Blog
Books
Search Hadith

خواتین کو سونے کے زیورات سے منع کرنے اور ان کے لیے چاندی کے جائز ہونے کا بیان

283 Hadiths Found
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیعت کے لئے مسلم خواتین کو جمع کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اپنا دست مبارک نمایاں کریں تاکہ ہم بیعت کریں۔ لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کیا کرتا، ان سے بیعت بغیر مصافحہ کے کرتا ہوں۔ ان عورتوں میں ان کی ایک خالہ تھی، اس نے سونے کے دو کنگن اور دو انگوٹھیاں پہن رکھی تھیں۔ اس سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: او فلاں عورت! کیا تم یہ پسند کرو گی کہ روز قیامت اللہ تعالیٰ تمہیں دوزخ کے انگاروں کے کنگن اور انگوٹھیاں بطور زیور دے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! اس سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں۔ سیدہ اسماء کہتی ہیں: میں نے کہا: اے خالہ! جو پہنا ہے، اسے پھینک دو، پس انہوں نے پھینک دیا، بعد میں سیدہ اسمائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے میرے پیارے بیٹے! اس خاتون نے وہ زیور پھینک دیا تھا، اب مجھے معلوم نہ ہو سکا کہ اس جگہ سے کس نے اٹھایا تھا اور ہم میں سے کسی نے اس کی طرف پلٹ کر بھی نہیں دیکھا تھا۔ پھر میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اگر کوئی ہم سے کوئی زیبائش نہ اپنائے تو خاوند کے ہاں کم قدر ہو جاتی ہے، وہ کس چیز سے آراستہ ہو، اے اللہ کے نبی؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پر اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ چاندی کی بالیاں بنوا لو اور چاندی کے موتیوں سے زیبائش اختیار کر لو اور اس میں زعفران کا رنگ دے دو، یہ سونے کی مانند ہی چمکے گا۔

Haidth Number: 7995
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کروں، جب میں قریب ہوئی تو مجھ پر سونے کے دو کنگن تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی چمک دیکھ کر فرمایا: یہ کنگن اتار دو، اے اسمائ! کیا تمہیں خوف نہیں آتا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ان کے بدلے آگ کے کنگن پہنا دے؟ میں نے انہیں اتار پھینکا اور مجھے یہ بھی معلوم نہ ہوا کہ کس نے ان کو اٹھایا ہے۔

Haidth Number: 7996
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت کیا کرتی تھیں، کہتی ہیں: میں ایک دفعہ آپ کے پاس تھی کہ میری خالہ آ گئیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرنے شروع کردئیے، انھوں نے سونے کے دو کنگن پہنے ہوئے تھے، ان سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم پسند کرتی ہو کہ تمہیں آگ کے دو کنگن پہنائے جائیں؟ میں نے خالہ سے کہا: یعنی تمہارے یہ دو کنگن آگ کے بن جائیں، انہوں نے وہ اتار پھینکے اور کہا: تو پھر اگر عورتیں زیبائش اختیار نہ کریں تو اپنے خاوندوں کے ہاں قابل توجہ نہیں رہتیں، اے نبی اللہ! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرا پڑے اور فرمایا: کیا تم ایسا نہ کر سکو گی کہ چاندی کا ہار بنا لو، یا چاندی سے تیار کردہ موتیوں کا ہار بنا لو، پھر اسے زعفران سے رنگ لو، یہ سونے کی مانند ہی ہوجائے گا، یاد رکھو کہ جس نے ایک ٹڈی کے وزن برابر سونے سے زیبائش اختیار کی یا معمولی سونا بھی پہنا تو اسے روز قیامت داغا جائے گا۔

Haidth Number: 7997
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہی بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس عورت نے بھی سونے کا ہار پہنا، روز قیامت اس کی گردن میں اس کی مانند ہی آگ پہنائی جائے گی اور جو عورت بھی اپنے کان میں سونے کی بالی ڈالے گی، روز قیامت اس کی مثل ہی دوزخ کی آگ اس کے کان میں ڈال دی جائے گی۔

Haidth Number: 7998
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے سے کچھ مقدار بھی جائز نہیں ہے، بلکہ سونے کی چمک ہی ٹھیک نہیں ہے۔

Haidth Number: 7999
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں اور میری خالہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس داخل ہوئیں، ہم نے سونے کے کنگن پہن رکھے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم ان کی زکوٰۃ دیتی ہو؟ ہم نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں اس سے خوف نہیں آتا کہ ان کے عوض تمہیں اللہ تعالیٰ آگ کے دو کنگن پہنادے، ان کی زکوٰۃ ادا کیا کرو۔

Haidth Number: 8000
۔ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بہن سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے خطاب کیا اور فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس چاندی نہیں، جس کے ذریعے تم زینت اختیار کر لو، خبردار! تم میں سے کوئی عورت بھی جو سونا پہنے اور اسے نمایاں کرے گی، اس کو اس کے ساتھ روز قیامت عذاب دیا جائے گا۔

Haidth Number: 8001
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سونا پہننے پر پابندی لگا دی تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم اس کی زنجیر سے کڑھا باندھ لیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے چاندی سے کیوں نہیں باندھ لیتیں، پھر اس پر زعفران لگا لو، سو وہ سونے کی مانند ہو جائے گا۔

Haidth Number: 8002
۔ عطاء نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 8003
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ سونے کی زنجیر سے کنگن وغیرہ باندھ لیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چاندی سے کر لو اور اس پر کچھ زعفران مل کر اس کو زرد رنگ کا بنا لو۔

Haidth Number: 8004
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کل تمہارے پاس وہ لوگ آنے والے ہیں، جن کے دل اسلام کے لئے تم سے بھی زیادہ رقت آمیز ہیں۔ پس اشعری قبیلہ کے لوگ آئے، ان میں سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، جب وہ مدینہ منورہ کے قریب ہوئے تو وہ یہ رجز پڑھنے لگے: غَدًا نَلْقَی الْأَحِبَّہْ مُحَمَّدًا وَحِزْبَہْ …(کل ہم اپنے پیاروں کو ملیں گے، یعنی محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گروہ)، پس جب وہ آئے تو انہوں نے مصافحہ کیا، یہ سب سے پہلے لوگ تھے، جنہوں نے مصافحہ کا طریقہ ایجاد کیا۔

Haidth Number: 8310
۔ سیدہ امیمہ بنت رقیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں عورتوں کے ساتھ مل کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئی، ہم نے آپ سے بیعت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے قرآن پاک میں بیان کئے گئے اصولوں پر بیعت لی کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کریں گی، (آیت آخر تک)، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ ان شقوں پر تم اتنا عمل کرنا ہے، جتنی تم میں طاقت اور قوت ہو گی۔ ہم نے کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول تو ہمارے ساتھ ہمارے نفسوں سے بھی زیادہ رحم کرنے والے ہیں، ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ ہمارے ساتھ مصافحہ کیوں نہیں کرتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اجنبی عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، میرا سو خواتین سے عہد لینا ، ایسے ہی ہے جیسے ایک عورت سے عہد لیتا ہوں۔

Haidth Number: 8311
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیعت کرتے وقت عورتوں سے مصافحہ نہیں کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 8312
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عورتوں سے صرف زبانی بیعت لیا کرتے تھے اور اس آیت پر بیعت لیتے تھے کہ خواتین اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کریں گی … نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا تھا، ما سوائے اس عورت کے کہ جس کے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مالک ہوتے تھے۔

Haidth Number: 8313
۔ ابو امامہ تیمی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: ہم جانور کرائے پر دیتے ہیں، کیا ہمارا حج ہو جاتاہے؟ انھوں نے کہا: کیا تم بیت اللہ کا طواف نہیں کرتے، کیا تم عرفات میں نہیں جاتے، کیا جمروں کو کنکریاں نہیں مارتے اور کیا اپنے سرنہیں منڈواتے؟ ہم نے کہا:جی کیوں نہیں،یہ سب کچھ کرتے ہیں، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہی سوال کیا، جو تم نے مجھ سے پوچھا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا،یہاں تک کہ جبریل علیہ السلام اس آیت کے ساتھ نازل ہوئے: {لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَ نْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِنْ رَبِّکُمْ} … تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے رب کا کوئی فضل تلاش کرو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آدمی کو بلایا اور فرمایا: تم حج کرنے والے ہی ہو۔

Haidth Number: 8503
۔ سیدنانعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے سے محبت کرنے، باہم ہمدردی کرنے اور ایک دوسرے پر رحم کرنے میں مومنوں کی مثال ایک جسم کی سی ہے کہ جب اس کا ایک عضو تکلیف میں ہوتا ہے تو اس کی وجہ سے باقی سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 9116
۔ سیدنانعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارے مومن ایک آدمی کی مانند ہیں، جب اس کا سر تکلیف میں ہوتا ہے تو سارا جسم تکلیف میں پڑ جاتا ہے اور جب اس کی آنکھ دکھتی ہے تو سارے کا سارا جسم دکھنے لگتا ہے۔

Haidth Number: 9117
۔ سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک مؤمن دوسرے مؤمن کے لیے عمارت کی طرح ہے، جس کا بعض حصہ بعض کو مضبوط کرتا ہے۔

Haidth Number: 9118
۔ سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اہل ایمان لوگوں سے مؤمن کا تعلق وہ ہے جو جسم سے سر کا ہوتا ہے، مؤمن دوسرے اہل ایمان کی خاطر ایسے ہی تکلیف محسوس کرتا ہے جیسے سر کی بیماری کی وجہ سے سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے۔

Haidth Number: 9119
۔ خالد بن عبدا للہ قسری نے کہا، جبکہ وہ منبر پر خطاب کر رہے تھے: میرے باپ نے میرے دادے سے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو جنت کو پسند کرتا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر جو اپنے لیے پسند کرتا ہے ، وہی کچھ اپنے بھائی کے لیے پسند کر۔

Haidth Number: 9120
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ خیر و بھلائی پسند نہ کرے جو اپنے لیے کرتا ہے۔

Haidth Number: 9121
۔ سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب عورت پانچ نمازیں پڑھے، ماہِ رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی فرمانبرداری کرے تو اس سے کہا جائے گا: جنت کے جس دروازے سے چاہتی ہے، داخل ہو جا۔

Haidth Number: 9640
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک خاتون، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا، جبکہ اس کے ساتھ دو بچے بھی تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو تین کھجوریں دیں، اس نے ہر بچے کو ایک ایک کھجور دے دی، پھر جب ایک بچہ رونے لگا تو اس نے تیسری کھجور بھی دو ٹکڑوں میں تقسیمکر کے ہر ایک آدھی آدھی دے دی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بچوں کو پیٹ میں اٹھانے والی، پھر جنم دینے والی اور پھر ان سے شفقت کرنے والی،یہ خواتین جو کچھ اپنے خاوندوں کے ساتھ کر جاتی ہیں، اگر یہ چیز نہ ہوتی تو نمازی عورتوں نے جنت میں داخل ہو جانا تھا۔

Haidth Number: 9641
۔ (دوسری سند) ایک خاتون، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی، ایک بچہ اس نے اٹھایا ہوا تھا اور دوسرے ہاتھ میں دوسرا بچہ تھا، میرا خیال ہے کہ راوی نے یہ بھی کہا کہ وہ عورت حاملہ بھی تھی اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جو چیز مانگی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو دے دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بچوں کو پیٹ میں اٹھانے والیاں، پھر ان کو جنم دینے والیاں، …۔

Haidth Number: 9642

۔ (۹۶۴۳)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِنْصَرَفَ مِنَ الصُّبْحِ یَوْمًا فَاَتَی النِّسَائَ فِیْ الْمَسْجِدِ فَوَقَفَ عَلَیْھِنَّ فَقَالَ: ((یَامَعْشَرَ النِّسَائِ! مَارَاَیْتُ مِنْ نَوَاقِصِ عُقُوْلٍ وَدِیْنٍ اَذْھَبَ لِقُلُوْبِ ذَوِی الْاَلْبَابِ مِنْکُنَّ، فَاِنِّیْ قَدْ رَاَیْتُکُنَّ اَکْثَرَ اَھْلِ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَتَقَرَّبْنَ اِلَی اللّٰہِ مَااسْتَطَعْتُنَّ۔)) وَکَانَ فِیْ النِّسَائِ امْرَاَۃُ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ، فَاَخْبَرَتْہُ بِمَا سَمِعَتْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَخَذَتْ حُلِیًّا لَھَا، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَاَیْنَ تَذْھَبِیْنَ بِھٰذَا الْحُلِیِّ؟ فَقَالَتْ: اَتَقَرَّبُ بِہٖاِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلِہِ، لَعَلَّ اللّٰہَ اَنْ لَّا یَجْعَلَنِیْ مِنْ اَھْلِ النَّارِ، فَقَالَ: وَیْلَکِ ھَلُمِّیْ فَتَصَدَّقِیْ بِہٖعَلَیَّ وَعَلَی وَلَدِیْ فَاِنَّا لَہُ مَوْضِعٌ، فَقَالَت: وَاللّٰہِ حَتّٰی اَذْھَبَ بِہٖاِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَھَبَتْ تَسْتَاْذِنُ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ھٰذِہِ زَیْنَبُ تَسْتَاْذِنُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ: ((اَیُّ الزَّیَانِبِ ھِیَ؟)) فَقَالُوْا: امْرَاَۃُ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ، فَقَالَ: ((اِئْذَنُوْا لَھَا۔)) فَدَخَلَتْ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَت: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ سَمِعْتُ مِنْکَ مَقَالَۃً، فَرَجَعَتُ اِلَی ابْنِ مَسْعُوْدٍ فَحَدَّثَتُہُ وَاَخَذْتُ حُلِیًّا اَتَقَرَّبُ بِہٖاِلَی اللّٰہِ وَاِلَیْکَ رَجَائَ اَنْ لَّا یَجْعَلَنِیَ اللّٰہُ مِنْ اَھْلِ النَّارِ، فَقَالَ لِیَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ: تَصَدَّقِیْ بِہٖعَلَیَّ وَعَلَی وَلَدِیْ فَاِنَّا لَہُ مَوْضِعٌ، فَقُلْتُ: حَتّٰی اَسْتَاْذِنَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَصَدَّقِیْ بِہٖعَلَیْہِ وَعَلٰی بَنِیْہِ فَاِنَّھُمْ لَہُ مَوْضِعٌ۔)) ثُمَّ قَالَتْ: یارَسُوْلَ اللہِ! اَرَاَیْتَ مَاسَمِعْتُ مِنْکَ حِیْنَ وَقَفْتَ عَلَیْنَا، ((مَارَاَیْتُ مِنْ نَوَاقِصِ عُقُوْلٍ قَطُّ وَلَا دِیْنٍ اَذْھَبَ بِقُلُوْبِ ذَوِیْ الْاَلْبَابِ مِنْکُنَّ۔)) قَالَتْ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَمَا نُقْصَانُ دِیْنِنَا وَعُقُوْلِنَا؟ فَقَالَ: ((اَمَّا مَاذَکَرْتُ مِنْ نُقْصَانِ دِیْنِکُنَّ، فَالْحَیْضَۃُ الَّتِیْ تُصِیْبُکُنَّ، تَمْکُثُ اِحْدَاکُنَّ مَاشَائَ اللّٰہُ اَنْ تَمْکُثَ، لَاتُصَلِّی وَلَا تَصُوْمُ، فَذٰلِکَ مِنْ نُقْصَانِ دِیْنِکُنَّ، وَاَمَّا مَاذَکَرْتُ مِنْ نُقْصَانِ عُقُوْلِکُنَّ، فَشَھَادَتُکُنَّ، اِنّمَا شَھَادَۃُ الْمَرْاَۃِ نِصْفُ شَھَادَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۸۸۴۹)

۔ حضرت ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِفجر سے فارغ ہوئے ، مسجد میں موجود عورتوں کے پاس آئے، ان کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا: عورتوں کی جماعت! میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونے کے باوجود تم عورتوں سے زیادہ کسی عقل مند پر غالب آجانے والا کوئی نہیں دیکھا اور میں نے قیامت کے دن جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی، لہٰذا حسب ِ استطاعت اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرو۔ عورتوں میں عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی بھی موجود تھی ، اس نے اپنے خاوند کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی باتوں کی اطلاع دی اور اپنا زیور لے کر نکل پڑی، سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ زیور لے کر کہاں جا رہی ہے؟ اس نے کہا: اس کے ذریعے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا قرب حاصل کرنا چاہتی ہوں، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے جہنم والوں میں نہ بنائے، انھوں نے کہا: تو ہلاک ہو جائے، اِدھر آ اور مجھ پر اور میرے بچوں پر صدقہ کر، ہم اس کا بہترین مصرف ہیں، اس نے کہا: اللہ کی قسم! اس وقت تک نہیں، جب تک میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس نہ جاؤں، پس وہ چلی گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی، لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا کہ یہ زینب آئی ہے اور آپ کے پاس آنے کی اجازت مانگ رہی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سی زینب ہے؟ لوگوں نے کہا؛ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اجازت دے دو۔پس وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک میں نے آپ سے بات سنی، پھر میں اپنے خاوند سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف گئی، ان کو یہ حدیث بیان کی اور اس نیت سے اپنا زیور لے کر چل پڑی کہ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا قرب حاصل کرتی ہوں، اس امید میں کہ اللہ تعالیٰ مجھے جہنم والوں میں سے نہ بنائے، لیکن ابن مسعود نے مجھے کہا: مجھ پر اور میرے بچوں پر صدقہ کر، ہم اس کے مستحق ہیں، میں نے کہا: جی میں پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت لے لوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اسی پر اور اس کے بیٹوں پر صدقہ کر دے، وہی اس کے مستحق ہیں۔ پھر اس خاتون نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب آپ صبح ہمارے پاس آئے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونے کے باوجود تم عورتوں سے زیادہ کسی عقل مند پر غالب آجانے والا کوئی نہیں دیکھا اور میں نے قیامت کے دن جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ اے اللہ کے رسول! گزارش یہ ہے کہ ہمارے دین اور عقل کی کمی کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے جو نقصانِ دین کی بات کی، وہ یہ ہے کہ تم میں سے جب کسی کو حیض آتا ہے، تو وہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق نماز پڑھنے سے اور روزے رکھنے سے رکی رہتی ہے، اس سے دین میں کمی آ جاتی ہے اور میں نے جو عقل کی کمی کی بات کی ہے تو وہ تمہاری گواہی کا مسئلہ ہے کہ ایک عورت کی گواہی کو مرد کی نصف شہادت کے برابر قرار دیا گیا ہے۔

Haidth Number: 9643
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کرو اور کثرت سے کرو، کیونکہ میں دیکھ رہا ہوں کہ جہنم کی اکثریت تم ہو، اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لعن طعن اور خاوند کی ناشکری بہت زیادہ کرتی ہو ، میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونے کے باوجود تم عورتوں سے زیادہ کسی عقل مند پر غالب آ جانے والا کوئی نہیں دیکھا۔ ایک خاتون نے کہا: ہمارے عقل اور دین کی کمی کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عقل اور دین کی کمییہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے، یہ عقل کا نقص ہے اور عورت حیض کے دنوں میں نماز نہیں پڑھتی اور رمضان میں روزے نہیں رکھتی،یہ د ین کا نقص ہے۔

Haidth Number: 9644
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے مسلم عورتو! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے لیے کسی چیز کو حقیر نہ سمجھے، اگرچہ وہ بکری کا کھر ہی کیوں نہ ہو۔

Haidth Number: 9645
۔ عمرو بن معاذ اشھلی اپنی جدہ سے اسی طرح کی حدیث ِ نبوی بیان کرتے ہیں، البتہ اس میں ہے: اگرچہ وہ بکری کا جلا ہوا کم گوشت پنڈلی کا پتلا حصہ ہی کیوں نہ ہو۔

Haidth Number: 9646
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورتوں کی جماعت میں کوئی خیر نہیں ہے، ما سوائے مسجد کے یا شہید کے جنازے کے۔

Haidth Number: 9647
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی مروی ہے ، وہ کہتی ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جہاد کے لیے جانے کی اجازت طلب کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا جہاد حج ہے یا تمہیں حج کافی ہے۔

Haidth Number: 9648