Blog
Books
Search Hadith

بچوں کی وفات پر صبر کرنے کی ترغیب اور اس کے ثواب کا بیان

506 Hadiths Found
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میری پھوپھی کا بیٹا سیدنا حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بدر والے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چلا، یہ لڑکا لڑائی دیکھنے کے لیے گیا تھا، لڑنے کے لیے نہیں گیا تھا، لیکن اچانک اس کو تیر لگا اور اس کو قتل کر دیا، پس میری پھوپھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرا بیٹا حارثہ، اگر وہ جنت میں ہے تو میں ثواب کی نیت سے صبر کرتی ہوں، وگرنہ اللہ تعالیٰ دیکھے گا کہ میں کیا کرتی ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ام حارثہ! جنتیں تو بہت زیادہ ہیں اور بیشک حارثہ تو فردوسِ اعلی میں ہے۔

Haidth Number: 9417
۔ عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: ابو موسی، سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیمارپرسی کرنے کے لیے آئے، علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے پوچھا: تیمارداری کرنے کے لیے آئے ہو یا مصیبت پر خوش ہونے کے لیے؟ انھوں نے کہا: تیمار داری کرنے کے لیے۔ یہ سن کر علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر آپ واقعی تیمار داری کرنے کے لیے آئے ہیں تو سنیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی بندہ اپنے مسلمان بھائی کی تیمار داری کرنے کے لیے جاتا ہے تو وہ جنت کے چنے ہوئے میووںمیں چل رہا ہوتا ہے اور جب وہ (مریض کے پاس) بیٹھتا ہے تو رحمت اس کو ڈھانپ لیتی ہے۔ اگر یہ صبح کا وقت ہو تو شام تک اور شام کا وقت ہو تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں۔

Haidth Number: 9469
۔ (دوسری سند) عبداللہ بن نافع کہتے ہیں: سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تیمارداری کرنے کے لیے آئے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: عیادت کرنے کے لیے آئے ہو یا محض زیارت کرنے کے لیے؟ سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی میں عیادت کرنے کے لیے آیا ہوں۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی صبح کے وقت کسی مریض کی تیمارداری کرتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کو رخصت کرنے کے لیے اس کے ساتھ اس کے مکان تک جاتے ہیں اور یہ سارے فرشتے شام تک اس کے لیے بخشش طلب کرتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ بن جاتا ہے، اور اگر وہ شام کو عیادت کرتا ہے تو اسی طرح ستر ہزار فرشتے اس کو رخصت کرنے کے لیے جاتے ہیں اور صبح تک اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ بن جاتا ہے۔

Haidth Number: 9470
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو مسلمان اپنے بھائی کی تیمار داری کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ستر ہزار فرشتوں کو بھیجے گا، یہ اس کے لیے دعائے رحمت کریں گے، اگر وہ دن کی کسی گھڑی میں یہ عمل کرے تو دعا کا یہ سلسلہ شام تک اور اگر رات کو عیادت کرے تو یہ سلسلہ صبح تک جاری رہتا ہے۔

Haidth Number: 9471
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کسی مریض کی عیادت کرتا ہے، وہ جنت کے چنے ہوئے میووں میں چلتا ہے اور جب وہ اس کے پاس بیٹھ جاتا ہے تو وہ رحمت میں ٹھہر جاتا ہے، اور جب اس کے پاس سے نکلتا ہے تو ستر ہزار فرشتوں کو اس کے ساتھ مقرر کر دیا جاتا ہے، وہ اس دن اس کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں۔

Haidth Number: 9472
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں بیمار ہو گیا، لیکن ابن آدم نے میری عیادت نہیں کی اور میں پیاسا ہو گیا، لیکن ابن آدم نے مجھے پانی نہیں پلایا، میں نے کہا: اے میرے ربّ! کیا تو بھی بیمار ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ نے کہا: زمین میں میرے بندوں میں سے ایک بندہ بیمار ہوا، لیکن اس کی تیمار داری نہیں کی گئی، اگر آدم کا بیٹا اس کی عیادت کرتا تو میرے لیے ہوتی، اسی طرح ایک آدمی کو پیاس لگی، لیکن اس کو پانی نہیں پلایا گیا، اگر اس کو پانی پلایا جاتا تو وہ پلائی ہوئی چیز میرے لیے ہوتی۔

Haidth Number: 9473
۔ ابو داود کہتے ہیں: میں سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا اور کہا: اے ابو حمزہ! گھر تو دور ہے، لیکن ہمیں یہ بات بڑی اچھی لگتی ہے کہ ہم تمہاری عیادت کریں، انھوں نے اپنا سر اٹھایا اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جو آدمی کسی مریض کی تیمار داری کرنے کے لیے جاتاہے، وہ رحمت میں داخل ہوتاہے، اور جب اس مریض کے پاس بیٹھ جاتا ہے تو رحمت اس کو ڈھانپ لیتی ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ثواب تو عیادت کرنے والے صحت مند کے لیے ہے، مریض کے لیے کیا اجر ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔

Haidth Number: 9474
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مریض کی تیمار داری کی، وہ رحمت میں داخل ہوا اور جو اس کے پاس بیٹھ گیا، وہ رحمت میں گھس گیا اور تحقیق تم ان شاء اللہ رحمت میں ٹھہر گئے ہو۔

Haidth Number: 9475
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مریض کی تیماری داری کیا کرو اور جنازوں کے ساتھ چلا کرو، یہ آخرت کو یاد دلاتے ہیں۔

Haidth Number: 9476
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مریض کی عیادت کرنے والا رحمت میں گھس جاتا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ اپنے سرین پر رکھا اور فرمایا: آتے ہوئے بھی اور جاتے ہوئے بھی، پھر جب وہ اس کے پاس بیٹھ جاتا ہے تو رحمت اس کو ڈھانپ لیتی ہے۔

Haidth Number: 9477
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون ہے جو مجھ سے ان کلمات کی تعلیم حاصل کرے اور خود ان پر عمل کرے یا ان پر عمل کرنے والے کو سکھا دے؟ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ہوں۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اورشمار کرتے ہوئے پانچ چیزیں بتلائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے بچو، لوگوں میں سب سے بڑا عبادت گزار بن جاؤ گے، اپنے حق میں اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی ہو جاؤ، سب سے بڑے غنی بن جاؤ گے۔ اپنے پڑوسی سے حسن سلوک سے پیش آ ؤ، مومن بن جاؤ گے۔ لوگوں کے لیے وہی کچھ پسند کرو جو اپنے لیے کرتے ہو، مسلمان بن جاؤ گے اور کثرت سے ہنسنا ترک کر دو کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 9622
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں: سلام کا جواب دینا، دعوت قبول کرنا، جنازے میں شرکت کرنا، مریض کی عیادت کرنا، اَلْحَمْدُ لَلّٰہ کہنے والے چھینکنے والے کو یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہنا۔

Haidth Number: 9623
۔ ابو سلام ، ایک مولائے رسول سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واہ، واہ، کیا بات ہے پانچ چیزوں کی، وہ کتنی بھاری ہیں ترازو میں۔ ایک بندے نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کون سی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ،اَللّٰہُ اَکْبَرُ،سُبْحَانَ اللّٰہِ،اَلْحَمْدُ لِلّٰہِاور نیک بیٹا، جو فوت ہو جائے اور اس کے والدین ثواب کی نیت سے صبر کریں۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واہ، کیابات ہے پانچ چیزوں کی، جو اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملا کہ ان پر یقین رکھتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو جائے گا، وہ اللہ تعالی، آخرت کے دن، جنت، جہنم، موت کے بعد جی اٹھنے اور حساب کتاب پر ایمان رکھتا ہو۔

Haidth Number: 9624
۔ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں پانچ چیزوں کی نصیحت کی کہ جو آدمی ان میں سے ایک کام کرے گا، وہ اللہ تعالیٰ پر ضامن ہو گا، جو مریض کی تیمار داری کرے، یا جنازے کے ساتھ نکلے، یا اللہ تعالیٰ کے راستے میںجہاد کرنے کے لیے نکلے، یا حکمران کی تائید اور توقیر کے لیے اس کے پاس جائے، یا پھر اپنے گھر میں بیٹھا رہے، تاکہ لوگ اس سے سالم رہیں اور وہ لوگوں سے سالم رہے۔

Haidth Number: 9625
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے محبوب نے مجھے پانچ امور کی نصیحت کی،یہ کہ میں مسکینوں پر رحم کروں اور ان کے ساتھ بیٹھو، (دنیا کے معاملے میں) اپنے سے کم تر افراد کی طرف دیکھوں، اپنے سے اوپر والے کی طرف نہ دیکھوں، صلہ رحمی کروں، اگرچہ وہ پیٹھ پھیر رہی ہو، حق کہوں، اگرچہ وہ کڑوا ہو اور یہ کہ میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ کہوں۔ غفرہ کا غلام کہتا ہے: میرے علم کے مطابق ہم میں ان پانچ امور میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی، ما سوائے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ کے۔

Haidth Number: 9626

۔ (۹۶۲۷)۔ عَنِ الْحَارِثِ الْاَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اَمَرَ یَحْيَ بْنَ ذَکَرِیَّا، بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ یَعْمَلُ بِھِنَّ وَاَنْ یَاْمُرَ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَیَعْمَلُوْا بِھِنِّ، فَکَادَ اَنْ یُبْطِیئَ، فَقَالَ َلہ عِیْسٰی: اِنَّکَ قَدْ اُمِرْتَ بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ اَنْ تَعْمَلَ بِھِنِّ وَاَنْ تَاْمُرَ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ اَنْ یَعْمَلُوْا بِھِنِّ، فَاِمَّا اَنْ تُبَلِّغَھُنَّ وَاِمَّا اُبَلِّغَھُنَّ، فَقَالَ لَہُ: یَا اَخِیْ! اِنِّیْ اَخْشٰی اِنْ سَبَقْتَنِیْ اَنْ اُعَذَّبَ، اَوْ یُخْسَفَ بِیْ، قَالَ: فَجَمَعَ یَحْيٰ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ فِیْ بَیْتِ الْمَقْدِسِ حَتَّی اِمْتَلَاَ الْمَسْجِدُ، وَقُعِدَ عَلَی الشُّرَفِ، فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اَمَرَنِیْ بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ اَنْ اَعْمَلَ بِھِنِّ وَآمُرَکُمْ اَنْ تَعْمَلُوْا بِھِنِّ، اَوَّلُھُنَّ اَنْ تَعْبُدُوْا اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖشَیْئًا، فَاِنَّ مَثَلَ ذٰلِکَ مَثَلُ رَجُلٍ اشْتَرٰی عَبْدًا مِنْ خَالِصِ مَالِہِ بِوَرِقٍ، اَوْ ذَھَبٍ، فَجَعَلَ یَعْمَلُ وَیُؤَدِّیْ عَمَلَہُ اِلٰی غَیْرِ سَیِّدِہِ، فَاَیُّکُمْیَسُرُّہُ اَنْ یَکُوْنَ عَبْدُہُ کَذٰلِکَ، وَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ خَلَقَکُمْ وَرَزَقَکُمْ فَاعْبُدُوْہُ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖشَیْئًا وَآمُرُکم بِالصَّلَاۃِ فَاِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَنْصِبُ وَجْھَہَ لِوَجْہِ عَبْدِہِ مَالَمْ یَلْتَفِتْ، فَاِذَا صَلَّیْتُمْ فَـلَا تَلْتَفِتُوْا، وَآمُرُکُمْ بِالصِّیَامِ فَاِنَّ مَثَلَ ذٰلِکَ کَمَثَلِ رَجُلٍ مَعَہُ صُرَّۃٌ مِنْ مِسْکٍ فِیْ عِصَابَۃٍ کُلُّھُمْ یَجِدُ رِیْحَ الْمِسْکِ، وَاِنَّ خَلُوْفَ فَمِ الصَّائِمِ عِنْدَ اللّٰہِ اَطْیَبُ مِنْ رِیْحِ الْمِسْکِ، وَآمُرُکُمْ بِالصَّدَقَۃِ فَاِنَّ مَثَلَ ذٰلِکَ کَمَثَلِ رَجُلٍ اَسَرَہُ الْعَدُوُّ فَشَدُّوْا یَدَیْہِ اِلٰی عُنُقِہِ وَقََرَّبُوْہُ لِیَضْرِبُوْا عُنُقَہُ فَقَالَ: ھَلْ لَکُمْ اَنْ اَفْتَدِیَ نَفْسِیْ مِنْکُمْ ؟ فَجَعَلَ یَفْتَدِیْ نَفْسَہُ مِنْھُمْ بِالْقَلِیْلِ وَ الْکَثِیْرِ حَتّٰی فَکَّ نَفْسَہَ ۔ وَ آمُرُکُمْ بِذِکْرِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ کَثِیْرًا، وَاِنَّ مَثَلَ ذٰلِکَ کَمَثَلِ رَجُلٍ طَلَبَہُ الْعَدُوُّ سِرَاعًا فِیْ اَثَرِہِ فَاَتٰی حِصْنًا حَصِیْنًا فَتَحَصَّنَ فِیْہِ وَاِنَّ الْعَبْدَ اَحْصَنُ مَایَکُوْنُ مِنَ الشَّیْطَانِ اِذَا کَانَ فِیْ ذِکْرِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، قَالَ: وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَنَا آمُرُکُمْ بِخَمْسٍ، اَللّٰہُ اَمَرَنِیْ بِھِنِّ بِالْجَمَاعَۃِ، وَبِالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ، وَالْھِجْرَۃِ، وَالْجِھَادِ فِیْ سِبِیْلِ اللّٰہِ، فَاِنَّہُ مَنْ خَرَجَ مِنَ الْجَمَاعَۃِ قِیْدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَۃَ الْاِسْلَامِ مِنْ عُنُقِہِ، اِلٰی اَنْ یَّرْجِعَ، وَمَنْ دَعَا بِدَعْوَی الْجَاھِلِیَّۃِ فَھُوَ مِنْ جُثَائِ جَھَنَّمَ۔)) قَالُوْا: یارَسُوْلَ اللہِ! وَاِنْ صَامَ وَصَلّٰی؟ قَالَ: ((وَاِنْ صَامَ وَصَلّٰی وَزَعَمَ اَنَّہُ مُسْلِمٌ، فَادْعُوْا الْمُسْلِمِیْنَ بِمَا سَمَّاھُمُ اللّٰہُ الْمُسْلِمِیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ عِبَادَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۱۷۳۰۲)

۔ سیدنا حارث اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کو پانچ کلمات کا حکم دیا کہ وہ خود ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں، انھوں نے لوگوں کو بتانے میں دیر کی، عیسی علیہ السلام نے ان سے کہا: آپ کو پانچ کلمات کے بارے میں حکم دیا گیا تھا کہ خود بھی ان پر عمل کریں اور بنو اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں، اب آپ ان کو بتلائیںیا میں بتلا دیتا ہوں، انھوں نے کہا: اے میرے بھائی! اگر آپ مجھ سے پہلے بتلا دیں تو مجھے یہ ڈر ہو گا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھے عذاب دیا جائے یا مجھے دھنسا دیا جائے۔ پس یحییٰ علیہ السلام نے بنو اسرائیل کو بیت المقدس میں جمع کیا،یہاں تک کہ مسجد بھر گئی، پھر ان کو اونچی جگہ پر بٹھا دیا گیا، پس انھوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر کہا: بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے پانچ کلمات کا حکم دیا ہے کہ خود بھی ان پر عمل کروں اور تم کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دوں، پہلا حکم یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ، پس بیشک مشرک کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے اپنے خالص مال چاندییا سونے کے عوض غلام خریدا، لیکن ہوا یوں کہ وہ غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کے لیے کام کرنے لگا، اب تم میں سے کس کو یہ بات خوش کرے گی کہ اس کا غلام اس قسم کا ہو، اللہ تعالیٰ نے تم کو پیدا کیا ہے اور تم کو رزق دیا ہے، پس تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، اور میں تم کو نماز کا حکم دیتا ہوں، پس بیشک اللہ تعالیٰ اپنا چہرہ بندے کے چہرے کی خاطر اس وقت تک متوجہ کیے رکھتے ہیں، جب تک وہ اِدھر اُدھر متوجہ نہ ہو، اس لیے جب نماز پڑھو تو اِدھر اُدھر متوجہ نہ ہوا کرو، اور میں تمہیں روزوں کا حکم دیتا ہوں، ان کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس کے پاس کستوری کی تھیلی ہو اور سارے لوگ کستوری کی خوشبو محسوس کر رہے ہوں، روزے دار کے منہ کی بدلی ہوئی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہوتی ہے ، اور میں تمہیں صدقہ کرنے کا حکم دیتا ہوں، اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے، جس کو اس کے دشمن نے قید کر کے اس کے ہاتھ گردن کے ساتھ باندھ دیتے ہوں اور اس کی گردن کاٹنے کے لیے اس کو قریب کر لیا ہو اور وہ آگے سے کہا: اگر میں اپنے نفس کے عوض اتنا فدیہ دے دوں تو کیا تم مجھے چھوڑ دو گے؟ پھر اس نے کم مقدار اور زیادہ مقدار فدیہ دینا شروع کر دیا،یہاں تک کہ اپنے آپ کو بچا لیا، اور میں تم کو کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کا حکم دیتا ہوں، اس کی مثال اس آدمی کی سی ہے، جس کا دشمن جلدی کرتے ہوئے اس کا تعاقب کر رہا ہو، لیکن وہ مضبوط قلعے میں پہنچ کر قلعہ بند ہو گیا، اور بیشک بندہ شیطان سے سب سے زیادہ حفاظت میں اس وقت ہوتا ہے، جب وہ اللہ تعالیٰ کے ذکر میںمصروف ہوتا ہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں بھی تم کو پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کا حکم دیا ہے، (وہ پانچ چیزیںیہ ہیں:) جماعت، امیر کی بات سننا اور اطاعت کرنا، ہجرت کرنا اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا، پس جو آدمی ایک بالشت کے بقدر جماعت سے نکل گیا، اس نے واپس پلٹنے تک اپنی گردن سے اسلام کا معاہدہ اتار پھینکا اور جس نے جاہلیت کی پکار پکاری، وہ جہنم کی جماعت میں سے ہوگا۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگرچہ وہ روزے بھی رکھے اور نماز بھی پڑھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ روزہ بھی رکھے اور نماز بھی پڑھے اور یہ گمان بھی کرے کہ وہ مسلمان ہے، پس مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کے رکھے ہوئے نام سے پکارو، یعنی مسلمان، مؤمن، اللہ تعالیٰ کے بندے۔

Haidth Number: 9627
۔ محمد بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کچھ لوگوں کو ملے، وہ مروان کو مل کر باہر آ رہے تھے، انھوں نے کہا: یہ لوگ کہاں سے آئے ہیں؟ انھوں نے کہا: ہم مروان امیر کے پاس سے آئے ہیں، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: اور تم نے وہاں جو حق دیکھا، اس کے بارے میں بات کی اور مروان کی مدد کی اور تم نے وہاں جو برائی دیکھی، اس کا انکار کیا اور مروان پر اس کا ردّ کیا؟ انھوں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! بلکہ مروان کی قابل انکار باتوں کے بارے میں بھی ہم نے کہا: تو نے درست کیا ہے، اللہ تیری اصلاح کرے، پس جب ہم اس کے پاس سے نکلے تو آپس میں کہا: اللہ اس مروان کو ہلاک کرے، یہ کتنا ظالم اور برا آدمی ہے، سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں اس قسم کی کاروائی کو نفاق شمار کرتے تھے۔

Haidth Number: 9741
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: منافق بیچارے کی مثال اس بکری کی طرح ہے، جو دو ریوڑوں کے درمیان کسی ایک کے ساتھ شامل ہونے میں متردد ہو، شش و پنج کے ساتھ کبھی اس ریوڑ کی طرف جاتی ہے اور کبھی اُس ریوڑ کے ساتھ، وہ یہ نہیں جانتی کہ اس کے پیچھے چلے گییا اُس کے پیچھے۔

Haidth Number: 9742
۔ عبید کہتے ہیں: میں ایک دن مکہ مکرمہ میں بیٹھا ہوا تھا، سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بھی ان کے ساتھ تھے، میرے باپ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہو گی، جو بکریوں کے دو باڑوں کے درمیان ہو، اگر اس باڑے میںجائے تو وہ بکریاںاس کو مارتی ہیں اور اگر اُس میں جائے تو اس والی مارتی ہیں۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تو غلط کہہ رہا ہے، لیکن لوگوں نے میرے باپ کی تعریف کی، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں بھی تمہارے ساتھی کو خیر والا سمجھتا ہوں، جیسے تم سمجھ رہے ہو، لیکن میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حدیث بیان کی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کَالشَّاۃِ بَیْنَ الْغَنَمَیْنِ کے الفاظ فرمائے تھے۔ انھوں نے کہا: معنیتو ایک ہی ہے، لیکن سیدنا ابن عمر نے کہا: میں نے تو یہی الفاظ سنے تھے۔

Haidth Number: 9743
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: عہد ِ نبوی میں اگر کوئی آدمی اس قسم کی بات کرتا تو وہ اس کی وجہ سے منافق ہو جاتا تھا، اور اب میں تم سے اس قسم کی باتیں ایک ایک مجلس میں دس دس دفعہ سنتا ہوں۔

Haidth Number: 9744
۔ سیدنا ابو مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک خطبہ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: بیشک تم میں منافق موجود ہیں، میں جس جس کا نام لیتا جاؤں، وہ کھڑا ہو تا جائے، او فلاں! تو کھڑا ہو جا، او فلاں! تو بھی کھڑا ہو جا۔ یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چھتیس مردوں کے نام لیے اور پھر فرمایا: تم میں منافق ہیں، پس اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ۔ سیدنا عمر ایک ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جس کانام لیا گیا تھا، اس نے کپڑا اوڑھا ہوا تھا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کو پہچانتے تھے، آپ نے اس سے پوچھا: تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے ان کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: دوری ہو تیرے لیے باقی دن۔

Haidth Number: 9745
۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: منافق کو اپنا سردار نہ کہو، کیونکہ اگر وہ تمہارا سردار ہوا تو تم اپنے ربّ کو ناراض کر دو گے۔

Haidth Number: 9746
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک منافقوں کی کچھ علامتیں ہیں، ان کے ذریعے ان کو پہچانا جاتا ہے، ان کا سلام لعنت ہوتا ہے، ان کا کھانا غصب شدہ ہوتا ہے، ان کی غنیمت چوری کی ہوئی ہوتی ہے، وہ مسجدوں کے قریب نہیں آتے، مگر ان کو چھوڑنے کے لیے، نماز کا وقت فوت ہو جانے کے بعد نماز کے لیے آتے ہیں، وہ تکبر کرنے والے ہوتے ہیں، وہ انس کرتے ہیں نہ ان سے مانوس ہوا جاتا ہے، وہ رات کو لکڑیوں کی طرح پڑے رہتے ہیں اور دن کو شور و غل کرنے والے اور جھگڑا کرنے والے ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 9747
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: منافق کی علامتیں تین ہیں: جب وہ بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اس کو امین بنایا جاتا ہے تو وہ خیانت کرتا ہے۔

Haidth Number: 9748
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو لوگوں میں دو رخے شخص کو سب سے برا پائے گا، جو ایک رخ کے ساتھ اِن کے پاس آتا ہے اور ایک رخ کے ساتھ اُن کے پاس جاتا ہے ۔

Haidth Number: 9749
Haidth Number: 9750
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو رخے بندے کو زیب نہیں دیتا کہ وہ امین بھی ہو۔

Haidth Number: 9751
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں یہ خیال بھی کرتے ہیں کہ ہمارے لیے مکہ میں اجر نہیں ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا اجر ضرور ضرور تمہارے پاس پہنچے گا، اگرچہ تم لومڑ کے بل میں ہوئے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر مبارک میری طرف جھکایا اور فرمایا: میرے ساتھیوں میںمنافق بھی ہیں۔

Haidth Number: 9752
۔ ابو عثمان نہدی کہتے ہیں: میں عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے منبر کے پاس تھا، وہ لوگوں سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ ڈر اس منافق کا ہے، جوزبان آور ہوتا ہے۔

Haidth Number: 9753
Haidth Number: 9910