Blog
Books
Search Hadith

سیدنا معاویہ بن حیدہؓکی آمد کا بیان

866 Hadiths Found
رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پھر تم کو (قیامت کے دن) بلایا جائے گا، جبکہ تمہارے منہ، منہ بند سے بندھے ہوئے ہوں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سب سے پہلے یہ چیز بولے گی۔ ایک روایت میںہے: تمہاری طرف سے سب سے پہلے بولنے والی چیز ران اور ہتھیلی ہو گی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ ہمارا دین ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ تمہارا دین ہے اور تم جہاں بھی نیکی کرو گے، تم کو کفایت کرے گی۔

Haidth Number: 66
سیدنا عمرو بن عاصؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اسلام کا خیال ڈال دیا تو میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس بیعت کرنے کے لیے آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنا ہاتھ میری طرف پھیلادیا، لیکن اس وقت میں نے کہا: میں اس وقت تک آپ کی بیعت نہیں کروں گا، جب تک میرے سابقہ گناہ بخش نہیں دیئے جاتے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: عمرو! کیا تو نہیں جانتا کہ ہجرت پہلے والے گناہوں کو ختم کر دیتی ہے، عمرو! کیا تجھے یہ علم نہیں ہے کہ اسلام بھی پہلے والے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

Haidth Number: 117
سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میں (اسلام قبول کر کے)اس دین میں نیکیاں کرتا رہوں تو کیا جاہلیت والی میری برائیوں کی وجہ سے میرا محاسبہ ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تو بظاہر اور بباطن اسلام قبول کرے گا تو جاہلیت میں جو کچھ کیا ہو گا، اس کی بنا پر تیرا مؤاخذہ نہیں ہو گا، لیکن اگرتو بظاہر اسلام قبول کرے گا، نہ کہ بباطن تو اگلی پچھلی یعنی ہر برائی پر مؤاخذہ کیا جائے گا۔

Haidth Number: 118
سیدنا سلمہ بن یزید جعفیؓ کہتے ہیں: میں اور میرا بھائی، ہم دونوں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہماری اماں جان مُلیکہ صلہ رحمی کرتی تھی، مہمانوں کی میزبانی کرتی تھی اور اس قسم کی کئی نیکیاں کرتی تھی، لیکن دورِ جاہلیت میں ہی فوت ہو گئی ہے، تو کیا یہ اعمال اسے فائدہ دیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نہیں۔ ہم نے کہا: اس نے دورِ جاہلیت میں ہی ہماری ایک بہن کو زندہ درگور کر دیا تھا، تو یہ چیز اس کو نفع دے گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: زندہ دوگور کرنے والی اور زندہ درگور ہونے والی، دونوں جہنمی ہیں، الا یہ کہ درگور کرنے والی اسلام کو پا لے اور اس طرح اللہ تعالیٰ اس کو معاف کر دے۔

Haidth Number: 119
سیدنا عدی بن حاتمؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا باپ صلہ رحمی کرتا تھا اور اس کے علاوہ بھی کئی نیک کام کرتا تھا، تو اس کو ان کا اجر ملے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک تیرا باپ (شہرت اور تعریف کی صورت میں) جس چیز کا طلبگار تھا، وہ اس کو مل گئی تھی۔

Haidth Number: 120
سیدنا حکیم بن حزامؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! غلاموں کی آزادی اور صلہ رحمی جیسے ان امور کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، جو میں دورِ جاہلیت میں عبادت کے طور پر کرتا تھا، کیا مجھے ان کا اجر ملے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو جو امورِ خیر سرانجام دے چکا ہے، اس سمیت مسلمان ہوا ہے۔

Haidth Number: 121
سیدنا عمرو بن عبسہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک بوڑھا آدمی لاٹھی کے سہارے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک میں نے دھوکے، خیانتیں اور برائیاں کی تھیں، کیا پھر بھی مجھے بخش دیا جائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا تو یہ شہادت نہیں دے رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، بلکہ میں تو یہ گواہی بھی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تیرے دھوکوں، خیانتوں اور برائیوں کو بخش دیا گیا ہے۔

Haidth Number: 122
سیدنا عیاض بن حمار مجاشعی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک خطبے میں ارشادفرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں ان امور کی تعلیم دے دوں، جن سے تم جاہل ہو، ان امور میں سے جو اس نے مجھے آج سکھائے ہیں، نیز اس نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہر وہ چیز جو میںنے اپنے بندوںکو عطا کی ہے، وہ ان کے لیے حلال ہے۔

Haidth Number: 251
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تعلیم دو اور خوشخبریاں سناؤ اور مشکلات پیدا نہ کرو اور جب کسی کو غصہ آ جائے تو وہ خاموش ہو جائے۔

Haidth Number: 252
۔ (دوسری روایت) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: لوگوں کو علم سکھاؤ اور آسانیاں پیدا کرو اور مشکلات پیدا نہ کرو، اور جب تجھے غصہ آ جائے تو خاموش ہو جا، اور جب تجھے غصہ آ جائے تو خاموش ہو جا، اور جب تجھے غصہ آ جائے تو خاموش ہو جا۔

Haidth Number: 253
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: خوشخبریاں سناؤ اور مشکلات پیدا نہ کرو اور لوگوں کو سکون و آرام پہنچاؤ اور ان کو متنفر نہ کردو۔

Haidth Number: 254
سیدنا ابوذرؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں اس حال میں چھوڑا کہ جو پرندہ بھی (اڑنے کے لیے) اپنے پروں کو حرکت دیتا، ہمیں اس سے کوئی نہ کوئی علم ہو جاتا تھا۔

Haidth Number: 255
سیدنا ابو زید انصاری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں نمازِ فجر پڑھائی اور پھر منبر پر تشریف لائے اور نمازِ ظہر تک خطاب کرتے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اترے اور ظہر کی نماز پڑھائی، بعد ازاں پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ منبر پر چڑھ گئے اور پھر خطاب شروع کر دیا، یہاں تک کہ نمازِ عصر کا وقت ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اترے اور عصر کی نماز پڑھا کر پھر منبر پر تشریف لائے اور غروبِ آفتاب تک خطاب جاری رکھا، پس جو کچھ ہو چکا تھا اور جو کچھ ہونے والا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں وہ سب کچھ بیان کر دیا، پس ہم میں سب سے بڑا عالم وہی تھا، جو زیادہ حفظ کرنے والا تھا۔

Haidth Number: 256

۔ (۲۵۷)۔عَنْ حَنْظَلَۃَ الْکَاتِبِؓ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَّرَنَا الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ حَتَّی کَأَ نَّا رَأْیَ الْعَیْنِ، فَقُمْتُ اِلَی أَہْلِیْ فَضَحِکْتُ وَلَعِبْتُ مَعَ أَہْلِیْ وَوَلَدِیْ فَذَکَرْتُ مَا کُنْتُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخَرَجْتُ فَلَقِیْتُ أَبَابَکْرٍ(ؓ) فَقُلْتُ: یَا أَبَابَکْرٍ! نَافَقَ حَنْظَلَۃُ، قَالَ: وَمَا ذَاکَ؟ قُلْتُ: کُنَّا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَّرَنَا الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ حَتَّی کَأَ نَّا رَاْیَ عَیْنٍ، فَذَہَبْتُ اِلَی أَہْلِیْ فَضَحِکْتُ وَلَعِبْتُ مَعَ وَلَدِیْ وَأَہْلِیْ، فَقَالَ: اِنَّا لَنَفْعَلُ ذٰلِکَ، قَالَ: فَذَہَبْتُ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمفَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ فَقَالَ: ((یَا حَنْظَلَۃُ! لَوْ کُنْتُمْ تَکُوْنُوْنَ فِیْ بُیُوْتِکُمْ کَمَا تَکُوْنُوْنَ عِنْدِیْ لَصَافَحَتْکُمُ الْمَلَائِکَۃُ، (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: بِأَجْنِحَتِہَا) وَأَنْتُمْ عَلَی فُرُشِکُمْ وَبِالطَّرِیْقِ، یَا حَنْظَلَۃُ! سَاعَۃً وَ سَاعَۃً۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۵۴)

سیدنا حنظلہ کاتبؓ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے جنت اور جہنم کے موضوع پر ہمیں خطاب کیا، یوں لگ رہا تھا کہ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں، پھر میں اٹھ کر اپنے اہل و عیال کے پاس چلا گیا اور اپنی بیوی بچوں کے ساتھ ہنستا کھیلتا رہا، پھر مجھے وہ کیفیت یاد آئی، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس مجھ پر طاری تھی، پس میں نکل پڑا اور سیدنا ابو بکرؓ کو ملا اور کہا: اے ابو بکر! حنظلہ تو منافق ہو گیا ہے، انھوں نے کہا: وہ کیسے؟ میں نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں جنت و جہنم کے موضوع پر وعظ کیا اور یوں لگا کہ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے آ گئی ہیں، لیکن جب میں اپنے اہل و عیال کے پاس گیا تو (اس کیفیت کو بھول کر) اپنے بیوی بچوں سے ہنسنے کھیلنے لگا۔ سیدنا ابو بکر ؓ نے کہا: بیشک ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں، یہ سن کر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس چلا گیا اور یہ ساری بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: حنظلہ! اگر گھروں میں بھی تمہاری وہی کیفیت ہو، جو میرے پاس ہوتی ہے تو بستروں اور راستوں پر فرشتے اپنے پروں سے تمہارے ساتھ مصافحہ کریں، لیکن حنظلہ! کبھی اِس طرح اور کبھی اُس طرح۔

Haidth Number: 257
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے فرمایا: بیشک جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں اور آپ ہم سے گفتگو کرتے ہیں تو ہمارے دلوں پر رِقّت طاری ہو جاتی ہے، لیکن جب آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو اپنی بیوی بچوں کے کاموںمیں لگ جاتے ہیں اور ایسے ایسے کرتے ہیں (اور آپ کے پاس والی کیفیت زائل ہو جاتی ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ میرے پاس والی گھڑی، اگر تم اسی پر برقرار رہو تو فرشتے تم سے مصافحہ کریں۔

Haidth Number: 258
سیدنا ابو بکرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میری صحبت اختیار کرنے والوں اور مجھے دیکھنے والوں میں سے بعض لوگ حوض پر میرے پاس آئیں گے، لیکن جب ان کو میری طرف لایا جائے گا تو ان کو مجھ سے پرے ہی کھینچ لیا جائے گا، پس میں کہوں گا: اے میرے ربّ! میرے ساتھی، پس مجھ سے کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کون کون سی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔

Haidth Number: 340

۔ (۳۴۱)۔ عَنْ یَعْقُوْبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَنْ أَبِیْ حَازِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَہْلًا (یَعْنِی ابْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِیَّؓ) یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((أَنَا فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ، مَنْ وَرَدَ شَرِبَ وَمَنْ شَرِبَ لَمْ یَظْمَأْ بَعْدَہُ أَبَدًا، وَلَیَرِدَنَّ عَلَیَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُہُمْ وَیَعْرِفُوْنَنِیْ ثُمَّ یُحَالُ بَیْنِیْ وَبَیْنَہُمْ،(قَالَ أبُوْحَازِمٍ: فَسَمِعَ النُّعْمَانُ بْنُ أَبِیْ عَیَّاشٍ وَأَنَا أُحَدِّثُہُمْ ھٰذَا الْحَدِیْثَ فَقَالَ: ہٰکَذَا سَمِعْتَ سَہْلًا یَقُوْلُ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا أَشْہَدُ عَلَی أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ لَسَمِعْتُہُ یَزِیْدُ فَیَقُوْلُ: ((اِنَّہُمْ مِنِّیْ۔ فَیُقَالُ: اِنَّکَ لَا تَدْرِیْ مَا عَمِلُوْا بَعْدَکَ، فَأَقُوْلُ: سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ بَدَّلَ بَعْدِیْ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۲۱۰)

سیدنا سہل بن سعد ساعدی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں حوض پر تم لوگوں کا پیش رو ہوں گا، جو وہاں آئے گا، وہ پی لے گا اور جو وہاں سے پی لے گا، وہ اس کے بعد کبھی بھی پیاسا نہیں ہو گا، اور حوض پر میرے پاس ایسے لوگ بھی آئیں گے کہ میں ان کو پہنچانتا ہوں گا اور وہ مجھے پہچانتے ہوں گے، لیکن پھر میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ ڈال دی جائے گی۔ ابو حازم نے کہا: پس نعمان بن ابو عیاش نے سنا، جبکہ میں ان کو یہ حدیث بیان کر رہا تھا، پس اس نے کہا: کیاتم نے سیدنا سہل ؓ کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا؟ میں نے کہا: جی ہاں اس نے کہا! اور میں سیدنا ابو سعید خدری ؓپر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ان کو یہ الفاظ زیادہ کرتے ہوئے سنا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میں کہوں گا: یہ لوگ تو مجھ سے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انھوںنے آپ کے بعد کیا کیا عمل کیے تھے، پس میں کہوں گا: بربادی ہو،بربادی ہو، اس شخص کے لیے جس نے میرے بعد (دین کو) تبدیل کر دیا۔

Haidth Number: 341
سیدنا حذیفہ بن یمان ؓ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس طرح کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 342
سیدہ عائشہ ؓ نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس طرح کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 343
عبد اللہ بن رافع مخزومی کہتے ہیں: سیدہ ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو سنا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے منبر پر جلوہ افروز ہو کر فرمایا: اے لوگو! جب کہ میں کنگھی کر رہی تھی، میں نے کنگھی کرنے والی خاتون سے کہا: میرا سر ڈھانپ دے، اس نے کہا: میں تجھ پر قربان جاؤں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تو فرما رہے ہیں: اے لوگو! میں نے کہا: تیرا ناس ہو، کیا ہم لوگ نہیں ہیں، پس اس نے اس کا سر ڈھانپ دیا اور وہ اپنے حجرے میں کھڑی ہو گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: لوگو! میں حوض پر ہوں گا، تم لوگوں کو گروہوں کی شکل میں لایا جائے گا، پس تمہارے راستے جدا جدا ہو جائیں، (کوئی حوض کے راستے پر چل پڑے گا اور کوئی کسی اور راستے پر) اس لیے میں آ واز دوں گا: خبردار! اس راستے کی طرف آؤ، لیکن میرے پیچھے سے ایک آواز دینے والا مجھے آواز دے گا: بیشک ان لوگوں نے آپ کے بعد دین کو بدل دیا تھا، پس میں کہوں گا: خبردار! بربادی ہو، خبردار! بربادی ہو۔

Haidth Number: 344
سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیمار ہو گیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اور سیدنا ابو بکر ؓپیدل چل کر میرے پاس آئے، جبکہ میں بے ہوش تھا، اس لیے میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے کوئی بات نہیں کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وضو کیا اور وہ پانی مجھ پر ڈالا، پس مجھے افاقہ ہو گیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال کا کیا کروں، جبکہ میری بہنیں بھی ہیں؟ پس میراث والی یہ آیت نازل ہوئی: {یَسْتَفْتُوْنَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ } سیدنا جابر کی اولاد نہیں تھیں، بہنیں تھیں ، {اِنِ امْرُئٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أُخْتٌ}

Haidth Number: 376
سیدنا مسور بن مخرمہ اور سیدنامروان بن حکمؓ صلح حدیبیہ کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: قریشیوں کا قاصد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس کھڑا ہوا، جبکہ وہ دیکھ چکا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے صحابہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ کیا کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جب بھی وضو کرتے ہیں تو وہ (اعضائے شریفہ سے گرنے والے پانی) کی طرف لپکتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جب بھی تھوکتے ہیں تو وہ اس کو لینے کے لیے بھی بڑھتے ہیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا جو بال گرتا ہے ، وہ اس کو پکڑ لیتے ہیں۔

Haidth Number: 377
سیدنا ابوجحیفہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ دوپہر کے وقت نکلے اور وضو کیا، لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے وضو کے بچے ہوئے پانی کو چھونا شروع کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نمازِ ظہر کی دو رکعتیں ادا کیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے سامنے (بطورِ سترہ) برچھی تھی۔

Haidth Number: 378
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک بدّو مسجد میں داخل ہوا اور دو رکعت نماز ادا کر کے یہ دعا کی: اے اللہ! مجھ پر اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما۔نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تو نے تو وسعت والی چیز کو تنگ کر دیا ہے۔ پھر جلد ہی اُس بدّو نے مسجد میں پیشاب کرنا شروع کر دیا، پس لوگ اس کی طرف لپکے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اُن سے ارشاد فرمایا: صرف اور صرف تم لوگوں کو آسانیاں پیدا کرنے والے بنا کر بھیجا گیا ہے اور تنگیاں پیدا کرنے والے بنا کر نہیں بھیجا گیا، اس پیشاب پر پانی کا ایک ڈول بہا دو۔

Haidth Number: 411

۔ (۴۱۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ)۔ دَخَلَ أَعْرَابِیٌّ الْمَسْجِدَ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسٌ فَقَالَ: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ وَلِمُحَمَّدٍ وَلَا تَغْفِرْ لِأَحَدٍ مَعَنَا، فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ: ((لَقَدِ احْتَظَرْتَ وَاسِعًا۔)) ثُمَّ وَلّٰی حَتّٰی اِذَا کَانَ فِیْ نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِفَشَجَ یَبُوْلُ، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اِنَّمَا بُنِیَ ھٰذَا الْبَیْتُ لِذِکْرِ اللّٰہِ وَالصَّلَاۃِ وَاِنَّہُ لَا یُبَالُ فِیْہِ۔))، ثُمَّ دَعَا بِسَجْلٍ مِنْ مَائٍ فَأَفْرَغَہُ عَلَیْہِ، قَالَ: یَقُوْلُ الْأَعْرَابِیُّ بَعْدَ أَنْ فَقِہَ: فَقَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَیَّ، بأَبِیْ ھُوَ وَأُمِّیْ فَلَمْ یَسُبَّ وَلَمْ یُؤَنِّبْ وَلَمْ یَضْرِبْ۔ (مسند أحمد: ۱۰۵۴۰)

۔ (دوسری سند)ایک بدّو مسجد میں داخل ہوا، جبکہ وہاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف فرما تھے، اس نے دعا کرتے ہوئے کہا: اے اللہ! مجھے اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو بخش دے اور ہمارے ساتھ کسی اور کو نہ بخش، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ مسکرا پڑے اور فرمایا: تو نے تو وسیع چیز کو تنگ کر دیا ہے۔ پھر وہ چل پڑا اور جب مسجد کے ایک کونے میں پہنچا تو ٹانگیں کھلی کر کے پیشاب کرنے لگ گیا، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کھڑے ہوئے اور فرمایا: صرف اور صرف اس گھر کو اللہ تعالیٰ کے ذکر اور نماز کے لیے بنایا گیا ہے، اس میں پیشاب نہیں کیا جاتا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پانی کا ایک ڈول منگوایا اور اس پر بہا دیا، وہ بدو دین کی سمجھ آنے کے بعد کہتا تھا: پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ میری طرف کھڑے ہوئے، میرے ماں باپ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر قربان ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نہ مجھے برا بھلا کہا، نہ مجھے ڈانٹ ڈپٹ کی اور نہ مجھے مارا۔

Haidth Number: 412
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ایک بدّو آیا اور اس نے مسجد میں پیشاب کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پانی کا ایک ڈول اس پر بہاد و۔

Haidth Number: 413
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے کپڑے سے منی کو کھرچتی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ چلے جاتے اور اس کپڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے۔

Haidth Number: 466
سیدہ عائشہؓ سے ہی مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنے کپڑے سے تر منی کو اذخر گھاس کے تنکے سے صاف کر کے اس میں نماز پڑھتے تھے اور خشک منی کو کھرچ کر اس کپڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے۔

Haidth Number: 467
اسود بن یزید کہتے ہیں: ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ نے مجھے دیکھا کہ میں اپنے کپڑے سے جنابت کے اثر کو دھو رہا تھا، انھوں نے کہا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: جنابت ہے، جو میرے کپڑے کو لگ گئی تھی، انھوں نے کہا: میں بھی اپنے آپ کو دیکھ رہی ہوں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے کپڑے کو جنابت لگ جاتی تھی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس طرح کرنے سے زیادہ تو کچھ نہیں کرتے تھے۔ مہدی نے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ پر کھرچ کر کیفیت کو بیان کیا۔

Haidth Number: 468
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے کپڑے سے منی کو کھرچتی تھی، پس تو جب اس کو دیکھ لے تو اس کو دھو ڈال اور اگر پتہ نہ چلے تو چھینٹے مار دے۔

Haidth Number: 469