Blog
Books
Search Hadith

توحیدوالوں کی نعمتوں اور ثواب اور شرک والوں کی وعید اور عذاب کا بیان

866 Hadiths Found
سیدنا عبادہ بن صامتؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو شخص یہ گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور یہ کہ عیسیؑ، اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اس کا کلمہ ہیں، جو اس نے حضرت مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا اور وہ اس کی طرف سے روح ہیں، اور یہ کہ جنت حق ہے اور جہنم حق ہے تو اس شخص کا عمل جیسا مرضی ہو، اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، ایک روایت میں ہے: وہ جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے گا، اللہ تعالیٰ اس کو اسی دروازے سے داخل کرے گا۔

Haidth Number: 24
سیدنا عبادہ بن صامتؓ سے یہ بھی روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص یہ گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور یہ کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کے رسول ہیں، تووہ آگ پر حرام کر دیا جائے گا، ایک روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ اس پر آگ کو حرام کر دے گا۔

Haidth Number: 25
سیدنا عبد اللہ بن سلامؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ چل رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا: اے اللہ کے رسول! کون سا عمل زیادہ فضیلت والا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ ایمان لانا، اللہ کے راستے میںجہاد کرنا اور حج مبرور۔ پھر وادی سے یہ آواز سنی گئی، کوئی کہہ رہا تھا: أَشْہَدُ أَن لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ۔ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اور میں بھی یہی گواہی دیتا ہوں اور میں یہ شہادت بھی دیتا ہوں کہ جو آدمی بھی یہ گواہی دے گا، وہ شرک سے بری ہو جائے گا۔ امام احمد i کے بیٹے عبد اللہ بن احمد نے کہا: میں نے یہ حدیث ہارون راوی سے براہِ راست سنی ہے۔

Haidth Number: 26
سیدناابوایوب انصاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی اس حال میں مرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔

Haidth Number: 27
سیدنا معاذ بن جبل ؓ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس طرح کی ایک حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 28

۔ (۲۹،۳۰)۔عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ الْبَیْضَائِ ؓ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ فِی سَفَرٍ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ أَنَا رَدِیْفُہُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((یَا سُہَیْلَ بْنَ الْبَیْضَائِ!)) وَرَفَعَ صَوْتَہُ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا، کُلُّ ذٰلِکَ یُجِیْبُہُ سُہَیْلٌ، فَسُمِعَ صَوْتُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَظَنُّوْا أَنَّہُ یُرِیْدُہُمْ، فَحَبَسَ مَنْ کَانَ بَیْنَ یَدَیْہِ وَ لَحِقَہُ مَنْ کَانَ خَلْفَہُ حَتَّی إِذَا اجْتَمَعُوْا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اِنَّہُ مَنْ شَہِدَ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَلَی النَّارِ وَ أَوْجَبَ لَہُ الْجَنَّۃَ، (وَفِی رِوَایَۃٍ) أَوْجَبَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَہُ بِہَا الْجَنَّۃَ وَ أَعْتَقَہُ بِہَا مِنَ النَّارِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۸۳۰، ۱۵۹۳۳)

سیدنا سہیل بن بیضاءؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ سفر میں تھے، جبکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی سواری پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پیچھے سوار تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے دو یا تین مرتبہ بآواز بلند فرمایا: اے سہیل بن بیضاء! آگے سے سیدنا سہیل ؓجواب بھی دے تھے، بہرحال جب صحابہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی اس طرح کی آواز سنی تو ان کو یہ گمان ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ان سب کو بلانا چاہتے ہیں، اس لیے آگے والے رک گئے اور پیچھے والے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو آ ملے، یہاں تک کہ وہ سارے جمع ہو گئے، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو بندہ یہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے، اللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دیتا ہے اور اس کے لیے جنت کو واجب کر دیتا ہے۔ ایک روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ اس شہادت کی وجہ سے اس کے لیے جنت کو واجب کر دیتا ہے اوراس کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 29

۔ (۲۹،۳۰)۔عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ الْبَیْضَائِ ؓ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ فِی سَفَرٍ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ أَنَا رَدِیْفُہُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((یَا سُہَیْلَ بْنَ الْبَیْضَائِ!)) وَرَفَعَ صَوْتَہُ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا، کُلُّ ذٰلِکَ یُجِیْبُہُ سُہَیْلٌ، فَسُمِعَ صَوْتُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَظَنُّوْا أَنَّہُ یُرِیْدُہُمْ، فَحَبَسَ مَنْ کَانَ بَیْنَ یَدَیْہِ وَ لَحِقَہُ مَنْ کَانَ خَلْفَہُ حَتَّی إِذَا اجْتَمَعُوْا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اِنَّہُ مَنْ شَہِدَ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَلَی النَّارِ وَ أَوْجَبَ لَہُ الْجَنَّۃَ، (وَفِی رِوَایَۃٍ) أَوْجَبَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَہُ بِہَا الْجَنَّۃَ وَ أَعْتَقَہُ بِہَا مِنَ النَّارِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۸۳۰، ۱۵۹۳۳)

سیدنا سہیل بن بیضاءؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ سفر میں تھے، جبکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی سواری پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پیچھے سوار تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے دو یا تین مرتبہ بآواز بلند فرمایا: اے سہیل بن بیضاء! آگے سے سیدنا سہیل ؓجواب بھی دے تھے، بہرحال جب صحابہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی اس طرح کی آواز سنی تو ان کو یہ گمان ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ان سب کو بلانا چاہتے ہیں، اس لیے آگے والے رک گئے اور پیچھے والے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو آ ملے، یہاں تک کہ وہ سارے جمع ہو گئے، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو بندہ یہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے، اللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دیتا ہے اور اس کے لیے جنت کو واجب کر دیتا ہے۔ ایک روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ اس شہادت کی وجہ سے اس کے لیے جنت کو واجب کر دیتا ہے اوراس کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 30
سیدنا ابو موسی اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا، جبکہ میرے ساتھ میری قوم کے کچھ لوگ بھی موجود تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: خود بھی خوش ہو جاؤ اور اپنے پچھلوں کو بھی یہ خوشخبری سنا دو کہ جو آدمی صدقِ دل سے یہ گواہی دے گا کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے، تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ یہ سن کر ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس سے نکل پڑے، تاکہ لوگوں کو خوشخبری سنائیں، لیکن جب ہمیں آگے سے سیدنا عمرؓ ملے توانھوں نے ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی طرف لوٹا دیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کویہ مشورہ دیا کہ (اس طرح کی باتیں عام لوگوںکو نہ بتائی جائیں وگرنہ) وہ توکل کر کے (عمل چھوڑ دیں گے)، یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ خاموش ہو گئے۔

Haidth Number: 31
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ کہتے ہیں: میں بھی لوگوں کے ساتھ سیدنا معاذ ؓکی وفات کے وقت ان کے پاس حاضر تھا، انھوں نے کہا: قبّے کا پردہ اٹھا دو، میں تمہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سنی ہوئی ایک حدیث بیان کرتا ہوں، اس سے پہلے یہ حدیث بیان کرنے سے یہ مانع تھا کہ تم توکل کر لو گے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو آدمی دل کے اخلاص یا (راوی نے کہا) یقین سے یہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، تو وہ آگ میں داخل نہیں ہو گا، اور ایک دفعہ کہا: تو وہ جنت میں داخل ہو گا اور آگ اس کو نہیں چھو سکے گی۔

Haidth Number: 32
سیدنا معاذ بن جبلؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان سے فرمایا: جنت کی چابیاں لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کی شہادت دینا ہے۔

Haidth Number: 33

۔ (۳۴)۔عَنْ رِفَاعَۃَ الْجُہَنِیِّ ؓ قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی إِذَا کُنَّا بِالْکَدِیْدِ أَوْ قَالَ: بِقُدَیْدٍ فَجَعَلَ رِجَالٌ یَسْتَأْذِنُوْنَ إِلَی أَہْلِیْہِمْ فَیَأْذَنُ لَہُمْ، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَحَمِدَ اللّٰہَ وَ أَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((مَا بَالُ رِجَالٍ یَکُوْنُ شِقُّ الشَّجَرَۃِ الَّتِی تَلِیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَبْغَضَ إِلَیْہِمْ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ۔))،فَلَمْ نَرَ عِنْدَ ذٰلِکَ مِنَ الْقَوْمِ إِلَّا بَاکِیًا، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ الَّذِی یَسْتَأْذِنُکَ بَعْدَ ہٰذَا لَسَفِیْہٌ،فَحَمِدَ اللّٰہَ وَقَالَ حِیْنَئِذٍ: ((أَشْہَدُ عِنْدَ اللّٰہِ لَا یَمُوْتُ عَبْدٌ یَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صِدْقًا مِنْ قَلْبِہِ ثُمَّ یُسَدِّدُ إِلَّا سَلَکَ فِی الْجَنَّۃِ۔))، قَالَ: ((وَقَدْ وَعَدَنِیْ رَبِّی أَنْ یُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِی سَبْعِیْنَ أَلْفًا، لَا حِسَابَ عَلَیْہِمْ وَلَا عَذَابَ، وَ إِنِّی لَأَرْجُو أَنْ لَا یَدْخُلُوْہَا حَتَّی تَبَوَّؤُا أَنْتُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِکُمْ وَ أَزْوَاجِکُمْ وَ ذُرِّیَّاتِکُمْ مَسَاکِنَ فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۳۱۶)

سیدنا رفاعہ جہنیؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ (مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف) سفرمیں تھے، جب ہم کَدِیْد یا قُدَید مقام پر پہنچے تو لوگوں نے اپنے گھروں کی طرف جانے کے لیے اجازت لینا شروع کر دی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ان کو اجازت دیتے گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرنے کے بعد فرمایا: ان لوگوں کا کیا حال ہو گا کہ درخت کی جو طرف رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے ملی ہوئی ہے، وہ ان کو دوسری طرف کی بہ نسبت زیادہ ناپسند ہے۔ ہم نے دیکھا کہ یہ الفاظ سن کر سارے لوگ رونے لگ گئے، ایک آدمی (یعنی سیدنا ابو بکرؓ) نے کہا: اس کے بعد جو آدمی آپ سے اجازت طلب کرے گا، وہ بیوقوف ہو گا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کی اور فرمایا: جو آدمی صدقِ دل سے یہ گواہی دے گا کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں اور پھر راہِ صواب پر چلتا رہے گا تو میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے بارے میں یہ شہادت دیتا ہوں کہ وہ جنت کی طرف چلا جائے گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میرے ربّ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار آدمی ایسے جنت میں داخل کرے گا کہ ان کا کو ئی حساب اور عذاب نہیں ہو گا اور مجھے امید ہے کہ وہ اس میں داخل نہیں ہوں گے حتیٰ کہ تم اور تمہارے نیک آباء، بیویاں اور اولاد جنت میں اپنے گھر بنا چکے ہوں گے۔

Haidth Number: 34
۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ مکہ مکرمہ سے واپس آ رہے تھے کہ لوگوں نے اجازتیں لینا شروع کر دیں، … پھر اوپر والی حدیث بیان کی…۔ سیدنا ابو بکرؓ نے کہا: جو آدمی اس کے بعد آپ سے اجازت طلب کرے گا، وہ میرے نزدیک تو بیوقوف ہی ہو گا۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور خیر والی بات ارشاد فرمائی اور پھر فرمایا: میں اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ شہادت دیتا ہوں کہ جو آدمی اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور پھر راہِ صواب پر چلتا رہے تو وہ جنت کی طرف چلے گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جب قسم اٹھاتے تھے تو یوں فرماتے تھے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے۔

Haidth Number: 35
Haidth Number: 36
سیدنا عثمان بن عفانؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی اس حال میں مرے کہ وہ یہ جانتا ہو کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے تووہ جنت میں داخل ہو گا۔

Haidth Number: 37
سیدنا عثمان بن عفانؓ سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ جو آدمی دل کی سچائی کے ساتھ اس کو کہے گا، وہ آگ کے حق میں حرام ہو جائے گا۔ یہ سن کر سیدناعمرؓ نے کہا: میں بتلاتا ہوں کہ وہ کلمہ کون سا ہے، وہ تو وہ کلمہ اخلاص ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس کے ذریعے حضرت محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے صحابہ کو عزت بخشی، وہ کلمۂ تقوی ہے جو اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنے چچا ابو طالب کی موت کے وقت اس پر پیش کیا تھا اور وہ ہے لَا إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ کی شہادت دینا۔

Haidth Number: 38
سیدنا ابو ذرؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سفید کپڑا اوڑھ کر سوئے ہوئے تھے، پھر دوبارہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے باتیں کرنے کے لیے آیا، لیکن ابھی تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ آرام فرما رہے تھے، اس کے بعد جب میں آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ بیدار ہو چکے تھے، پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آ کر بیٹھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی لَا إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ کہے گا اور پھر اسی پر مر جائے گا تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے کہا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو؟ میں دوسری بار پھر کہا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو؟؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو؟ تین دفعہ تو ایسے ہی ہوا اور چوتھی بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے یہ فرمایا: ابو ذر کا ناک خاک آلود ہونے کے ساتھ ساتھ۔ یہ سن کر سیدنا ابو ذر ؓوہاں سے ازار کو گھسیٹتے اور یہ کہتے ہوئے نکل پڑے: اگرچہ ابو ذر کا ناک خاک آلود ہو جائے۔

Haidth Number: 39
سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ سوال کیا: آپ کے ربّ نے سفارش کے بارے میں آپ کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌) کی جان ہے! میرا یہ خیال تھا کہ اس کے بارے میں سوال کرنے والا میری امت میں سے تو ہی پہلا فرد ہو گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ تیرے اندر علم کی حرص پائی جاتی ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌) کی جان ہے! مجھے جنت کے دروازوں پر اپنی امت کے لوگوں کے ہجوم کے بارے میں جو فکر ہے، وہ میرے نزدیک میری سفارش کی تکمیل سے زیادہ اہم ہے، اور میری سفارش ہر اس آدمی کے لیے ہے جو اخلاص کے ساتھ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کی شہادت اس طرح دے کہ اس کا دل، اس کی زبان کی اور اس کی زبان، اس کے دل کی تصدیق کر رہی ہو۔

Haidth Number: 40
سیدنا ابو عمرہ انصاریؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں، جو آدمی بھی ان دو شہادتوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو ملے گا، تو قیامت کے دن اس سے آگ کو دور کر دیا جائے گا۔

Haidth Number: 41
ابووائل سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں: دو باتیں ہیں، ایک بات تو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سنی ہے اور دوسری بات میری اپنی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو بندہ اس حال میں مرے کہ وہ کسی کو اللہ تعالیٰ کا ہمسر ٹھہراتا ہو، وہ آگ میں داخل ہو گا۔ اور میں خود کہتا ہوں: اور جو آدمی اس حال میں مرے کہ نہ وہ کسی کو اللہ تعالیٰ کا ہمسر ٹھہراتا ہو اور نہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک بناتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔

Haidth Number: 42
ابو نعیم کہتے ہیں: ایک آدمی یا ایک بوڑھا، جس کا تعلق اہل مدینہ سے تھا، آیا اور مسروق کے پاس ٹھہرا، اس نے کہا: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی اس حال میں اللہ تعالیٰ کو ملے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو اس عمل کی وجہ سے کوئی خطا اس کو نقصان نہیں دے گی، لیکن جو بندہ اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی شریک ٹھہراتا ہو تو اس عمل کی وجہ سے کوئی نیکی اس کو فائدہ نہیں دے گی۔

Haidth Number: 43
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: دو واجب کر دینے والی خصلتیں ہیں، جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملا کہ وہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو جائے گا اور جو شخص اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے کہ وہ اس کے ساتھ شرک کرتا ہو تو وہ جہنم میں داخل ہو گا۔

Haidth Number: 44
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سیدنا معاذ ؓ سے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ کو ا س حال میں ملے کہ وہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کی شہادت دیتا ہو اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا میں لوگوں یہ خوشخبری سنا نہ دوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی نہیں، مجھے یہ ڈر ہے کہ اس پر توکّل کر لیں گے (اور عمل ترک کر دیں گے)۔

Haidth Number: 45
سیدنا سلمہ بن نعیمؓ، جو کہ صحابۂ کرام میں سے تھے، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملا کہ وہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا، اگرچہ اس نے زنا بھی کیا ہو اور چوری بھی کی ہو۔

Haidth Number: 46
ہصان کاہن عدوی کہتے ہیں: میں ایک مجلس میں بیٹھا تھا، اس میں سیدنا عبد الرحمن بن سمرہؓبھی تشریف فرما تھے، ہمیں سیدنا معاذ بن جبلؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: زمین پر کوئی ایسی جان نہیں ہے، جو اس حال میں مرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرتی ہو اور یہ گواہی دیتی ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں، جبکہ اس شہادت کا تعلق یقینِ دل سے ہو، مگر اس کو بخش دیا جاتا ہے۔ میں نے کہا: کیا تو نے یہ حدیث سیدنا معاذؓ سے سنی ہے؟ اس بات پر لوگوں نے میری سرزنش کی اور کہا: اس کو چھوڑ دو، اس نے کوئی بری بات تو نہیں کہی ہے، بہرحال میں (عبد الرحمن) نے سیدنا معاذؓ سے یہ بات سنی ہے اور ان کا خیال تھا کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہ حدیث سنی تھی۔

Haidth Number: 47
ہصان بن کاہل کہتے ہیں: میں بصرہ کی جامع مسجد میں داخل ہوا اور ایک ایسے بزرگ کے پاس بیٹھ گیا، جس کے سر اور داڑھی کے بال سفید تھے، اس نے کہا: سیدنا معاذ بن جبل ؓ نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: …، پھر اوپر والی حدیث ذکر کی۔ اس میں ہے: انھوں نے کہا: اس کی سرزنش نہ کر اور اس کو مت ڈانٹو، اسے چھوڑ دو ہاں میں نے سیدنا معاذ ؓ سے یہ حدیث سنی تھی، وہ اس کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے حوالے سے بیان کر رہے تھے۔ اور اسماعیل نے ایک مرتبہ کہا: وہ اسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے نقل کر رہے تھے میں نے ایک آدمی سے پوچھا: یہ کون ہے؟ اس نے کہا: یہ سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ ؓہیں۔

Haidth Number: 48
ہصان بن کاہل، ان کے باپ دورِ جاہلیت میں کہانت کرتے تھے، کہتے ہیں: میں سیدنا عثمان بن عفانؓکی خلافت کے زمانے میں مسجد میں داخل ہوا، وہاں ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے، ان کے سر اور داڑھی کے بال سفید تھے، وہ سیدنا معاذؓ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے حوالے سے حدیث بیان کرنے لگے، …۔ پھر اوپر والی حدیث بیان کی۔

Haidth Number: 49
سیدنا ابو ذرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے ابن آدم! اگر تو زمین کے بھراؤ کے برابر گناہ کرے، لیکن میرے ساتھ شرک نہ کرے تو میں تجھے زمین کے بھرنے کے برابر ہی بخشش عطا کر دوں گا۔ ایک روایت میں ہے: قُرَابُ الْأَرْضِ سے مراد زمین کا بھراؤ ہے۔

Haidth Number: 50

۔ (۶۳)۔حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِی ثَنَا إِسْمَاعِیْلُ أَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیْمٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ حَیْدَۃَ ؓ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَاللّٰہِ مَا أَتَیْتُکَ حَتَّی حَلَفْتُ أَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ أُوْلَائِ أَنْ لَا آتِیَکَ وَلَا آتِیَ دِیْنَکَ ،وَجَمَعَ بَہْزٌ بَیْنَ کَفَّیْہِ (وَفِی رِوَایَۃٍ: حَتَّی حَلَفْتُ عَدَدَ أَصَابِعِیْ ہَذِہِ أَنْ لَاآتِیَکَ وَلَا آتِیَ دِیْنَکَ) وَإِنِّی قَدْ جِئْتُ امْرَئً ا لَا أَعْقِلُ شَیْئًا إِلَّا مَا عَلَّمَنِیَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہُ، وَإِنِّی أَسْئَلُکَ بِوَجْہِ اللّٰہِ بِمَ بَعَثَکَ رَبُّنَا إِلَیْنَا؟ قَالَ: ((بِالْاِسْلَامِ۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَا آیَۃُ الْاِسْلَامِ؟ (وَفِی رِوَایَۃٍ: وَمَا الْاِسْلَامُ؟) قَالَ: ((أَنْ تَقُوْلَ أَسْلَمْتُ وَجْہِیَ وَتَخَلَّیْتُ وَتُقِیْمَ الصَّلَاۃَ وَ تُؤْتِیَ الزَّکَاۃَ وَکُلُّ مُسْلِمٍ عَلٰی مُسْلِمٍ مُحَرَّمٌ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۲۹۹)

سیدنا معاویہ بن حیدہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں آپ کے پاس آنے سے پہلے اِن سے زیادہ قسمیں اٹھائیں تھیں کہ نہ میں نے آپ کے پاس آنا ہے اور نہ آپ کا دین اختیار کرنا ہے۔ بہز راوی نے دونوں ہتھیلیوں کو جمع کر کے اشارہ کیا۔ ایک روایت میں ہے: یہاں تک کہ میں نے ان اپنی انگلیوں کی تعداد جتنی قسمیں اٹھائیں کہ نہ میں نے آپ کے پاس آنا ہے اور نہ آپ کا دین اختیار کرنا ہے، بہرحال اب میں آپ کے پاس آ گیا ہوں، جبکہ میں ایسا شخص ہوں کہ جسے کسی چیز کوئی سمجھ نہیں ہے، الا یہ کہ وہ امور جو اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول مجھے سمجھا دیں گے، اب میں آپ کو اللہ تعالیٰ کی ذات کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ ہمارے ربّ نے آپ کو ہماری طرف کس چیز کے ساتھ مبعوث کیاہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اسلام کے ساتھ۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اسلام کی نشانی کیا ہے، اسلام کیا چیز ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تیرا یہ کہنا کہ میں نے اپنا چہرہ (اللہ کے لیے) مطیع کر دیا ہے اور میں (شرکیہ دین سے) باز آ گیا ہوں، پھر تو نماز قائم کرے، زکاۃ ادا کرے اور ہر مسلمان، دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔

Haidth Number: 63
رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: دو مدد کرنے والے بھائی، اللہ تعالیٰ شرک کرنے والا مشرک سے اس کے اسلام قبول کرنے کے بعد اس کا کوئی عمل اس وقت تک قبول نہیں کرتے، جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ وہ مشرکوں کو چھوڑ کر مسلمانوں سے آ ملے۔

Haidth Number: 64
رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھے کیا ہوا ہے کہ میں آگ سے بچانے کے لیے تم کو کمروں سے پکڑ رہا ہوں، خبردار! بیشک میرا ربّ مجھے بلانے والا ہے اور وہ مجھ سے یہ سوال کرنے والا ہے کہ کیا تم نے میرے بندوں تک میرا پیغام پہنچا دیا تھا، اور میں یہ کہتے ہوئے جواب دوں گا کہ اے میرے ربّ! میں نے ان تک پہنچا دیا تھا، خبردار! موجودہ لوگ، غیر موجود لوگوں تک یہ پیغام پہنچا دیں۔

Haidth Number: 65