Blog
Books
Search Hadith

اس سلسلے میں دیگر صحابہ سے مروی احادیث

283 Hadiths Found
سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک ایسے لوگ ظاہر نہیں ہوں گے۔ جو اپنی زبانوں سے اس طرح کھائیں گے، جیسے گائیں اپنی زبانوں سے کھاتی ہیں۔

Haidth Number: 12909
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت صرف بد ترین لوگوں پر قائم ہوگی۔

Haidth Number: 12910
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بد ترین لوگ وہ ہیں، جن کو قیامت زندہ پا لے گی، (یعنی جن پر قیامت قائم ہو گی) اور وہ جو قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے ہیں۔

Haidth Number: 12911
سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی،جب تک کہ کمینہ بن کمینہ کو لوگوں میں معزز ترین نہیں سمجھا جائے گا۔

Haidth Number: 12912
سیدنا معقل بن یسار مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قتل و غارت گری کے دنوں میں عمل کرنا اور ایک روایت کے مطابق فتنوں کے دور میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کی مانند ہوگا۔

Haidth Number: 12913

۔ (۱۳۱۰۹)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا خَلَصَ الْمُوْمِنُوْنَ مِنَ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَاَمِنُوْا، فَمَا مُجَادَلَۃُ اَحَدِکُمْ لِصَاحِبِہٖ فِیْ الْحَقِّ یَکُوْنُ لَہُ فِی الدُّنْیَا بَاَشَّدَّ مُجَادَلَۃً لَہُ مِنَ الْمُوْمِنِیْنَ لِرَبِّہِمْ فِیْ اِخْوَانِہِمُ الَّذِیْنَ اُدْخِلُوا النَّارَ قَالَ: یَقُوْلُوْنَ: رَبَّنَا! اِخْوَانُنَا کَانُوْا یُصَلُّوْنَ مَعَنَا وَیَصُوْمُوْنَ مَعَنَا وَیَحُجُّوْنَ مَعَنَا فَاَدْخَلْتَہُمُ النَّارَ، قَالَ: فَیَقُوْلُ: اِذْھَبُوْا، فَاَخْرِجُوْا مَنْ عَرَفْتُمْ فَیَاْتُوْنَھُمْ فَیَعْرِفُوْنَہُمْ بِصُوَرِھِمْ لَاتَاْکُلُ النَّارُ صُوَرَھُمْ فَمِنْھُمْ مَنْ اَخَذَتْہُ النَّارُ اِلٰی اَنْصَافِ سَاقَیْہِ وَمِنْہُمْ مَنْ اَخَذَتْہُ اِلٰی کَعْبَیْہِ فَیُخْرِجُوْنَہُمْ، فَیَقُوْلُوْنَ: رَبَّنَا اَخْرِجْنَا مَنْ اَمَرْتَنَا، ثُمَّ یَقُوْلُ: اَخْرِجُوْا مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہِ وَزْنُ دِیْنَارٍ مِّنَ الْاِیْمَانِ، ثُمَّ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہِ وَزْنُ نِصْفِ دِیْنَارٍ، حَتّٰییَقُوْلَ: مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖمِثْقَالُذَرَّۃٍ۔)) قَالَ: اَبُوْسَعِیْدٍ فَمَنْ لَّمْ یُصَدِّقْ بِہٰذَا فَلْیَقْرَاْ ہٰذِہِ الْآیَۃَ {اِنَّ اللّٰہَ لَایَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ وَّاِنْ تَکُ حَسَنَۃًیُّضَاعِفُہَا وَیُؤْتِ مِنْ لَّدُنْہُ اَجْرًاعَظِیْمًا} ((قَالَ: فَیَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا قَد اَخْرَجْنَا مَنْ اَمَرْتَنَا فَلَمْ یَبْقَ فِی النَّارِ اَحَدٌ فِیْہِ خَیْرٌ قَالَ: ثُمَّ یَقُوْلُ اللّٰہُ: شَفَعَتِ الْمَلَائِکَۃُ وَشَفَعَ الْاَنْبِیَائُ وَشَفَعَ الْمُوْمِنُوْنَ وَبَقِیَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ قَالَ: فَیَقْبِضُ قَبْضَۃً مِّنَ النَّارِ اَوْ قَالَ: قَبْضَتَیْنِ، نَاسٌ لَمْ یَعْمَلُوْا لِلّٰہِ خَیْرًا قَطُّ قَدِ احْتَرَقُوْا حَتّٰی صَارُوْا حُمَمًا قَالَ: فَیُوْتٰی بِہِمْ اِلٰی مَائٍ یُقَالُ لَہُ مَائُ الْحَیَاۃِ فَیُصَبُّ عَلَیْہِمْ فَیَنْبُتُوْنَ کَمَا تَنْبُتُ الْحَبَّۃُ فِیْ حَمِیْلِ السَّیْلِ فَیَخْرُجُوْنَ مِنْ اَجْسَادِھِمْ مِثْلَ اللُّوْ لُؤِ، فِیْ اَعْنَا قِہِمُ الْخَاتَمُ عُتَقَائُ اللّٰہِ، قَالَ فَیُقَالُ لَھُمْ: اُدْخُلُوا الْجَنَّۃَ فَمَا تَمَنَّیْتُمْ اَوْ رَأَیْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَہُوَ لَکُمْ، عِنْدِیْ اَفْضَلُ مِنْ ہٰذَا قَالَ: فَیَقُوْلُوْنَ: رَبَّنَا وَمَا اَفْضَلُ مِنْ ذٰلِکَ؟ قَالَ: فَیَقُوْلُ: رِضَائِیْ عَلَیْکُمْ فَلَا اَسْخَطُ عَلَیْکُمْ اَبَدًا۔)) (مسند احمد: ۱۱۹۲۰)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن جب اہل ایمان جہنم سے نجات پا کر مطمئن ہو جائیں گے تو دنیامیں کوئی مومن اپنے حق کے بارے میں اس قدر نہیں جھگڑتا، جتنا زیادہ یہ ایمان والے اپنے ان اہل ایمان بھائیوں کے بارے میں اپنے ربّ سے جھگڑا کریں گے، جن کو جہنم میں داخل کر دیا گیا ہوگا، وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! وہ ہمارے بھائی ہیں، ہمارے ساتھ نمازیں پڑھتے تھے، ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے، ہمارے ساتھ حج کرتے تھے، تو نے ان کو جہنم میں داخل کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اچھا جاؤ، تم ان میں سے جن جن کو پہچانتے ہو، ان کونکال لاؤ۔ وہ ان کے پاس آئیں گے اور ان کو چہروں سے پہچان لیں گے، کیونکہ آگ ان کے چہروں کو نہیں جلائے گی، ان میں کسی کو آگ نے اس کی نصف پنڈلی تک اور کسی کو ٹخنوں تک جلایا ہوا ہوگا، وہ ان کو نکال لائیں گے اور کہیں گے: اے ہمارے رب! تو نے ہمیںجن لوگوں کو وہاں سے نکال لانے کی اجازت دی تھی ان کو تو ہم لے آئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جس کے دل میں ایک دینار کے برابر بھی ایمان ہو، اب اس کو بھی نکال لاؤ، اس کے بعد فرمائے گا:جس کے دل میں نصف دینار کے برابر ایمان ہو، اس کو بھی نکال لاؤ، یہ سلسلہ جاری رہے گایہاں تک کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہے اسے بھی نکال لاؤ۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جس کو اس حدیث پر یقین نہیں آتا ،وہ یہ آیت پڑھ لے: {اِنَّ اللّٰہَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ وَّ اِنْ تَکُ حَسَنَۃً یُّضٰعِفْھَا وَ یُؤْتِ مِنْ لَّدُنْہُ اَجْرًا عَظِیْمًا} (بے شک اللہ تعالیٰ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا، اگر کسی کی وہ (ذرہ برابر) بھی نیکی ہو تو وہ اسے بڑھا دیتا ہے اور اپنی طرف سے بہت زیادہ اجر عطا فرماتا ہے)۔اہل ایمان کہیں گے: اے ہمارے رب! تو نے ہمیں جن لوگوں کو نکال لانے کی اجازت دی تھی، ان کو تو ہم نکال لائے ہیں، اب جہنم میں کوئی ایسا آدمی نہیں رہا، جس کے دل میں کوئی خیر ہو۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: فرشتے سفارش کر چکے، انبیاء بھی سفارش کر چکے اور اہل ایمان نے بھی سفارش کر لی ہے، اب ارحم الرحمین باقی رہ گیا ہے، پھر اللہ تعالیٰ ایک یادو مٹھیاں بھر کر ایسے جہنمیوں کو نکالے گا، جنہوںنے کبھی بھی نیکی نہیں کی ہوگی اور وہ جل جل کر کوئلے بن چکے ہوں گے، پھر انہیں ماء الحیاۃ کی طرف لایا جائے گا اور وہ ان پر ڈالا جائے گا،اس سے وہ یوں اگنے لگیں گے، جیسے سیلاب کے تنکوں اورجھاگ وغیرہ میں دانے اگتے ہیں، وہ اپنے جسموں میںسے موتیوں کی مانند صاف شفاف چمکتے ہوئے نکلیں گے، ان کی گردنوں پر ایک مہر ہوگی اس پر عُتَقَائُ اللّٰہ لکھا ہوا ہوگا، ان سے کہا جائے گا: تم جنت میں داخل ہو جاؤاور تم جو تمنا کرو گے اور جو چیز دیکھو گے، وہ تمہاری ہو گی۔ اور تمہارے لیے میرے پاس اس سے بھی ایک بہترین چیز ہے۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے ربّ ! اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: وہ ہے تمہارے اوپر میری رضا مندی، چنانچہ اب میں کبھی بھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔

Haidth Number: 13109
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کے لیے بہت زیادہ قابل تعظیم اس طرح ٹھہریں گے کہ ان لوگوں نے کبھی بھی کوئی نیکی نہیں کی ہوگی، لیکن وہ سفارش کرنے والوں کی سفارش کے بعد اپنی رحمت سے ان کو آگ سے نکال کر جنت میں داخل کر دے گا، جبکہ وہ وہاں جل چکے ہوں گے۔

Haidth Number: 13110
سیدنا ابو سعیدخدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کر یم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب جہنم سے ایسے لوگوں کو نکالا جائے گا، جو وہاں جل چکے ہوں گے، بلکہ جل جل کر کوئلہ بن چکے ہوں گے، اہل جنت ان پر پانی چھڑکتے رہیں گے، یہاں تک کہ وہ اس طرح صاف ہو کر اُگ آئیں گے، جیسے سیلاب کی جھاگ میں ککڑیاں اُگتی ہیں۔

Haidth Number: 13111

۔ (۱۳۲۴۳)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَاَلَتْ خَدِیْجَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ وَلَدَیْنِ مَاتَا لَھَا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھُمَا فِی النَّارِ۔)) قَالَ: فَلَمَّا رَاٰی الْکَرَاھِیَۃَ فِیْ وَجْہِہَا قَالَ: ((لَوْ رَاَیْتِ مَکَانَہُمَا لَاَبْغَضْتِہِمَا۔)) قَالَتْ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَوَلَدِیْ مِنْکَ قَالَ: ((فِی الْجَنَّۃِ۔)) قَالَ: ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ الْمُوْمِنِیْنَ وَاَوْلَادَھُمْ فِی الْجَنَّۃِ،وَاِنَّ الْمُشْرِکِیْنَ وَاَوْلَادَھُمْ فِی النَّارِ۔)) ثُمَّ قَرَاَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَابِھِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ} [الطور: ۲۱]۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۱)

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنے ان دو بچوں کے انجام کے بارے میں پوچھا جو دورِ جاہلیت میں مر گئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جہنم میں جائیں گے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے چہرے پر پریشانی کے آثار محسوس کیے تو فرمایا: اگر تم ان کا ٹھکانہ دیکھ لو تو تم بھی ان سے نفرت کرنے لگو گی۔ پھر انہوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میری جو اولاد آپ سے ہوئی ہے، اس کا انجام؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جنت میں جائے گی، بیشک اہل ِ ایمان اور ان کی اولادیں جنت میں جائیں گی اور مشرکین اور ان کی اولادیں جہنم میں جائیں گی۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِیْمَانٍ اَلْحَقْنَابِھِمْ ذُرِّیَّتَہُم} (اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان لانے میں ان کی پیروی کی تو ہم ان کی اولاد کو (جنت میں)ان سے ملا دیں گے۔) (سورۂ طور: ۲۱)

Haidth Number: 13243
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ پر ایک ایسا دور بھی رہا کہ جس میں میں یہ فتوی دیا کرتا تھا کہ آخرت میں مسلمانوں کی اولاد مسلمانوں کے ساتھ اورمشرکوں کی اولادمشرکوں کے ساتھ ہوں گی، یہاں تک کہ فلاں آدمی نے فلاں آدمی کے حوالے سے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جب ان کی اولادوں کے بارے میں پوچھا گیا تھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ انھوں نے کون سے عمل کرنے تھے؟ پھر میں یہ حدیث بیان کرنے والے اُس آدمی کو جا کر ملا، اس نے مجھے اس حدیث کی خبردی، پھر میں نے اپنی پہلی بات کہنا چھوڑ دی۔

Haidth Number: 13244
(دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں مشرکوں کی اولاد کے بارے میں یہی کہتا تھا کہ وہ ان ہی کے ساتھ ہو گی۔لیکن بعد میں ایک آدمی نے ایک صحابی کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کا ربّ ہی ان کے بارے میں بہتر جانتا ہے، اسی نے ان کو پیدا کیا، وہ اِن کو بھی جانتا ہے اور جو انھوںنے عمل کرنے تھے، ان کو بھی جانتا ہے۔

Haidth Number: 13245
بنو صریم کی ایک خاتون حسناء بنت معاویہ اپنے چچا سے بیان کرتی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! کون کون لوگ جنت میں جائیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نبی جنت میں ہو گا ، شہید جنت میں ہو گا اور (بلوغت سے پہلے فوت ہوجانے والا)بچہ اور بچی بھی جنت میں ہو ں گے۔

Haidth Number: 13246
Haidth Number: 13247