Blog
Books
Search Hadith

نماز کے انتظار اور مسجدوں کی طرف جانے کی فضیلت کا بیان

866 Hadiths Found
Haidth Number: 1042
سیدنا ابو سعید خدریؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم میں سے جو آدمی باوضو ہو کر گھر سے نکلتا ہے اور مسلمانوں کے ساتھ نماز ادا کر کے اسی جائے نماز میں اگلی نماز کے انتظار میں بیٹھ جاتا ہے تو فرشتے اس کے حق میں یوں دعا کرتے ہیں: اے اللہ! اس کو بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔

Haidth Number: 1043
سیدنا سہل بن سعد ساعدی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی (ایک نماز ادا کرنے کے بعد اسی مجلس میں) دوسری نماز کا انتظار کرتا ہے، وہ نماز میں ہی ہوتا ہے۔

Haidth Number: 1044
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک رات کو ایک لشکر تیار کیا، یہاں تک کہ نصف رات گزر گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ باہر تشریف لائے اور فرمایا: تحقیق دوسرے لوگ نماز پڑھ کر سو گئے ہیں اور تم اِس نمازِ عشا کا انتظار کر رہے ہو، خبردار! بیشک تم جب سے اس نماز کا انتظار کر رہے ہو، نماز میں ہی ہو۔

Haidth Number: 1045
حُمَید کہتے ہیں: سیدنا انس بن مالک ؓ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے انگوٹھی پہنی تھی؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک رات کو نمازِ عشا کو نصف رات تک مؤخر کر دیا، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نماز پڑھا چکے تو ہم صحابہ پر متوجہ ہوئے اور فرمایا: (دوسری مسجدوں والے) لوگ یہ نماز پڑھ کر سو چکے ہیں، لیکن تم جب تک اس نماز کے انتظار میں رہے، نماز میں ہی رہے۔ سیدنا انس ؓ نے کہا: گویا کہ میں اب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی انگوٹھی کی چمک کی طرف دیکھ رہا ہوں۔

Haidth Number: 1046
سیدنا عقبہ بن عامر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب بندہ وضو کرکے مسجد کی طرف آتا ہے اور نماز کا انتظار کرتا ہے تو لکھنے والے دونوں یا ایک مسجد کی طرف اس کے اٹھنے والے ہر قدم کے عوض دس نیکیاں لکھتا ہے،اور جو آدمی بیٹھ کر انتظار کر رہا ہوتا ہے، وہ نماز میں قیام کرنے والے کی طرح ہے اور اس آدمی کو گھر سے نکلنے سے لے کر گھر کی طرف لوٹنے تک نمازیوں میں لکھا جاتا ہے۔

Haidth Number: 1047
سیدنا ابو امامہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی باوضو ہو کر فرضی نماز کی طرف چلا، اس کے لیے اس حاجی کا اجر ہو گا، جس نے احرام پہن رکھا ہو، اور جو چاشت کی نماز پڑھنے کے لیے جاتا ہے، اس کے لیے عمرہ کرنے والے کا اجر ہو گا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز، جبکہ ان کے درمیان کوئی لغو کام بھی نہ ہو، یہ ایسا عمل ہے جس کو عِلِّیِّیْن میں لکھ دیا جاتا ہے۔ سیدنا ابو امامہ ؓ نے کہا: ان مسجدوں کی طرف صبح کو جانا اور شام کو جانا جہاد فی سبیل اللہ میں سے ہے۔

Haidth Number: 1048
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جو آدمی نماز کی طرف نکلتے ہوئے یہ کلمات کہتا ہے: اے اللہ! میں تجھ سے تجھ پر سوالیوں کے حق اور اپنے چلنے کے حق کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ میں فخر، سرکشی، ریاکاری اور شہرت کے لیے نہیں نکلا، بلکہ میں تیرے غصے سے بچنے کے لیے اور تیری رضامندی کو تلاش کرنے کے لیے نکلا ہوں، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تو مجھے آگ سے بچا اور میرے گناہ بخش دے، بیشک گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا مگر تو ہی، تو اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتوں کو اس ڈیوٹی پر لگاتا ہے کہ وہ اس آدمی کے لیے بخشش طلب کریں اور اللہ تعالیٰ خود اپنے چہرے کے ساتھ ایسے آدمی پر متوجہ ہوتے ہیں، یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 1049
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عصر کی نماز پڑھاتے، پھر اتنا وقت ہوتا کہ بنوحارثہ بن حارث کی طرف جانے والا جاتا اور غروب ِ آفتاب سے پہلے لوٹ آتا، یہ اتنا وقت ہوتا کہ آدمی اونٹ کا نحر کرتا اور غروبِ آفتاب سے پہلے اس کا گوشت بنا لیتا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سورج ڈھلنے کے بعد جمعہ پڑھتے تھے اور جب مکہ کی طرف نکلتے تو درخت کے پاس ظہر کی دو رکعت نماز پڑھتے۔

Haidth Number: 1123
سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ کوئی آدمی ایسا نہیں ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بہ نسبت نمازِ عصر جلدی پڑھتاہے، انصاریوں کے دو آدمیوں کے گھر مسجد ِ نبوی سے سب سے زیادہ دور تھے، ایک آدمی سیدنا ابو لبابہ بن عبد المنذر ؓ تھے، اس کا گھر قباء میں تھا اور دوسرا آدمی سیدنا ابو عیسی بن جبر ؓتھا، اس کا گھربنوحارثہ میں تھا، اور یہ دونوں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نمازِ عصر پڑھتے تھے، پھر جب یہ اپنے گھروں میں پہنچتے تھے تو انھوں نے ابھی تک یہ نماز نہیں پڑھی ہوتی تھی، یعنی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اتنی جلدی کرتے تھے۔

Haidth Number: 1124
سیدنا انسؓ سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عصر کی نماز پڑھتے، جبکہ سورج سفید اور ہالے والا ہوتا تھا، پس میں اپنے اہل اور رشتہ داروں کی طرف لوٹتا، جو کہ مدینہ کے ایک کونے میں تھے، اور جا کر ان سے کہتا: بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز پڑھ لی، تم بھی اٹھو اور نماز پڑھو۔

Haidth Number: 1125
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نمازِ عصر ادا کرتے، پھر بستیوں کی طرف جانے والا پہنچ جاتا، لیکن ابھی تک سورج بلند (ایک کے مطابق) سفید اور زندہ ہوتا۔ امام زہری نے کہا: یہ بستیاں، مدینہ منورہ سے دو دو ، تین تین اور (خیال ہے کہ راوی نے چار چار کا لفظ بھی بولا) میلوں کے فاصلے پر واقع تھیں۔

Haidth Number: 1126
سیدنا رافع بن خدیجؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نمازِ عصر ادا کرتے، پھر اونٹ نحر کیا جاتا، پھر اس کو دس حصوں میں تقسیم کر کے پکایا جاتا اور پھر ہم سورج کے غروب ہونے سے قبل بھونا ہوا گوشت کھا لیتے تھے۔ اور ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے زمانے میں مغرب کی نماز پڑتے، پھر جب آدمی فارغ ہوتا تو وہ اپنے تیروں کے گرنے کی جگہوں کو دیکھ لیتا۔

Haidth Number: 1127
سیدنا ابو اروی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نمازِ عصر پڑھتا اور پھر غروبِ آفتاب سے قبل درخت کے پاس پہنچ جاتا تھا۔

Haidth Number: 1128
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عصر کی نماز پڑھتے تھے، جبکہ سورج (کی دھوپ) میرے حجرے میں ہوتی تھی، ابھی تک سایہ اوپر چڑھا نہیں ہوتا تھا۔

Haidth Number: 1129
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نمازِ عصر ادا کرتے، جبکہ سورج ان کے حجرے میںہوتا تھا اور دیوار کھلی سی (زیادہ بلند نہیں) ہوتی تھی۔ (عامر (راوی) نے ایسے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کر کے وضاحت کی)۔

Haidth Number: 1130
اہل بصرہ کا ایک آدمی عبد الواحد بن نافع کلابی کہتا ہے: میں شہر کی مسجد سے گزرا، پس نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی، لیکن ایک بزرگ نے مؤذن کو ملامت کی اور کہا: کیا تجھے علم نہیں ہے کہ میرے باپ نے مجھے بتلایا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس نماز کو مؤخر کرنے کا حکم دیتے تھے۔ میں نے کہا: یہ بزرگ کون ہے؟ انھوں نے کہا: یہ عبد اللہ بن رافع بن خدیج ہے۔

Haidth Number: 1131
ابو ملیح کہتے ہیں: ہم سیدنا بریدہ اسلمی ؓ کے ساتھ ایک غزوے میں تھے، انھوں نے بادل والے دن کہا: اس نماز کو جلدی ادا کر لو، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے نمازِ عصر ترک کر دی، اس کا عمل ضائع ہو جائے گا۔

Haidth Number: 1132
نافع سے روایت ہے کہ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: جب مسلمان مدینہ میں آئے تو نماز کے وقت کا اندازہ لگا کر اکٹھے ہوا کرتے تھے، کوئی نماز کے لیے اذان نہیں کہا کرتا تھا ۔ ایک دن لوگوں نے اس کے متعلق بات چیت کی، کسی نے یہ مشورہ دیا کہ عیسائیوں کی ناقوس جیسی ناقوس بنا لو اور بعض نے کہا کہ یہودیوں کے قرن جیسا قرن بنا لیتے ہیں، لیکن سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہنے لگے کہ تم لوگ (نماز کے وقت) ایک ایسے آدمی کو کیوں نہیںبھیج دیا کرتے جو نماز کے لیے اعلان کر دے گا۔ (یہ رائے پسندیدہ تھی اس لیے)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال! کھڑے ہو جاؤ اور نماز کے لیے اعلان کرو۔

Haidth Number: 1265

۔ (۱۲۶۶) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بِنْ زَیْدِ (بِنْ عَبْدِ رَبَّہِ) قَالَ: لَمَّا أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالنَّاقُوْسِ لِیُضْرَبَ بِہٖلِلنَّاسِفِی الْجَمْعِ للِصَّلَاۃِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ وَھُو کَارِہٌ لِمَوافَقَتِہِ النَّصَارٰی) طَافَ بِیْ وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ یَحْمِلُ نَاقُوْسًا فِیْیَدِہِ ِفَقُلْتُ لَہُ: یَاعَبْدَ اللّٰہِ! أَتَبِیْعُ النَّاقُوَسَ؟ قَالَ: مَاتَصْنَعُ بِہِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: نَدْعُوْا بِہِ إِلَی الصَّلَاۃَ، قَالَ: أَفَـلَا أَدُلُّکَ عَلٰی مَا ھُوَ خَیْرٌ مِنْ ذَالِکَ؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَہُ: بَلٰی، قَالَ: تَقُوْلُ اَللّٰہُ أَکْبَرُ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ اَللّٰہُ أَکْبَرُ أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، اَللّٰہُ أََکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ غَیْرَ بَعِیْدٍ، ثُمَّ قَالَ: تَقُولُ إِذاَ أُقیمَتِ الصَّلَاۃُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الفَـلَاحِ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فأَخْبَرْ تُہُ بِمَا رَأَیْتُ فَقَالَ: ((إِنَّہَا لَرُؤْیَا حَقٌ إِنْ شَائَ اللّٰہُ، فَقُمْ مَعَ بِلَالِ فَأَلْقِ عَلَیْہِ مَارَأَیْتَ فَلْیُؤَذِّنْ بِہِ فَإِنَّہُ أَنْدٰی صَوْتاً مِنْکَ۔)) قَالَ: فَقُمْتُ مَعَ بِلَالِ فَجَعَلْتُ أُلْقِیہِ عَلَیْہِ وَیُؤََذِّنُ بِہِ، قَالَ فَسَمِعَ بِذٰلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَھُوَفِی بَیْتِہِ فَخَرَجَ یَجُرُّ رِدَائَ ہُ یَقُولُ: وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحقِّ! لَقَدْ رَأَیْتُ مِثْلَ الَّذِی أُرِیَ۔ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۹۲)

سیّدنا عبد اللہ بن زید بن عبد ربہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز کے وقت لوگوں کو جمع کرنے کے لیے ناقوس بجانے کا حکم دے دیا اور عیسائیوں کی موافقت کی وجہ سے یہ چیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ناپسند بھی تھی، تو میں سویا ہوا تھا، ایک آدمی اپنے ہاتھ میں ناقوس اٹھائے ہوئے میرے پاس سے گذرا، میں نے اسے کہا: اللہ کے بندے! کیا تو ناقوس فروخت کرنا چاہتا ہے؟ تو اس نے جواباً پوچھا: تو اس سے کیا کرے گا؟ سیّدنا عبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے اسے بتایا کہ ہم اس کے ذریعے نماز کی طرف بلائیں گے۔ اس نے کہا: کیا میں اس سے بہتر چیز کی طرف تیری راہنمائی نہ کر دوں؟ عبد اللہ بن زیدنے کہا: میں نے اسے کہا کہ کیوں نہیں! تو وہ کہنے لگا کہ تم یہ الفاظ کہا کرو: اَللّٰہُ أََکْبَرُ، اَللّٰہُ أََکْبَرُ اَللّٰہُ أََکْبَرُ، اَللّٰہُ أََکْبَرُ، أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، حَیَّ عَلَی الْفَـلَاحِ، اَللّٰہُ أََکْبَرُ، اَللّٰہُ أََکْبَرُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ۔پھر وہ تھوڑا سا پیچھے ہٹا اور کہنے لگا کہ جس وقت نماز کھڑی ہونے لگے تو یہ کلمات کہا کرو: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَی الفَـلَاحِ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ۔ سیّدنا عبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب صبح ہوئی تو میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اپنا خواب بیان کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمانے لگے: إن شاء اللہ بلاشک و شبہ یہ سچا خواب ہے، عبد اللہ! بلال کے ساتھ کھڑا ہوجا اور خواب والے کلمات اس کو کہلوا تاکہ وہ ان کے ساتھ اذان کہتا جائے کیونکہ وہ تجھ سے اچھی اور بلند آواز والا ہے۔ عبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں بلال کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور اس پر کلمات ڈالتا گیا اور وہ ان کے ساتھ اذان کہتے گئے۔ سیّدناعبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ کلمات سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے گھر میں سنے تو اپنی چادر کھینچتے ہوئے جلدی سے باہر آئے اور کہنے لگے: (اے اللہ کے رسول!) اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! اسی طرح کا خواب میں نے بھی دیکھا ہے۔ سیّدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ (اللہ کا شکر ہے)۔

Haidth Number: 1266
سیّدنا عبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی دوسری سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث مروی ہے اور اس میں مزید اس چیز کا ذکر ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اذان کہنے کا حکم دے دیا۔ سیّدنا ابوبکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے آزاد کردہ غلام سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ انہی کلمات کے ساتھ اذان کہا کرتے تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز کے لیے بلایا کرتے تھے۔ سیّدناعبد اللہ بن زید کہتے ہیں: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک دن صبح کے وقت فجر کی نماز کے لیے آپ کو بلانے گئے تو انہیں بتایا گیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوئے ہوئے ہیں تو بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بآوازِ بلند کہا: الصلاۃ خیر من النوم (نماز نیند سے بہتر ہے)۔ سعید بن مسیّبکہتے ہیں: تو یہ کلمات فجر کی اذان میں داخل کر دیے گئے۔

Haidth Number: 1267
سیّدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک انصاری آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آکر کہنے لگا: میں نے ایک خواب دیکھا ہے، مجھے یوں لگا کہ میں جاگ رہا ہوں، ایک آدمی اپنے اوپر دو سبز چادریں لیے ہوئے مدینہ کے کسی باغ کی ایک طرف آسمان سے نازل ہوا، اس نے دو دو کلموں والی اذان کہی، پھر بیٹھ گیا ہے، پھر اس نے دو دو کلموں والی اقامت کہی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تونے بہترین چیز دیکھی ہے، یہ کلمات بلال کو سکھاَ سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یقینا میں نے بھی اس طرح کا خواب دیکھا تھا، لیکن وہ مجھ سے سبقت لے گیا ہے۔

Haidth Number: 1268
سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں فجر کی نماز کے علاوہ کسی دوسری نماز میں اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ نہ کہوں اور ایک راویٔ حدیث أبو احمد کہتے ہیں سیّدنا کہ بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو اذان کہے تو اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ نہ کہا کر۔

Haidth Number: 1269
Haidth Number: 1270
عبدالملک بن سعید بن سوید انصاری کہتے ہیں کہ میں نے سیّدنا ابو حمید اور سیّدناابو اسید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما دونوں سے سنا ، وہ یہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو یہ دعا پڑھے: اللّٰہُمَّ افْتَحْ لَنَا اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ، اے اللہ! تو اپنی رحمت اور جب مسجد سے نکلے تو یہ پڑھے: أَللّٰھُمّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ (اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں)۔

Haidth Number: 1331
سیدۃ فاطمہ بنت رسول اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا وارضاھا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر درود وسلام بھیجتے، اور ایک روایت میں ہے: یہ دعا پڑھتے: بِسْمِ اللّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللَّہِ (اللہ کے نام کے ساتھ، اور رسول اللہ پر سلامتی ہو) اور پھر یہ پڑھتے: اَ للّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ۔ (اے اللہ! میرے لیے میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے) اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نکلتے تو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر درود وسلام بھیجتے، اور ایک روایت میں ہے کہ بِسْمِ اللّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللَّہِ کہتے اور پھر یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ فَضْلِکَ (اے اللہ! میرے لیے میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنے فضل کے دروازے کھول دے)۔

Haidth Number: 1332

۔ (۱۳۳۳) عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مَوْھِبٍ عَنْ مَوْلًی لِأَبِیْ سَعْیِدٍ نِ الْخُدْرِیِّ قَالَ: بَیْنَمَا أَنَامَعَ أَبِی سَعَیْدٍٍ نِ الْخُدْرِیِّ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذْ َدخَلْنَا الْمَسْجِدَ فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ فِیْ وَسْطِ الْمَسْجِدِ مُحْتَبِیًا مُشَبِّکاً أَصَابِعَہُ بَعْضَہَا فِی بِعْضٍ، فَأَشَارَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَلَمْ یَفْطِنِ الرَّجُلُ لإِ شَارَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَالْتَفَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أَبِیْ سَعَیِدٍ فَقَالَ: ((إِذَا کَانَ أَحَدُ کُمْ فِی الْمَسْجِدِ فَـلَا یُشَبِّکُنَّ فَإِنَّ الْتَشَّبِیْکَ مِنَ الشَّیْطَانِ، وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَا یَزَالُ فِیْ صَلَاۃٍ مَادَامَ فِی الْمَسْجِدِ حَتّٰییَخْرُجَ مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۴۰۵)

عبید اللہ بن عبدالرحمن بن موہب، سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ایک غلام سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں سیّدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی صحبت میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، ہم مسجد میں داخل ہوئے، کیا دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد کے درمیان میں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں ڈال کرگوٹھ مارے ہوئے بیٹھا ہوا تھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اشارہ فرمایا، مگر وہ آدمی نہ سمجھ پایا، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا ابوسعیدخدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف مڑ کر فرمایا: جب تم میںسے کوئی مسجد میں ہو تو وہ انگلیوں میں تشبیک نہ ڈالے، کیونکہ تشبیک شیطان کی طرف سے ہے اور یقینا جب تک کوئی آدمی مسجد میں رہتا ہے تو وہ نماز میں ہی رہتا ہے حتی کہ وہ مسجد سے نکل جائے۔

Haidth Number: 1333
سیّدنا کعب بن عجرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں میرے پاس اس حالت میں آئے کہ میں نے انگلیوں کے درمیان تشبیک ڈالی ہوئی تھی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اے کعب! جب تم مسجد میں ہو تو اپنی انگلیوں کے درمیان تشیبک نہ ڈالا کرو ،کیونکہ جب تک تم نماز کے انتظار میں رہتے ہو تب تک نماز میں ہی ہوتے ہو۔

Haidth Number: 1334
سیّدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم مسلمانوں کے بازاروں یا ان کی مسجدوں سے تیروں سمیت گزرو تو ان کے پھلوں (تیز دھار حصے) سے پکڑا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان سے کسی کو زخمی کر بیٹھو۔

Haidth Number: 1335
سیّدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص بازار یا کسی مجلس یا کسی مسجد سے اس حالت میں گزرے کہ اس کے پاس تیر ہوں تو وہ ان کے پھلوں سے پکڑ لیا کرے۔ ابو موسی فرماتے ہیں: ہم پر ہمیشہآزمائش آتی رہییہاں تک کہ ہم میں سے بعض نے یہ تیر بعض کے چہروں میں سیدھے کردیے۔

Haidth Number: 1336