Blog
Books
Search Hadith

باپ کا اپنی بیوہیا بالغ کنواری بچی کا اس کی رضامندی کے بغیر شادی کر دینے کا بیان

294 Hadiths Found
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ اس کے با پ نے ایسے آدمی سے اس کی شادی کر دی ہے، جس کو وہ ناپسند کرتی ہے، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رہنے یا نہ رہنے کا اختیار دے دیا۔

Haidth Number: 6901
۔ سعید بن ابی سعید مقبری سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حد زدہ زانی نکاح نہیں کرتا، مگر اپنے جیسے سے۔

Haidth Number: 7008
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ام مہزول نامی ایک عورت سے نکاح کے بارے میں اجازت طلب کی،یہ خاتون بدکاری کرتی تھی اور اس نے یہ شرط بھی لگائی تھی کہ وہ اس پر خرچ کرے گی، بہرحال اس مسلمان نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کییا اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے اس کا معاملہ ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواباً اس آیت کی تلاوت کی: زانیہ خاتون سے نکاح نہیں کرتا، مگر زانی اور مشرک۔ (سورۂ نور: ۲)

Haidth Number: 7009
Haidth Number: 7087
Haidth Number: 7088
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا : میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں؟ اس نے کہا: اس کی اولاد پر شفقت کرتے ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ بات ہے تو بیشک عزل نہ کر، کیونکہ اس چیز نے فارس اور روم کو کوئی نقصان نہیں دیا۔

Haidth Number: 7089
۔ سیدنا ابو سعید زرقی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ اشجع قبیلے کے ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عزل کے متعلق سوال کیا اور کہا: میری بیوی دودھ پلاتی ہے (اور میں ڈرتا ہوں کہ وہ حاملہ نہ ہو جائے)، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رحم کی تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے، وہ ہو کر رہے گا۔

Haidth Number: 7090
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب شام کا کھانا رکھ دیا جائے اور نماز کا وقت بھی ہو جائے (ایک روایت کے مطابق اور اقامت کہہ دی جائے تو پہلے کھانا کھا لیا کرو۔

Haidth Number: 7383
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی ایک کے سامنے شام کا کھانا رکھ دیا گیا ہو اور نماز کی اقامت ہو جائے تو وہ کھانے سے فارغ ہو کر ہی اٹھے۔

Haidth Number: 7384
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے مشک میں نبیذ بنایا کرتے تھے، ہم ایک مٹھی بھر منقّی یا کھجور مشک میں ڈال کر اس میں پانی ڈالتے، رات کو بناتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کو پی لیتے اور دن کو بناتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو پی لیتے تھے۔

Haidth Number: 7482
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے مشک میں صبح نبیذ بناتے تھے، ہم اسے ڈھانپتے نہ تھے اور نہ ہی ہم اس میں تلچھٹ باقی رہنے دیتے تھے، جب شام ہوتی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شام کا کھانا کھا لیتے تو پھر نبیذ پیتے تھے، اگر نبیذ بچ جاتی میں اسے بہا دیتی اور مشک کو دھو دیتی، پھر ہم عشاء کے وقت نبیذ بناتے تھے، جب صبح ہوتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کاکھانا کھا کر نبیذ پیتے تھے، اگر نبیذ میں سے کچھ بچ جاتا تو میں اسے بہا دیتی پھر برتن دھویا جاتا۔ مقاتل سے پوچھا گیا: کیا اس حدیث میں مشک دو مرتبہ دھونے کا ذکر ہے، انھوں نے کہا: جی ہاں، دو مرتبہ دھونے کا ذکر ہے۔

Haidth Number: 7483
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے منقّی ملا کر پانی بنایا جاتا تھا، آپ اسے اس دن، دوسرے دن اور تیسرے دن کی شام تک پیتے، اس کے بعد اس کے بارے میں حکم دیا جاتا کہ وہ کسی کو پلا دیا جائے یا پھر بہا دیا جائے۔

Haidth Number: 7484
۔ عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ایک آدمی نے دریافت کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نبیذ کے متعلق بتائیں، انہوں نے کہا: جو نبیذ رات کو بنایا جاتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے دن میں پی لیتے اور جو دن کو بنایا جاتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہ رات کو پی لیتے تھے۔

Haidth Number: 7485
۔ ابراہیم بن سعد کہتے ہیں: میں سفیان کے پاس حاضر ہوا اور میں نے ان سے سوال کیا یا ان سے نبیذ کے متعلق پوچھا گیا، انہوں نے کہا: کھجور کھا لو اور بعد میں پانی پی لو، تمہارے پیٹ میں نبیذ بن جائے گا۔

Haidth Number: 7486
۔ صہیرہ بنت جیفر کہتی ہیں: ہم نے حج کیا، پھر ہم مدینہ واپس لوٹیں اورہم ام المؤمنین سیدہ صفیہ بنت حیی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئیں، ہم نے ان کے پاس کوفہ کی رہنے والی عورتوں موجود پائیں، انہوں نے ہم سے کہا: اگر چاہو تو تم سوال کرو، ہم سنتی ہیں اور اگر چاہو تو ہم سوال کرتی ہیں اور تم سنو، ہم نے کہا: تم سوال کرو ، انہوں نے میاں بیوی اور حیض کے متعلقہ کچھ امور دریافت کئے اور پھر انہوں نے مٹکے (اور گھڑے وغیرہ) میں بنائے جانے والے نبیذ کے بارے میں دریافت کیا،سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: عراق والیو! تم نے مٹکے کے نبیذ کے بارے میں بہت زیادہ تکرار کیا ہے، اس میں تم پر کوئی حرج نہیں کہ کھجور پکا لو، پھر اسے ہاتھ سے مل دو اور صاف کرکے اسے مشک میں رکھ لو اور پھر اس کا تسمہ بند کر دو اور جب وہ خوشگوار ہو جائے تو اسے پی لو اور اپنے خاوند کو بھی پلائو۔

Haidth Number: 7487
۔ سیدنا فیروز دیلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم انگوروں کے مالک ہیں، اب شراب کی حرمت نازل ہوچکی ہے، اب ہم انگوروں کا کیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کا منقّی تیار کر لیا کرو۔ اس نے کہا: پھر ہم منقی کا کیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے صبح پانی میں ڈالو اورشام کے کھانے کے ساتھ پیو اور شام کو پانی میں ڈالو اور صبح کو پی لو۔ میں نے کہا: آپ کو معلوم ہے ہم جس قوم سے ہیں، ان میں سے ہم ہی ایمان لائے ہیں، ہماری قوم ایمان نہیں لائی، نیز آپ جانتے ہیں کہ ہم کافر قوم کے درمیان رہتے ہیں، اب ہمارا ولی کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے یہی کافی ہے۔

Haidth Number: 7488
۔ سیدنا سہل بن حنیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لے گئے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ کی جانب لوٹنے کے لئے چلے تو میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، جحفہ کے قریب خرار گھاٹی میں پہنچے تو سہل بن حنیف نے غسل کیا نے غسل کیا، یہ سفید رنگ اور حسین جسم والے تھے، جلد بھی بہت اچھی تھی، بنوعدی بن کعب قبیلہ والے سیدنا عامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں غسل کرتے ہوئے دیکھ کر کہا: میں نے اس جیسا خوبصورت بدن نہیں دیکھا، ایسا بدن تو کسی پردہ نشیں دوشیزہ کا بھی نہیں ہوتا، سہل تو وہیں بے ہوش ہوکر گر پڑے، انہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا گیا: اے اللہ کے رسول! سہل کا کچھ سوچیں، اللہ کی قسم! یہ نہ تو سر اوپر اٹھاتے ہیں نہ ہوش میں آرہے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم ان کو کسی کے نظر لگانے کی تہمت لگاتے ہو؟ انہوں نے کہا: انہیں سیدنا عامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دیکھا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان پر سخت نالاں ہوئے، اور فرمایا: تم اپنے بھائی کو قتل کرنے سے گریز کیوں نہیں کرتے، جب تم نے انہیں دیکھا تھا اور یہ تمہیں پسند آئے تھے تو تم نے برکت کی دعا کیوں نہ کی تھی؟ پھر آپ نے سیدنا عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو غسل کرنے کا حکم دیا، انہوں نے اپنا چہرہ دھویا، ہاتھ، کہنیاں، گھٹنے اور پائوں کی انگلیاں اور تہبند کے اندر والا بدن کا حصہ دھو کر ایک پیالہ میں پانی دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ اس پانی کو سہل کے سر اور پشت پر ڈال دے اور پھر پچھلی جانب سے پیالہ انڈیل دے، اس نے ایسا ہی کیا، تو سیدنا سہل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں کے ساتھ ایسے چل رہے تھے کہ گویا کہ انہیں کوئی تکلیف ہی نہ تھی۔

Haidth Number: 7747
۔ سیدنا عبداللہ بن عامر بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عامر بن ربیعہ اور سیدنا سہل بن حنیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دونوں غسل کرنا چاہتے تھے، پس وہ دونوں کسی اوٹ کی تلاش میں نکلے، سیدنا سہل نے اپنا اونی جبہ اتارا، سیدنا عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے انہیں دیکھا تو انہیں میری نظر لگ گئی، وہ پانی میں غسل کے لئے اترے تو میں نے پانی میں ان کے پھڑ پھڑانے کی آواز سنی، میں ان کے پاس آیا اور تین آوازیں دیں، انہوں نے کوئی جواب نہ دیا، میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی اطلاع دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیدل چل کر تشریف لائے اور پانی میں داخل ہوگئے گویا کہ میں اب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا سہل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سینے پر ہاتھ مارا اور کہا: اَللّٰھُمَّ أَذْہِبْ عَنْہُ حَرَّہَا وَبَرْدَہَا وَوَصَبَہَا۔ (اے اللہ! اس سے اس کی حرارت، ٹھنڈک اور تھکاوٹ سب دور کردے۔) اس کے بعد سہل کھڑے ہوگئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنے بھائی یا خود اپنی جان اور مال میں سے کچھ اچھا لگے تو اس کے لئے برکت کی دعا کرے، نظر کا لگ جانا ایک حقیقت ہے۔

Haidth Number: 7748
۔ سیدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے، نہ میں سمجھ سکا اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بتایا۔ (ایک دن) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تم سمجھ گئے ہو کہ میں کچھ کلمات کہتا ہوں؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسے نبی کی یاد آئی جسے اپنی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے، اس نے اپنی امت پر اتراتے ہوئے کہا: کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا؟ یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کر سکے گا؟ یا اس قسم کی بات کی۔ اللہ تعالی نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے اِن تین امور میں سے ایک کو اختیار کر: ہم تیری امت پر ان کا دشمن مسلط کر دیں یا بھوک یا موت۔ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا۔ انھوں نے کہا: تو اللہ کا نبی ہے، معاملہ تیرے سپر دہے، تو خود اختیار کر لے۔ اس نے نماز شروع کر دی، جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے، اس نے نماز پڑھی جتنی کہ اللہ تعالی کو منظور تھی، پھر کہا: اے میرے ربّ: ان پر ان کے دشمن کو بھی مسلط نہیں کرنا اور بھوک کو بھی، چلو موت ہی سہی۔ اللہ تعالی نے ان پر موت مسلط کر دی، ایک دن میں ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے۔ یہ تھا میرا گنگنانا، جیسا کہ تم دیکھ رہے تھے، میں نے کہا: اللّٰہُمَّ بِکَ أُقَاتِلُ، وَبِکَ أُصَاوِلُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔(اے اللہ! میں تو تیری توفیق سے لڑتا ہوں اور تیری توفیق سے ہی حملہ کرتا ہوں نقصان سے بچنے اور اچھے کام کرنے کی طاقت صرف تیرے ساتھ ہے)

Haidth Number: 7749
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دست مبارک میں رہی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاتھ میں رہی، ان کے بعد سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاتھ میں رہی، پھر سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاتھ میں رہی، اس میں محمد رسول اللہ کے الفاظ نقش تھے۔

Haidth Number: 7978
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب روم والوں کی طرف خط لکھنے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے آپ سے کہا کہ وہ لوگ تو صرف وہی خط پڑھتے ہیں، جس پر مہر لگی ہوئی ہو، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، گویا کہ میں اب بھی اس انگوٹھی کی سفیدی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ میں دیکھ رہا ہوں، اس میں محمد رسول اللہ کے الفاظ کندہ تھے۔

Haidth Number: 7979
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگوٹھی بنوائی اور فرمایا: ہم نے ایک انگوٹھی بنوائی ہے اور اس میں (محمد رسول اللہ کے الفاظ) کندہ کروائے ہیں، تم میں کوئی آدمی یہ نقش نہیں بنوا سکتا۔

Haidth Number: 7980
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ حبشہ کا بنا ہوا تھا۔

Haidth Number: 7981
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگوٹھی بھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی کاتھا۔

Haidth Number: 7982
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ میں ایک دن چاندی کی انگوٹھی دیکھی، لوگوں نے بھی چاندی کی انگوٹھیاں بنوا لیں اور پہن لیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگوٹھی اتار کر پھینک دی، لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

Haidth Number: 7983
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں انصار کے ایک حلقہ میں بیٹھا ہواتھا کہ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے پاس آئے اور وہ کچھ ڈرے ڈرے سے لگ رہے تھے، دراصل سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو اپنے پاس بلایا تھا، پس میں ان کے پاس آیا اور تین بار اجازت طلب کی، لیکن جب مجھے اجازت نہیں دی گئی تو میں واپس پلٹ گیا، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تین مرتبہ کسی سے اجازت طلب کرے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ واپس چلا جائے۔ جب میں نے یہ حدیث سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بتلائی تو انھوں نے کہا: اس بات کی دلیل لائو، وگرنہ میں تم کو سزا دوں گا، پس میں گواہی طلب کرنے کے لیے آیا ہوں، سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس پر ہم میں جو سب سے چھوٹا ہے، وہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوگیا، سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں ہی سب سے چھوٹا تھا، پس میں کھڑا ہوا اور یہ گواہی دی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تین مرتبہ اجازت طلب کرے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ واپس چلا جائے۔

Haidth Number: 8300
۔ عبید بن عمبیر بیان کرتے ہیں سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر جا کر تین مرتبہ اندر جانے کی اجازت طلب کی، لیکن جب اجازت نہ ملی تو وہ واپس ہو لئے، سیدنا عمر نے کہا: کیا میں ابھی ابو موسی عبداللہ بن قیس کی آواز نہیں سن رہا تھا، گھر والوں نے کہا: کیوں نہیں، یہ وہی تھے، انھوں نے کہا: اسے بلائو، پس بلایا گیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے پوچھا:جو کچھ تم نے کیا ہے، کس چیز نے تمہیں اس پر آمادہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے آپ سے تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت طلب کی ہے، مجھے اجازت نہ دی گئی تو میں واپس جا رہا تھا، ہمیں یہی حکم ملا ہے، سیدنا عمر نے کہا: اس پر دلیل لائو وگرنہ میں تم کو سزا دوں گا، سیدنا ابو موسیٰ مسجد میں آئے یا انصار کی مجلس میں گئے اور گواہ کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا: ہمارا سب سے چھوٹا بندہ ہی تیرے حق میں گواہی دے گا، پس سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھے اور ان کے حق میں گواہی دی، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی یہ سنت مجھ سے مخفی رہ گئی ہے، بازاروں کی تجارت نے ہمیں غافل کر دیا۔

Haidth Number: 8301
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آنے کی اجازت طلب کی اور فرمایا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ ، انھوں نے جوابا وَعَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ تو کہا، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہیں سنایا، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ سلام کہا اور سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی تین بار ہی جواب دیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہیں سنایا،بالآخر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس لوٹ آئے اور سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پیچھے ہو لئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، جب بھی آپ نے سلام کہا، میں نے جواب دیا، مگر آپ کو سنایا نہیں تھا، دراصل میں زیادہ سے زیادہ آپ کا سلام اور برکت حاصل کرنا چاہتا تھا، پھر وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گھر میں لے گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے منقّی پیش کیا،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھایا اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا کی: أَکَلَ طَعَامَکُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَائِکَۃُ وَأَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُونَ (نیک لوگ تمہارا کھانا کھائیں، فرشتے تمہارے حق میں رحمت کی دعا کریں اور روزے دار تمہارے ہاں افطاری کریں)۔

Haidth Number: 8302
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کسی کے باغ میں جائے اور وہ وہاں سے سے کھانا چاہے تو یوں آواز دے: اے باغ کے مالک! تین مرتبہ آواز دے، اگر وہ جواب دے تو ٹھیک ہے، وگرنہ وہ باغ سے کھا لے اور جب تم میں سے کوئی اونٹوں کے قریب سے گزرے اور ان اونٹنیوں کا دودھ پینا چاہے تو آواز دے: اے اونٹوں کے مالک! یا اے اونٹوں کے چرواہے! اگر وہ جواب دے تو درست ہے، وگرنہ وہ دودھ (دوہ کر) پی لے، مہمان نوازی تین دن تک ہوتی ہے،اس سے زیادہ مہمان پر صدقہ ہو گا۔

Haidth Number: 8303
۔ سیدنا انس سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کلام کرتے تو اس کلام کو تین بار دوہراتے، اسی طرح جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو سلام کہتے تو ان کو تین دفعہ سلام کہتے۔

Haidth Number: 8304