Blog
Books
Search Hadith

بیوی کو پیچھے سے استعمال کرنے کی ممانعت اور تجبیب کے جواز کا بیانیعنی پچھلی سمت سے عورت کی قبل میں جماع کرنے کے جواز کا بیان

283 Hadiths Found
۔ ہمام سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ امام قتادہ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنی بیوی کو پشت سے استعمال کرتا ہے،انھوں نے کہا: ہمیں عمرو بن شعیب نے اپنے باپ سے اور انھوں نے اپنے دادے سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چھوٹے درجے کی لواطت ہے۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ کام تو صرف کافر ہی کر سکتا ہے۔

Haidth Number: 7099
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔ میں نے کہا: اور کھانا؟ انھوں نے کہا: اس کا معاملہ تو اور سخت ہو گا۔

Haidth Number: 7392
۔ سیدنا ابو جحیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا۔

Haidth Number: 7393
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کھجوروں کا ہدیہ دیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ٹوکرے کی مدد سے ان کو تقسیم کرنا شروع کر دیا اور میں درمیان میں نمائندہ تھا جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تقسیم کرنے سے فارغ ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوریں کھائیں، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پنڈلیاں اٹھائے اور پشت زمین پر جمائے ہوئے بیٹھے تھے اور تیزی سے کھجوریں کھا رہے تھے میں نے محسوس کیا کہ آپ کو بھوک لگی ہوئی ہے۔

Haidth Number: 7394
۔ (دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک کام کے لیے بھیجا، جب میں واپس آیا تو آپ پنڈلیاں کھڑے کئے ہوئے پشت زمین پر رکھے کھجوریں کھا رہے تھے۔

Haidth Number: 7395
۔ سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہاں کچھ (مخصوص) مشروبات پائے جاتے ہیں، میں ان میں سے کون سے پی سکتا ہوں اور کون سے ترک کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کونسے (مشروبات) ہیں؟ میں نے کہا: وہ بتع اور مزر ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں پہچان نہ سکے کہ وہ کون کون سے ہیں، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بتع اور مزر کسے کہتے ہیں؟ میں نے کہا: بتع مکئی کی نبیذ ہے، اس کو پکایا جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ بتع بن جاتی ہے اور شہد کی نبیذ کو مرز کہتے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بس، نشہ آور مشروب نہیں پینا۔

Haidth Number: 7492
۔ (دوسری سن) سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو موسیٰ اشعری اورسیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یمن کی جانب نمائندے بنا کر بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ آسانی کرنا، تنگی نہ کرنا، خوش خبری دینا، نفرت نہ دلانا اور آپس میں اتفاق سے چلنا اختلاف نہ کرنا۔ سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم ایسی سرزمین میں ہیں جس میں شہد سے شراب تیار کی جاتی ہے،جسے بتع کہتے ہیں اور ایک جو سے شراب تیار کی جاتی ہے، جسے مزر کہا جاتا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

Haidth Number: 7493
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے ایک گروہ شراب کو اس طرح حلال تصور کر لے گا کہ وہ اس کا نام تبدیل کر لے گا۔

Haidth Number: 7494
۔ ابن محیریز ، ایک صحابی سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے کچھ لوگ اس طرح شراب پئیں گے کہ اس کا نام تبدیل کر دیں گے۔

Haidth Number: 7495
۔ ابو عبد اللہ جسری سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مشروب کے متعلق دریافت کیا،انہوں نے کہا: اس وقت کی بات ہے جب ہم مدینہ میں تھے، وہاں کھجوریں بہت زیادہ ہوتی تھیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے لیے وہ مشروب حرام قرار دیا تھا، جو کھجوروں سے تیار ہوتا تھا جسے فضیخ کہتے تھے، معقل کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے ان سے سوال کیا کہ میری بوڑھی ماں ہے، وہ بہت عمر رسیدہ ہے، وہ کھانا نہیں کھا سکتی، کیا ہم اسے نبیذ پلا سکتے ہیں؟ سیدنا معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے منع کر دیا۔

Haidth Number: 7496
۔ ثابت بنانی کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ کیا مٹکے میں بنایا گیا نبیذ پینے سے منع کیا گیا ہے؟ انہوں نے کہا: لوگوں کا خیال تویہی ہے، میں نے کہا: یہ کس کا خیال ہے؟ کیا یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خیال ہے؟ انھوں نے کہا: لوگوں کا خیال یہی ہے کہ اس سے منع کیا گیا ہے، میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! کیا آپ نے یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: لوگوں کا خیال یہی ہے، اس دن اللہ تعالی نے ان کو مجھ سے در گزر کروا دیا، وگرنہ جب کوئی ان سے یہ کہتا کہ آیا تم نے یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے تو وہ غضبناک ہو جاتے تھے اورکہنے والے کو سخت جھنجھوڑا کرتے تھے۔

Haidth Number: 7497
۔ سیدنا سوید بن مقرن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مٹکے میں بنایا ہوا نبیذ لے کر آیا اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں دریافت کیا،آپ نے مجھے منع فرما دیا تو میں نے سرے سے وہ مٹکا ہی توڑ دیا۔

Haidth Number: 7498
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مٹکے میں بنائے گئے نبیذ سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7499
۔ سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سبز مٹکے میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے، ثابت کہتے ہیں: میں نے کہا: سفید مٹکے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے اس بارے معلوم نہیں ہے۔

Haidth Number: 7500
۔ ام المومنین سیدنا صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح بیان کرتی ہیں۔

Haidth Number: 7501
۔ امام قتادہ رحمہ اللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مٹکے میں بنائے گئے نبیذ کے بارے دریافت کیا، انہوں نے کہا: اس بارے میں میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ نہیں سنا۔ قتادہ کہتے ہیں کہ سیدنا انس اسے ناپسند کرتے تھے۔

Haidth Number: 7502
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ بیماری متعدی ہے ،نہ بد شگونی ہے اور نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے اور نہ ہی الو (کی کوئی حقیقت ہے)۔ ایک بدو نے کہا: تو پھر اونٹ جب ریت میں ہرن کی طرح چل رہے ہوتے ہیں (یعنی صحت مند ہوتے ہیں)، لیکن جب خارشی اونٹ اس سے خلط ملط ہوتا ہے تو انہیں بھی خارش لگ جاتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (اچھا یہ بتلاؤ کہ) پہلے اونٹ کو خارش کس نے لگائی؟

Haidth Number: 7754
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا: کوئی بیماری دوسرے تک متعدی نہیں ہوتی۔ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو اونٹ کے ہونٹ یا دم پر خارش کا پہلا سوراخ نمودار ہوتا ہے، پھر دیکھتے ہی دیکھتے پورے کا پورا بڑا اونٹ خارش زدہ ہو جاتا ہے (اس کا مطلب یہ ہوا کہ بیماری متعدی ہے)؟ یہ سن کر آپ کچھ دیر خاموش رہے اور پھر فرمایا: سب سے پہلے اونٹ کو کس نے بیماری لگائی تھی، نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ الو کی نحوست ہے اور نہ کوئی صفر کی حقیقت ہے، اللہ تعالی نے ہر نفس کو پیدا کیا ہے اور اس کی زندگی، موت اور مصیبت اور رزق کو لکھ دیا ہے۔

Haidth Number: 7755
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: کوئی چیز کسی کے لئے متعدی نہیں ہوتی۔

Haidth Number: 7756
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی بیماری متعدی نہیں ہے، نہ کوئی صفر ہے اور نہ غول۔ اور سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا ہے کہ صفر سے مراد پیٹ ہے، جب ان سے کہا گیا کہ اس قول سے کیا مراد ہے، تو انھوں نے کہا: پیٹ کے کیڑے ہیں، پھر انھوں نے غول کی تعریف نہیں کی، البتہ ابو زبیر نے اپنی طرف سے کہا کہ غول سے مراد وہ چیز ہے، جس کو لوگ چڑیل یا جن کہتے ہیں۔

Haidth Number: 7757
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی بیماری متعدی نہیں ہے، نہ کوئی بدشگونی ہے اور نہ غول۔

Haidth Number: 7758
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ بدشگونی ہے، نہ صفر ہے اور نہ الو کی کوئی حقیقت ہے۔ سماک بیان کرتے ہیں کہ صفر سے مراد ایک کیڑا ہے جو انسانی پیٹ میں پیدا ہوتا ہے، ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! سو اونٹوں میں اگر ایک اونٹ کو خارش لگتی ہے، پھر اس کی وجہ سے سب خارش زدہ ہو جاتے ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا پہلے یہ بتاؤ کہ پہلے کو بیماری کس نے لگائی ہے۔

Haidth Number: 7759
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ بدشگونی ہے، نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ الو کی نحوست ہے اور نہ صفر کی کوئی حقیقت ہے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہم ایک خارش زدہ بکری کو دوسری بکریوں میں ڈال دیتے ہیں تو وہ دوسری بھی خارش زدہ ہوجاتی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا یہ بتاؤ کہ پہلی بکری کو بیماری کہاں سے متعدی ہو کر لگی ہے۔

Haidth Number: 7760
۔ سیدنا نمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بھانجے سیدنا سائب بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ کوئی بیماری متعدی ہے، نہ صفر ہے اور نہ الو کی نحوست ہے۔

Haidth Number: 7761
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا سونا کا طوق بنانا جائز ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو آگ کا طوق ہوگا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا سونے کے دو کنگن پہننا جائز ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو آگ کے دو کنگن ہوں گے۔ اس نے کہا: کیا سونے کی دو بالیاں جائز ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو آگ کی دو بالیاں ہیں۔ اس نے سونے کا ایک کنگن پہن رکھا تھا، یہ سن کر اسے پھینک کر کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے اگر کوئی اپنے خاوند کے لئے نہ سنورے تو اس کے نزدیک اس کی قدر اور اہمیت کم ہو جاتی ہے۔ ٓپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں اس سے کس چیز نے روک رکھا ہے کہ چاندی کی دو بالیاں بنوا کر ان کو زعفران سے رنگ لو۔

Haidth Number: 7989
۔ سیدنا عبدالرحمن بن غنم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو معمولی سونے کے ساتھ بھی آراستہ ہوگا، اسے روز قیامت داغا جائے گا۔

Haidth Number: 7990
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے سونے کی چین گردن میں پہنی ہوئی تھی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے رخ پھیر لیا، میں نے کہا: کیا آپ میری زینت نہیں دیکھتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری زینت سے ہی اعراض کر رہا ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس میں تمہارے لیے کوئی حرج نہیں ہو گا کہ چاندی کی انگوٹھی یا کڑا بنوا کر اس کو زعفران سے رنگ لے۔

Haidth Number: 7991
۔ سیدنا ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے ایک ہار پہنا، اس میں سونے کی لڑیاں تھیں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھ کر مجھ سے اعراض کر لیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کس چیز نے تجھے اس سے باامن کر دیا ہے کہ اللہ تعالی تجھے اس کی جگہ پر آگ کی لڑیاں پہنادے۔ وہ کہتی ہیں: پس میں نے اسے اتار دیا۔

Haidth Number: 7992
۔ سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آزاد کردہ غلام ہیں، بیان کرتے ہیں: ہبیرہ کی بیٹی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس د اخل ہوئی، اس کے ہاتھ میں سونے کی بڑی انگوٹھیاں تھیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھڑی سے اس کے ہاتھ کو مارا اور فرمایا: کیا تم یہ پسند کرتی ہو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ہاتھ میں آگ کی انگوٹھیاں ڈال دے۔ تو وہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: وہ میرے پاس آئی اور جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے ساتھ کیا تھا، اس کی شکایت کی، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اس کے گھر گیا، (راوی ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دروازے کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی اجازت طلب کرتے تھے تو دروازے کے پیچھے کھڑے ہوتے تھے، بنت ہبیرہ سے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ زنجیری دیکھ لو، یہ سیدنا ابو حسن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے دی ہے، یہ انہوں نے سونے کی زنجیری اپنے ہاتھ میں ڈال رکھی تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم داخل ہوئے اور کہا: اے فاطمہ! انصاف سے کام لو، لوگ کہیںگے فاطمہ بنت محمد نے آگ کی زنجیری ہاتھ میں پہن رکھی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سخت برا بھلا کہا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھے تک نہیں اور باہر تشریف لے گئے، سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہ زنجیری فروخت کرنے کا حکم دیا اور اس کی قیمت سے غلام خریدا اور اسے آزاد کر دیا۔ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بات کی اطلاع ہوئی توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ اکبر کہا اور فرمایا: ساری تعریف اس اللہ کے لئے جس نے فاطمہ کو آگ سے نجات دلائی۔

Haidth Number: 7993
۔ ام کرام سے مروی ہے ، وہ کہتی ہیں: میں نے حج کیا، میری ملاقات ایسی عورت سے ہوئی جس کے خدمت گاروں کی کافی تعداد تھی، جتنی عورتیں خدمت گزاری پر مامور تھیں، سب نے چاندی کے زیورات پہن رکھے تھے۔ میں نے کہا: کیا وجہ ہے کہ آپ کی خدمت گاروں میں سے ہر ایک کے زیورات چاندی کے ہیں۔ اس نے کہا: میرے دادا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھے، میں بھی ان کے ساتھ تھی میں نے سونے کی دو بالیاں پہنی ہوئی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ آگ کے دو انگارے ہیں۔ اس وقت سے لے کر ہمارے گھر والوں میں سے ہر ایک چاندی کے زیورات ہی پہنتا ہے۔

Haidth Number: 7994