Blog
Books
Search Hadith

نماز تراویح کے سبب اور اس کا مسجد میں باجماعت ادا کرنے کے جواز کا بیان

1110 Hadiths Found
۔ (دوسری سند) سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رمضان میں صحابہ کے پاس تشریف لائے اور ہلکی سی نماز پڑھائی، پھر چلے گئے اور کافی دیر لگائی (یعنی لمبی نماز پڑھی)، پھر باہر تشریف لائے اور تخفیف کے ساتھ نماز پڑھائی اور پھر اندر چلے گئے اور کافی دیر لگائی (یعنی لمبی نماز پڑھی)۔ جب صبح ہوئی توہم نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم رات کو بیٹھے تھے، پس آپ ہمارے پاس تشریف لے آئے اور ہلکی سی نماز پڑھائی اور پھرگھر میں داخل ہوگئے اور کافی دیر لگا دی؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ سارا کچھ تمہاری وجہ سے کیا تھا۔

Haidth Number: 2236
۔ (تیسری سند) اس میں ہے کہ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نماز پڑھ رہے تھے اور ہم چاہ رہے تھے کہ آپ لمبی نماز پڑھائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے تمہارا پتہ چل گیا تھا اور میں نے جان بوجھ کر ایسے کیا۔

Haidth Number: 2237

۔ (۲۲۳۸) عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃً مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ فَصَلّٰی فِی الْمَسْجِدِ فَثَابَ رِجَالٌ فَصَلَّوْا مَعَہُ بِصَلَاتِہِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ تَحَدَّثُوا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ خَرَجَ فَصَلّٰی فِی الْمَسْجِدِ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ، فَاجْتَمَعَ اللَّیْلَۃَ الْمُقْبِلَۃَ أَکْثَرُ مِنْہُمْ، قَالَتْ: فَخَرَجَ النَّبِیُُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِغْتَسَلَ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ فَصَلّٰی وَصَلَّوْا مَعَہُ بِصَلَاتِہِ، ثُمَّ أَصْبَحَ فَتَحَدَّثُوْا بِذٰلِکَ، فَاجْتَمَعَ اللَّیْلَۃَ الثَّالِثَۃَ نَاسٌ کَثِیْرٌ حَتّٰی کَثُرَ أَھْلُ الْمَسْجِدِ، قَالَتْ: فَخَرَجَ النَّبِیُُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ فَصَلّٰی فَصَلَّوْا مَعَہُ، فَلَمَّا کَانَتْ اللَّیْلَۃُ الرَّابِعَۃُ اِجْتَمَعَ النَّاسُ حَتّٰی کَادَ الْمَسْجِدُ یَعْجِزُ عَنْ أَھْلِہِ فَجَلَسَ النَّبِیُُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ یَخْرُجْ، قَالَتْ: حَتّٰی سَمِعْتُ نَاسًا مِنْھُمْ یَقُوْلُوْنَ الصَّلَاۃَ الصَّلَاۃَ، فَلَمْ یَخْرُجْ اِلَیْھِمُ النَّبِیُُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا صَلّٰی صَلَاۃَ الْفَجْرِ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ فِی النَّاسِ فَتَشَھَّدَ، ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ فَاِنَّہُ لَمْ یَخْفَ عَلَیَّ شَأْنُکُمُ اللَّیْلَۃَ وَلٰکِنِّی خَشِیْتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَیْکُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْھَا۔)) (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ) وَذٰلِکَ فِی رَمَضَانَ۔ (مسند احمد: ۲۵۸۷۶)

عروۃ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے درمیانی حصے میں نکلے پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی، پس کچھ لوگ انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مل کر نماز پڑھی، پس جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے گفتگو کی کہ بے شک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (مسجد میں) نکلے پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد میں رات کے درمیانی حصے میں نماز پڑھی، آنے والی رات میں لوگ پہلے سے زیادہ جمع ہوگئے، عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فرماتی ہیں: پس نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نکلے اور رات کے درمیانی حصے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غسل فرمایا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی اور لوگوں نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پھر لوگوں نے صبح کی پس انہوں نے رات کے معاملے میں گفتگو کی، پس تیسری رات میں لوگ پہلے سے بھی زیادہ جمع ہوگئے حتیٰ کہ مسجد والے زیادہ ہوگئے، حضرت عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فرماتی ہیں: کہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے درمیانی حصے میں نکلے پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی اور صحابہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پس جب چوتھی رات ہوئی تو لوگ پھر جمع ہوگئے یہاں تک کہ قریب تھا کہ مسجد لوگوں سے عاجز آجائے گی، (لوگوں کی کثرت کی وجہ سے) پس نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر میں بیٹھ گئے اور مسجد میں نہ نکلے، عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فرماتی ہیں یہاں تک کہ میں نے لوگوں کی آوازیں سنیں وہ کہہ رہے تھے، نماز، نماز پس نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی طرف نہ نکلے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فجر کی نماز پڑھ لی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا پھر لوگوں میں کھڑے ہوئے پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ پڑھا پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حمد و ثناء کے بعد، پس بے شک تمہاری رات کی حالت مجھ سے چھپی ہوئی نہیں رہی اور لیکن میں اس بات سے ڈر گیا کہ کہیں اس کو تم پر فرض نہ کردیا جائے (اگر تم پر فرض کردی گئی تو)تم اس سے عاجزآجاؤ گے، ایک روایت میں یہ اضافہ ہے، اور یہ رمضان کی بات ہے۔

Haidth Number: 2238

۔ (۲۲۳۹) عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ کَانَ النَّاسُ یُصَلُّوْنَ فِی مَسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی رَمَضَانَ بِاللَّیْلِ أَوْزَاعًا یَکُوْنُ مَعَ الرَّجُلِ شَیْئٌ مِنَ الْقُرْآنِ فَیَکُوْنُ مَعَہُ النَّفَرُ الْخَمْسَۃُ أَوِ السِّتَّۃُ أَوْ أَقَلُّ مِنْ ذٰلِکَ أَوْ أَکْثَرُ فَیُصَلُّوْنَ بِصَلَاتِہِ، قَالَتْ: فَأَمَرَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃً مِنْ ذٰلِکَ أَنْ أَنْصِبَ لَہُ حَصِیْراً عَلٰی بَابِ حُجْرَتِی فَفَعَلْتُ فَخَرَجَ اِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ أَنْ صَلَّی الْعِشَائَ اَلْآخِرَۃَ قَالَتْ فَاجْتَمَعَ اِلَیْہِ مَنْ فِی الْمَسْجِدِ فَصَلّٰی بِہِمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلًا طَوِیْلًا ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدَخَلَ وَتَرَکَ الْحَصِیْرَ عَلٰی حَالِہِ فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ تَحَدَّثُوا بِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَنْ کَانَ مَعَہُ فِی الْمَسْجِدِ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ قَالَتْ وَأَمْسَی الْمَسْجِدُ رَاجَّا بِالنَّاسِ فَصَلّٰی بِہِمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ ثُمَّ دَخَلَ بَیْتَہُ وَثَبتَ النَّاسُ قَالَتْ: فَقَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا شَأْنُ النَّاسِ یَا عَائِشَۃُ؟)) قَالَتْ: فَقُلْتُ لَہُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! سَمِعَ النَّاسُ بِصَلَاتِکَ الْبَارِحَۃَ بِمَنْ کَانَ فِی الْمَسْجِدِ فَحَشَدُوْا لِذٰلِکَ لِتُصَلِّیَ بِہِمْ۔ قَالَتْ: فَقَالَ: اِطْوِ عَنَّا حَصِیْرَکِ یَا عَائِشَۃُ!)) قَالَتْ: فَفَعَلْتُ، وَبَاتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَیْرَ غَافِلٍ وَثَبَتَ النَّاسُ مَکَانَہُمْ حَتّٰی خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الصُّبْحِ فَقَالَتْ: فَقَالَ: ((أَیُّہَا النَّاسُ! أَمَا وَاللّٰہِ! مَابِتُّ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ لَیْلَتِی ھٰذِہٖ غَافِلًا وَمَا خَفِیَ عَلَیَّ مَکَانُکُمْ وَلٰکِنِّی تَخَوَّفْتُ أَنْ یُفْتَرَضَ عَلَیْکُمْ فَاکْلَفُوْا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِیْقُوْنَ، فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَمَلُّ حَتّٰی تَمَلُّوْا۔)) قَالَ: وَکَانَتْ عَائِشَۃُ تَقُوْلُ: اِنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ اِلَی اللّٰہِ أَدْوَمُہَا وَاِنْ قَلَّ۔ (مسند احمد: ۲۶۸۳۸)

ابوسلمہ بن عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ زوجۂ رسول سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ لوگ رمضان کی راتوں کو مسجد نبوی میں مختلف ٹولیوں کی صورت میں نماز پڑھا کرتے تھے، ایک آدمی کو کچھ قرآن یاد ہوتا تو اس کے ساتھ پانچ یا چھ یا اس سے کم یا زیادہ لوگ نمازادا کرتے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک رات حکم دیا کہ میں اپنے حجرے کے دروازے پر ایک چٹائی بچھا دوں۔پس میں نے ایسے ہی کیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز عشاء ادا کرنے کے بعد اس کی طرف نکلے (اور رات کی نماز پڑھنے لگے، جو لوگ مسجد میں تھے وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جمع ہوگئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو طویل رات نماز پڑھائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر تشریف لے گئے اور چٹائی کو اسی طرح رہنے دیا۔جب صبح ہوئی تو لوگوں نے رات کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اور آپ کے ساتھ صحابہ کی نماز کی باتیں کیں۔ (اس کا اثر یہ ہوا کہ ) شام کے وقت مسجد لوگوں سے بھر گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو عشاء کی نماز پڑھائی اور فارغ ہو کر گھر چلے گئے، لیکن لوگ وہیں پر ٹھہرے رہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے پوچھا: عائشہ!لوگوں کی کیا صورتحال ہے؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ لوگ رات کو بعض صحابہ کے ساتھ آپ کی نماز کے بارے میں سن کر اب جمع ہو گئے ہیں، تاکہ آپ ان کو نماز پڑھائیں۔ یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! اپنی چٹائی لپیٹ لو۔ پس میں نے ایسے ہی کیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھرمیں ہی رات گذاری، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (نماز وغیرہ پڑھنے سے) غافل نہ رہے، لیکن لوگ اسی مقام پر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ فجر کے لیے نکلے اور فرمایا: لوگو! اللہ کا شکر ہے کہ نہ میں نے یہ رات غفلت میں گزاری ہے اور نہ تمہاری حالت مجھ سے پوشیدہ رہی ہے، دراصل بات یہ ہے کہ میں ڈرتا ہوں کہ یہ رات کی نماز تم پر فرض کردی جائے گی، اس لیے اپنی طاقت کے مطابق اعمال کے مکلف بنو،کیونکہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک نہیں اکتاتا، جب تک تم نہیں اکتا جاتے۔ ابوسلمہ نے کہا کہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی تھیں : بے شک اللہ تعالیٰ کو پسندیدہ عمل وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائے اگرچہ وہ تھوڑا ہو۔

Haidth Number: 2239

۔ (۲۲۴۰) عَنْ شُرَیْحِ بْنِ عُبَیْدٍ الْحَضْرَمِیِّ یَرُدُّہُ اِلٰی أَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّہُ قَالَ: لَمَّا کَانَ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ اِعْتَکَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْمَسْجِدِ فَلَمَّا صَلَّی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْعَصْرِ مِنْ یَوْمِ اثْنَیْنِ وَعِشْرِیْنَ قَالَ: ((اِنَّا قَائِمُوْنَ اللَّیْلَۃَ اِنْ شَائَ اللّٰہُ، فَمَنْ شَائَ مِنْکُمْ أَنْ یَقُوْمَ فَلْیَقُمْ۔)) وَھِیَ لَیْلَۃُ ثَـلَاثٍ وَعِشْرِیْنَ، فَصَلَّاھَا النَّبِیُُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَمَاعَۃً بَعْدَ الْعَتَمَۃِ حَتّٰی ذَھَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَلَمَّا کَانَ لَیْلَۃُ أَرْبَعٍ وَعِشْرِیْنَ لَمْ یَقُلْ شَیْئاً وَلَمْ یَقُمْ، فَلَمَّا کَانَ لَیْلَۃُ خَمْسٍ وَعِشْرِیْنَ قَامَ بَعْدَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ یَوْمَ أَرْبَعٍ وَعِشْرِیْنَ فَقَالَ: ((اِنَّا قَائِمُوْنَ اللَّیْلَۃَ اِنْ شَائَ اللّٰہُ، یَعْنِیْ لَیْلَۃَ خَمْسٍ وَعِشْرِیْنَ، فَمَنْ شَائَ فَلْیَقُمْ۔)) فَصَلَّی بِالنَّاسِ حَتّٰی ذَھَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَلَمَّا کَانَ لَیْلَۃُ سِتٍّ وَعِشْرِیْنَ لَمْ یَقُلْ شَیْئًا وَلَمْ یَقُمْ۔ فَلَمَّا کَانَ عِنْدَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ مِنْ یَوْمِ سِتٍّ وَعِشْرِیْنَ قَامَ فَقَالَ: ((اِنَّا قَائِمُوْنَ اِنْ شَائَ اللّٰہُ یَعْنِی لَیْلَۃَ سَبْعٍ وَعِشْرِیْنَ فَمَنْ شَائَ أَنْ یَقُوْمَ فَلْیَقُمْ۔)) قَالَ أَبُو ذَرٍّ: فَتَجَلَّدْنَا لِلْقِیَامِ فَصَلّٰی بِنَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی ذَھَبَ ثُلُثَا اللَّیْلِ ثُمَّ انْصَرَفَ اِلَی قُبَّتِہِ فِی الْمَسْجِدِ فَقُلْتُ لَہُ: اِنْ کُنَّا لَقَدْ طَمِعْنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنْ تَقُوْمَ بِنَا حَتّٰی تُصْبِحَ۔ فَقَالَ: ((یَا أَبَا ذَرٍّ! اِنَّکَ اِذَا صَلَّیْتَ مَعَ اِمَامِکَ وَانْصَرَفْتَ اِذَا انْصَرَفَ کُتِبَ لَکَ قُنُوتُ لَیْلتِکَ۔)) قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمٰنِ وَجَدْتُّ ھٰذَا الْحَدِیْثَ فِی کِتَابِ أَبِی بِخَطِّ یَدِہِ ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۴۲)

شریح بن عبید حضرمی سے روایت ہے کہ سیّدنا ابوذر غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمضان کے آخری دس دنوں میں مسجد میں اعتکاف کیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بائیسویں تاریخ کو عصر کی نماز ادا کی تو فرمایا: آج ہم رات کو انشاء اللہ قیام کریں گے، اس لیے تم میں سے جو قیام کرنا چاہتا ہے، وہ قیام کرے۔ یہ تئیسویں رات بنتی تھی، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اندھیرا چھا جانے کے بعد عشاء کی نماز باجماعت پڑھائی، یہاں تک کہ رات کا تیسرا حصہ بیت گیا، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اپنے خیمے میں) چلے گئے۔ جب چوبیسویں رات آئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہ قیام کیا اور نہ ہی کچھ ارشاد فرمایا، لیکن جب پچیسویںرات آنی تھی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمضان کی چوبیس تاریخ کو عصر کے بعد کھڑے ہوکر ارشاد فرمایا: آج ہم رات کو ان شاء اللہ قیام کریں کے، تم میں جو چاہتا ہے، وہ قیام کرسکتا ہے۔ سو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رات کو قیام کیا یہاں تک رات کا تیسرا حصہ گزرگیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اپنے خیمے میں) تشریف لے گئے، چھبیسویں رات کو نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قیام کیا اورنہ کچھ ارشاد فرمایا۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چھبیسویں روز عصر کی نماز ادا کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ہم آج رات کوان شاء اللہ قیام کریں گے، پس جو کوئی قیام کرنا چاہتا ہے وہ قیام کرلے۔

Haidth Number: 2240

۔ (۲۲۴۱) عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صُمْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَمَضَانَ فَلَمْ یَقُمْ بِنَا شَیْئًا مِنَ الشَّہْرِ حَتّٰی بَقِیَ سَبْعٌ فَقَامَ بِنَا حَتّٰی ذَھَبَ نَحْوٌ مِنْ ثُلُثِ اللَّیْلِ، ثُمَّ لَمْ یَقُمْ بِنَا اللَّیْلَۃَ الرَّابِعَۃَ وَقَامَ بِنَا اللَّیْلَۃَ الَّتِی تَلِیْھَا حَتَّی ذَھَبَ نَحْوٌ مِنْ شَطْرِ اللَّیْلِ، قَالَ: فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِیَّۃَ لَیْلَتِنَا ھٰذِہِ۔ قَالَ: ((اِنَّ الرَّجُلَ اِذَا قَامَ مَعَ الْاِمَامِ حَتّٰی یَنْصَرِفَ حُسِبَ لَہُ بَقِیَّۃُ لَیْلَتِہٖ۔)) ثُمَّ لَمْ یَقُمْ بِنَا السَّادِسَۃَ وَقَامَ بِنَا السَّابِعَۃَ، وَقَالَ وَبَعَثَ اِلٰی أَھْلِہِ وَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَقَامَ بِنَا حَتّٰی خَشِیْنَا أَنْ یَفُوْتَنَا الْفَـلَاحُ۔ قال قُلْتُ: مَا الْفَـلَاحُ؟ قَالَ: السُّحُوْرُ۔ (مسند احمد: ۲۱۷۷۸)

جبیر بن نفیر حضرمی سے مروی ہے کہ سیّدنا ابوذر غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، ہوا یوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سارا مہینہ ہمارے ساتھ قیام نہ کیا، یہاں تک کہ سات راتیں باقی رہ گئیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (تئیسویں رات کو) ہمارے ساتھ قیام کیا، یہاں تک کہ رات کا ایک تہائی حصہ گزر گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوبیسویں رات کو قیام نہ کیا، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پچیسویں رات کو اتنا طویل قیام کرایا کہ تقریبا آدھی رات گزر گئی۔ سیّدنا ابوذر غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ صحابہ نے یہ فرمائش کی کہ اے اللہ کے رسول! کاش آپ ہمیں باقی رات بھی نوافل پڑھا دیں۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی امام کے ساتھ قیام کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ چلا جاتا ہے تو اس کے لیے باقی رات کے قیام کا بھی ثواب لکھ دیا جاتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھبیسویں رات کو ہمیں قیام نہیں کرایا، البتہ ستائیسویں رات کو قیام کروایا ۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے گھر والوں کو (قیام کے لیے جمع ہونے کے لیے) پیغام بھیجا، دوسرے لوگ بھی اکٹھے ہو گئے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اتنی طویل نماز پڑھائی کہ ہم ڈرنے لگے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آج فلاح رہ جائے۔ جبیر بن نفیر کہتے ہیں: میں نے سیّدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ فلاح کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا: اس کا مطلب سحری ہے۔

Haidth Number: 2241
سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چاشت کی نماز اس وقت پڑھی کہ جب سورج مشرق کی جانب اتنا بلند تھا جتنا وہ عصر کے وقت مغرب کی جانب اونچا ہوتا ہے۔

Haidth Number: 2257
سیّدنازید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قباء والے لوگوں کے پاس آئے اور وہ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اوابین کی نماز اس وقت ہوتی ہے جب اونٹوں کے بچوں کے پاؤں چاشت کے وقت گرمی سے جلنے لگیں۔

Haidth Number: 2258
(دوسری سند)جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سورج کے اچھی طرح روشن ہوجانے کے بعد مسجد ِ قبا کے پاس آئے یا مسجد ِ قبا میں داخل ہوئے، تووہ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اوابین کی نماز وہ اس وقت پڑھا کرتے تھے جب اونٹوں کے بچوں کے پاؤں گرمی کی وجہ سے جلنے لگتے تھے۔

Haidth Number: 2259
سعید بن نافع کہتے ہیں: صحابی رسول سیّدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے سورج طلوع ہوتے وقت نمازِ چاشت پڑھتے ہوئے دیکھا، انھوں نے میرے اس عمل کو معیوب قرار دیا اور ایسا کرنے سے منع کیا، پھر کہا کہ بے شک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک سورج بلند نہ ہوجائے اس وقت تک نماز نہ پڑھا کرو، کیونکہ یہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتاہے۔

Haidth Number: 2260
سیّدناعتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے گھر میں چاشت کی نماز پڑھی اور لوگ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور یہ نماز ادا کی۔

Haidth Number: 2261
سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے۔

Haidth Number: 2262
سیّدناابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چاشت کی نماز (اتنے تسلسل سے) پڑھا کرتے تھے کہ ہم کہتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو نہیں چھوڑیں گے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو یوںچھوڑ دیتے کہ ہم کہتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ نماز نہیں پڑھیں گے۔

Haidth Number: 2263
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کبھی بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، سوائے ایک مرتبہ کے۔

Haidth Number: 2264
سیّدنا عبد الرحمن بن ابی بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ سیّدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کچھ لوگوں کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر کہا: بے شک یہ لوگ ایسی نماز پڑھ رہے ہیں جو نہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پڑھی اورنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عام صحابہ نے۔

Haidth Number: 2265
مورق عجلی کہتے ہیں: میں نے سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے ہیں؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ میں نے کہا: کیا سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ نماز پڑھتے تھے؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ میں نے کہا: کیا سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ نماز پڑھتے تھے؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ میں نے کہا: کیا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ نماز پڑھتے تھے؟ انھوں نے کہا: میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی نہیں پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 2266
مجاہدk کہتے ہیں: میں اور عروۃ بن الزبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد میں داخل ہوئے، وہاں سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تشریف فرما تھے، ہم ان کے ساتھ بیٹھ گئے۔ کچھ لوگ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے۔ ہم نے کہا: اے ابوعبدالرحمن! یہ کون سی نماز ہے؟ انھوں نے کہا: یہ بدعت ہے۔

Haidth Number: 2267
ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں: سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے علاوہ کسی نے مجھے خبر نہیں دی کہ اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہو، انھوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ والے دن اس کے گھر میں داخل ہوئے، غسل کیا اور آٹھ رکعات نماز پڑھی، تخفیف کے ساتھ رکوع و سجود کیے، (بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ) اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس سے ہلکی نماز پڑھتے کبھی نہیں دیکھا تھا، ہاں یہ بات ضرور ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکوع و سجود مکمل کر رہے تھے۔

Haidth Number: 2268
(دوسری سند ) عبیداللہ بن عبد اللہ بن الحارث سے روایت ہے کہ اس کے باپ عبد اللہ بن الحارث بن نوفل نے اس کو بیان کیا کہ سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اس کو خبر دی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ والے دن، دن کے بلند ہوجانے کے بعد آئے، آپ نے کپڑے کے متعلق حکم دیا، پس اس کے ذریعے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پردہ کیا گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غسل کیا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آٹھ رکعات نماز پڑھی، میں نہیں جانتی کہ اس نماز میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا قیام لمبا تھا یا رکوع یا سجدہ ، ان میں سے ہر ایک دوسرے کے قریب قریب تھا۔ سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد کبھی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔

Haidth Number: 2269
انس بن سیرین، سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک موٹا آدمی تھا، وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا تھا، اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا:مجھ میں اتنی استطاعت نہیں ہے کہ میں آپ کے ساتھ نماز پڑھ سکوں، اس لیے اگر آپ میرے گھر تشریف لائیں اور (کسی جگہ) نماز پڑھیں، تاکہ میں آپ کی اقتداء کروں۔ پھر اس نے کھانا تیار کیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بلایا، پس اس نے چٹائی کا ایک کنارہ ان کے لیے صاف کیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو رکعتیں ادا کیں۔آل جارود میں سے ایک آدمی نے سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ کیا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے۔ انہوں نے جواب دیا کہ اس نے اس دن کے علاوہ کبھی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا تھا۔

Haidth Number: 2270
سیّدناعبد اللہ بن رواحۃ سے سے روایت ہے کہ سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بے شک میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، مگر اس وقت جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر کے لیے نکلتے یا سفر سے واپس آتے۔

Haidth Number: 2271
سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سفر میں آٹھ رکعت چاشت کی نماز پڑھی، فارغ ہو کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے (اللہ کی رحمت کی) رغبت رکھتے ہوئے اور (اس کے عذابوں سے) ڈرتے ہوئے نماز پڑھی ہے، میںنے اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کا سوال کیا، اس نے دو چیزیں تو مجھے عطا کردی ہیں، لیکن ایک کو روک دیا ہے، میں نے اللہ سے سوال کیا کہ وہ میری امت کو قحط سالی سے نہ آزمائے، پس اللہ نے اسی طرح کردیا ہے، پھرمیں نے اس سے سوال کیا کہ وہ ان کے دشمن کو ان پر مسلط نہ کرے، پس اس نے اسی طرح کردیا، (میرا تیسرا سوال یہ تھا کہ) وہ اِن کو گروہوں میں خلط ملط نہ کرے، لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔

Haidth Number: 2272
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، جو تم کو کھانے، پینے اور سونے سے روک دیتا ہے، اس لیے جب تم میں سے کوئی سفر میں اپنا کام پورا کر ے تو جلدی اپنے گھر لوٹ آئے۔

Haidth Number: 2292
سیّدنا کعب بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سفر کا ارادہ کرتے تو جمعرات والے دن کے علاوہ کسی اور دن سفر (کا آغاز) نہ کرتے تھے

Haidth Number: 2293
۔ (دوسری سند) سیّدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر کا ارادہ کرتے تو جمعرات والے دن کے علاوہ کم ہی نکلتے تھے۔

Haidth Number: 2294
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی، جو سفر کا ارادہ رکھتا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ کو کوئی وصیت فرما دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تجھے اللہ سے ڈرانے کی اور ہر اونچی جگہ پر چڑھتے وقت اللہ اکبر کہنے کی وصیت کرتاہوں۔ جب وہ آدمی واپس جانے کے لیے پلٹا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اس شخص کے لیے زمین کو لپیٹ دے (یعنی اس کی مسافت مختصر کر دے) اور اس پر سفر کو آسان کردے۔

Haidth Number: 2295
سالم بن عبد اللہ سے کہتے ہیں کہ میرے باپ عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جب کوئی آدمی سفر کا ارادہ لے کر آتاتو وہ کہتے: میرے قریب ہو جا، تاکہ میں تجھے اس طرح الوادع کہوں، جس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں الوداع کہا کرتے تھے،پھر وہ کہتے: میں تیرے دین، تیری امانت اور تیرے اعمال کے خاتمے کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔

Haidth Number: 2296
(دوسری سند) قزعہ کہتے ہیں: سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے کسی کام کے لیے بھیجا اور کہا: ادھر آؤ تاکہ میں تم کو ایسے الوداع کہوںجیسے مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے کسی کام کو بھیجتے ہوئے الوداع کیا تھا، پھر انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: میں تیرے دین، تیری امانت اور تیرے اعمال کے خاتمے کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔

Haidth Number: 2297
موسیٰ بن وردان کہتے ہیں کہ سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک آدمی سے کہا: میں تجھے اس طرح الوداع کرتا ہوں جس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے الوداع کہا تھا (یا راوی نے کہا، جیسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے الوداع کہا)، میں تجھے اُس اللہ کے سپرد کرتا ہوں کہ جس کو سپرد کی ہوئی چیزیں ضائع نہیں ہوتیں۔

Haidth Number: 2298
سیّدنامعاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ تبوک (کے سفر) میں جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سورج ڈھلنے سے قبل (اپنے مقام سے) کوچ کر جاتے تو ظہر کو مؤخر کر کے اس کو عصر کے ساتھ جمع کر کے ادا کرتے، اور اگر سورج ڈھلنے کے بعد روانہ ہوتے تو ظہر و عصر کو جمع کر کے ادا کر لیتے، پھر سفر شروع کرتے۔ اسی طرح جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب سے پہلے سفر شروع کرتے تو مغرب کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اس کو عشاء کے ساتھ پڑھتے اور اگر مغرب کے بعد کوچ کرتے تو عشاء کو جلدی کرلیتے اور اس کو مغرب کے ساتھ ادا کر لیتے۔

Haidth Number: 2383