو ، جن کے کرنے والے پر لعنت کی جاتی ہے ، پانی کے گھاٹ ، راستے کے درمیان اور سائے میں بول و براز کرنے سے ۔‘‘ ضعیف ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دو شخص بول و براز کرتے وقت عریاں حالت میں باہم باتیں نہ کریں ، کیونکہ اللہ ایسا کرنے پر ناراض ہوتا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ان مقامات پر جنات کی آمدو رفت رہتی ہے لہذا جب تم میں سے کوئی بیت الخلا جائے تو یہ دعا پڑھے :’’ میں نر اور مادہ ناپاک جنات سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب ان میں سے کوئی بیت الخلا میں جائے تو وہ ((بسم اللہ)) کہے ۔ یہ جنوں کی آنکھوں اور اولاد آدم کی پردہ کی چیزوں (شرم گاہ وغیرہ ) کے درمیان پردہ اور آڑ ہے ۔‘‘ ترمذی اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے، اور اس کی اسناد قوی نہیں ۔ ضعیف ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب نبی ﷺ بیت الخلا سے باہر تشریف لاتے تو یہ دعا : ((غفرانک))’’ میں تیری مغفرت چاہتا ہوں ۔‘‘ پڑھا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ۔ جب نبی ﷺ بیت الخلا جاتے تو میں مٹی کے برتن یا چمڑے کی چھاگل میں آپ کو پانی پیش کرتا ، آپ استنجا کرتے ، پھر اپنا ہاتھ زمین پر پھیرتے ، پھر میں ایک دوسرا برتن پیش خدمت کرتا تو آپ وضو فرماتے ۔‘‘ ابوداؤد ، دارمی اور نسائی نے بھی انہی کے معنی میں روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
امیمہ بنت رقیقہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ کی چارپائی کے نیچے لکڑی کا ایک پیالہ ہوتا تھا جس میں آپ ﷺ رات کے وقت پیشاب کیا کرتے تھے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے مجھے دیکھا ، جبکہ میں کھڑا پیشاب کر رہا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عمر ! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو ۔‘‘ پس اس کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا ۔ ضعیف ۔
الشیخ الامام محی السنہ ؒ نے فرمایا : یہ حدیث ثابت ہے ۔