Blog
Books
Search Hadith

مسلمان سے قطع تعلقی کرنے، اس کو گھبرانے اور نقصان پہنچانے سے ترہیب کا بیان

294 Hadiths Found

۔ (۹۷۸۷)۔ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ، وَھُوَ ابْنُ اَخِیْ عَائِشَۃَ لِاُمِّھَا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، حَدَّثَتْہُ اَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ الزُّبَیْرِ قَالَ فِیْ بَیْعٍ اَوْ عَطَائٍ اَعْطَتْہُ: وَاللّٰہ!ِ لَتَنْتَھِیَنَّ عَائِشَۃُ اَوْ لَاَحْجُرَنَّ عَلَیْھَا، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: اَوَ قَالَ ھٰذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَتْ: ھُوَ لِلّٰہِ عَلَیَّ نَذَرٌ اَنْ لَّا اُکَلِّمَ ابْنَ الزُّبَیْرِ کَلِمَۃً اَبَدًا، فَاسْتَشْفَعَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ،وَعَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ الْاَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ یَغُوْثَ، وَھُمَا مِنْ بَنِیْ زُھْرَۃَ، فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ وَطَفِقَ الْمِسْوَرُ، وَعَبْدُ الرَّحْمٰنِ یُنَاشِدَانِ عَائِشَۃَ اِلَّا کَلَّمَتْہُ وَقَبِلَتْ مِنْہُ، وَیَقُوْلَانِ لَھَا: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ قَدْ نَھٰی عَمَّا قَدْ عَلِمْتِ مِنَ الْھَجْرِ، اَنْ لَا یَحِلَّ لِمُسْلِمٍ اَنْ یَھْجُرَ اَخَاہُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَیَالٍ۔ (مسند احمد: ۱۹۱۲۹)

۔ عوف بن حارث، جو کہ سیدہ عائشہ کا اخیافی بھتیجا تھا، سے مروی ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کسی سودے یا عطیے کے بارے میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بارے میں کہا: اللہ کی قسم! یا تو عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا با ز آ جائے گی،یا میں اس پر پابندی لگا دوں گا، سیدہ نے پوچھا: کیا واقعی اس نےیہ بات کہی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، سیدہ نے کہا: میں اللہ کے لیے نذر مانتی ہوں کہ میں ابن زبیر سے کبھی بھی کلام نہیں کروں گی، پھر سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا مسور بن مخرمہ اور عبد الرحمن بن اسود بن عبد ِ یغوث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے حق میں سیدہ سے سفارش کریں،یہ دونوں آدمی بنو زہرہ قبیلے کے تھے، … …، پھر مسور اور عبد الرحمن نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو واسطے دینا شروع کیے، کہ وہ لازمی طور پر اس کے ساتھ کلام کرے اور اس سے معذرت قبول کرے اور انھوں نے سیدہ کو یہ بات بھی کہی تھی کہ تم جانتی ہو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قطع تعلقی سے روکا ہے، اور کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین دنوں سے زیادہ عرصے تک قطعی تعلقی کرے۔

Haidth Number: 9787
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے ناپسندیدہ شخص وہ ہے، جو سخت جھگڑالو ہو۔

Haidth Number: 9788
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ابو طلحہ بن سہل انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کو اس مقام پر ذلیل کرتا ہے، جہاں اس کی حرمت پامال ہو جاتی ہے اور اس کی عزت میں کمی آجاتی ہے، اللہ تعالیٰ اس شخص کو اس مقام پر ذلیل کرتاہے، جہاں وہ اپنی مدد کو پسند کرتاہے، جو آدمی ایسے مقام پر اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرتا ہے، جہاں اس کی عزت کم ہو رہی ہوتی ہے اور اس کی حرمت کو پامال کیا جا رہا ہوتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس آدمی کی اس مقام پر مدد کرے گا، جہاں وہ اپنی مدد کو پسند کرے گا۔

Haidth Number: 9789
۔ سیدنا مستورد بن شداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مسلمان (کی غیبتیا اس کی توہینیا اس کو اذیت پہنچا کر) کوئی لقمہ کھایا، اللہ تعالیٰ اس کو اسی کی طرح کا لقمہ جہنم سے کھلائے گا، جس نے کسی مسلمان (کی اہانت کرنے کا) لباس پہنا، اللہ تعالیٰاس کو اسی کی مثل کا لباس جہنم سے پہنائے گا اور جو آدمی کسی آدمی کی وجہ سے شہرت والے مقام پر کھڑا ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت والے دن شہرت کے مقام پر کھڑا کریں گے۔

Haidth Number: 9790
۔ سیدنا ابو صرمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کو نقصان پہنچایا، اللہ تعالیٰ اس کو نقصان پہنچائے گا اور جس نے کسی پر مشقت ڈالی، اللہ تعالیٰ اس پر مشقت ڈالے گا۔

Haidth Number: 9791
۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایسی قوم کے پاس آئے جو ننگی تلوار لے دے رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس آدمی پر لعنت کرے جو اس طرح کرتا ہے، کیا میں نے تم کو ایسا کرنے سے منع نہیں کیا تھا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی تلوار ننگی کر کے اس کو دیکھے اور پھر وہ دوسرے کو پکڑانا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اس کو کسی چیز میں ڈھانک کر دے۔

Haidth Number: 9792
۔ عبد الرحمن بن لیلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: صحابۂ کرام نے ہم کو بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، ایک آدمی سو گیا، کچھ ساتھی اس کی طرف گئے اور اس کے تیر پکڑ لیے، جب وہ بیدار ہوا تو گھبرا گیا، لوگ ہنس پڑے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیوں ہنس رہے ہو؟ انھوں نے کہا: جی کوئی بات نہیں ہے، بس ہم نے اس کے تیر پکڑ لیے تو وہ گھبرا گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ مسلمان کو گھبرا دے۔

Haidth Number: 9793
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شعروں کے ذریعے مشرکوں کی ہجو کرو، بیشک مؤمن اپنے نفس اور مال سے جہا د کرتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے ! گویا کہ یہ شاعر ان پر تیر پھینک رہے ہیں۔

Haidth Number: 9942
۔ (دوسری سند) انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: بیشک اللہ تعالیٰ شعروں کے بارے میں جوکچھ نازل کرنا تھا، وہ تو کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک مؤمن اپنی تلوار اور زبان کے ساتھ جہاد کرتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے! گویا کہ تم ان پر تیر برسا رہے ہو۔

Haidth Number: 9943
۔ (تیسری سند) سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے شعروں کے بارے میں (مذمت والی آیات) نازل کیں تو وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اللہ تعالیٰ نے شعروں کے بارے میں جو کچھ نازل کیا ہے، آپ اس کو جانتے ہیں، اب آپ کا ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک مؤمن اپنی تلوار اور زبان، دونوں کے ذریعے جہاد کرتا ہے۔

Haidth Number: 9944
۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بعض شعر دانائی پر مشتمل ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 9945
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بعض شعر حکمت و دانائی والے ہوتے ہیں اور بعض بیان جادو جیسا اثر رکھتے ہیں۔

Haidth Number: 9946
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب میں تریاق پی لوں گا اور تمیمہ لٹکا لوں گا یا اپنی طرف سے شعر کہہ لوں گا تو پھر میں اس چیز کی کوئی پرواہ نہیں کروں گا کہ میں کدھر جا رہا ہوں اور کس چیز پر سوار ہو رہا ہوں۔

Haidth Number: 9947
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں تجھ سے ایک معاہدہ لیتا ہوں، تو نے ہر گز اس کی مخالفت نہیں کرنی، میں صرف اور صرف ایک بشر ہوں، پس جس مؤمن کو میں تکلیف دوں، یا اس کو گالی دوں، یا اس کو کوڑے لگاؤں، یا اس پر لعنت کروں، پس تو اس چیز کو اس کے لیے رحمت، پاکیزگی اور تقرب کا ایسا سبب بنا کہ جس کے ذریعے تو اس کو قیامت کے دن اپنے قریب کر لے ۔

Haidth Number: 10111
۔ عمرو بن ابو فرہ سے مروی ہے کہ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مدائن میں تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ذکر کردہ احادیث بیان کیا کرتے تھے، جب سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا سلمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عمرو بن ابو فرہ سے مروی ہے کہ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مدائن میں تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ذکر کردہ احادیث بیان کیا کرتے تھے، جب سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا سلمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے

Haidth Number: 10112

۔ (۱۰۱۱۳)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَفَعَ اِلٰی حَفْصَۃَ اِبْنَۃِ عُمَرَ رَجُلًا، فَقَالَ: احْتَفِظِیْ بِہٖ،قَالَ: فَغَفَلَتْحَفْصَۃُ وَمَضَی الرَّجُلُ، فَدَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ: ((یَاحَفْصَۃُ! مَا فَعَلَ الرَّجُلُ؟)) قَالَتْ: غَفَلْتُ عَنْہُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَخَرَجَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قَطَعَ اللّٰہُ یَدَکِ۔)) فَرَفَعَتْ یَدَیْھَا ھٰکَذَا، فَدَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَاشَاْنُکِ یَا حَفْصَۃُ؟)) فَقَالَتْ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قُلْتَ قَبْلُ لِیْ کَذَا وَکَذَا، فَقَالَ لَھَا: ((صُفِّیْیَدَیْکِ، فَاِنِّیْ سَاَلْتُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اَیُّ اِنْسَانٍ مِنْ اُمَّتِیْ دَعَوْتُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہِ اَنْ یَجْعَلَھَا لَہُ مَغْفِرَۃً۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۵۸)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے سپرد کیا اور فرمایا: اس کی حفاظت کر کے رکھنا۔ لیکن انھوں نے غفلت برتی اور وہ بندہ نکل گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: حفصہ! اس آدمی کا کیا بنا؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ سے غفلت ہو گئی اور وہ نکل گیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تیرے ہاتھوں کو کاٹ دے۔ یہ سن کر سیدہ نے اپنے ہاتھ اس طرح بلند کر لیے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم داخل ہوئی اور پوچھا: حفصہ! تجھے کیا ہو گیا ہے ؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے کچھ دیر پہلے مجھے یہ بد دعا دی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھوں کو سیدھا کر لے، پس بیشک میں نے اللہ تعالیٰ سے یہ سوال کیا ہے کہ میں اپنی امت کے جس فرد کو بد دعا دوں، وہ اس کو اس کے لیے بخشش کا ذریعہ بنا دے۔

Haidth Number: 10113

۔ (۱۰۱۱۴)۔ عَنْ ذَکْوَانَ مَوْلیٰ عَائِشَۃَ،عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِاَسِیْرٍ فَلَھَوْتُ عَنْہُ فَذَھَبَ فَجَائَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَافَعَلَ الْاَسِیْرُ؟)) قَالَتْ: لَھَوْتُ عَنْہُ مَعَ النِّسْوَۃِ فَخَرَجَ، فَقَالَ: ((مَالَکِ قَطَعَ اللّٰہُ یَدَکِ اَوْ یَدَیْکِ۔)) فَخَرَجَ فَآذَنَ بِہٖالنَّاسَفَطَلَبُوْہُفَجَائُوْابِہٖفَدَخَلَعَلَیَّ وَاَنَا اُقَلِّبُ یَدَیَّ، فَقَالَ: ((مَالَکِ اَجُنِـنْتِ؟)) قُلْتُ: دَعَوْتَ عَلَیَّ فَاَنَا اُقَلِّبُ یَدَیَّ اَنْظُرُ اَیُّھُمَایُقْطَعَانِ، فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِرَفَعَیَدَیْہِ مَدًّا وقَالَ: ((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ بَشَرٌ اَغْضَبُ کَمَا یَغْضَبُ الْبَشَرُ، فَاَیُّمَا مُؤْمِنٍ اَوْ مُؤْمِنَۃٍ دَعَوْتُ عَلَیْہِ فَاجْعَلْہُ لَہُ زَکَاۃً وَطُھْرًا۔)) (مسند احمد: ۲۴۷۶۳)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں؛ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک قیدی میرے پاس لائے، لیکن میں اس سے غافل ہو گئی اور وہ بھاگ گیا، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو پوچھا: قیدی کا کیا بنا؟ میں نے کہا: جی میں دوسری خواتین کے ساتھ غافل ہو گئی تھی، پس وہ نکل گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تیرے ہاتھوں یا پاؤں کو کاٹ دے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لے گئے اور لوگوں میں اس قیدی کا اعلان کیا، پس انھوں نے اس کو تلاش کیا اور پکڑ کر لے آئے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں اپنے ہاتھوں کو الٹ پلٹ کر رہی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تجھے کیا ہو گیا ہے، پاگل ہو گئی ہے تو؟ میں نے کہا: جی آپ نے مجھ پر بد دعا کی ہے، اب میں اپنے ہاتھوں کو الٹ پلٹ کر کے دیکھ رہی ہوں کہ کون سا ہاتھ پہلے کٹتا ہے، ہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حمد و ثنا بیان کی اور اپنے ہاتھ اٹھا کر فرمایا: اے اللہ! بیشک میں ایک بشر ہوں اور بشر کی طرح ہی غصے ہو جاتا ہوں، پس میں جس مؤمن مردیا عورت پر بد دعا کروں تو اس کو اس کے لیے پاکیزگی اور طہارت کا سبب بنا دے۔

Haidth Number: 10114
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چادر اور ازار پہنا ہوا تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبلہ رخ ہو کر اپنے ہاتھوں کو پھیلایا اور یہ دعا کی: اے اللہ! میں ایک بشر ہوں، پس میں تیرے جس بندے کو ماروں یا تکلیف دوں تو تو نے اس کی وجہ سے مجھے سزا نہیں دینی۔

Haidth Number: 10115
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ عرب اعوان وانصاری اس کثرت سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور اتنا ہجوم ہوا کہ مہاجرین کھڑے ہو گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے کشادگی پیدا کرنے لگے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی دہلیز کے پاس کھڑے ہو گئے، پھر وہ اس قدر قریب ہو گئے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اپنی چادر پکڑا دی اور خود جلدی سے دہلیز پر چڑھ گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اندر داخل ہو گئے اور فرمایا: اے اللہ! ان پر لعنت کر۔ سیدہ نے کہا: لوگ تو ہلاک ہو گئے ہیں، (کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لعنت کر دی ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر گز نہیں، اللہ کی قسم! اے ابو بکر کی بیٹی! میں نے اپنے ربّ سے ایک شرط لگائی ہے، وہ اس کی مخالفت نہیں کرے گا، میں نے اپنے ربّ سے کہا: میں تو ایک بشر ہی ہوں اور بشر کی طرح ہی تنگ ہو جاتا ہوں، پس جس مؤمن کے حق میں میری طرف سے غصہ کی حالت میں کوئی بات نکل جائے تو اس کو اس کے حق میں کفارہ بنا دے۔

Haidth Number: 10116
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: دو آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر خوب سختی کی اور برا بھلا کہا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جس نے آپ کی طرف سے خیر پائی (یہ تو ٹھیک ہے) لیکن ان بیچاروں کو آپ کی طرف سے کوئی خیر نہیں ملی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے ربّ تعالیٰ سے جو معاہدہ کیا ہے، کیا تو اس کو نہیں جانتی، میں نے اپنے ربّ سے کہا: اے اللہ! میں نے جس مؤمن کو برا بھلا کہا، یا کوڑے لگائے، یا لعنت کی تو تو اس کو اس کے حق میں بخشش اور عافیت کا سبب قرار دے۔

Haidth Number: 10117
۔ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوۂ تبوک کے موقع پر نکلے، جب راستے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بات کا علم ہوا کہ اس پانی میں قلت ہے، جس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وارد ہونے والے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک اعلان کرنے والے کو حکم دیا کہ وہ یہ اعلان کرے کہ کوئی آدمی پانی کی طرف آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سبقت نہ لے جائے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب پانی پر پہنچے تو دیکھا کہ کچھ افراد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سبقت لے جا چکے تھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر لعنت کی۔

Haidth Number: 10118

۔ (۱۰۱۱۹)۔ عَنْ اَبِیْ السَّوَّارِ، عَنْ خَالِہِ قَالَ: رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاُنَاسٌ یَتْبَعُوْنَہُ، فَاَتَّبَعْتُہُ مَعَھُمْ، قَالَ: فَفَجِئَنِی الْقَوْمُ یَسْعَوْنَ، قَالَ: وَاَبْقَی الْقَوْمُ، قَالَ: فَاَتَی عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَضَرَبَنِیْضَرْبَۃً،اِمَّا بِعَسِیْبٍ، اَوْ قَضِیْبٍ، اَوْ سِوَاکٍ، اَوْ شَیْئٍ کَانَ مَعَہُ، قَالَ: فَوَاللّٰہِ! مَا اَوْجَعَنِیْ، قَالَ: فَبِتُّ بِلَیْلَۃٍ، قَالَ: وَقُلْتُ: مَاضَرَبَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَّا لِشَیْئٍ عَلَّمَہُ اللّٰہُ فِیَّ، قَالَ: وَحَدَّثَنِیْ نَفْسِیْ اَنْ آتِیَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا اَصْبَحْتُ، قَالَ: فَنَزَلَ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اِنَّکَ رَاعٍ لَا تَکْسِرَنَّ قُرُوْنَ رَعِیَّتِکَ، قَالَ: فَلَمَّا صَلَیَّنَا الْغَدَاۃَ، اَوْ قَالَ: صَبَّحْنَا، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰھُمَّ اِنَّ اُنَاسًا یَتْبَعُوْنِیْ، وَاِنِّیْ لَا یُعْجِبُنِیْ اَنْ یَتَّبِعُوْنِیْ، اَللّٰھُمَّ فَمَنْ ضَرَبْتُ، اَوْ سَبَبْتُ، فَاجْعَلْھَا لَہُ کَفَّارَۃً وَاَجْرًا، اَوْ قَالَ: مَغْفِرَۃً وَرَحْمَۃًََ۔)) اَوْ کَمَا قَالَ۔(مسند احمد: ۲۲۸۷۷)

۔ ابو سوار اپنے ماموں سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک طرف گئے اور کچھ لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے چل پڑے، میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا، لوگ جلدی جلدی چل رہے تھے، کچھ افراد پیچھے رہ گئے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک چیزسے ضرب لگائی، وہ کھجور کی شاخ، یا چھڑی،یا مسواک، یا کوئی اور چیز تھی، پس اللہ کی قسم! اس نے مجھے تکلیف تو نہیں دی، لیکن میری وہ رات سوچ و بچار میں ہی گزر گئی، میں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے صرف اس چیز کی وجہ سے مارا ہو گا، جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو میرے بارے میں بتلائی ہو گی، پھر مجھے خیال آیا کہ جب صبح ہو گی تو میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤں گا، پس جبریل علیہ السلام یہ پیغام لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نازل ہوئے: بیشک آپ نگہبان ہیں، پس اپنی رعایا کے سینگ نہ توڑ دینا (یعنی ان کے ساتھ نرمی کرنا)۔ پس جب ہم نے نماز فجر ادا کییا صبح کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! بیشک کچھ لوگ میرے پیچھے چلے، جبکہ میں یہ نہیں چاہ رہا تھا کہ وہ میرے پیچھے چلیں، اے اللہ! پس میں نے جس آدمی کو مارا یا برا بھلا کہا تو تو اس چیز کو اس کے لیے کفارے، اجر، بخشش اور رحمت کا باعث قرار دے۔ یا جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا۔

Haidth Number: 10119
۔ اے اللہ! بیشک کچھ لوگ میرے پیچھے چلے، جبکہ میں یہ نہیں چاہ رہا تھا کہ وہ میرے پیچھے چلیں، اے اللہ! پس میں نے جس آدمی کو مارا یا برا بھلا کہا تو تو اس چیز کو اس کے لیے کفارے، اجر، بخشش اور رحمت کا باعث قرار دے۔ یا جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا۔

Haidth Number: 10120
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک عورت کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے، اور اگر تو پسلی کوسیدھا کرنا چاہے گا تو اس کو توڑ دے گا، پس تو اس کے ساتھ مداہنت اختیار کر، تب وہ تیرے ساتھ زندگی گزارتی رہے گی۔

Haidth Number: 10300
۔ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بنو اسلم کے کچھ لوگوں کے پاس گئے اور وہ بازار میں تیراندازی کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اولادِ اسماعیل! تم تیر اندازی کو، کیونکہ تمہارا باپ بھی تیر انداز تھا اور میں بنوفلاں کے ساتھ ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد ایک فریق تھا، یہ سن کر دوسرے فریق نے اپنے ہاتھ روک لیے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم تیر اندازی کرو (کیوں رک گئے ہو؟) انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کیسے تیر اندازی کریں، جبکہ آپ بنو فلاں کے ساتھ ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو تیر اندازی کرو، میں تم سب کے ساتھ ہوں۔

Haidth Number: 10353
۔ سیدہ مریم بنت عمران علیہا السلام کی فضیلت کا بیان سیدہ مریم بنت عمران ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ اپنے زمانے کی اور سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے عہد کی خواتین میں سب سے بہتر تھیں۔

Haidth Number: 10411
۔ عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زمین پر چار خطوط کھینچے، پھر پوچھا: کیا تم ان لکیروں کے بارے میں جانتے ہو؟ انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت والی خواتین میں سب سے افضل یہ چار ہیں: خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم )، فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اورمریم بنت عمران۔

Haidth Number: 10412
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہانوں کی عورتوں میں یہ خواتین تجھے کافی ہیں: مریم بنت ِ عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور فرعون کی بیوی آسیہ۔

Haidth Number: 10413
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حسن و حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما جنتی نوجوانوں کے سردار اور فاطمہ جنتی خواتین کی سردار ہوں گی، ما سوائے مریم بنت عمران کے۔

Haidth Number: 10414
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میںنے کہا: اے اللہ کے رسول! ابن جدعان دورِ جاہلیت میں صلہ رحمی کرتا تھا اور مساکین کو کھانا کھلاتا تھا، آیایہ نیکیاں اس کے لئے نفع مند ثابت ہوں گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، عائشہ! اس نے ایک دن بھییہ نہیں کہا تھا: اے میرے رب! روزِ قیامت میرے گناہوں کو بخش دینا۔

Haidth Number: 10448