Blog
Books
Search Hadith

{وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ} کی تفسیر

17 Hadiths Found

۔ (۸۶۹۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا أَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزّ َوَجَلَّ {وَأَ نْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَ قْرَبِیْنَ} قَالَ: أَ تَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصَّفَا، فَصَعِدَ عَلَیْہِ ثُمَّّ نَادٰییَا صَبَاحَاہْ! فَاجْتَمَعَ النَّاسُ اِلَیْہِ بَیْنَ رَجُلٍ یَجِیْئُ وَبَیْنَ رَجُلٍ یَبْعَثُ رَسُوْلَہُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَابَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ! یَابِنِیْ فِھْرٍ! یَابَنِیْ لُؤَیٍّ! أَ رَأَ یْتُمْ لَوْ اَخْبَرْتُکُمْ اَنَّ خَیْلًا بِسَفْحِ ھٰذَا الْجَبَلِ تُرِیْدُ اَنْ تُغِیْرَ عَلَیْکُمْ صَدَّقْتُمُوْنِیْ؟)) قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: ((فَاِنِّی نَذِیْرٌ لَکُمْ بَیْنَیَدَیْ عَذَابٍ شَدِیْدٍ۔)) فَقَالَ اَبُوْ لَھَبٍ: تَبًّا لَکَ سَائِرَ الْیَوْم!ِ اَمَا دَعَوْتَنَا اِلَّا لِھٰذَا؟ فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ {تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَھَبٍ وَتَبَّ}۔ (مسند احمد: ۲۸۰۱)

۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی: {وَأَ نْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَ قْرَبِیْنَ}… اور اپنے قریبی زیادہ رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا پہاڑی پر تشریف لائے اور اس پر چڑھ کر یہ آواز دی: یَا صَبَاحَاہْ! پس لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جمع ہو گئے، کوئی خود آ گیا اور کسی نے اپنا قاصد بھیج دیا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بنو عبد المطلب! اے بنو فہر! اے بنو لؤی! اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں تم کو یہ خبر دوں کہ اس پہاڑ کے دامن میں ایک لشکر ہے، وہ تم پر شبخون مارنا چاہتا ہے، تو کیا تم میری تصدیق کرو گے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر میں تم کو سخت عذاب سے پہلے ڈرانے والا ہوں۔ یہ سن کر ابو لہب نے کہا: سارا دن تجھ پر ہلاکت پڑتی رہے، کیا تو نے ہمیںصرف اس مقصد کے لیے بلایا تھا؟ اس پر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی: {تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَھَبٍ وَتَبَّ} … ابو لہب کے دونوں ہاتھ ہلاک ہو گئے اور وہ خود بھی ہلاک ہو گیا۔

Haidth Number: 8693
۔ سیدنا قبیصہ بن مخازق اور سیدنا زہیر بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : {وَأَ نْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَ قْرَبِیْنَ}… اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہاڑ کی سب سے بلند چٹان پر کھڑے ہوئے اور پکارنا شروع کر دیا: اے بنو عبد مناف! بے شک میں ڈرانے والا ہوں، یقینا میری اور تمہاریمثال اس آدمی کی مانند ہے، جو دشمن کو دیکھتا ہے اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کی خاطر وہ ڈرتا ہے، لیکن جب وہ دیکھتا ہے کہ دشمن اس سے پہلے اس کے گھر والوں تک پہنچ جائے گا تو وہ وہیں سے پکارنا شروع کر دیتا ہے اور آواز دیتا ہے: یَا صَبَاحَاہْ!

Haidth Number: 8694

۔ (۸۶۹۵)۔ عَنْ أَ بِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {وَأَ نْذِرْ عَشِیرَتَکَ الْأَ قْرَبِینَ} [الشعرائ: ۲۱۴] دَعَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُرَیْشًا فَعَمَّ وَخَصَّ، (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: جَعَلَ یَدْعُوْ بُطُوْنَ قُرَیْشٍ بَطْنًا بَطْنًا) فَقَالَ: ((یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ! أَ نْقِذُوْا أَ نْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِی کَعْبِ بْنِ لُؤَیٍّ! أَ نْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ! أَ نْقِذُوا أَ نْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِی ہَاشِمٍ! أَ نْقِذُوْا أَ نْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَابَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ! أَ نْقِذُوْا أَ نْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا فَاطِمَۃُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ! أَ نْقِذِی نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّی وَاللّٰہِ مَا أَ مْلِکُ لَکُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا إِلَّا أَ نَّ لَکُمْ رَحِمًا سَأَ بُلُّہَا بِبِلَالِہَا۔)) (مسند احمد: ۸۳۸۳)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَأَ نْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَ قْرَبِیْنَ}… اور اپنے زیادہ قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قریش کو عام ندا دی اور پھر خاص آواز دی، ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قریش کے ایک ایک قبیلے کو بلانا شروع کیا اور فرمایا: اے قریش کے گروہ ! اپنی جانوں کو دوزخ سے بچالو، اے بنو ہاشم! خود کو دوزخ سے بچالو، اے بنو عبدالمطلب! اپنی جانوں کو دوزخ سے بچا لو، اے فاطمہ بنت محمد! اپنی جان دوزخ سے بچا لے، اللہ کی قسم! میں تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی اختیار نہیں رکھتا، ہاں ہاں تمہارے ساتھ رشتہ داری ہے،میں اس کو تر رکھوں گا۔

Haidth Number: 8695
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَأَ نْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَ قْرَبِیْنَ}… اور اپنے زیادہ قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے فاطمہ! اے بنت ِ محمد! اے صفیہ بنت عبد المطلب! اے بنو عبد المطلب! میں اللہ تعالی کے ہاں تمہارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، ہاں میرے مال سے جو چاہتے ہو سوال کر لو۔

Haidth Number: 8696
ابو اسحاق کا بیان ہے کہ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا گیا کہ آیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رخ انور تلوار کی مانند لمبا اور چمک دار تھا؟ انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ چاند کی طرح تابناک اور گول تھا۔

Haidth Number: 11131
سماک سے روایت ہے کہ انہوں نے جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی داڑھی اور سر کے اگلے حصہ کے بال سفید ہونے لگے تھے، جب آپ تیل لگا کر کنگھی کر لیتے تو ان کی رنگت نمایاں نہ ہوتی تھی، لیکن جب نہ تیل لگایا ہوتا اور نہ کنگھی کی ہوتی تو وہ سفیدبال نمایاں ہو جاتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سراور داڑھی کے بال گھنے تھے۔ ایک آدمی نے کہا کہ آپ کا چہرہ تلوار کی مانند لمبا اور چمک دار تھا؟ لیکن سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہیں، تلوار کی طرح نہیں تھا، بلکہ سورج اور چاند کی طرح روشن اور گول تھا۔ سیدناجابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مہر نبوت کو آپ کے کندھے کے قریب دیکھا، وہ کبوتری کے انڈے کے برابر باقی جسم کے مشابہ تھی۔

Haidth Number: 11132
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کانوں کے نصف تک لمبے تھے۔

Haidth Number: 11133
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال آپ کے کاندھوں تک لمبے تھے۔

Haidth Number: 11134
قتادہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بالوں کی بابت دریافت کیاتو انھوں نے کہا: آپ کے بال نہ سخت گھنگھریالے تھے اور نہ بالکل سیدھے، بلکہ قدرے خمیدہ تھے، آپ کے بال کندھوں اور کانوں کے درمیان ہوتے تھے۔

Haidth Number: 11135
حمید سے روایت ہے کہ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بالوں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے کہا:میں نے قتادہ کے بالوں سے بڑھ کر کسی کے بالوں کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بالوں کے مشابہ نہیں دیکھا۔اس دن قتادہ بہت زیادہ خوش تھے۔

Haidth Number: 11136
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال طوالت میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کانوں سے نہیں بڑھتے تھے۔

Haidth Number: 11137
سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ کسی ایسے آدمی کو جس کے بال کندھوں تک طویل ہوں اور وہ سرخ لباس زیب تن کیے ہوئے ہو، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بڑھ کر حسین نہیں پایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گیسو کندھوں تک ہوتے، کندھوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ تھا، یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سینہ کشادہ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا قد نہ بہت پست تھا، نہ بہت زیادہ طویل ۔

Haidth Number: 11138
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال کندھوں سے اوپر اور کانوں سے نیچے تک ہوتے تھے۔

Haidth Number: 11139
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: جب میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بالوں کی مانگ نکالا کرتی تھی تو آپ کے سر کی چوٹی سے بالوں کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتی تھی اور پیشانی کے بال آپ کی آنکھوں کے درمیانیعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پیشانی پر چھوڑ دیتی تھی۔

Haidth Number: 11140
سیدنا ابو رمثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مہندی اور کتم کے ساتھ بال رنگتے تھے، آپ کے بال کندھوں تک پہنچتے تھے۔

Haidth Number: 11141
سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چار مینڈھیاں تھیں۔

Haidth Number: 11142
عبداللہ بن امام احمد سے مروی ہے کہ میرے والد امام احمدl نے کہا: امام سفیان ابن عینیہ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کے لیے حَدَّثَنَا کہنے سے زیادہ مشکل کوئی کام نہ تھا۔

Haidth Number: 12011