Blog
Books
Search Hadith

سورۂ شعراء سورۂ شعراء کا ان سورتوں میں سے ہونا، جن کی آیات دو سو سے زائد ہیں

14 Hadiths Found
۔ معدیکرب کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور ان سے درخواست کی کہ وہ ہمیں سورۂ {طسم} سنائیں، جودو سو آیتوں والی ہے۔ انہوں نے کہا: مجھے تو یہ سورت یاد نہیں ہے، البتہ تم سیدنا خباب بن ارت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جاؤ، انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سورت سیکھی ہے، پس ہم سیدنا خباب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور انھوں نے ہمیں یہ سورت سنائی۔

Haidth Number: 8692
یوسف بن مازن سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے عرض کیا: اے امیر المؤمنین! آپ ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حلیہ مبارک بیان کریں، انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بہت زیادہ طویل قامت نہ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم متوسط قد سے قدرے دراز تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوسروں کے ساتھ کھڑے ہوتے توان سے نمایاں لگتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رنگت چمکیلی سفید تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سر مبارک بڑا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ انور خوب روشن تھا، ابرو آپس میں ملے ہوئے نہ تھے، پلکیں گھنی اور طویل تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہتھیلیاں اور قدم مبارک بھرے بھرے تھے،جب چلتے تو قوت سے یوں چلتے جیسے بلندی سے پستی کی طرف جا رہے ہوں، آپ کے چہرے پرپسینہ موتیوں کی طرح چمکتا تھا، میرے ماں باپ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر فدا ہوں۔ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پہلے یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جیسا کوئی آدمی نہیں دیکھا۔

Haidth Number: 11120
محمد بن علی اپنے باپ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سر مبارک بڑا، آنکھیں خوب موٹی، پلکیں طویل اور آنکھوں میں سرخ ڈورے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی داڑھی گھنی تھی، رنگ خوب روشن تھا، آپ چلتے تو ذرا سامنے کو جھک کر چلتے، گویا آپ بلندی سے اتر رہے ہیں، کسی طرف متوجہ ہوتے تو پوری طرح ادھر مڑتے، آپ کی ہتھیلیاں اور قدم بھرے بھرے تھے۔

Haidth Number: 11121
۔(دوسری سند) نافع بن جبیربن مطعم سے روایت ہے کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہ تو بہت زیادہ دراز قد تھے اور نہ ہی پست قد تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سر بڑا اور داڑھی گھنی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہتھیلیاں اور پائوں پر گوشت تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ انور سرخی مائل سفید تھا، اعضاء کی ہڈیاں مضبوط تھیں، سینہ سے ناف تک بالوں کی لمبی لکیر تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلتے تو ذرا جھک کر یوں چلتے گویا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بلندی سے اتر رہے ہیں، میں نے آپ سے پہلے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جیسا کوئی آدمی نہیں دیکھا۔

Haidth Number: 11122
ابو صالح مولی التوأمہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حلیہ مبارک بیان کر رہے تھے، انھوں نے کہا:آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ طویل (یا عریض) تھے، آنکھوں کی پلکیں بھی طویل تھیں، کندھوں کے درمیان تھوڑا سا نمایاں فاصلہ تھا (یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سینہ چوڑا تھا)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس طرف بھی مڑتے، پوری طرح مڑتے اور متوجہ ہوتے۔روح راوی نے اپنی حدیث میں کہا: میرے ماں باپ آپ پر نثار ہوں، آپ عادۃًیا تکلفاً فحش گو نہ تھے، نہ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بازاروں (اور گلیوں) میں بلند آواز سے بولتے تھے، آپ کی ہتھیلیاں اور قدم مبارک گوشت سے بھرے ہوئے تھے، میں نے آپ کے بعد آپ جیسا کوئی نہیں دیکھا۔

Haidth Number: 11123
سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدھے بالوں والے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا قد درمیانہ تھا، آپ کے کندھوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ تھا (یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سینہ کشادہ تھا)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر کے بال کانوں کی لووں تک طویل تھے، ایک بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سرخ پوشاک زیب تن کی ہوئی تھی، میںنے آپ سے بڑھ کر خوبصورت آدمی کبھی نہیں دیکھا۔

Haidth Number: 11124
ربیعہ بن ابی عبدالرحمن سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حلیہ مبارک اپنے ہی انداز میں بیان کر رہے تھے، میں نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا، انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں میں میانہ قد والے تھے، نہ بہت پست قد تھے، نہ بہت زیادہ طویل قامت، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رنگ چمکیلا تھا، نہ گندم گوںتھا، نہ بالکل سفید، بلکہ گورا چمک دار تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال نہ بالکل سیدھے تھے اور نہ سخت گھنگھریالے، بلکہ ہلکا سا خم لیے ہوئے تھے۔ چالیس برس کی عمر میں نبوت سے سرفراز ہوئے، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس سال مکہ مکرمہ میں اور دس سال مدینہ منورہ میں قیام کیا، ساٹھ برس کی عمر میں وفات پائی،آپ کے سر اور داڑھی میں سفید بال بیس بھی نہ تھے۔

Haidth Number: 11125
سماک کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا منہ کشادہ تھا، آنکھوں کی سفیدی میں سرخی تھی اور ایڑیوں کا گوشت کم تھا۔ امام شعبہ کہتے ہیں: میں نے سماک سے دریافت کیا کہ ضَلِیعُ الْفَمِ کا کیا معنی ہے؟ انہوں نے کہا: کشادہ منہ والا۔ میں نے پوچھا: أَشْکَلُ الْعَیْنِ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: طویل پلکوں والا۔میں نے دریافت کیا کہ مَنْہُوسُ الْعَقِبِ کا کیا معنیٰ ہے؟ انہوں نے کہا: وہ جس کی ایڑیوں کا گوشت کم ہو۔

Haidth Number: 11126
سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پنڈلیاں دوسرے اعضا کے مطابق مناسب حد تک باریک تھیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھلکھلا نہیں ہنستے تھے، بلکہ صرف مسکراتے تھے۔ جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھتاتویوں محسوس ہوتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آنکھوں میں سرمہ ڈالا ہوا ہے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سرمہ نہ ڈالا ہوتا تھا۔ (یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھیں قدرتی طور پر سرمگیں تھیں)۔

Haidth Number: 11127
Haidth Number: 11128
اشعث نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھنے والے بنو مالک بن کنانہ کے ایک بزرگ سے کہا: تم ہمارے سامنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حلیہ بیان کرو، اس نے کہا: آپ سرخ رنگ کی دو چادریں زیب تن کیے، میانہ قامت، پرگوشت جسم، خوب رو، بال ازحد سیاہ، رنگ انتہائی گورا، اور سر کے بال لمبے تھے۔

Haidth Number: 11129
سیدنا محرش خزاعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رات کے وقت جعرانہ سے روانہ ہو کر جا کر عمرہ ادا کیا اور واپس آگئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جعرانہ میں صبح کی اور یوں لگتا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رات یہیں جعرانہ میں ہی بسر کی ہے،میں نے آپ کی پشت پر دیکھا،یوں لگتا تھا کہ وہ چاندی کی تختی ہے۔

Haidth Number: 11130

۔ (۱۲۰۰۹)۔ حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ، عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ، عَنْ أُسَیْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ: لَمَّا أَقْبَلَ أَہْلُ الْیَمَنِ جَعَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَسْتَقْرِی الرِّفَاقَ فَیَقُولُ: ہَلْ فِیکُمْ أَحَدٌ مِنْ قَرَنٍ حَتّٰی أَتٰی عَلٰی قَرَنٍ؟ فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ؟ قَالُوْا: قَرَنٌ، فَوَقَعَ زِمَامُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَوْ زِمَامُ أُوَیْسٍ فَنَاوَلَہُ أَحَدُہُمَا الْآخَرَ فَعَرَفَہُ فَقَالَ عُمَرُ: مَا اسْمُکَ؟ قَالَ: أَنَا أُوَیْسٌ، فَقَالَ: ہَلْ لَکَ وَالِدَۃٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَہَلْ کَانَ بِکَ مِنَ الْبَیَاضِ شَیْئٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَدَعَوْتُ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَذْہَبَہُ عَنِّی إِلَّا مَوْضِعَ الدِّرْہَمِ مِنْ سُرَّتِی لِأَذْکُرَ بِہِ رَبِّی، قَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: اسْتَغْفِرْ لِی، قَالَ: أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِی أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّ خَیْرَ التَّابِعِینَ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ أُوَیْسٌ، وَلَہُ وَالِدَۃٌ وَکَانَ بِہِ بَیَاضٌ، فَدَعَا اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ فَأَذْہَبَہُ عَنْہُ إِلَّا مَوْضِعَ الدِّرْہَمِ فِی سُرَّتِہِ۔)) فَاسْتَغْفَرَ لَہُ ثُمَّ دَخَلَ فِی غِمَارِ النَّاسِ فَلَمْ یُدْرَ أَیْنَ وَقَعَ؟ قَالَ: فَقَدِمَ الْکُوفَۃَ قَالَ: وَکُنَّا نَجْتَمِعُ فِی حَلْقَۃٍ فَنَذْکُرُ اللّٰہَ وَکَانَ یَجْلِسُ مَعَنَا، فَکَانَ إِذَا ذَکَرَ ہُوَ وَقَعَ حَدِیثُہُ مِنْ قُلُوبِنَا مَوْقِعًا لَا یَقَعُ حَدِیثُ غَیْرِہِ، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ (مسند احمد: ۲۶۶)

اسیربن جابر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب اہل یمن کے قافلے اور وفود آئے تو امیر المومنین سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے قافلوں کے پاس بار بار جا کر دریافت کرتے کہ آیا تم میں بنو قرن قبیلے کا کوئی فرد بھی ہے؟ یہاں تک کہ آپ بنو قرن کے لوگوں کے پاس پہنچ گئے، آپ نے ان سے دریافت کیا کہ تم لوگ کس قبیلہ سے ہو؟ انہوں نے بتلایا کہ وہ بنو قرن قبیلے کے لوگ ہیں، اسی دوران سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا اویس کی سواری کی مہار نیچے گر گئی تو ان میں سے ایک نے دوسرے کو وہ مہار تھما دی، اسی دوران سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اویس کو پہچان گئے، پس سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دریافت کیا: آپ کا نام کیا ہے؟ انہوں نے بتلایا: جی میرا نام اویس ہے۔ انھوں نے پوچھا: تمہاری والدہ حیات ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انھوں نے پوچھا: کیا تمہارے جسم پر سفید داغ (دھبہ) تھا؟ اس نے جواب دیا: جی ہاں، پھر میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی اوراس نے اسے ختم کر دیا تھا، البتہ اس میں سے ایک درہم جتنا دھبہ میری ناف کے قریب باقی رہ گیا ہے، تاکہ میں اسے دیکھ کر اپنے رب کو یاد کرتا رہوں۔ یہ سن کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے فرمایا:آپ میرے حق میں دعائے مغفرت کریں۔ اس نے کہا: آپ اس بات کا زیادہ حق رکھتے ہیں کہ آپ میرے حق میں مغفرت کی دعا کریں، کیونکہ آپ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی ہیں۔سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ تابعین میں سے سب سے افضل آدمی کا نام اویس ہے، اس کی والدہ حیات ہے، اس کے جسم پر سفید نشانات تھے، اس نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اللہ نے اس مرض کو اس سے زائل کر دیا، صرف ایک درہم کے برابر نشان اس کی ناف کے قریب باقی رہ گیا۔ یہ سن کر اویس نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حق میں دعائے مغفرت کی، اس کے بعد وہ لوگوں کی بھیڑ میں چلے گئے اور کچھ پتہ نہ چل سکا کہ وہ کدھر غائب ہوگئے۔ اسیر کہتے ہیں: وہ کوفہ آئے، ہم ایک حلقہ میں جمع ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے، جناب اویس وہ بھی ہمارے ساتھ تشریف رکھتے، جب وہ وعظ و نصیحت کرتے تو ان کی باتوں کا ہمارے دلوںپر اس قدر اثر ہوتا کہ کسی دوسرے کی تذکیر کا اتنا اثر نہ ہوتا تھا۔

Haidth Number: 12009
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے کہ جنگ صفین کے دن اہل شام میں سے ایک شخص نے بلند آواز سے پکار کر دریافت کیا:آیا تمہارے اندر اویس قرنی نام کا کوئی آدمی موجود ہے؟ لوگوں نے بتلایا: جی ہاں۔ اس نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ تابعین میں سب سے افضل شخص اویس قرنی ہوگا۔

Haidth Number: 12010