Blog
Books
Search Hadith

عیوب کے احکام کے ابواب عیب کو واضح کر دینے، دھوکہ نہ کرنے اور دھوکہ کرنے والے کی وعید کا بیان

73 Hadiths Found
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے ، وہ اناج فروخت کررہاتھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ا س سے فروخت کرنے کی کیفیت دریافت کی، اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تفصیل بتائی، لیکن اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بذریعہ وحی کہا گیا کہ اپنا ہاتھ اس اناج میں داخل کرو، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک اس میں داخل کیا تو وہ اندر سے تر تھا، پھر رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں ہے، جس نے دھوکہ کیا۔

Haidth Number: 5928
۔ سیدنا ابو بردہ نیار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بقیع کی عیدگاہ کی طرف گیا، وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اناج کے ایک ڈھیر میں ہاتھ داخل کیا،پھر کیا دیکھا کہ اس میں دھوکہ یا ملاوٹ کی گئی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں ہے، جس نے ہم کو دھوکہ دیا۔

Haidth Number: 5929
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اناج کے ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے، اس کے مالک نے اس کو بہت خوبصورت انداز میں رکھا ہوا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنادست مبارک اس کے اندر داخل کیا تو کیا دیکھا کہ وہ تو ردی اناج تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: اس کو علیحدہ فروخت کرو اوراس کو علیحدہ، جس نے ہم سے دھوکہ کیا،وہ ہم میں سے نہیں۔

Haidth Number: 5930
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے شراب لی اور اس کو فروخت کرنے کی نیت سے ایک کشتی میں سوار ہوا، جب وہ آدمی شراب بیچتا تو اس میں پانی کی ملاوٹ کر کے فروخت کرتا، اتنے میں بندر نے اس کا تھیلا پکڑا اور بادبان کے ڈنڈے پر چڑھ گیا اور ایک ایک دینار سمندر میں اور ایک ایک کشتی میں ڈالنے لگا، یہاں تک کہ سارے دینار تقسیم کر دیئے۔

Haidth Number: 5931
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر وبن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی امت پرمجھے سب سے زیادہ خوف دودھ کے معاملے کا ہے، کیونکہ شیطان، خالص دودھ اور جھاگ کے درمیان ہے۔

Haidth Number: 5932
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ بنو ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو پتھر مارا اور اس کا جنین گرا دیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس جنین کی دیت کے طور پر ایک لونڈییا غلام کا فیصلہ کیا۔

Haidth Number: 6605
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین کی دیت کے طور پر ایک غلام یا لونڈی کا فیصلہ کیا، جس پر یہ فیصلہ کیا گیا، اس نے کہا: کیا اس کی دیت دی جائے گی، جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا، نہ چلایا، اس قسم کا نفس تو رائیگاں ہو جاتا ہے۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ باتیں تو شاعروں والی ہیں، میں کہہ رہا ہوں کہ جنین میں ایک غلام یا ایک لونڈی دیت ہے۔

Haidth Number: 6606
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حمل بن مالک ہذلی کے لئے ان کی اس بیوی سے وراثت حاصل کرنے کا فیصلہ دیا تھا، جسے ان کی دوسری بیوی نے قتل کر دیا تھا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ بھی فرمایاتھا کہ قتل ہونے والے جنین کی دیت ایک لونڈییا ایک غلام ہو گی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس مقتولہ عورت کے بیٹے اور خاوند اس کے وارث بنیں گے۔ حمل بن مالک کی دونوں بیویوں سے اولاد تھی، قاتلہ کے باپ، جس نے ایک غلام یا ایک لونڈی دینی تھی، نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس کی چٹی کس طرح بھروں، جو نہ چیخا، نہ چلایا، نہ اس نے پیا اور نہ کھایا، اس قسم کے نفس تو رائیگاں ہو جاتے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو نجومیوں میں سے ہے۔

Haidth Number: 6607
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین کی دیت کے بارے میں ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی کی بیوی کے بارے میںیہی فیصلہ دیا تھا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: ’اسلام میں شغار نہیں ہے۔

Haidth Number: 6608
۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس بارے میں مشورہ کیا کہ جب عورت (کسی کے چوٹ وغیرہ مارنے سے) قبل از وقت بچہ گرادے، تو سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بارے میںیہ فیصلہ کیا کہ ایک لونڈییا غلام دینا ہو گا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا : اگر آپ سچے ہیں تو ایسا گواہ پیش کرو جو اس معاملے کو جانتا ہو، پھر سیدنا محمد بن مسلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے گواہی دی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہی فیصلہ دیا تھا۔

Haidth Number: 6609
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس خوشبو لائی جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو واپس نہ کرتے تھے۔

Haidth Number: 8155
۔ (دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایسی کوئی صورت نہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے خوشبو پیش کی گئی ہو اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو ردّ کر دیا ہو۔

Haidth Number: 8156
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا میں سے میرے نزدیک پسندیدہ چیزیں بیویاں اور خوشبو ہے اور نماز میں میری آنکھوں کی ٹھنڈک رکھ دی گئی ہے۔

Haidth Number: 8157
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کستوری کا ذکر کیا گا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ سب سے عمدہ خوشبو ہے۔

Haidth Number: 8158
۔ سیدنا عروہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے دریافت کیا کہ آپ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کونسی خوشبو لگاتی تھیں؟ انھوں نے کہا: سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی۔

Haidth Number: 8159
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: گویا میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر مبارک میں کستوری کی چمک دیکھ رہی ہوں، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حالت احرام میں ہوتے تھے۔

Haidth Number: 8160
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلًا} … لوگوں پر اللہ کے لیے حج فرض ہے جو اس کی طرف راستہ کی طاقت رکھتا ہے۔ تو لوگوں نے کہا: ا ے اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ انہوں نے پھر کہا: کیا حج ہر سال فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہرسال فرض ہو جاتا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: {یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْئــَـلُوْا عَنْ اَشْیَاء َ اِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ وَاِنْ تَسْئــَـلُوْا عَنْہَا حِیْنَیُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ تُبْدَ لَکُمْ عَفَا اللّٰہُ عَنْہَا وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ۔}… اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ان چیزوں کے بارے میں سوال مت کرو جو اگر تمھارے لیے ظاہر کر دی جائیں تو تمھیں بری لگیں اور اگر تم ان کے بارے میں اس وقت سوال کرو گے جب قرآن نازل کیا جا رہا ہوگا تو تمھارے لیے ظاہر کر دی جائیں گی۔ اللہ نے ان سے در گزر فرمایا اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت برد بار ہے۔

Haidth Number: 8542
۔ ابو عالیہ کہتے ہیں: تمہارے نبی کے چچا زاد (سیدنا عبد اللہ بن عباس f) نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کسی بندے کے لیےیہ جائز نہیں کہ وہ یہ کہے کہ وہ یونس بن متی سے بہتر ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ان کے باپ کی طرف منسوب کیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس چیز کا ذکر کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسراء کرایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے موسی علیہ السلام کو دیکھا، وہ گندمی رنگ کے دراز قد آدمی تھے، ایسے لگ رہا تھے، جیسے وہ شنوء ہ قبیلے کے فرد تھے، پھر عیسی علیہ السلام کا ذکر کیا کہ وہ معتدل قد کے تھے، ان کا رنگ سرخی سفیدی مائل تھا، ان کا جسم بھرا ہوا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بتلایا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دجال اور جہنم کے داروغے مالک کو دیکھا۔

Haidth Number: 10572
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس رات مجھے اسراء کرایا گیا، میں نے موسی بن عمران علیہ السلام کو دیکھا، وہ گندمی رنگ کے دراز قد آدمی تھے، ان کے بال ہلکے گھنگریالے تھے، ایسے لگ رہا تھے، جیسے وہ شنوء ہ قبیلے کے فرد تھے، اورمیں نے عیسی بن مریم علیہ السلام کو دیکھا، وہ معتدل قد کے تھے، ان کا رنگ سرخی سفیدی مائل تھا، ان کے بال سیدھے تھے۔

Haidth Number: 10573
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں عیسی علیہ السلام ، موسی علیہ السلام اور ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا، عیسی علیہ السلام کا رنگ سرخ اور بال گھنگریالے تھے اور وہ چوڑے سینے والے تھے، موسی علیہ السلام دراز قد تھے۔ لوگوں نے کہا: اور ابراہیم علیہ السلام ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ساتھی کو دیکھ لو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد آپ کا اپنا نفس تھا۔

Haidth Number: 10574
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس رات مجھے اسراء کرایا گیا، میں نے بیت المقدس میں اپنا قدم وہاں رکھا، جہاں انبیاء کے قدم رکھے جاتے تھے، پس مجھ پر عیسی علیہ السلام کو پیش کیا گیا، وہ عروہ بن مسعود کے زیادہ مشابہ لگتے تھے، پھر مجھ پر موسی علیہ السلام کو پیش کیا گیا، وہ معتدل وجود کے آدمی تھے اور وہ شنوء ۃ قبیلے کے لوگوں کی طرح لگتے تھے، بعد ازاں ابراہیم علیہ السلام کو مجھ پر پیش کیا گیا، وہ لوگوں میں تمہارے اپنے ساتھی (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے۔

Haidth Number: 10575
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس رات مجھے اسراء کرائی گئی، اس رات کو میں موسی علیہ السلام کے پاس سے گزرا اور میں نے ان کو دیکھا کہ وہ کھڑے ہو کر اپنی قبر میں نماز ادا کر رہے تھے، یہ قبر سرخ ٹیلے کے پاس تھی۔

Haidth Number: 10576
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھ پر انبیاء پیش کیے گئے، موسی علیہ السلام معتدل وجود کے آدمی تھے، وہ شنوء ۃ قبیلے کے لوگوں کی طرح لگتے تھے، میں نے عیسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا، وہ عروہ بن مسعود کے زیادہ مشابہ لگتے تھے، میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا، وہ تمہارے اپنے ساتھی سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے، اس سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ذات مراد لے رہے تھے، اور میں نے جبریل علیہ السلام کو دیکھا، وہ دحیہ کے مشابہ لگتے تھے۔

Haidth Number: 10577

۔ (۱۰۵۷۸)۔ عَنْ أبِیْ ھُرَیرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَیْلَۃَ أُسْرِیَ بِیْ لَمَّا انْتَھَیْنَا اِلَی السَّمَائِ السَّابِعَۃِ فَنَظَرْتُ فَوْقَ، (قَالَ عُثْمَانُ: فَوْقِیْ) فَاِذَا أَنَا بِرَعْدٍ وَبَرْقٍ وَصَوَاعِقَ، قَالَ: فَأَتَیْتُ عَلٰی قَوْمٍ، بُطُوْنُھُمْ کَالْبُیُوْتِ فِیْھَا الْحَیَّاتُ تُرَی مِنْ خَارِجِ بُطُوْنِھِمْ، قُلْتُ: مَنْ ھٰؤُلَائِ؟ یَاجِبْرِیْلُ! قَالَ: ھٰؤُلَائِ اَکَلَۃُ الرِّبَا، فَلَمَّا نَزَلْتُ اِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا نَظَرْتُ أَسْفَلَ فَاِذَا أَنَا بِرَھْجٍ وَدُخَانٍ وَأَصْوَاتٍ، فَقُلْتُ: مَا ھٰذَا؟ یَاجِبْرِیْلُ! قَالَ: ھٰذِہِ الشَّیَاطِیْنُیَحُوْمُوْنَ عَلٰی أَعْیُنِ بَنِیْ آدَمَ أَنْ لَّا یَتَفَکَّرُوْا فِیْ مَلَکُوْتِ السَّمٰوَاتِ وْالْأَرْضِ، وَلَوْ لَا ذٰلِکَ لَرَأَوُا الْعَجَائِبَ۔)) (مسند احمد: ۸۶۲۵)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسراء والی رات کو جب ہم ساتویں آسمان تک پہنچے تو میں نے اپنے اوپر والی سمت میں دیکھا، وہاں مجھے گرج، کڑک، چمک، کڑک دار بجلی نظر آئی، پھر میں کچھ لوگوں کے پاس آیا، ان کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے بڑے تھے، ان میں ایسے سانپ تھے، جو پیٹوں کے باہر سے نظر آ رہے تھے، میں نے کہا: اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ انھوں نے کہا: یہ سود خور ہیں، پھر جب میں آسمان دنیا کی طرف اترا تو دیکھا کہ میری نچلی طرف غبار، دھواں اور آوازیں تھیں، میں نے کہا: اے جبریل! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ شیطان ہیں، جو بنو آدم کی آنکھوں کے سامنے منڈلا رہے ہیں، تاکہ وہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہیوں میں غور و فکر نہ کر سکیں، اگر یہ نہ ہوتے تو وہ عجیب عجیب چیزیں دیکھتے۔

Haidth Number: 10578
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مرو ی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسراء والی رات کو میں ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا کہ جن کے ہونٹوں کو آگ کی قینچیوں سے کاٹا جا رہا تھا، میں نے کہا: یہ کون لوگ ہیں؟ انھوں نے کہا: یہ دنیا والوں کے خطیب ہیں، جو لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہیں اور اپنے نفسوں کو بھول جاتے ہیں، جبکہ وہ اللہ کی کتاب کی تلاوت بھی کرتے ہیں، کیا پس یہ لوگ عقل نہیں رکھتے۔

Haidth Number: 10579
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب میرے ربّ نے مجھے معراج کرائی تو میں ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا کہ ان کے تانبے کے ناخن تھے اور وہ ان کے ذریعے اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے، میں نے کہا: اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ اس نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کاگوشت کھاتے تھے اور ان کی عزتوں کو متأثر کرتے تھے (یعنی چغلی اور غیبت کرتے ہیں)۔

Haidth Number: 10580

۔ (۱۰۷۵۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ یَقُولُ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی غَزْوَۃٍ، قَالَ: یَرَوْنَ أَنَّہَا غَزْوَۃُ بَنِی الْمُصْطَلِقِ، فَکَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِیُّ: یَا لَلْأَنْصَارِ! وَقَالَ الْمُہَاجِرِیُّ: یَا لَلْمُہَاجِرِینَ! فَسَمِعَ ذٰلِکَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَا بَالُ دَعْوَی الْجَاہِلِیَّۃِ۔)) فَقِیلَ: رَجُلٌ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ کَسَعَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((دَعُوہَا فَإِنَّہَا مُنْتِنَۃٌ۔)) قَالَ جَابِرٌ: وَکَانَ الْمُہَاجِرُونَ حِینَ قَدِمُوا الْمَدِینَۃَ أَقَلَّ مِنَ الْأَنْصَارِ، ثُمَّ إِنَّ الْمُہَاجِرِینَ کَثُرُوا، فَبَلَغَ ذٰلِکَ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أُبَیٍّ، فَقَالَ: فَعَلُوہَا وَاللّٰہِ! لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْہَا الْأَذَلَّ، فَسَمِعَ ذٰلِکَ عُمَرُ فَأَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! دَعْنِی أَضْرِبُ عُنُقَ ہٰذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یَا عُمَرُ! دَعْہُ لَا یَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا یَقْتُلُ أَصْحَابَہُ۔))۔ (مسند احمد: ۱۵۲۹۳)

سیدنا جا بر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ تھے، لوگوں کا خیال ہے کہ یہ غزوہ بنی مصطلق تھا، اسی دوران ایک مہاجر شخص نے ایک انصاری کی دُبُر پر ہاتھ مار دیا تو انصاری نے دہائی دیتے ہوئے کہا: انصاریو! ذرا ادھر آنا اور مہاجر نے بھی مہاجرین کو اپنی مدد کے لیے پکارا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان لوگوں کییہ باتیں سنیں تو فرمایا: یہ جاہلیت والی پکاریں کس لیے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا گیا کہ مہاجرین میں سے کسی نے ایک انصاری کی دبرپر ہاتھ مار دیا ہے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسی باتوں کو دفع کرو، یہ بدبودار یعنی فتنہ انگیز اور شر انگیز باتیں ہیں۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:مہاجرین جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ آئے تھے تو ان کی تعداد انصار سے بہت تھوڑی تھی، بعد میں مہاجرین کی تعداد بڑھ گئی۔ جب مہاجرین اور انصاریوں والی بات رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی تک پہنچی تو وہ کہنے لگا: کیا مہاجرین اب اس حد تک آگے نکل گئے ہیں؟ اللہ کی قسم! اگر ہم مدینہ واپس گئے تو ہم معزز لوگ ان ذلیلوں کو مدینہ سے باہر نکال دیں گے۔ سیّدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ سنا تو وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیں، میں اس منافق کی گردن اتار دوں؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عمر! اسے چھوڑو، لوگ یہ نہ کہنا شروع کر دیں کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کرتا ہے۔

Haidth Number: 10752

۔ (۱۰۷۵۳)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَمِّی فِی غَزَاۃٍ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أُبَیٍّ ابْنَ سَلُولَ یَقُولُ لِأَصْحَابِہِ: لَا تُنْفِقُوْا عَلٰی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ، وَلَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْہَا الْأَذَلَّ، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِعَمِّی فَذَکَرَہُ عَمِّی لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَرْسَلَ إِلَیَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَحَدَّثْتُہُ، فَأَرْسَلَ إِلَی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أُبَیِّ ابْنِ سَلُولَ وَأَصْحَابِہِ فَحَلَفُوْا مَا قَالُوْا، فَکَذَّبَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَصَدَّقَہُ، فَأَصَابَنِی ہَمٌّ لَمْ یُصِیبُنِی مِثْلُہُ قَطُّ، وَجَلَسْتُ فِی الْبَیْتِ فَقَالَ عَمِّی: مَا أَرَدْتَ إِلٰی أَنْ کَذَّبَکَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَقَتَکَ، قَالَ: حَتّٰی أَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ} [المنافقون: ۱] قَالَ: فَبَعَثَ إِلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَرَأَہَا ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ صَدَّقَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۵۴۸)

سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں ایک غزوہ میں اپنے چچا کے ساتھ نکلا، میں نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو سنا،وہ اپنے ساتھیوں سے کہہ رہا تھا: اس رسول کے ساتھیوں پر خرچ نہ کرو اور اگر ہم مدینہ میں لوٹے تو ہم عزت والے اِن ذلیل لوگوں کو باہر نکال دیں گے۔ میں نے یہ بات اپنے چچا کو بتائی اور میرے چچا نے اس کا ذکر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی بات بتا دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عبداللہ بن ابی ابن سلول اور اس کے ساتھیوں کی طرف پیغام بھیجا، سو وہ آگئے، لیکن انہوں نے قسم اٹھائی کہ انہوں نے یہ بات کہی ہی نہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے جھوٹا اور عبداللہ بن ابی کو سچا قرار دیا، اس سے مجھے بہت پریشانی ہوئی، کبھی بھی اتنی پریشانی مجھے نہیں ہوئی تھی، پس میں گھر میں بیٹھ گیا، میرے چچا نے کہا: تجھے کس چیز نے آمادہ کیا تھا کہ تو ایسی بات کہتا، اب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجھے جھوٹا قرار دے دیا ہے اور تجھ پر ناراض بھیہوئے ہیں،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتار دیں: {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ …} … جب وہ منافق آپ کے پاس آتے ہیں، …۔ اب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ پر یہ آیات پڑھیں اور فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے تجھے سچا قرار دیا ہے۔

Haidth Number: 10753
سیدنا حنظلہ بن حذیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ ان کے والد نے ان کو لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب جا بٹھایا اور عرض کیا: میرے بیٹے باریشیعنی بڑی عمر کے بھی ہیں اور ان سے چھوٹے بھی ہیں،یہ سب سے چھوٹا ہے، آپ اللہ تعالیٰ سے اس کے حق میں دعا فرمائیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: اللہ تمہارے اندر برکت فرمائے۔

Haidth Number: 11680
ذیال کہتے ہیں: میں نے سیدنا حنظلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھاکہ جب کسی آدمی کا چہرہ یا جانور کا تھن متورم ہو جاتا اور ایسے آدمییا جانور کو سیدنا حنظلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس لایا جاتا اور وہ بسم اللہ کہہ کر اپنے سر کے اس حصے پر ہاتھ لگاتے، جہاں اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ہتھیلی مبارک رکھی تھی اور اس کے بعد وہ اپنا ہاتھ اس بیمار آدمییا جانور پر پھیرتے تو اس کا ورم زائل ہو جاتا۔

Haidth Number: 11681