Blog
Books
Search Hadith

باب دوم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مناقب اس باب کی کئی فصلیں ہیں فصل: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعض فضائل اور ان کا اپنے اسلاف کی اقتداء کرنا

95 Hadiths Found
سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے: اگر میرے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔

Haidth Number: 12186
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یا اللہ! ابو جہل اور عمر بن خطاب میں سے جو آدمی تجھے زیادہ محبوب ہے، اس کے ذریعے اسلام کو عزت عطا فرما۔ اللہ تعالیٰ کو ان میں زیادہ محبوب سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔

Haidth Number: 12187
ابو نوفل سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: جب صالحین کا تذکرہ کیا جائے تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی یاد کیے جانے کے اہل ہیں۔

Haidth Number: 12188
غضیف بن حارث سے روایت ہے کہ وہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قریب سے گزرے، انہو ں نے کہا، غضیف! اچھا آدمی ہے، پھر غصیف کی سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملاقات ہوئی تو سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: میرے بھائی! آپ میرے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ غضیف نے کہا: آپ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی ہیں، آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ میرے حق میں دعا کریں، انھوں نے کہا: میں نے عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا ہے وہ کہہ رہے تھے کہ غضیف اچھا آدمی ہے، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی دل و زبان پر حق کو جاری کر دیا ہے۔

Haidth Number: 12189
Haidth Number: 12190

۔ (۱۲۶۰۸)۔ عَنْ أَبِی حَسَّانَ، أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کَانَ یَأْمُرُ بِالْأَمْرِ فَیُؤْتٰی، فَیُقَالُ: قَدْ فَعَلْنَا کَذَا وَکَذَا، فَیَقُولُ: صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ، قَالَ: فَقَالَ لَہُ الْأَشْتَرُ: إِنَّ ہٰذَا الَّذِی تَقُولُ قَدْ تَفَشَّغَ فِی النَّاسِ أَفَشَیْئٌ عَہِدَہُ إِلَیْکَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: مَا عَہِدَ إِلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَیْئًا خَاصَّۃً دُونَ النَّاسِ إِلَّا شَیْئٌسَمِعْتُہُ مِنْہُ، فَہُوَ فِی صَحِیفَۃٍ فِی قِرَابِ سَیْفِی، قَالَ: فَلَمْ یَزَالُوا بِہِ حَتّٰی أَخْرَجَ الصَّحِیفَۃَ، قَالَ: فَإِذَا فِیہَا، ((مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلَائِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ، لَا یُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ۔)) قَالَ: وَإِذَا فِیہَا، ((إِنَّ إِبْرَاہِیمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ، وَإِنِّی أُحَرِّمُ الْمَدِینَۃَ حَرَامٌ مَا بَیْنَ حَرَّتَیْہَا، وَحِمَاہَا کُلُّہُ، لَا یُخْتَلَی خَلَاہَا، وَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُہَا، وَلَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُہَا إِلَّا لِمَنْ أَشَارَ بِہَا، وَلَا تُقْطَعُ مِنْہَا شَجَرَۃٌ إِلَّا أَنْ یَعْلِفَ رَجُلٌ بَعِیرَہُ، وَلَا یُحْمَلُ فِیہَا السِّلَاحُ لِقِتَالٍ۔)) قَالَ: وَإِذَا فِیہَا، ((الْمُؤْمِنُونَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُہُمْ، وَیَسْعٰی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ، وَہُمْ یَدٌ عَلٰی مَنْ سِوَاہُمْ، أَلَا! لَا یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ، وَلَا ذُو عَہْدٍ فِی عَہْدِہِ۔)) (مسند احمد: ۹۵۹)

ابو حسان سے مروی ہے کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب کوئی حکم دیتے اور وہ کام کر کے کہا جاتا کہ ہم لوگوں نے فلاں فلاں کام کر دیا ہے تو وہ کہتے: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے سچ کہا ہے،اشتر نے ان سے کہا:آپ جو ایسی ایسی بات کہہ جاتے ہیں، اب یہ لوگوں میں عام پھیل گئی ہے، کیا یہ کوئی ایسی بات ہے جو آپ کو اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بطورِ خاص ارشاد فرمائی ہے؟ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے لوگوں سے الگ طور پر کوئی بات ارشاد نہیں فرمائی، البتہ میں نے آپ سے ایک بات سنی ہوئی ہے، جو اس صحیفہ میں لکھی ہوئی ہے اور وہ صحیفہ میری تلوار کے میان میں محفوظ ہے، لوگوں کے اصرار پر انہو ں نے وہ صحیفہ نکالا تو اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ فرمان لکھا ہوا تھا: جو شخص دین میں نیا کام جاری کرے یا کسی نئے کام کرنے والے کو تحفظ دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے، اس کی کوئی نفل یا فرض عبادت مقبول نہیں ہو گی۔ نیز اس میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کی حرمت کا اعلان کیا اور میںمدینہ منورہ کی حرمت کاا علان کرتا ہوں، یہ دونوں حرّوں کے درمیان کا علاقہ حرم ہے اور اس کی تمام چراگاہوں میں سے گھاس نہ کاٹی جائے اور نہ اس کے شکار کو دھمکایا ڈرایاجائے اور یہاںپر گری ہوئی چیز کو نہ اٹھایا جائے، البتہ اگر کوئی اس کا اعلان کرنا چاہتا ہوتو اٹھاسکتا ہے اور نہ حدود حرم میں درخت کاٹے جائیں، ہاں کوئی آدمی اپنے اونٹ چرا سکتا ہے اور یہاں لڑائی کے لیے ہتھیار نہ اٹھائے جائیں۔ اور اس میں یہ بھی تحریر تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمام اہل ایمان کے خون برابر ہیں اور جب کوئی مسلمان کسی غیر مسلم کو امان دے دے تو سب مسلمان ا س عہد و پیمان کو پوار اکریں اور مسلمان اپنے دشمن کے مقابلہ میں سب مل کر ایک ہیں، یاد رکھو کہ کسی مومن کو کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جاسکتا اور نہ امان والے کو اس کی مدت امان میں قتل کیاجاسکتا ہے۔

Haidth Number: 12608
سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مدینہ عیر پہاڑ سے ثور پہاڑ تک حرم ہے، جس نے مدینہ میںکوئی بدعت جاری کی یابدعتی کو پناہ دی، پس اس پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہیں کرے گا۔

Haidth Number: 12609
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نبی کا کوئی نہ کوئی حرم ہوتا ہے اور میرا حرم مدینہ ہے، اے اللہ! میں اسے آپ کی اجازت سے حرم قرار دیتا ہوں، کوئی بدعتی یا گناہ گار یہاں پناہ نہ لے سکے، یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں اور نہ گھاس کاٹی جائے اور اعلان کرنے والے کے علاوہ کسی دوسری کے لیے یہاں کی گری ہوئی چیز اٹھانے کی اجازت نہیں۔

Haidth Number: 12610
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کو اپنا مالک بناتا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہ کرے گا، مدینہ حرم ہے، جو شخص یہاں بدعت یا گناہ کاکام کرے یا کسی بدعتی اور گناہ گار کو پناہ دے، اس پر اللہ تعالی، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہ کرے گا، تمام مسلمانوں کی پناہ برابر ہے، کوئی ادنیٰ مسلمان کسی غیر مسلم کو پناہ دے سکتا ہے، جس نے کسی مسلمان کا عہد توڑا، اس پراللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہو گی اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہیں کرے گا۔

Haidth Number: 12611
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مدینہ کے دو حرّوں کے درمیان والی جگہ کو میری زبان کے ذریعے حرم قرار دیا ہے۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بنو حارثہ کے ہاں گئے اور فرمایا: بنو حارثہ! میرا خیال ہے کہ تمہاری سکونت حرم سے باہر ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غور سے دیکھا اور فرمایا: نہیں،نہیں، تم حرم کے اندر ہی ہو، تم حرم کے اندر ہی ہو۔

Haidth Number: 12612
سیدنا ابوہریر ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ کے دو حرّوں کے درمیان والی جگہ کو حرم قرار دیا ہے، سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر میں ان دو حرّوں کے درمیان ہرن پاؤں تو میں ان کو ڈراتا دھمکاتا نہیں اور آپ نے مدینہ کے ارد گرد بار ہ میل کو حرم قرار دیا تھا۔

Haidth Number: 12613
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اگر میں جنگلی بکریوں کو مدینہ کے دو حرّوں کے درمیان گھومتے دیکھو ں تو میں نہ انہیں ڈراتا دھمکاتا ہوں، اور نہ اس کو ہاتھ لگاتا ہوں، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے درختوں کو جھاڑنے یا کاٹنے کو حرام قرار دے رہے تھے۔

Haidth Number: 12614
سیدناجابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ کے د و حرّوں کے درمیان والی جگہ کو حرم قرار دیا ہے کہ وہاں سے کوئی درخت نہیں کاٹا جاسکتا، البتہ اگر کوئی آدمی اپنے اونٹ کو چارہ ڈالنا چاہے تو اس کی اجازت ہے۔

Haidth Number: 12615
سلیمان بن ابی عبداللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے حرم مدینہ، جسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حرم قرار دیا تھا، میںایک آدمی کو شکار کرتے دیکھا تو انھوں نے اس کے کپڑے اپنے قبضے میں لے لیے، اس کی برادری کے لوگ آئے، تو سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس حرم کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حرم قرار دیا اور فرمایاکہ تم اس حرم میں کسی کو شکار کرتا دیکھو تو اس سے چھینا ہوا مال اس کا ہو گا۔ پس جو چیز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دی ہے، میں تو اسے واپس نہیں کروں گا، البتہ اگر تم چاہتے ہو تو میں اس کی قیمت تمہیں دے دیتا ہوں۔

Haidth Number: 12616
عامر بن سعد سے روایت ہے کہ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سواری پر سوار ہو کر وادیٔ عقیق میں واقع اپنے محل کی طرف جارہے تھے، انہوں نے ایک لڑکے کو دیکھا جو درختوں کے پتے جھاڑ رہا تھایاکاٹ رہا تھا، انہوں نے اس کا سازو سامان چھین لیا، جب سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ واپس آئے تو اس لڑکے کی برادری کے لوگوںنے آکر درخواست کی کہ انہوں نے اس لڑکے کا جو سامان قبضے میں لیا ہے، وہ اسے واپس کر دیں، لیکن انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ، ایسا نہیں ہوسکتا کہ جو چیز اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دی ہو، میں وہ واپس کر دوں اور انہوں نے وہ سامان واپس کرنے سے انکار کردیا۔

Haidth Number: 12617
عامر بن سعد سے روایت ہے کہ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سواری پر سوار ہو کر وادیٔ عقیق میں واقع اپنے محل کی طرف جارہے تھے، انہوں نے ایک لڑکے کو دیکھا جو درختوں کے پتے جھاڑ رہا تھایاکاٹ رہا تھا، انہوں نے اس کا سازو سامان چھین لیا، جب سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ واپس آئے تو اس لڑکے کی برادری کے لوگوںنے آکر درخواست کی کہ انہوں نے اس لڑکے کا جو سامان قبضے میں لیا ہے، وہ اسے واپس کر دیں، لیکن انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ، ایسا نہیں ہوسکتا کہ جو چیز اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دی ہو، میں وہ واپس کر دوں اور انہوں نے وہ سامان واپس کرنے سے انکار کردیا۔

Haidth Number: 12618
نافع بن جبیرسے مروی ہے کہ مروان نے لوگوں کو خطبہ دیا اور اس نے مکہ اورحرم مکہ کا ذکر کیا، سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بلند آواز سے اسے مخاطب کر کے کہا: اگر مکہ حرم ہے تو مدینہ منورہ بھی حرم ہے، جسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حرم قرار دیا ہے اور یہ مسئلہ ہمارے پاس خولانی چمڑے میں لکھا ہوا موجود ہے، اگر تم چاہو تو میں وہ تحریر تمہیں پڑھا سکتا ہوں، تو مروان نے بھی بآواز بلند کہا: ہاں ہاں یہ مسئلہ ہمیں بھی معلوم ہے۔

Haidth Number: 12619
سیدناعبداللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مدینہ منورہ کداء سے احد پہاڑ تک حرم ہے، اسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حرم قرار دیا ہے، میں حدودِ حرم میں سے نہ کوئی درخت کاٹتا ہوں اور نہ کسی پر ندے کو قتل کرتا ہوں۔

Haidth Number: 12620
یحیی بن عمارہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بازار میں داخل ہوا تو میں نے دو چھوٹے چھوٹے پرندے دیکھے، جن پر ان کی ماں اپنے پر پھیلائے بیٹھی تھی، میں نے ان کو پکڑ نا چاہا تواچانک ابو حسن آگئے، انہوں نے کھجور کی شاخ کھینچی اور مجھے مار دی، تو ہمارے خاندان کی ایک خاتون، جس کا نام مریم تھا، اس نے کہا: تو اس کے بازو اور کھجور کی شاخ توڑنے کی وجہ سے ہلاک ہو جائے، پھر انھوں نے مجھ سے کہا: کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ کی دو حرّوں کے درمیان والی جگہ کو حرم قرار دیا ہے؟

Haidth Number: 12621
شرحبیل کہتے ہیں: میں نے (مدینہ منورہ کی) اسواق جگہ سے نُہَس پرندا پکڑ لیا، لیکن سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے لے کر چھوڑ دیا اور کہا: کیا آپ جانتے نہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دو حرّوں کے درمیان کی جگہ کو حرم قرار دیا ہے۔

Haidth Number: 12622
شرجیل بن سعد سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: ہم انپے باغ میں پرندوں کے شکار کے لیے جال لگائے ہوئے تھے کہ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لائے اورہمیں دیکھ کر چیخ اٹھے اور ہمیں بھگا دیا اور کہا: کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ میں شکار کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔

Haidth Number: 12623
عبداللہ بن عباد زرقی سے مروی ہے کہ وہ اِہاب کنویں کے قریب چڑیوں کا شکا رکر رہے تھے، یہ ان کا اپنا کنواں تھا، وہ کہتے ہیں: سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے وہاں دیکھ لیا، جبکہ میں نے ایک چڑیا پکڑی ہوئی تھی، انہوںنے وہ مجھ سے چھین کر چھوڑ دی اور کہا: پیارے بیٹے! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ کے دو حرّوں کے درمیان والی جگہ کو اسی طرح حرم قرار دیا ہے، جیسے ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا ہے۔

Haidth Number: 12624
سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے دجال کا ذکر کیا گیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں دجال کے فتنے کی بہ نسبت تمہارے آپس کے فتنوں یعنی لڑائی جھگڑوں کا زیادہ خطرہ محسوس کرتا ہوں، اور (سنو کہ) جب سے دنیا قائم ہے، اس وقت سے جتنے چھوٹے بڑے فتنے ظہور پذیر ہوئے، وہ سارے کے سارے فتنۂ دجال کی خاطر ہی تھے۔

Haidth Number: 12971
سیدنا ہشام بن عامرانصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدم علیہ السلام کی تخلیق سے لے کر قیامت کے قائم ہونے تک کوئی ایسا فتنہ ظاہر نہیں ہوا، جو دجال کے فتنے سے زیادہ سنگین ہو۔

Haidth Number: 12972
Haidth Number: 12973
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ کوئی ایسا فتنہ رونما ہوا اور نہ قیامت تک ہو گا، جو فتنۂ دجال سے زیادہ سنگین ہو۔

Haidth Number: 12974
راشد بن سعد کہتے ہیں: جب اصطخر فتح ہوا، تو ایک مُنادِی نے یہ آواز دی: خبردار! دجال کا ظہور ہوچکا ہے، یہ سن کر سیدنا مصعب بن جثامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں کو جاکرملے اور کہا:جو کچھ تم کہہ رہے ہو، ایسا اگر نہ ہوتا تو میں تمہیں بتلاتا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فرمایا ہے کہ: اس وقت تک دجال کا ظہور نہیں ہوگا، جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ لوگ اس کے ذکر سے مکمل طور پر غافل ہوجائیں اور ائمہ یعنی خطباء حضرات منبروں پر اس کا ذکر کرنا چھوڑ دیں۔

Haidth Number: 12975
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! جس دن زمین اور آسمان کو تبدیل کیا جائے گا، اس دن لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے میری امت میں سے کسی نے اس کے متعلق دریافت نہیں کیا، اس وقت لوگ پل صراط پر ہوں گے۔

Haidth Number: 13180

۔ (۱۳۱۸۱)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((یُوْضَعُ الصِّرَاطُ بَیْنَ ظَہْرَیْ جَہَنَّمَ عَلَیْہِ حَسَکٌ کَحَسَکِ السَّعْدَانِ، ثُمَّ یَسْتَجِیْزُ النَّاسُ فَنَاجٍ مُسْلَّمٌ وَ مَجْرُوْحٌ بِہٖثُمَّنَاجٍوَمُحْتَبَسٌبِہٖمَنْکُوْسٌفِیْہَا، فَاِذَا فَرَغَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مِنَ الْقَضَائِ بَیْنَ الْعِبَادِ یَفْقِدُ الْمُوْمِنُوْنَ رِجَالًا کَانُوْا مَعَہُمْ فِی الدُّنْیَایُصَلُّوْنَ بِصَلَاتِہِمْ وَیُزَکُّوْنَ بِزَکَاتِہِمْ وَیَصُوْمُوْنَ صِیَامَہُمْ وَیَحُجُّوْنَ حَجَّھُمْ وَیَغْزُوْنَ غَزْوَھُمْ، فَیَقُوْلُوْنَ: اَیْ رَبَّنَا! عِبَادٌ مِنْ عِبَادِکَ کَانُوْا مَعَنَا فِی الدُّنْیَایُصَلُّوْنَ صَلاَتَنَا وَیُزَکُّوْنَ زَکَاتَنَا وَیَصُوْمُوْنَصِیَامَنَا وَیَحُجُّوْنَ حَجَّنَا وَیَغْزُوْنَ غَزْوَنَا لَانَرَاھُمْ، فَیَقُوْلُ: اِذْھَبُوْا اِلَی النَّارِ فَمَنْ وَجَدْتُّمْ فِیْہَا مِنْہُمْ فَاَخْرِجُوْہُ، قَالَ: فَیَجِدُوْنَہُمْ قَدْ اَخَذَتْہُمُ النَّارُ عَلٰی قَدْرِ اَعْمَالِھِمْ فَمِنْہُمْ مَنْ اَخَذَتْہُ اِلٰی قَدَمَیْہِ وَمِنْہُمْ مَنْ اَخَذَتْہُ اِلٰی نِصْفِ سَاقَیْہِ وَمِنْہُمْ مَنْ اَخَذَتْہُ اِلٰی رُکْبَتَیْہِ وَمِنْہُمْ مَنْ اَزَرَتْہُ وَمِنْہُمْ مَنْ اَخَذَتْہُ اِلٰی ثَدْیَیْہِ وَمِنْہُمْ مَنْ اَخَذَتْہُ اِلٰی عُنُقِہِ وَلَمْ تَغْشَ الْوُجُوْہَ، فَیَسْتَخْرِجُوْنَہُمْ مِنْہَا فَیُطْرَحُوْنَ فِیْ مَائِ الْحَیَاۃِ،۔)) قِیْلَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا الْحَیَاۃُ؟ قَالَ: ((غُسْلُ اَھْلِ الْجَنَّۃِ، فَیَنْبُتُوْنَ نَبَاتَ الزَّرْعَۃِ وَقَالَ مَرَّۃً فِیْہِ کَمَا تَنْبُتُ الزَّرْعَۃُ فِیْ غُثَائِ السَّیْلِ ثُمَّ یَشْفَعُ الْاَنْبِیَائُ فِیْ کُلِّ مَنْ کَانَ یَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٓہَ اِلَّا اللّٰہُ مُخْلِصًا فَیُخْرِجُوْنَہُمْ مِنْہَا قَالَ: ثُمَّ یَتَحَنَّنُ اللّٰہُ بِرَحْمَتِہٖعَلٰی مَنْ فِیْہَا فَمَا یَتْرُکُ فِیْہَا عَبْدًا فِیْ قَلْبِہٖمِثْقَالُ حَبَّۃٍ مِنْ اِیْمَانٍ اِلَّا اَخْرَجَہُ مِنْہَا۔)) (مسند احمد:۱۱۰۹۷)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم پر پل صراط رکھا جائے گا اور اس کے اوپر خاردار پودے سعد ان کے کانٹوں کی طرح کانٹے لگے ہوں گے، پھر اس کے اوپر سے لوگ گزریں گے، کچھ لوگ تو صحیح سالم اس کو پار کر کے نجات پا جائیں گے اور بعض اس کے اوپر سے گرتے پڑتے گزر کر نجات پا جائیں گے اور بعض کو اس کے اوپر روک کر ان کو اوندھے منہ جہنم میں گرا دیا جائے گا، جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلوں سے فارغ ہوگا تو اہل ایمان بعض ایسے لوگوں کو نہیں دیکھ پائیں گے، جو دنیا میں ان کے ساتھ نماز ادا کرتے، زکوٰۃ دیتے، روزے رکھتے، حج کرتے اور جہاد کرتے تھے، اس لیے وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! تیرے وہ بندے جو دنیا میں ہمارے ساتھ نماز پڑھتے، ہمارے ساتھ زکوٰۃ ادا کرتے، روزے رکھتے، ہمارے ساتھ حج ادا کرتے اور ہمارے ساتھ جہاد کرتے تھے، وہ ہمیں دکھائی نہیں دے رہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جہنم میں جا کر دیکھو، تمہیں ان میں سے جو آدمی وہاں نظر آئے اسے باہر لے آؤ، چنانچہ وہ لوگ ان کو جہنم میں پائیں گے، جبکہ آگ ان کو ان کے اعمال کے حساب سے جلا چکی ہوگی،کوئی قدموں تک، کوئی نصف پنڈلیوں تک، کوئی گھٹنوں تک، کوئی کمر تک، کوئی سینے تک اور کوئی گردن تک جلا ہوا ہو گا، البتہ آگ ان کے چہروں کونہیں جلائے گی، یہ لوگ ان کو جہنم سے نکال لائیں گے اور پھر ان کو مَائُ الْحَیَاۃ میں ڈال دیا جائے گا۔ کسی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! مَائُ الْحَیَاۃ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اہل جنت کے غسل کا پانی ہوگا، یہ لوگ اس میں جاکر اس طرح اگیں گے جس طرح سیلاب کی جھاگ میں پودے اگتے ہیں، پھر انبیائے کرام ان لوگوں کے حق میں سفارش کریں گے، جنہوں نے خلوصِ دل سے اللہ کے معبود برحق ہونے کی شہادت دی ہو گی اور ان کو وہاں سے نکال کر باہر لے آئیں گے۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ اہل جہنم پر اپنی خصوصی رحمت کرے گا اورجس بندے کے دل میں ایک دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا، اللہ اسے جہنم سے نکال لے گا۔

Haidth Number: 13181
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اہل ِ ایمان قیامت کے دن جہنم سے نجات پاکر آ جائیںگے تو ان کو جنت اور جہنم کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائے گا، تاکہ دنیا میں ان کے آپس میں ہو جانے والے مظالم کا ایک دوسرے کو بدلہ دلوایا جا سکے، جب ان کو اچھی طرح سنوار دیا جائے گا اور وہ پاک صاف کر دئیے جا ئیں گے، تو انہیں جنت میں جانے کی اجازت دے دی جائے گی، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جس طرح دنیا میں ان کو اپنے گھروں کا راستہ معلوم تھا، وہ جنت میں اپنے مقام پر اس سے بھی زیادہ آسانی سے پہنچ جائیں گے۔

Haidth Number: 13182