Blog
Books
Search Hadith

سیدنا سائب بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

51 Hadiths Found
سیدنا سائب بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوۂ تبوک سے واپس تشریف لائے تو میں دوسرے بچوں کے ساتھ آپ کے استقبال کے لیے ثنیۃ الوداع کی طرف گیا تھا۔سفیان راوی نے ایک مرتبہ یوں بیان کیا: سائب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کا واقعہ یاد ہے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تبوک سے واپس آئے تھے۔

Haidth Number: 11713

۔ (۱۲۲۴۱)۔ حَدَّثَنَا یُونُسُ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْیَشْکُرِیُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمِّی تُحَدِّثُ أَنَّ أُمَّہَا انْطَلَقَتْ إِلَی الْبَیْتِ حَاجَّۃً، وَالْبَیْتُیَوْمَئِذٍ لَہُ بَابَانِ، قَالَتْ: فَلَمَّا قَضَیْتُ طَوَافِی، دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ، قَالَتْ: قُلْتُ: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ! إِنَّ بَعْضَ بَنِیکِ بَعَثَ یُقْرِئُکِ السَّلَامَ، وَإِنَّ النَّاسَ قَدْ أَکْثَرُوا فِی عُثْمَانَ، فَمَا تَقُولِینَ فِیہِ؟ قَالَتْ: لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ لَعَنَہُ، لَا أَحْسِبُہَا إِلَّا قَالَتْ ثَلَاثَ مِرَارٍ، لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ مُسْنِدٌ فَخِذَہُ إِلٰی عُثْمَانَ، وَإِنِّی لَأَمْسَحُ الْعَرَقَ عَنْ جَبِینِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَإِنَّ الْوَحْیَیَنْزِلُ عَلَیْہِ، وَلَقَدْ زَوَّجَہُ ابْنَتَیْہِ إِحْدَاہُمَا عَلٰی إِثْرِ الْأُخْرٰی، وَإِنَّہُ لَیَقُولُ: ((اُکْتُبْ عُثْمَانُ۔)) قَالَتْ: مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُنْزِلَ عَبْدًا مِنْ نَبِیِّہِ بِتِلْکَ الْمَنْزِلَۃِ إِلَّا عَبْدًا عَلَیْہِ کَرِیمًا۔ (مسند احمد: ۲۶۷۷۷)

عمر بن ابراہیم یشکری نے اپنی ماں سے بیان کیا اور انھوں نے اپنی ماں سے روایت کی ہے کہ وہ حج کے لیے بیت اللہ کی طرف روانہ ہوئیں، ان دنوں بیت اللہ کے دو درواز ے ہوتے تھے، وہ کہتی ہیں: جب میں نے اپنا طواف مکمل کیا تو میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئی اور میں نے کہا: آپ کا ایک بیٹا آپ کو سلام کہہ رہا تھا، یہ جو لوگ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بارے میں بہت سی باتیں کر رہے ہیں، ان کے بارے میں آپ کیا کہیں گی؟سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو، جن پر وہ لعنت کرے، یہ بات انہوں نے تین بار دوہرائی، میںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس حال میں دیکھا کہ آپ کی ران مبارک سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ ملی ہوئی تھی، جبکہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پیشانی ٔ مبارک سے پسینہ صاف کر رہی تھی، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی کا نزول ہورہا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یکے بعد دیگرے اپنی دو بیٹیوں کا نکاح سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کیا تھا، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے تھے: عثمان! وحی لکھو۔ پھر انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اپنے نبی کے ہاں ایسا بلند مرتبہ اپنے کسی مقرب بندے کو ہی دیتا ہے۔

Haidth Number: 12241
ابو حبیبہ سے روایت ہے کہ وہ اس گھر میں داخل ہوئے، جس میں سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ محصور تھے اور اس نے سنا کہ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کچھ کہنے کی اجازت طلب کر رہے تھے، جب انہوں نے اجازت دی تو سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء بیان کی اور پھر کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوسنا ہے، آپ فرما رہے تھے کہ تم میرے بعد فتنوں اور اختلافات کو پاؤ گے۔ کسی آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! اس وقت ہمارا کون ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس امانت دار اور اس کے ساتھیوں کو لازم پکڑے رہنا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ فرماتے ہوئے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔

Haidth Number: 12242
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک فتنہ کا ذکر کیا، اس دوران ایک آدمی کا وہاں سے گزر ہوا، اس کو دیکھ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دنوں یہ آدمی، جو کپڑا ڈھانپ کر جا رہا ہے، مظلومیت کی حالت میں قتل ہوگا۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب میں نے جا کر دیکھا تو وہ آدمی سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔

Haidth Number: 12243

۔ (۱۲۲۴۴)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ شَقِیقٍ، عَنِ ابْنِ حَوَالَۃَ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ جَالِسٌ فِی ظِلِّ دَوْمَۃٍ، وَعِنْدَہُ کَاتِبٌ لَہُ یُمْلِی عَلَیْہِ، فَقَالَ: ((أَلَا أَکْتُبُکَ یَا ابْنَ حَوَالَۃَ؟)) قُلْتُ: لَا أَدْرِی مَا خَارَ اللّٰہُ لِی وَرَسُولُہُ، فَأَعْرَضَ عَنِّی، وَقَالَ إِسْمَاعِیلُ مَرَّۃً فِی الْأُولٰی: ((نَکْتُبُکَ؟ یَا ابْنَ حَوَالَۃَ!)) قُلْتُ: لَا أَدْرِی فِیمَیَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَأَعْرَضَ عَنِّی فَأَکَبَّ عَلٰی کَاتِبِہِ یُمْلِی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((أَنَکْتُبُکَ یَا ابْنَ حَوَالَۃَ؟)) قُلْتُ: لَا أَدْرِی مَا خَارَ اللّٰہُ لِی وَرَسُولُہُ، وَفِیْ رِوَایَۃٍ: ((نَکْتُبُکَ یَا ابْنَ حَوَالَۃَ!)) قُلْتُ: لَا اَدْرِیْ فِیْمَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، فَأَعْرَضَ عَنِّی فَأَکَبَّ عَلٰی کَاتِبِہِ یُمْلِی عَلَیْہِ، قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِی الْکِتَابِ عُمَرُ فَقُلْتُ: إِنَّ عُمَرَ لَا یُکْتَبُ إِلَّا فِی خَیْرٍ، ثُمَّ قَالَ: ((أَنَکْتُبُکَ یَا ابْنَ حَوَالَۃَ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: ((یَا ابْنَ حَوَالَۃَ! کَیْفَ تَفْعَلُ فِی فِتْنَۃٍ تَخْرُجُ فِی أَطْرَافِ الْأَرْضِ، کَأَنَّہَا صَیَاصِی بَقَرٍ۔)) قُلْتُ: لَا أَدْرِی مَا خَارَ اللّٰہُ لِی وَرَسُولُہُ، قَالَ: ((وَکَیْفَ تَفْعَلُ فِی أُخْرٰی، تَخْرُجُ بَعْدَہَا کَأَنَّ الْأُولٰی فِیہَا انْتِفَاجَۃُ أَرْنَبٍ؟)) قُلْتُ: لَا أَدْرِی مَا خَارَ اللّٰہُ لِی وَرَسُولُہُ، قَالَ: ((اتَّبِعُوا ہٰذَا۔)) قَالَ: وَرَجُلٌ مُقَفٍّ حِینَئِذٍ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَسَعَیْتُ وَأَخَذْتُ بِمَنْکِبَیْہِ، فَأَقْبَلْتُ بِوَجْہِہِ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: ہٰذَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: وَإِذَا ہُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۱۲۹)

سیدنا عبداللہ بن حوالہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ٹیلہ کے سائے میں تشریف فرماتھے، ایک کاتب آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے کچھ لکھوا رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا میں تیرا نام بھی لکھوا دوں۔ میں نے کہا: میں اس بارے کچھ نہیں جانتا کہ اللہ اور اس کے رسول نے میرے لیے کیا پسند ہے؟ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے اعراض کر لیا، اسماعیل راوی نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا ہم تیرا اندراج بھی کر لیں؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نہیں جانتا کہ کس چیز میں اندراج کیا جا رہا ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سے اعراض کر لیا، ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا ہم تیرا نام بھی لکھ لیں؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نہیں جانتا کہ کس چیز میں نام لکھے جا رہے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے کاتب کی طرف متوجہ ہوئے اور اسے املاء کرواتے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا ہم تیرا نام بھی لکھ لیں؟ میں نے کہا: میں نہیں جانتا کہ اللہ اور اس کا رسول میرے لیے کیا پسند کر رہے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے اعراض کر لیا اور اپنے کاتب پر متوجہ ہو کر لکھواتے رہے۔ پھر جب میں نے دیکھا تو اس کتاب میں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا نام لکھا ہوا تھا، میں نے دل میں کہا: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا نام تو خیر والے امور میں ہی لکھا جا سکتا ہے، اتنے میں پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا ہم تیرا نام بھی لکھ لیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! اس فتنے میں تو کیا کرے گا، جو گائے کے سینگوں کی طرح (بہت سخت اور مشکلات والا) ہو گا اور زمین کے اطراف و اکناف میں پھیل جائے گا؟ میں نے کہا: میں نہیں جانتا کہ اللہ اور اس کے رسول میرے لیے کس چیز کو ترجیح دیتے ہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا تو اس دوسرے فتنے میں کیا کرے گا، جو اس کے بعد رونما ہو گا اور (وہ اس قدر سخت ہو گا کہ پہلا تو اس کے مقابلے میں خرگوش کی چھلانگ (کی طرح بہت ہلکا اور مختصر) ہی نظر آئے گا؟ میں نے کہا: مجھے پتہ نہیں ہے کہ اللہ اور اس کا رسول میرے لیے کیا پسند کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس وقت اس شخص کی پیروی کرنا۔ اس وقت ایک آدمی جا رہا تھا اور اس کی پیٹھ ہماری طرف تھی، میں چلا اور دوڑا اور اس کے کندھوں کو پکڑ کر اس کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف متوجہ کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ پس وہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔

Haidth Number: 12244

۔ (۱۲۲۴۵)۔ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ قَالَ: کُنَّا مُعَسْکِرِینَ مَعَ مُعَاوِیَۃَ بَعْدَ قَتْلِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَقَامَ کَعْبُ بْنُ مُرَّۃَ الْبَہْزِیُّ فَقَالَ: لَوْلَا شَیْئٌ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا قُمْتُ ہٰذَا الْمَقَامَ، فَلَمَّا سَمِعَ بِذِکْرِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَجْلَسَ النَّاسَ، فَقَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذْ مَرَّ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالَی عَنْہُ عَلَیْہِ مُرَجِّلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((لَتَخْرُجَنَّ فِتْنَۃٌ مِنْ تَحْتِ قَدَمَیْ، أَوْ مِنْ بَیْنِ رِجْلَیْ ہٰذَا، ہَذَا یَوْمَئِذٍ وَمَنِ اتَّبَعَہُ عَلَی الْہُدٰی۔)) قَالَ: فَقَامَ ابْنُ حَوَالَۃَ الْأَزْدِیُّ مِنْ عِنْدِ الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: إِنَّکَ لَصَاحِبُ ہٰذَا، قَالَ: نَعَمْ۔ قَالَ: وَاللّٰہِ إِنِّی لَحَاضِرٌ ذٰلِکَ الْمَجْلِسَ، وَلَوْ عَلِمْتُ أَنَّ لِی فِی الْجَیْشِ مُصَدِّقًا، کُنْتُ أَوَّلَ مَنْ تَکَلَّمَ بِہِ۔ (مسند احمد: ۱۸۲۳۵)

جبیر بن نفیر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی شہادت کے بعد ہم سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں ایک لشکر میں تھے، سیدنا کعب بن مرہ بہزی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور انھوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک بات نہ سنی ہوتی تو میں اس جگہ کھڑا نہ ہوتا، سیدنامعاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا نام سنا تو لوگوں کو بٹھا دیا۔ انہوں نے کہا: ایک دفعہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھے کہ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، اس وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مستقبل میں اس آدمی کے قدموں سے ایک بہت بڑا فتنہ نمودار ہوگا، ان دنوںیہ شخص اور اس کے پیروکار ہدایت پر ہوں گے۔ یہ سن کر سیدنا ابن حوالہ ازدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ منبر کے قریب سے اٹھے اور کہا: کیا تم نے یہ حدیث خود سنی تھی؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ سیدنا ابن حوالہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اس محفل میں میں بھی حاضر تھا، اگر مجھے معلوم ہوتا کہ اس لشکر میں کوئی میری تصدیق کرے گا تو سب سے پہلے میں یہ بات بیان کرتا۔

Haidth Number: 12245
ابو قلابہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی شہادت کا واقعہ پیش آیا تو ایلیاء میں کچھ خطباء کھڑے ہوئے اورانھوں نے کچھ بیان کیا، سب سے آخرمیں سیدنا مرہ بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نامی صحابی کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک حدیث نہ سنی ہوتی تو میں یہاں کھڑا نہ ہوتا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک روز ایک فتنے کا ذکر کیا تھا اور اس کو قریب کر کے بیان کیا، (یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ فرمانا چاہ رہے تھے کہ وہ بہت جلد نمودار ہو جائے گا)، اتنے میں ایک آدمی کا وہاں سے گزر ہوا، اس نے کپڑا لپیٹا ہوا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی طرف اشارہ کر تے ہوئے فرمایا: ان دنوں یہ اورا س کے ساتھی حق پر ہوں گے۔ میں آگے کو چلا اور اس آدمی کے کندھے پکڑ کر اس کا چہرہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف موڑا اور کہا: اللہ کے رسول! آپ کی مراد یہ آدمی ہے؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں۔ پس وہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔

Haidth Number: 12246

۔ (۱۲۲۴۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ شَقِیقٍ حَدَّثَنِی ہَرَمِیُّ بْنُ الْحَارِثِ وَأُسَامَۃُ بْنُ خُرَیْمٍ، وَکَانَا یُغَازِیَانِ فَحَدَّثَانِی حَدِیثًا، وَلَمْ یَشْعُرْ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا أَنَّ صَاحِبَہُ حَدَّثَنِیہِ عَنْ مُرَّۃَ الْبَہْزِیِّ، قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی طَرِیقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِینَۃِ، فَقَالَ: ((کَیْفَ تَصْنَعُونَ فِی فِتْنَۃٍ، تَثُورُ فِی أَقْطَارِ الْأَرْضِ، کَأَنَّہَا صَیَاصِی بَقَرٍ؟)) قَالُوْا: نَصْنَعُ مَاذَا یَا نَبِیَّ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((عَلَیْکُمْ ہٰذَا وَأَصْحَابَہُ، أَوِ اتَّبِعُوا ہٰذَا وَأَصْحَابَہُ۔)) قَالَ: فَأَسْرَعْتُ حَتّٰی عَیِِیْتُ فَلَحِقْتُ الرَّجُلَ، فَقُلْتُ: ہٰذَا؟ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَالَ: ((ہٰذَا۔)) فَإِذَا ہُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: ((ہٰذَا وَأَصْحَابُہُ۔)) وَذَکَرَہُ (مسند احمد: ۲۰۶۴۳)

عبداللہ بن شقیق سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہرمی بن حارث اور اسامہ بن خریم دونوں نے مجھے علیحدہ علیحدہ بیان کیا اور ان دونوں میں سے کوئی نہیں جانتا تھا کہ اس نے مجھے بیان کیا ہے، وہ دونوں غزوہ میں شریک تھے، ان دونوں نے سیدنا مرہ بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بہزی سے بیان کیا اور انھوں نے کہا: ہم لوگ مدینہ کے راستوں میں سے ایک راستے پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس فتنہ میں تمہارا کیا حال ہوگا، جو زمین کے اطراف و اکناف میں گائے کے سینگوں کی مانند پھیل جائے گا؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے نبی! اس وقت ہم کیا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس آدمی اور اس کے ساتھیوں کو لازم پکڑنا۔ سیدنا مرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں تیزی سے اس آدمی کی طرف بڑھا، یہاں تک کہ میں تھک گیا، بہرحال میں نے اس کو پا لیا اور پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف مڑ کر میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، یہی ہے۔ وہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔

Haidth Number: 12247

۔ (۱۲۲۴۸)۔ عَنِ الزُّہْرِیِّ، حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ، أَنَّ عُبَیْدَ اللّٰہِ بْنَ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ، أَخْبَرَہُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ لَہُ: ابْنَ أَخِی! أَدْرَکْتَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَہُ: لَا، وَلٰکِنْ خَلَصَ إِلَیَّ مِنْ عِلْمِہِ وَالْیَقِینِ، مَا یَخْلُصُ إِلَی الْعَذْرَائِ فِی سِتْرِہَا، قَالَ: فَتَشَہَّدَ ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ! فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، فَکُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ، وَآمَنَ بِمَا بُعِثَ بِہِ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ہَاجَرْتُ الْہِجْرَتَیْنِ، کَمَا قُلْتُ، وَنِلْتُ صِہْرَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَبَایَعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَوَاللّٰہِ! مَا عَصَیْتُہُ وَلَا غَشَشْتُہُ حَتّٰی تَوَفَّاہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔ (مسند احمد: ۴۸۰)

عبداللہ بن عدی بن خیار سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: بھتیجے! کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پایا ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، البتہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے علم اور یقین اس قدر صفائی کے ساتھ میرے پاس پہنچا ہے جیسے کسی پر دہ نشین خاتون کے پاس اس کے پردہ میں بھی کوئی چیز پہنچ جاتی ہے۔ پھر انہوں نے خطبہ دیا، شہادتین کا اقرار کیا اور پھر کہا: أَمَّا بَعْدُ! بے شک اللہ تعالیٰ نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا تھا اورمیں ان لوگوں میں سے تھا، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی بات کو قبول کیا اور میں اس دین پر ایمان لایا تھا، جس کے ساتھ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مبعوث کیا گیا تھا،پھر میں نے دو ہجرتیں بھی کی۔ (ایک ہجرتِ حبشہ اور دوسری ہجرت ِ مدینہ) اور مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دامادی کا شرف بھی حاصل ہوا اور میں نے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیعت بھی کی، اللہ کی قسم! میں نے نہ کبھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نافرمانی کی اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خیانت کی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی۔

Haidth Number: 12248
سیدنا عبداللہ بن حوالہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب اسلام کو اس قدر غلبہ حاصل ہو گا کہ اہل اسلام کے بہت سے لشکر ہوں گے، ایک لشکر شام میں ایک یمن میں اور ایک عراق میں ہوگا۔ تو ابن حوالہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگرمجھے یہ دور نصیب ہوتو میرے لیے کسی علاقہ کا انتخاب فرما دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ملک شام میں رہنا، تم شام کو لازم پکڑنا، بس تم شام میں رہنا، جو اس علاقے کا انکار کرے تو وہ یمن میں چلا جائے اور وہاں کے جوہڑوں کا پانی پیے، پس بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے شام اور اہل شام کی حفاظت کی ضمانت دی ہے۔

Haidth Number: 12717
Haidth Number: 12718
Haidth Number: 12719
سیدناعمر وبن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میںسویا ہوا تھا کہ میرے پاس فرشتے آئے، میں نے خواب دیکھا کہ انہوں نے کتاب کا عمود میرے تکیے کے نیچے سے کھینچ لیا، پھر اس کو لے کر شام کی طرف کا قصد کیا، خبردار اصل ایمان شام کے اس علاقے میں ہو گا، جہاں فتنے بپا ہوں گے۔

Haidth Number: 12720
سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا، میں نے دیکھا کہ کتاب کا عمود میرے سر کے نیچے سے اٹھایا گیا، پھر میں نے گمان کیا کہ اسے لے جایا جا رہا ہے، میں نے اپنی نگاہ کو اس کے پیچھے لگائے رکھا، پس اس کو شام لے جایا گیا، خبردار! جب فتنے واقع ہوں گے تو اصل ایمان شام میں ہو گا۔

Haidth Number: 12721
سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بیٹھے مختلف اشیاء پر مکتوب قرآن مجید جمع کر رہے تھے، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شام کے لیے خوشخبری ہے؟ کسی نے کہا: اللہ کے رسول! وہ کیوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کے فرشتوں نے اپنے پروں کو اس پر پھیلارکھا ہے۔

Haidth Number: 12722
Haidth Number: 12723
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو مرتبہ یہ دعا کی: اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے شام اور یمن میں برکت فرما۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور ہمارے مشرق کے حق میں بھی دعا ہو جائے، لیکن اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہاں سے تو شیطان کے سینگ نمودار ہوں گے اور دنیا کے شر و فساد کے دس1 حصوں میں سے نو حصے وہیں ہوں گے۔

Haidth Number: 12724
سیدنا قرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اہل شام خرابیوں اور فساد میںمبتلا ہوگئے، تو تم مسلمانوں میںکوئی بھلائی نہ ہوگی اور میری امت میں سے ایک گروہ کی اللہ کی طرف سے ہمیشہ مدد کی جائے گی، ان سے ! دس حصوں میں سے نو حصوں والا جملہ بیان کرنے میں عبدالرحمن بن عطاء راوی متفرد ہے اور اس کی متابعت کسی نے نہیں کی، اس لیے یہ الفاظ منکر ہیں۔ تفصیل مسند احمد محقق میں دیکھیں۔ (عبداللہ رفیق)

Haidth Number: 12725
سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، بلاشبہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمیشہ میری امت میں سے ایک گروہ حق پر رہے گا اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ اہل شام ہوں گے۔

Haidth Number: 12726
شریح بن عبید سے مروی ہے کہ امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ عراق میں تھے اور ان کے سامنے اہل شام کا تذکرہ ہونے لگا،لوگوں نے کہا: امیر المومنین! آپ ان پر لعنت کریں، انہوں نے کہا: نہیں، نہیں، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ شام میں چالیس آدمی ابدال کے مرتبہ سے شرف یاب ہوں گے، ان میں سے جب ایک فوت ہو گا، تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ دوسرے کو لے آئے گا، ان کی وساطت سے بارش طلب کی جائے گی اور دشمن کے مقابلہ میں ان کے ذریعے مدد حاصل کی جائے گی اور ان کے سبب اہل شام سے عذاب ٹلیں گے۔

Haidth Number: 12727
سیدنا خریم بن فاتک اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اہل شام زمین پر اللہ کی لاٹھی ہیں، اللہ ان کے ذریعے جس سے جس طرح چاہے گا، انتقام لے گا، اہل شام کے منافقین وہاں کے مومنین پر غالب نہ آسکیں گے اور وہ کسی نہ کسی پریشانی غصے یا غم سے ہلاک ہوجائیں گے۔

Haidth Number: 12728