Blog
Books
Search Hadith

عورتوں اور ان کو جنت میں داخل کرنے والے اعمال کا بیان

283 Hadiths Found
Haidth Number: 9649

۔ (۹۶۵۰)۔ حَدَّثَنَا اِسْمَاعِیْلُ، اَنَا اَیُّوْبُ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیْرِیْنَ، قَالَتْ: کُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا اَنْ یَخْرُجْنَ، فَقَدِمَتِ امْرَاَۃٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِیْ خَلَفٍ فَحَدَّثَتْ اَنَّ اَخْتَھَا کَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَدْ غَزَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِثْنَتَیْ عَشَرَۃَ غَزَوَۃً، قَالَتْ اُخْتِیْ: غَزَوْتُ مَعَہُ سِتَّ غَزَوَاتٍ، قَالَتْ: کُنَّا نُدَاوِیْ الْکَلْمٰی وَنَقُوْمُ عَلَی الْمَرْضٰی، فَسَاَلَتْ اُخْتِیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: ھَلْ عَلٰی اِحْدَانَا بَاْسٌ لِمَنْ لَمْ یَکُنْ لَھَا جَلْبَابٌ اَنْ لَّا تَخْرُجَ؟ فَقَالَ: ((لِتُلْبِسْھَا صَاحِبَتُھَا مِنْ جِلْبَابِھَا، وَلْتَشْھَدِ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُؤْمِنِیْنِ۔)) قَالَتْ: فَلَمَّا قَدِمَتْ اُمُّ عَطِیَّۃَ فَسَاَلَتْھَا، اَوْ سَاَلْنَاھَا ھَلْ سَمِعْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: کَذَا وَکَذَا؟ قَالَتْ: وَکَانَتْ لَا تَذْکُرُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَبَدًا، اِلَّا قَالَتْ: بِیَبَا، فَقَالَت: نَعَمْ بِیَبَا، قَالَ: ((لِتَخْرُجِ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُوْرِ، اَوْ قَالَتْ: اَلْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُوْرِ، وَالْحُیَّضُ فَیَشْھَدْنَ الْخَیْرَ وَدَعْوَۃَ الْمُؤْمِنِیْنَ، وَیَعْتَزِلْنَ الْحُیَّضُ الْمُصَلَّی)) فَقُلْتُ لِاُمِّ عَطِیِّۃَ: اَلْحَائِضُ، فَقَالَت: اَوَ لَیْسَیَشْھَدْنَ عَرَفَۃَ، وَتَشْھَدُ کَذَا، وَتَشْھَدُ کَذَا۔ (مسند احمد: ۲۱۰۷۰)

۔ حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں: ہم اپنی نوجوان عورتوں کو نکلنے سے منع کرتی تھیں، ایک خاتون آئی، بنوخلف کے محل میں اتری اور یہ بیان کیا کہ اس کی بہن، ایک صحابی کی بیوی تھے، اس صحابی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بارہ غزوے کیے تھے، میری بہن نے کہا: میں نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چھ غزوے کیے، ہم زخمیوں کا علاج اور بیماروں کی نگہداشت کرتی تھیں، میری بہن نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا: جس عورت کے پاس اوڑھنی نہ ہو تو عید کے لیے نہ جانے کی صورت میں اس پر کوئی حرج ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی کوئی سہیلیاس کو چادر دے دے اور وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شرکت کرے۔ پھر جب سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تشریف لائیں تو ہم نے ان سے سوال کیا کہ کیا انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایسے ایسے فرماتے ہوئے سنا تھا، انھوں نے کہا: جی ہاں ، وہ جب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ذکر کرتی تھیں تو بِیْبًا کہتی تھیں، اس لیے انھوں نے کہا: بِیْبًا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نوجوان اور پردہ نشین، بلکہ حائضہ عورتیں بھی نکلیں اور خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں، البتہ حائضہ خواتین جائے نماز سے دور رہیں۔ میں نے سیدہ ام عطیہ سے کہا: حائضہ بھی؟ انھوں نے کہا: کیا حائضہ عورت حج کے موقع پر عرفہ اور فلاں فلاں مقام میں نہیں جاتی۔

Haidth Number: 9650
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آپ دیکھیںکہ ایک آدمی کو اس کی برائیوں کے باوجود دنیا میں رزق دیا جا رہا ہے تو (سمجھ لیں کہ) اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈھیل دی جارہی ہے، جس کا تذکرہ اس آیت میں ہے: پھر جب وہ لوگ ان چیزوں کو بھولے رہے جن کی ان کو نصیحت کی جاتی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کشادہ کر دیے،یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر جو کہ ان کو ملی تھیں، وہ خوب اترا گئے، ہم نے ان کو دفعتاً پکڑ لیا، پھر تو وہ بالکل مایوس ہو گئے۔ (سورۂ انعام: ۴۴)۔

Haidth Number: 9800
۔ ابن حصبہ یا ابو حصبہ ایک ایسے صحابی سے بیان کرتے ہیں، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خطاب کے وقت موجود تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم یہ جانتے ہو کہ صُعْلُوْک (غریب و نادار) کون ہوتا ہے؟ لوگوں نے کہا: جس کے پاس مال نہیں ہوتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ مکمل طور پر صُعْلُوْک ہے، وہ سارے کا سارا صُعْلُوْک ہے، بس وہی صُعْلُوْک ہے، جو مالدار ہونے کے باوجود اس حال میں مر جاتا ہے کہ اس نے کوئی مال آگے نہیں بھیجا ہوتا۔

Haidth Number: 9801
۔ سیدنا حارثہ بن نعمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک آدمی چرنے والے مویشی پالتاہے اور نماز باجماعت میں حاضر ہوتا ہے، پھر اس کے مویشی اس کے لیے مشکل پیدا کرتے ہیں اور وہ کہتا ہے: اگر میں اپنے مویشیوں کے لیے زیادہ گھاس والی جگہ تلاش کر لوں، پس وہ وہاں سے چلا جاتا ہے اور دور ہو جانے کی وجہ سے صرف نمازِ جمعہ میں حاضر ہوتا ہے، لیکن اس مقام پر بھی اس کے مویشی اس کے لیے مشقت پیدا کر دیتے ہیں، پھر وہ کہتا ہے: اگر میں اس مقام کی بہ نسبت زیادہ گھاس والی جگہ تلاش کر لوں، پس وہ وہاں سے بھی منتقل ہو جاتا اور اتنا دور ہو جاتا ہے کہ نمازِ جمعہ کے لیے نہیں آتا اور نہ جماعت میں حاضر ہوتا ہے، ایسی صورتحال میں اس کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے۔

Haidth Number: 9802
Haidth Number: 9803
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: موسی علیہ السلام نے کہا: اے میرے ربّ! تیرا فلاں بندہ کافر ہے، لیکن تو دنیا میں اس کو وسعت عطا کر رہا ہے، اتنے میں جہنم سے ایک دروازہ کھولا گیا اور کہا گیا: اے موسی! یہ ٹھکانہ ہے، جو میں نے اس کے لیے تیارکر رکھا ہے، موسی علیہ السلام نے کہا: اے میرے ربّ! تیری عزت کی قسم اور تیرے جلال کی قسم! جب سے تو نے اس بندے کو پیدا کیا، اگر اس وقت سے قیامت کے دن تک ساری دنیا اس بندے کو مل جائے اور پھر اس کا ٹھکانہ یہ ہو تو گویا کہ اس بندے نے کبھی کوئی خیر نہیں دیکھی۔

Haidth Number: 9804
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مال دار ہلاک ہو گئے۔ لوگوں نے کہا: مگر کون؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: مالدار ہلاک ہو گئے۔ لوگوں نے کہا: مگر کون؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: مال دار ہلاک ہو گئے۔ لوگوں نے کہا: مگر کون؟ بالآخر ہم ڈر گئے کہ ایسے لگتا ہے کہ یہ چیز تو واجب ہو چکی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مگر وہ جس نے اس طرح اور اس طرح اور اس طرح کیا، جبکہ ایسا کرنے والے کم ہیں۔

Haidth Number: 9805
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زیادہ مال والے سب سے زیادہ ذلیل ہوں گے (یا ایک روایت کے مطابق) کم عمل والے ہوں گے، مگر وہ جو اس طرح، اس طرح اور اس طرح کرتا ہے۔ کسی نے کہا: وہ کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کامل راوی نے اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کیا کہ وہ مال دائیں طرف، بائیں طرف اور اپنے سامنے ڈالتا ہے۔

Haidth Number: 9806
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر فقیری کا ڈر نہیں ہے، بلکہ کثرت کی طلب کا ڈر ہے، اور مجھے بغیر ارادے کے غلطی کر جانے کا ڈر نہیں ہے، بلکہ تمہارے بارے میں جان بوجھ کر نافرمانی کرنے کا ڈر ہے۔

Haidth Number: 9807
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جاگیر بنانے کا اہتمام نہ کرو، وگرنہ دنیا کی رغبت میں پڑ جاؤ گے۔ پھر سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: براذان، کیا ہے براذان؟ مدینہ، کیا ہے مدینہ؟

Haidth Number: 9808
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو اہل و مال میں کثرت سے منع فرمایا۔ ابو حمزہ، جو کہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، نے کہا: جی ہاں اوراخرم طائی اپنے باپ سے،انھوں نے سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کیا، پھر سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خود کہا: کیا بنے گا اہل براذان کا اور اہل مدینہ کا! امام شعبہ نے کہا: میں نے ابو تیاح سے کہا: تَبَقّر سے کیا مراد ہے ؟ انھوں نے کہا: کثرت۔

Haidth Number: 9809

۔ (۹۸۱۰)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ، اَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ اَخْبَرَہُ، اَنَّ عَمْرَوبْنَ عَوْفٍ، وَھُوَ حلِیْفُ بَنِیْ عَامِرٍ بْنِ لُؤَیٍّ، وَکَانَ شَھِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَخْبَرَہُ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَ اَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ اِلَی اْلبَحْرَیْنِ،یَاْتِیْ بِجِزْیَتِھَا، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ھُوَ صَالَحَ اَھْلَ الْبَحْرَیْنِوَاَمَّرَ عَلَیْھِمُ الْعَلائَ بْنَ الْحَضْرَمِیِّ، فَقَدِمَ اَبُوْ عُبَیْدَۃَ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَیْنِ، فَسَمِعَتِ الْاَنْصَارُ بِقُدُوْمِہِ، فَوَافَتْ صَلَاۃَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْفَجْرِ انْصَرَفَ، فَتَعَرَّضُوْا لَہُ، فَتَبَسَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ رَآھُمْ، فَقَالَ: ((اَظُنُّکُمْ قَدْ سَمِعْتُمْ اَنَّ اَبَا عُبَیْدَۃَ قَدْ جَائَ، وَجَائَ بِشْیْئٍ؟)) قَالُوْا :اَجَلْ یَارَسُوْلُ اللہ! قَالَ: ((فَاَبْشِرُوْا، وَاَمِّلُوْا مَایَسُرُّکُمْ، فَوَاللّٰہِ! مَا الْفَقْرَ اَخْشٰی عَلَیْکُمْ، وَلٰکِنِّیْ اَخْشٰی اَنْ تُبْسَطَ الدُّنْیَا عَلَیْکُمْ کَمَا بُسِطَتْ عَلٰی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ، فَتَافَسُوْھَا کَمَا تَنَافَسُوْھَا، وَتُلْھِیْکُمْ کَمَا اَلْھَتْھُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۷۳۶۶)

۔ بنو عامر بن لؤی کے حلیف اور غزوۂ بدر میں شریک ہونے والے سیدنا عمرو بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو عبیدہ بن جراح کو بحرین کی طرف جزیہ لینے کے لیے بھیجا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل بحرین سے مصالحت کر لی تھی اور سیدنا علاء بن حضرمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ان کا امیر بنایا تھا، جب سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مال لے کر بحرین سے واپس آئے اور انصار کو ان کے آنے کا پتہ چلا تو وہ نمازِ فجر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس نماز سے فارغ ہوئے تو انصار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے درپے ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا: میرا خیال ہے کہ تم کو پتہ چل گیا ہے کہ ابو عبیدہ کچھ لے کر واپس آ گئے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خوش ہو جائے اور اس چیز کی امید رکھو جو تم کو خوش کرنے والے والی ہے، اللہ قسم کی ہے، مجھے تمہارے بارے میں فقیری کا کوئی ڈر نہیں ہے، بلکہ مجھے خوف یہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا کو تم پر فراخ کر دیا جائے، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر کی گئی اور پھر تم اس میں اس طرح پڑ جاؤ، جیسے وہ لوگ پڑ گئے تھے اور پھر وہ تم کو اس طرح غافل کر دے، جیسے ان لوگوں کو غافل کر دیا تھا۔

Haidth Number: 9810
۔ شریح سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی کسی کے شعر پڑھتے تھے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، سیدنا عبد اللہ بن رواحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا یہ شعر پڑھتے تھے: وَیَاْتِیْکَ بِالْاَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ (وہ شخص تیرے پاس خبریں لائے گاکہ جس پر تو نے کچھ خرچ نہیں کیا)۔

Haidth Number: 9953
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہے کہ جب خبر آنے میں دیر ہوتی تو آپ طرفہ (بن عبد بکری) شاعر کا یہ مصرعہ پڑھتے: وَیَاْتِیْکَ باِلْاَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ (وہ شخص تیرے پاس خبریں لائے گاکہ جس پر تو نے کچھ خرچ نہیں کیا)۔

Haidth Number: 9954
۔ ابن مسیب ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌کہتے ہیں: سیدنا حسان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک مجلس میں کہا،جبکہ اس میں سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تشریف فرما تھے، اے ابوہریرہ! میں تجھے اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں، کیا تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: حسان! تو میری طرف سے جواب دے، اللہ تعالیٰ روح القدس کے ذریعے تیری مدد کرے۔ ؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔

Haidth Number: 9955
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا حسان بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے لیے مسجد میں منبر رکھوایا، وہ اس پر بیٹھ کر شعری کلام کے ذریعے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دفاع کرتے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ روح القدس کے ذریعے حسان کی تائید کرتا ہے، جب تک وہ اس کے رسول کا دفاع کرتا رہتا ہے۔

Haidth Number: 9956
Haidth Number: 10126
۔ سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان کا اپنے بھائی کو برا بھلا کہنا فسق اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے اور مسلمان کی حرمت اس کے خون کی حرمت کی طرح ہے۔

Haidth Number: 10127
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو گالی گلوچ کرنے والے جو کچھ کہیں گے، سارا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہو گا، جب تک مظلوم زیادتی نہیں کرے گا۔

Haidth Number: 10128
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی ہتھیار لے کر ہر گز اپنے بھائی کی طرف نہ جائے، کیونکہ وہ اس چیز کو نہیں جانتا کہ ہو سکتا ہے کہ شیطان اس کے ہاتھ سے کھینچ لے اور اس طرح وہ آگ کے گڑھے میں گر جائے۔

Haidth Number: 10129
۔ سیدنا عیاض بن حمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میری قوم کا ایک آدمی مجھے برا بھلا کہتا ہے، جبکہ وہ مجھ سے کم مرتبہ آدمی ہے، اب اگر میں اس سے انتقام لوں تو کیا مجھ پر کوئی حرج ہو گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گالی گلوچ کرنے والے دو افراد شیطان ہیں، وہ بیہودہ باتیں کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں۔ ایک روایت میں ہے: وہ جھوٹ بولتے ہیں اور ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔

Haidth Number: 10130
۔ سیدنا عیاض بن حمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گالی گلوچ کرنے والے دو افراد جو کچھ کہیں گے، ان کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہو گا، جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔

Haidth Number: 10131
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:

Haidth Number: 10132
۔ سیدنا نعمان بن مقرن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو برا بھلا کہا، جبکہ اس نے جواباً کہا: تجھ پر سلامتی ہو، یہ دیکھ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! بیشک تمہارے درمیان ایک فرشتہ ہے، جو تیری طرف سے دفاع کرتا ہے، وہ آدمی جب بھی تجھے برا بھلا کہتا ہے تو وہ فرشتہ اس کو کہتا ہے: بلکہ وہ تو خود ہے اور تو ہی اس گالی کا زیادہ حقدار ہے، اور جب مظلوم کہتا ہے: تجھ پر سلامتی ہو، تو فرشتہ کہتا ہے: نہیں، بلکہ یہ سلامتی تیرے لیے ہے اور تو خود ہی اس کا زیادہ مستحق ہے۔

Haidth Number: 10133
۔ سیدنا عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب مشرکوں نے ہماری ہجو کی اور ہم نے اس چیز کی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شکایت کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جتنا کچھ وہ کہتے ہیں، اتنا کچھ تم بھی ان کو کہہ دیا کرو۔ پھر ہم نے اہل مدینہ کی لونڈیوں کووہ چیزیں سکھائیں۔

Haidth Number: 10134
۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مردوں کو برا بھلا نہ کہو، اس طرح تم زندگان کو تکلیف دو گے۔

Haidth Number: 10135

۔ (۱۰۳۰۲)۔ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ الْجُھَنِیِّ، اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، سُئِلَ عَنْ ھٰذِہِ الْآیَۃِ {وَاِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیْ آدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ} فَقَالَ عُمَرُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُئِلَ عَنْھَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ آدَمَ ثُمَّ مَسَحَ ظَھْرَہُ بِیَمِیْنِہِ وَاسْتَخْرَجَ مِنْہُ ذُرِّیَّۃً فَقَالَ: خَلَقْتُ ھٰؤُلَائِ لِلْجَنَّۃِ وَ بِعَمَلِ اَھْلِ الْجَنَّۃِیَعْمَلُوْنَ، ثُمَّ مَسَحَ ظَھْرَہُ فَاسْتَخْرَجَ مِنْہُ ذُرِّیَّۃً فَقَالَ: خَلَقْتُ ھٰؤُلَائِ لِلنَّارِ، وَ بِعَمَلِ اَھْـلِ النَّارِ یَعْمَلُوْنَ)) فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَفِیْمَ الْعَمَلُ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّۃِ اسْتَعْمَلَہُ بِعَمَلِ اَھْلِ الْجَنَّۃِ حَتّٰییَمُوْتَ عَلٰی عَمَلٍ مِنْ اَعْمَالِ اَھْلِ الْجَنَّۃِ فَیُدْخِلَہُ بِہٖالْجَنَّۃَ، وَ اِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَہُ بِعَمَلِ اَھْلِ النَّارِ حَتّٰییَمُوْتَ عَلٰی عَمَلٍ مِنْ اَعْمَالِ اَھْلِ النَّارِ فَیُدْخِلَہُ بِہٖالنَّارَ۔)) (مسنداحمد: ۳۱۱)

۔ مسلم بن یسار جہنی سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا: {وَاِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیْ آدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ}، انھوں نے کہا: میں نے خود سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا، اس کی کمر کو دائیں ہاتھ سے چھوا اورا س سے اس کی اولاد نکالی اور کہا: میں نے ان کو جنت کے لیے اور اہل جنت کے عمل کے ساتھ پیدا کیا ہے، پھر اس کی کمر کو چھوا اور اس نے مزید اولاد نکال کر کہا: میں نے ان کو آگ کے لیے اور اہل جہنم کے عمل کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو پھر عمل کا کیا تک ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ بندے کو جنت کے لیے پیدا کرتا ہے تو اس کواہل جنت کے ہی اعمال کے لیے استعمال کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ جنتی لوگوں کے عمل پر مرتا ہے اور اس طرح وہ اس کوجنت میں داخل کر دیتا ہے، اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو آگ کے لیے پیدا کرتا ہے تو اس کو جہنمی لوگوں کے عمل کے لیے استعمال کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اہل جہنم کے اعمال پر مرتا ہے اور وہ اس کو جہنم میں داخل کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 10302
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نعمان یعنی عرفہ مقام میں حضرت آدم علیہ السلام کی پیٹھ (یعنی اولاد) سے پختہ عہد لیا، ان کی کمر سے اس ساری اولاد کو نکالا، جو اس نے پیدا کرنی تھی، پھر اس کو چیونٹیوں کی طرح ان کے سامنے پھیلا دیا اور پھر ان سے آمنے سامنے کلام کیا اور کہا: کیا میں تمہارا ربّ نہیں ہوں؟ انھوں نے کہا: کیوں نہیں، ہم نے گواہی دی ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم قیامت کے روز یہ کہہ دو کہ ہم اس سے غافل تھے، یایہ کہہ دو کہ ہمارے آباء و اجداد ہم سے پہلے شرک کر چکے تھے اور ان کے بعد ان کی اولاد تھے، پس کیا تو ہم کو اس کرتوت کی وجہ سے ہلاک کرے گا، جو باطل پرست لوگوں نے کیا تھا۔

Haidth Number: 10303

۔ (۱۰۳۰۴)۔ عَنْ رُفَیْعٍٍ اَبِیْ الْعَالِیَۃَ، عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فِیْ قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ: {وَاِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیْ آدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ وَاَشْھَدَھُمْ عَلٰی اَنْفُسِھِمْ} قَالَ: جَمَعَھُمْ فَجَعَلَھُمْ اَرْوَاحًا ثُمَّ صَوَّرَھُمْ فَاسْتَنْطَقَھُمْ فَتَکَلَّمُوْا، ثُمَّ اَخَذَ عَلَیْھِمُ الْعَھْدَ وَالْمِیْثَاقَ وَاَشْھَدَھُمْ عَلٰی اَنْفُسِھِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ؟ قَالَ: فَاِنِّیْ اُشْھِدُ عَلَیْکُمُ السَّمٰوٰتِ السَّبْعَ وَالْاَرْضِیْنَ السَّبْعَ، وَاُشْھِدُ عَلَیْکُمْ اَبَاکُمْ آدَمَ عَلَیْہِ السُّلَامُ، اَنْ تَقُوْلُوْایَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَمْ نَعْلَمْ بِھٰذَا، اِعْلَمُوْا اَنَّہُ لَا اِلٰہَ غَیْرِیْ وَلَا رَبَّ غَیْرِیْ، فَـلَا تُشْرِکُوْا بِیْ شَیْئًا، اِنِّیْ سَاُرْسِلُ اِلَیْکُمْ رُسُلِیْیُذَکِّرُوْنَکُمْ عَھْدِیْ وَمِیْثَاقِیْ، وَاُنْزِلُ عَلَیْکُمْ کُتُبِیْ، قَالُوْا: شَھِدْنَا بِاَنَّکَ رَبُّنَا وَ اِلٰھُنَا لَا رَبَّ لَنَا غَیْرُکَ، فَاَقَرُّوْا بِذٰلِکَ، وَ رَفَعَ اِلَیْھِمْ آدَمَ یَنْظُرُ اِلَیْھِمْ فَرَاَی الْغَنِیَّ وَالْفَقِیْرَ وَحُسْنَ الصُّوْرَۃِ وَدُوْنَ ذٰلِکَ، فَقَالَ: رَبِّ! لَوْ لَا سَوَّیْتَ بَیْنَ عِبَادِکَ؟ قَالَ: اِنِّیْ اَحْبَبْتُ اَنْ اُشْکَرَ، وَرَاَی الْاِنْبِیَائَ فِیْھِمْ مِثْلَ السُّرُجِ عَلَیْھِمُ النُّوْرُ، خُصُّوْا بِمِیْثَاقٍ آخَرَ فِیْ الرِّسَالَۃِ وَالنَّبُوَّۃِ، وَھُوَ قَوْلُہُ تَعَالٰی: {وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیِّیْنَ مِیْثَاقَھُمْ} اِلٰی قَوْلِہِ {عِیْسٰی بْنُ مَرْیَمَ} کَانَ فِیْ تِلْکَ الْاَرْوَاحِ فَاَرْسَلَہُ اِلٰی مَرْیَمَ، فَحَدَّثَ عَنْ اُبَیٍّ اَنَّہُ دَخَلَ مِنْ فِیْھَا۔ (مسند احمد: ۲۱۵۵۲)

۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں کہتے ہیں: اور جب تیرے پروردگار نے بنوآدم کی پشتوں یعنی ان کی اولاد سے پختہ عہد لیا اور ان کو ان کے نفسوں پر گواہ بنایا اس کی تفصیلیہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو جمع کیا، ان کو روحیں بنایا، پھر ان کی تصویریں بنائیں اور ان کو بولنے کی طاقت دی، پس انھوں نے کلام کیا، پھر اللہ تعالیٰ نے ان سے پختہ عہد لیا اور ان کو ان کے نفسوں پر گواہ بناتے ہوئے کہا: کیا میں تمہارا ربّ نہیں ہوں؟ میں ساتوں آسمانوں، ساتوں زمینوں اور تمہارے باپ کو تم پر گواہ بناتا ہوں، تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ دو کہ ہمیں اس چیز کا کوئی علم نہ تھا، تم اچھی طرح جان لو کہ میرے علاوہ نہ کوئی معبود ہے اور نہ کوئی ربّ، پس میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانا، میں عنقریب تمہاری طرف اپنے رسول بھیجوں گا، وہ تم کو میرا عہد یاد کرائیں گے، نیز میں تم پر اپنی کتابیں بھی نازل کروں گا، انھوں نے کہا: ہم یہ شہادت دیتے ہیں کہ تو ہی ہمارا ربّ اور معبود ہے، تیرے علاوہ ہمارا کوئی ربّ نہیں ہے، پس ان سب نے اقرار کیا، پھر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو ان پر بلند کیا، انھوں نے ان میں غنی، فقیر، حسین اور کم خوبصورت افراد دیکھے اور کہا: اے میرے ربّ! تو نے ان کے درمیان برابری کیوں نہیں کی؟ اللہ تعالیٰ نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ میرا شکریہ ادا کیا جائے، نیز انھوں نے ان میں انبیاء دیکھے، وہ چراغوں کی طرح نظر آ رہے تھے اور ان پر نور تھا، ان کو رسالت اور نبوت کے عہد و میثاق کے ساتھ خاص کیا گیا، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں اسی چیز کا ذکر ہے: اور جب ہم نے نبیوں سے ان کا پختہ عہد لیا …… عیسی بن مریم۔ عیسی علیہ السلام بھی ان ہی ارواح میں تھے، پھر اللہ تعالیٰ اس روح کو سیدہ مریم علیہا السلام کی طرف بھیجا اور وہ ان کے منہ سے ان میں داخل ہو گئی۔

Haidth Number: 10304