Blog
Books
Search Hadith

{اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ …الخ} کی تفسیر

8 Hadiths Found
۔ طارق بن شہاب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایکیہودی،سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے امیر المومنین ! تم اپنی کتاب میں ایک ایسی آیت پڑھتے ہو کہ اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم نے (تعظیم کرتے ہوئے) اس دن کو عید بنا لینا تھا، انہوں نے کہا: وہ کونسی آیت ہے؟ اس نے کہا: اللہ تعالی کا یہ فرمان کہ {الْیَوْمَ أَ کْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی}… آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی ہے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:اللہ کی قسم! میں وہ دن جانتا ہوں، جس میں یہ آیت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نازل ہوئی تھی، بلکہ اس گھڑی کا بھی علم ہے، جس میں یہ نازل ہوئی تھی، جمعہ کا دن تھا اور عرفہ کی شام تھی۔

Haidth Number: 8578
عراک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی قوم کی ایک جماعت کے ساتھ ان دنوں مدینہ منورہ پہنچے تھے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوۂ خیبر میں مصروف تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا سباع بن عرفطہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو مدینہ منورہ میں اپنا نائب مقرر کیا تھا۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں ان کے ہاں پہنچا تو وہ صبح کی نماز کی پہلی رکعت میں کٰھٰیٰعٓصٓ (یعنی سورۂ مریم) اور دوسری رکعت میں وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ سورت کی تلاوت کر رہے تھے۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ فلاں آدمی تباہ ہو گیا، وہ جب اپنے لیے تولتا ہے تو پورا تول لیتا ہے اور جب کسی کے لیے تولتا ہے تو کم کر دیتا ہے،وہ جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے ہمیں کچھ زادِ سفر دیا، اور ہم خیبر کے لیے روانہ ہو گئے، یہاں تک کہ ہم خیبر پہنچ گئے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں سے ہمارے بارے میں بات کی اور انہوں نے مالِ غنیمت کے اپنے حصوں میں ہمیں بھی شریک کر لیا۔

Haidth Number: 10828
سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ میں اپنی قوم کے لوگوں کے ہمراہ فتح خیبر سے تین دن بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیںمالِ غنیمت میں سے حصہ دیا، خیبر کی غنیمتوں کو صرف اہلِ حدیبیہ میں تقسیم کیا گیا تھا، صرف ہم ہی لوگ تھے جن کو حدیبیہ میں شریک نہ ہونے کے باوجود خیبر کی غنائم سے حصہ ملا۔

Haidth Number: 10829
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر سے واپس ہوئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احد پہاڑ کو دیکھا تو فرمایا: یہ پہاڑ ہے، یہ ہم سے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ پھرجب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو فرمایا: یا اللہ! جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم والا قرار دیا تھا، اسی طرح میںبھی مدینہ منورہ کے دو حرّوں کے درمیان والے حصے کو حرم قرار دیتا ہوں۔

Haidth Number: 10830
سیدنا سمرہ بن فاتک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سمرہ ایک اچھا آدمی ہے،کاش وہ اپنے سر کے بال ذرا چھوٹے کرلے اور اپنی چادر کو ٹخنوں سے اوپر رکھے۔ یہ سن کر سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فوراً دونوں باتوں پر عمل شروع کر دیا۔ انہوںنے بال چھوٹے کر لیے اور چادر بھیاوپر کر لی۔

Haidth Number: 11746

۔ (۱۲۲۷۵)۔ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبِیدَۃَ، حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مُجَبَّرٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ، أَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَشْرَفَ عَلَی الَّذِینَ حَصَرُوہُ فَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ فَلَمْ یَرُدُّوا عَلَیْہِ، فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: أَفِی الْقَوْمِ طَلْحَۃُ؟ قَالَ طَلْحَۃُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ، أُسَلِّمُ عَلٰی قَوْمٍ أَنْتَ فِیہِمْ فَلَا تَرُدُّونَ، قَالَ: قَدْ رَدَدْتُ، قَالَ: مَا ہٰکَذَا الرَّدُّ أُسْمِعُکَ وَلَا تُسْمِعُنِییَا طَلْحَۃُ! أَنْشُدُکَ اللّٰہَ أَسَمِعْتَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((لَا یُحِلُّ دَمَ الْمُسْلِمِ إِلَّا وَاحِدَۃٌ مِنْ ثَلَاثٍ، أَنْ یَکْفُرَ بَعْدَ إِیمَانِہِ، أَوْ یَزْنِیَ بَعْدَ إِحْصَانِہِ، أَوْ یَقْتُلَ نَفْسًا فَیُقْتَلَ بِہَا۔)) قَالَ: اللَّہُمَّ نَعَمْ، فَکَبَّرَ عُثْمَانُ فَقَالَ: وَاللّٰہِ! مَا أَنْکَرْتُ اللّٰہَ مُنْذُ عَرَفْتُہُ، وَلَا زَنَیْتُ فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلَا إِسْلَامٍ، وَقَدْ تَرَکْتُہُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ تَکَرُّہًا وَفِی الْإِسْلَامِ تَعَفُّفًا، وَمَا قَتَلْتُ نَفْسًا یَحِلُّ بِہَا قَتْلِی۔ (مسند احمد: ۱۴۰۲)

مجبر کہتے ہیں: جن لوگوں نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مکان کا محاصرہ کیا ہوا تھا، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مکان کے اوپر سے ان کی طرف جھانک کر انہیں سلام کہا، لیکن ان لوگوں نے سلام کا جواب نہیں دیا، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا کہ تم لوگوں میں سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ موجود ہیں؟ سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی ہاں، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ، میں لوگوںکو سلام کہہ رہا ہوں، جبکہ تم ان میں موجود ہو اور تم سلام کا جواب نہیں دے رہے؟ یہ کس قدر افسوسناک بات ہے، سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی میں نے جواب دیا ہے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: طلحہ! جواب اس طرح نہیں دیا جاتا، تم میری آواز سن رہے ہو اور میں تمہاری آواز نہیں سن رہا، اچھا طلحہ! میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کیا تم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ اِن تین صورتوں کے علاوہ کسی بھی صورت میں کسی مسلمان کاخون بہانا جائز نہیں: ایمان کے بعد کفر کرنا یعنی مرتدّ ہو جاتا، شادی شدہ ہو کر زنا کرنا، یا کسی کو قتل کرنا، قتل کے بدلے قاتل کو قتل کر دیا جائے گا۔ سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ گواہ ہے کہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث سنی ہے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ اکبر، میں نے جب سے اللہ کو پہچانا ہے، میں نے اس کا انکار نہیں کیا، اور نہ میں نے جاہلیت کے دور میں زنا کیا اور نہ اسلام قبول کرنے کے بعد، میں تو قبل از اسلام بھی اس کو انتہائی ناپسند سمجھتا تھا اور بعد ازاسلام گناہ سے بچتے ہوئے میں نے اس کا ارتکاب نہیں کیااور میں نے کسی ایسی جان کو قتل نہیں کیا، جس کے بدلے میں مجھے قتل کیا جائے۔

Haidth Number: 12275

۔ (۱۲۲۷۶)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: شَہِدْتُ عُثْمَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَوْمَ حُوصِرَ فِی مَوْضِعِ الْجَنَائِزِ، وَلَوْ أُلْقِیَ حَجَرٌ لَمْ یَقَعْ إِلَّا عَلٰی رَأْسِ رَجُلٍ، فَرَأَیْتُ عُثْمَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَشْرَفَ مِنَ الْخَوْخَۃِ الَّتِی تَلِی مَقَامَ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلَام، فَقَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ! أَفِیکُمْ طَلْحَۃُ؟ فَسَکَتُوا، ثُمَّ قَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ! أَفِیکُمْ طَلْحَۃُ؟ فَسَکَتُوا، ثُمَّ قَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ! أَفِیکُمْ طَلْحَۃُ؟ فَقَامَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللّٰہِ، فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَلَا أَرَاکَ ہَاہُنَا، مَا کُنْتُ أَرٰی أَنَّکَ تَکُونُ فِی جَمَاعَۃٍ تَسْمَعُ نِدَائِی آخِرَ ثَلَاثِ مَرَّاتٍ، ثُمَّ لَا تُجِیبُنِی، أَنْشُدُکَ اللّٰہَ یَا طَلْحَۃُ! تَذْکُرُ یَوْمَ کُنْتُ أَنَا وَأَنْتَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی مَوْضِعِ کَذَا وَکَذَا، لَیْسَ مَعَہُ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِہِ غَیْرِی وَغَیْرُکَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ لَکَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا طَلْحَۃُ! اِنَّہٗلَیْسَ مِنْ نَبِیٍّ اِلَّا وَمَعَہٗمِنْاَصْحَابِہٖرَفِیْقٌ مِنْ اُمَّتِہٖمَعَہٗفِی الْجَنَّۃِ، وَاِنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ہَذٰا یَعْنِیْنِیْ رَفِیْقِیْ مَعِیَ فِی الْجَنَّۃِ۔)) قَالَ طَلْحَۃُ: اَللّٰہُمَّ نَعَمْ، ثُمَّ انْصَرَفَ، (مسند احمد: ۵۵۲)

اسلم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جن دنوں میں عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ محصور تھے، میں اس جگہ تھا، جہاں جنازے پڑھے جاتے ہیں، اور لوگوں کا ازدحام اس قدر تھا کہ اگر پتھر پھینکا جاتا تو وہ کسی نہ کسی کے سر پر لگتا،میں نے دیکھا کہ عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے مکان کے اس سوراخ سے باہر کو جھانکا جو مقام جبریل علیہ السلام سے متصل ہے، انہوں نے کہا: لوگو! کیا تمہارے درمیان طلحہ موجود ہیں؟ لوگ خاموش رہے، انھوں نے پھر کہا: لوگو! کیا تمہارے اندر طلحہ موجود ہیں؟ لوگ خاموش رہے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تیسری بار کہا: لوگو! کیا تمہارے اندر طلحہ موجود ہیں؟ بالآخر سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھ کھڑے ہوئے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ان لوگوں میں نہیں دیکھ رہا؟ میں نہیں سمجھتا تھا کہ تم کسی جماعت کے اندر ہو اورمیں تمہیں تین بار پکاروں اور تم جواب تک نہ دو؟ طلحہ! اب میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تمہیں یا د ہے کہ ایک روز میں اور تم فلاں مقام پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ تھے، میرے اور تمہارے سوا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ کوئی دوسرا ساتھی نہ تھا، سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی ہاںـ،سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تم سے کہا تھا: طلحہ! ہر نبی کا اس کی امت میں سے ایک صحابی جنت میں اس نبی کا ساتھی ہوگا اور یہ عثمان بن عفان جنت میں میرا رفیق ہوگا۔ طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ گواہ ہے، مجھے یاد ہے، اس کے بعد سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ واپس اتر گئے۔

Haidth Number: 12276
سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم لوگ عنقریب مصر کو فتح کرو گے، یہ وہ سر زمین ہے جس میں قیراط استعمال ہوتا ہے، جب تم اسے فتح کر لو تو وہاں کے لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا، ان کو امان حاصل ہے اور ان کا میرے ساتھ رشتہ داری کا تعلق بھی ہے اورجب تم وہاںدو آدمیوں کو ایک اینٹ کے برابر جگہ کے بارے میں جھگڑتا دیکھو تو وہاں سے نکل آنا۔ میں نے شرجیل بن حسنہ اور ان کے بھائی ربیعہ کو ایک اینٹ کے برابر جگہ کے بارے میں لڑائی کرتے دیکھا تو میں وہاں سے چلا آیا۔

Haidth Number: 12756