Blog
Books
Search Hadith

دعوت کے ظہور سے پہلے پہل نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پرایمان لانے والوں کا ذکر

294 Hadiths Found
۔ سیدنایزید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے،انھوں نے کہا: سب سے پہلے جس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھییا اسلام قبول کیا، وہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، عمرو راوی کہتے ہیں: جب میں نے یہ بات ابراہیم راوی کو بتلائی تو انھوں نے اس بات کا انکار کیا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سب سے پہلے مسلمان ہونے والے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔

Haidth Number: 10504

۔ (۱۰۵۰۵)۔ عَنْ إِسْمَاعِیْلَ بْنِ اَیَاسِ بْنِ عَفِیْفِ الْکِنْدِیِّ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: کُنْتُ اِمْرَئً ا تَاجِرًا فَقَدِمْتُ الْحَجَّ فَأَتَیْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِالْمُطَّلِبِ لِأَبْتَاعَ مِنْہُ بَعْضَ التِّجَارَۃِ، وَکَانَ اِمْرَئً ا تَاجِرًا، فَوَاللّٰہِ! اِنِّیْ لَعِنْدَہُ بِمِنًی اِذْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ خِبَائٍ قَرِیْبٍ مِنْہُ فَنَظَرَ اِلَی الشَّمْسِ فَلَمَّا رَآھَا مَالَتْ یَعْنِیْ قَامَ یُصَلِّیْ۔ قَالَ: ثُمَّّ خَرَجَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ ذٰلِکَ الْخَبَائِ الَّذِیْ خَرَجَ مِنْہُ ذٰلِکَ الرَّجُلُ فَقَامَتْ خَلْفَہُ تُصَلِّیْ، ثُمَّّ خَرَجَ غُلَامٌ حِیْنَ رَاھَقَ الْحُلُمَ مِنْ ذٰلِکَ الْخِبَائِ فَقَامَ مَعَہُ یُصَلِّیْ، قَالَ:فَقُلْتُ لِلْعَبَّاسِ: مَنْ ھٰذَا یَا عَبَّاسُ؟ قَالَ: ھٰذَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ابْنِ أَخِیْ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَنْ ھٰذِہِ الْمَرْأَۃُ؟ قَالَ: ھٰذَا إِمْرَأَتُہُ خَدِیْجَۃُ ابْنَۃُ خُوَیْلِدٍ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ ھٰذَا الْفَتٰی؟ قَالَ: ھٰذَا عَلِیُّ بْنُ أَبِیْ طَالِبِ بْنِ عَمِّہِ، قَالَ: فَقُلْتُ: فَمَا ھٰذَا الَّذِیْیَصْنَعُ؟ قَالَ: یُصَلِّیْ وَھُوَ یَزْعَمُ أَنَّہُ نَبِیٌّ وَلَمْ یَتْبَعْہُ عَلَی اَمْرِہِ اِلَّا امْرَأَتُہُ وَابْنُ عَمِّہِ ھٰذَا الْفَتٰی، وَھُوَ یَزْعُمُ أَنَّہُ یُفْتَحُ عَلَیْہِ کُنُوْزُ کِسْرٰی وَقَیْصَرَ، قَالَ: فَکَانَ عَفِیْفٌ (وَھُوْ ابْنُ عَمِّ الْأَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ) یَقُوْلُ: (وَأَسْلَمَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَحَسُنَ اِسْلَامُہُ) لَوْ کَانْ اللّٰہُ رَزَقَنِیَ الْاِسْلَامَ یَوْمَئِذٍ فَاَکُوْنُ ثَالِثًا مَعَ ابْنِ أَبِیْ طَالِبٍ۔ (مسند احمد: ۱۷۸۷)

۔ سیدنا عفیف کندی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں تاجر تھا، میں حج کے موقع پر آیا اور کچھ سامانِ تجارت خریدنے کے لیے سیدنا عباس بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا، وہ بھی تاجر تھے، اللہ کی قسم ہے، میں اس کے پاس مِنٰی میں تھا کہ ایک آدمی قریبی خیمہ سے نکلا اور اس نے سورج کودیکھا، جب اس نے خیال کیا کہ سورج ڈھل چکا ہے تو وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا، پھر اسی خیمے سے ایک خاتون نکلی اور وہ اس مرد کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگی، پھر اسی خیمہ سے قریب البلوغت ایک لڑکا نکلا اور نماز ادا کرنے کے لیے اس مرد کے ساتھ کھڑا ہو گیا،میں نے عباس سے کہا: اے عباس! یہ کون آدمی ہے؟ انھوں نے کہا: یہ محمد بن عبد اللہ ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) ہے، میں نے کہا: یہ خاتون کون ہے؟ انھوں نے کہا: یہ اس کی بیوی خدیجہ بنت خویلد ہے، میں نے کہا: یہ لڑکا کون ہے؟ انھوں نے کہا: یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چچا زاد علی بن ابی طالب ہے۔ میں نے کہا: یہ کر کیا رہا ہے؟ انھوں نے کہا: یہ نماز پڑھ کر رہا ہے اور اس کا دعوی ہے کہ یہ نبی ہے، لیکن ابھی تک اس معاملے میں اس کی پیروی کرنے والے اس کی بیوی اور اس کا یہ چچا زاد لڑکا ہے، اس کا خیال ہے کہ وہ کسری اور قیصر کے خزانوں کو فتح کرے گا۔ یہ عفیف، اشعث بن قیس کا چچا زاد تھا، بعد ازاں یہ مسلمان ہو گئے تھے اور ان کے اسلام میں حسن پیدا ہو گیا تھا، بعد میں وہ کہا کرتے تھے: کاش اللہ تعالیٰ نے اس وقت مجھے اسلام عنایت کیا ہوتا اور میں ابن ابی طالب کے ساتھ تیسرا بندہ مسلمان ہوتا۔

Haidth Number: 10505
۔

Haidth Number: 10506
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بعد سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سب سے پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھییا اسلام قبول کیا۔

Haidth Number: 10507
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سب سے پہلے سات افراد نے اسلام کا اظہار کیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدنا ابو بکر، سیدنا عمار بن یاسر، ان کی ماں سیدہ سمیہ، سیدنا صہیب، سیدنا بلال اور سیدنا مقدادf، اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آپ کے چچا ابو طالب کے ذریعے اور سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ان کی قوم کے ذریعے تحفظ دیا، باقی سارے افراد کو مشرکوں نے پکڑ لیا اور ان کو آہنی لباس پہنا دیئے اور دھوپ میں کھڑا کر کے ان کو عذاب دیا، ہر آدمی ان کے ارادے کے مطابق ان کی موافقت کر جاتا، ما سوائے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے، انھوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے اپنے نفس کو حقیر سمجھ لیا تھا، اُدھر ان کی قوم نے بھی ان کو کم اہمیت سمجھ کر بچوں کو پکڑا یا وہ سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو لے کر مکہ کی گھاٹیوں میں چکر لگاتے، لیکن سیدنا بلال یہ کہہ رہے ہوتے: اللہ ایک ہے، اللہ ایک ہے۔

Haidth Number: 10508
۔ سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس دین پر آپ کے ساتھ کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آزاد اور ایک غلام۔ اس وقت سیدنا ابو بکر اور سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمرو بن عبسہ سے فرمایا: تم اپنیقوم کی طرف لوٹ جاؤ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو قوی کر دے۔ سیدنا عمرو بن عبسہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا کرتے تھے: میں نے اپنے آپ کو اسلام کا چوتھائی حصہ دیکھا تھا۔

Haidth Number: 10509
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تلاوت کر رہے ہوتے اور حجراسود کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ رہے ہوتے تھے، ابھی تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس چیز کا اعلان نہیں کیا تھا، جس کا آپ کو حکم دیا جاتا تھا، اور مشرک یہ آیت سنتے تھے: {فَبِاَیِّ آلائِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ}۔

Haidth Number: 10510

۔ (۱۰۶۹۰)۔ عَنِ الْبَرَاء ِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِینَۃَ، نَزَلَ عَلَی أَجْدَادِہِ اَوْ أَخْوَالِہِ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَأَنَّہُ صَلَّی قِبَلَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّۃَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا، وَکَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ تَکُونَ قِبْلَتُہُ قِبَلَ الْبَیْتِ، وَأَنَّہُ صَلّٰی أَوَّلَ صَلَاۃٍ صَلَّاہَا صَلَاۃَ الْعَصْرِ وَصَلّٰی مَعَہُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلّٰی مَعَہُ، فَمَرَّ عَلٰی أَہْلِ مَسْجِدٍ وَہُمْ رَاکِعُونَ، فَقَالَ: أَشْہَدُ بِاللّٰہِ! لَقَدْ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قِبَلَ مَکَّۃَ، قَالَ: فَدَارُوا کَمَا ہُمْ قِبَلَ الْبَیْتِ، وَکَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ یُحَوَّلَ قِبَلَ الْبَیْتِ، وَکَانَ الْیَہُودُ قَدْ أَعْجَبَہُمْ إِذْ کَانَ یُصَلِّی قِبَلَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ، وَأَہْلُ الْکِتَابِ فَلَمَّا وَلّٰی وَجْہَہُ قِبَلَ الْبَیْتِ أَنْکَرُوا ذٰلِکَِِِِ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۹۰)

سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ابتدائی طور پر اپنے انصاری اجداد یا ماموؤں کے ہاں اترے اور وہیں قیام فرمایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہاں آکر سولہ سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نمازیں ادا فرمائیں، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دلی پسند یہتھی کہ آپ کاقبلہ خانہ کعبہ ہو۔ (تحویل قبلہ کے بعد) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سب سے پہلی نماز عصر( خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے ) ادا فرمائی۔ لوگوں نے بھی آپ کی معیت میں نماز ادا کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز ادا کرنے والے لوگوں میں سے ایک آدمی وہاں سے روانہ ہوا، تو اس کا گزر کچھ لوگوں کے پاس سے ہوا، جو مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے اور وہ رکوع کی حالت میں تھے، اس شخص نے کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر شہادت دیتا ہوں کہ میں اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں مکہ کی طرف رخ کر کے نماز ادا کر کے آیا ہوں۔ وہ لوگ نماز کے دوران ہی کعبہ کی طرف مڑ گئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بھی دلی پسند یہی تھی کہ آپ کا رخ کعبہ (بیت اللہ) کی طرف کر دیا جائے اور یہودیوں کو یہ بات اچھی لگتی تھی کہ آپ بیت المقدس کی طرف اور اہل کتاب کے قبلہ کی طرف رخ کر کے نمازیں ادا کیا کرتے تھے، جب آپ کا رخ بیت اللہ کی طرف کر دیا گیا تو انہیںیہ بات اچھی نہ لگی۔

Haidth Number: 10690
سیّدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: یہودی ہمارے اوپر اور کسی چیز کا اتنا حسد نہیں کرتے جتنا وہ جمعہ کے دن پر حسد کرتے ہیں، جبکہ اللہ نے یہ دن ہمیں دیا اور وہ اس سے محروم رہے، وہ ہمارے قبلہ پر بھی حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں یہقبلہ دیا اور وہ اس سے محروم ہے اور وہ امام کے پیچھے ہمارے آمین کہنے پر بھی حسد کرتے ہیں۔

Haidth Number: 10691
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کی طرف جھانکا اور فرمایا: تم جو چاہو عمل کرتے رہو، میں نے تم کو بخش دیا ہے۔

Haidth Number: 11597
سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدر اور حدیبیہ میں شریک ہونے والوں میں سے کوئی آدمی جہنم میں ہر گز نہیں جائے گا۔

Haidth Number: 11598
سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جبریل علیہ السلام یاکوئی اور فرشتہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: تم لوگوں کے ہاں اہل بدر کا کیا مقام ہے؟ صحابۂ کرام نے کہا: وہ ہم میں سب سے افضل اور بہتر ہیں۔ اس فرشتے نے کہا:ہمارے ہاں بھی معاملہ اسی طرح ہے کہ بدر میں شریک ہونے والے فرشتے باقی فرشتوں کی بہ نسبت بہتر اور افضل ہیں۔

Haidth Number: 11599
سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ بدر اور حدیبیہ میں شریک ہونے والوں میں سے کوئی فرد ان شاء اللہ جہنم میں نہیں جائے گا۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ کا ارشاد اس طرح نہیں ہے کہ {وَاِنْ مِنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا} … اور تم میں سے کوئی نہیں ہے، مگر وہ جہنم میں وارد ہونے والا ہے۔ سیدہ کہتی ہیں: پھر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس سے آگے یوںتلاوت کرتے ہوئے سنا: {ثُمَّ نُنْجِی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِیْنَ فِیْہَا جِثِیَّا} … پھر ہم اللہ سے ڈرنے والوں کو نجات دے دیں گے اور کافروں کو گھٹنوں کے بل جہنم میں پڑا رہنے دیں گے۔

Haidth Number: 11600
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا تھا کہ رات کو آگ نہ جلائیں (تاکہ دشمن کو ہمارا اندازہ نہ ہو)۔ ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ بعد میں جب حالات پر امن ہوئے تو آپ نے عام اجازت دے دی تھی کہ جب چاہو آگ جلا اور کھانا تیار کر سکتے ہو، پس بیشک شان یہ ہے کہ تمہارے بعد والی کوئی قوم تمہارے صاع اورمُدّ کو نہیں پہنچ سکتی۔

Haidth Number: 11601
سیدہ ام مبشر زوجہ زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدنا حاطب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام نے آکر کہا: اللہ کی قسم! حاطب جنت میں نہیں جائے گا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم غلط کہہ رہے ہو، وہ تو بدر اور حدیبیہ میں شرکت کر چکا ہے۔

Haidth Number: 11602
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ جن لوگوں نے (حدیبیہ میں) درخت کے نیچے بیعت کی تھی، ان میں سے کوئی بھی جہنم میں نہیں جائے گا۔

Haidth Number: 11603
سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم یہ باتیں کیا کرتے تھے کہ بدر والے دن صحابۂ کرام کی تعداد اتنی تھی، جتنی جالوت والے دن طالوت کے ساتھیوں کی تھی،یعنی تین سو چودہ پندرہ افراد تھے، جنہوں نے طالوت کے ساتھ نہرکو عبور کیا تھا اور نہر سے گزر جانے والے صرف مؤمن تھے۔

Haidth Number: 11604
بلال عبسی سے مروی ہے کہ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:بدر کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جو خیمے تھے، ویسے اب خیمے کہاں ہیں؟ جو شرف اور مقام اہل بدر کا ہے وہ کسی دوسرے خیمے والوں کا کیسے ہو سکتا ہے؟ جس نے بھی اہل بدر کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا، اللہ کی طرف سے اس کی ایسی گرفت ہوئی کہ وہ اسی میں پھنسے رہ گئے۔

Haidth Number: 11605

۔ (۱۲۱۰۲)۔ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتْلُوْ عَلَیَّ ہٰذِہِ الْآیَۃَ: {وَمَنْ یَتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَہُ مَخْرَجًا} حَتّٰی فَرَغَ مِنَ الْآیَۃِ، ثُمَّ قَالَ: ((یَا أَبَا ذَرٍّ! لَوْ أَنَّ النَّاسَ کُلَّہُمْ أَخَذُوا بِہَا لَکَفَتْہُمْ۔)) قَالَ: فَجَعَلَ یَتْلُو بِہَا وَیُرَدِّدُہَا عَلَیَّ حَتّٰی نَعَسْتُ، ثُمَّ قَالَ: ((یَا أَبَا ذَرٍّ کَیْفَ تَصْنَعُ إِنْ أُخْرِجْتَ مِنَ الْمَدِینَۃِ؟)) قَالَ: قُلْتُ: إِلَی السَّعَۃِ وَالدَّعَۃِ أَنْطَلِقُ حَتَّی أَکُونَ حَمَامَۃً مِنْ حَمَامِ مَکَّۃَ، قَالَ: ((کَیْفَ تَصْنَعُ إِنْ أُخْرِجْتَ مِنْ مَکَّۃَ؟)) قَالَ: قُلْتُ: إِلَی السَّعَۃِ وَالدَّعَۃِ إِلَی الشَّامِ وَالْأَرْضِ الْمُقَدَّسَۃِ، قَالَ: ((وَکَیْفَ تَصْنَعُ إِنْ أُخْرِجْتَ مِنَ الشَّامِ؟)) قَالَ: قُلْتُ: إِذَنْ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ أَضَعَ سَیْفِی عَلٰی عَاتِقِی، قَالَ: ((أَوَ خَیْرٌ مِنْ ذٰلِکَ؟)) قَالَ: قُلْتُ: أَوَ خَیْرٌ مِنْ ذٰلِکَ، قَالَ: ((تَسْمَعُ وَتُطِیعُ وَإِنْ کَانَ عَبْدًا حَبَشِیًّا۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۸۴)

سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی: {وَمَنْ یَتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَہُ مَخْرَجًا} … جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے نکلنے کی جگہ بنا دیتا ہے۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’اے ابو ذر! اگر سب لوگ اس آیت پر عمل کرنے لگ جائیں تو یہ آیت ان سب کے لیے کافی ہو گی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس آیت کو پڑھتے اور میرے سامنے بار بار دہراتے رہے، یہاں تک کہ میں اونگھنے لگا۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! اگر تمہیں مدینہ سے نکال دیا گیا، تو تم کیا کرو گے؟ انھوں نے کہا: میں کسی ایسے علاقے میں چلا جاؤں گا، جہاں وسعت اور فراخی ہوگی، میں مکہ جا کر اس کے کبوتروں میں سے ایک کبوتر بن جاؤںگا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں مکہ سے نکال دیا گیا تو پھر کیا کرو گے؟ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں وسعت وفراخی والی جگہ شام کی طرف چلا جاؤں گا کہ وہ مقدس سرزمین ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں شام سے بھی نکال دیا گیا تو تب کیاکروگے؟ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! تب میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھ لوںگا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تجھے اس سے بہتر چیز نہ بتلا دوں؟ انھوں نے کہا: کیا کوئی کام اس سے بھی بہتر ہے؟ آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم حاکم کی بات سننا اور اس کو مان لینا، خواہ وہ حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔

Haidth Number: 12102
سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! جب ایسے حکمران آجائیں جو مال کے بارے میں تمہارے اوپر دوسروں کو ترجیح دیں گے تو تم کیا کرو گے؟ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھ لوں گا۔ اور پھر اس کے ساتھ لڑنا شروع کر دوں گا، یہاں تک کہ آپ سے آ ملوں گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا، کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتلادوں؟ وہ یہ ہے کہ تم ان حالات پر صبر کرنا، یہاں تک کہ مجھے آملو۔

Haidth Number: 12103
سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مشکل ہویا آسانی،خوشی ہو یا غمی اور خواہ تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے، تم پر لازم ہے کہ تم حکمران کی بات سنو اور اس کو تسلیم کرو اور حکومت کے بارے میں حکومت والوں سے جھگڑا نہ کرواور تم ان کی اطاعت کرو، جب تک وہ تمہیں صریح گناہ کا حکم نہ دیں۔

Haidth Number: 12104
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مشکل ہو یا آسانی، خوشی ہو یا ناخوشی اور بیشک تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے، پھر بھی تم نے حکمران کی بات سننی ہے اور اس کو ماننا ہے۔ ‘

Haidth Number: 12105
سیدہ ام حصین احمسیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفات میں خطبہ ارشاد فرما تے ہوئے سنا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے اوپر کسی غلام کو حکمران بنا دیاجائے اور وہ کتاب اللہ کے مطابق تمہاری قیادت و رہنمائی کرے تو تم اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو۔ عبداللہ بن امام احمد کہتے ہیں: میرے والد نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ مشکل ہو یا آسانی، خوشی ہو یا مجبوری، ہر حال میں حکمران کی بات سننی اور اس کی اطاعت کرنی ہے۔

Haidth Number: 12106
Haidth Number: 12107
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے او پر ایسے حکمران آئیں گے، جن کی حکمرانی پر تمہارے دل مطمئن ہوںگے اور تمہاری جلد ان کی اطاعت کے لیے نرم ہوگی، لیکن ان کے بعد ایسے حکمران بھی آئیں گے، جن سے تمہارے دل نفرت کریں گے اور ان کے خوف سے تمہارے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم ایسے حکمرانوں سے لڑائی کریں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک وہ نماز قائم رکھیں گے، اس وقت تک ان سے لڑنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

Haidth Number: 12108
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب ایسے حکمران ہوں گے کہ تم ان کے بعض امور کو پسند کرو گے اور بعض کو ناپسند، جس نے ان کے غلط کام پر انکار کیا، وہ بری ہو گیا، (یعنی اس نے اپنی ذمہ داری ادا کر دی) ،جس نے ان کے غلط کام کو ناپسند کیا، وہ بھی (اللہ کی ناراضگی سے) بچ گیا، لیکن جو آدمی ان کے غلط کاموں پر راضی ہو گیا اور ان کی پیروی کرتا رہا، ( وہ اللہ کی ناراضگی سے نہیں بچ سکے گا۔) صحابہ کرام نے کہا:اللہ کے رسول! کیا ہم ایسے حکمرانوں سے لڑائی نہ کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، وہ جب تک تمہارے لیے (یعنی تمہارے سامنے) پانچ نماز ادا کرتے رہیں گے، اس وقت تک نہیں لڑنا۔

Haidth Number: 12109
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم حکمران کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو، خواہ تمہارے اوپر کوئی ایسا حبشی حکمران بنا دیا جائے، جس کا سر منقّی جیسا ہو۔

Haidth Number: 12110
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قریش کا قبیلہ میری امت کو ہلاک کرے گا۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسے حالات میں آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر لوگ ان سے الگ تھلک رہیں گے( تو وہ ان کے شرّ سے بچے رہیں گے۔ امام احمد نے مرض الموت کے دنوں میں کہا: اس حدیث کو مٹا دو، کیونکہ یہ حدیث ان احادیث کے خلاف ہے، جن میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم حکمرانوں کی بات سنو، ان کی اطاعت کرو اور صبر کرو۔

Haidth Number: 12111
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے مقرر کردہ امیرکی اطاعت کی، اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے مقرر کردہ امیرکی نافرمانی کی، اس نے میری نافرمانی کی۔

Haidth Number: 12112
Haidth Number: 12113