ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا، زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے بیان کرتی ہیں،کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس گھبرائے ہوئے آئے آپ کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے:عرب کے لئے اس شر سے ہلاکت ہے جو قریب آچکا ہے،آج یا جوج ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ کر دیا گیا ہے آپ نے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے حلقہ بنایا،میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک کر دیئے جائیں گے، حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں،جب خبث( گناہ) زیادہ ہو جائےگا
عبدالرحمن بن شمامہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، ان کے پاس عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بھی تھے، عبداللہ نے کہا: قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہوگی جو اہل جاہلیت سے بھی زیادہ بدترین ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ سے جس چیز کی دعا کریں گے اللہ تعالیٰ انہیں دے دے گا، وہ یہی گفتگو کر رہے تھے کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ آگئے ۔مسلمہ نے ان سے کہا: عقبہ سنو! عبداللہ کیا کہہ رہے ہیں؟ عقبہ نے کہا: وہ بہتر جانتے ہیں۔ میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم قتال کرتا رہے گا، دشمن پر غالب ہوگا، جو ان کی مخالفت کرے گا انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا حتی کہ قیامت آجائےگی اور وہ اسی حالت میں ہوں گے،عبداللہ نے کہا: بالکل صحیح، پھر اللہ تعالیٰ کستوری کی مانند ایک ہوا بھیجے گا، جس کا لمس ریشم کے لمس کی طرح ہوگا، جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا اس کی روح قبض کر لے گی، پھر بدترین لوگ باقی رہیں گے،جن پر قیامت قائم ہوگی۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ابن آدم کے قدم اپنے رب کے پاس سے اس وقت تک حرکت نہیں کریں گے جب تک اس سے پانچ سوال نہ کر لئے جائیں ۔اس کی عمر کے متعلق کہ کس کام میں ختم کی؟ اس کی جوانی کے متعلق کہ کس کام میں بوسیدہ کی؟ اس کے مال کے متعلق کہ کہاں سے کمایا؟ کہاں خرچ کیا؟ اور جتناعلم تھا اس پر کتنا عمل کیا؟
حارث بن مالک ابن برصاء رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: آج کے بعد قیامت تک اس( مکہ) کے خلاف چڑھائی نہیں کی جائے گی(اور اس سال کے بعد کسی قریشی کو کبھی بھی باندھ کر قتل نہیں کیا جائے گا)
سمرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک پہاڑ اپنی جگہ سے ہل نہ جائیں،اور تم اتنے بڑے بڑے معاملات دیکھو جو تم نے پہلے نہیں دیکھے
ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتےہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ڈکار آئی آپ نے فرمایا: ابو جحیفہ تم نے کیا کھایا ہے؟ میں نے کہا: روٹی گوشت، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لمبی بھوک والے وہ ہوں گے جو دنیا میں سیر ہو کر کھاتے ہوں گے
انسرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ اس امت میں زمین میں دھنساھ،پتھروں کی بارش اور چہروں کا بدلنا ہوگا، یہ اس وقت ہوگا جب لوگ شراب پئیں گے، اور گانے بجانے والیوں کو کا اہتمام کریں گے اور آلات موسیقی بجائیں گے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سےمرفوعامروی ہےکہ: میرے بعد میری امت کو فتنے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ڈھانپ لیں گے، آدمی صبح ایمان کی حالت میں کرے گا اور شام کفر کی حالت میں اور شام ایمان کی حالت میں کرے گا تو صبح کفر کی حالت میں،لوگ اپنا دین،دنیا کے تھوڑے مال کے عوض بیچ دیں گے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ لوگ تمنا کریں گےکہ کاش وہ بہت زیادہ برائیاں کرتے، صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول!کس وجہ سے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ جن کی برائیوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں میں بدل دے گا۔( )
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:اس امت میں سے ایک قوم شراب و کباب اور گانے بجانے میں رات گزارے گی صبح ہوگی تو ان کے چہرے بندروں اور خنزیروں کی صورت میں تبدیل ہو چکے ہوں گے
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آرہے تھے ہم نے (ذوالحلیفہ)میں پڑاؤ ڈالا،کچھ لوگوں نے مدینے جانے کی جلدی کی جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ہم نے رات وہیں گزاری۔جب صبح ہوئی تو آپ نے ان کے بارے میں سوال کیا ؟آپ کو بتایا گیا کہ انہوں نے مدینے جانے کے لئے جلدی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:انہوں نے مدینے اور بیویوں کی طرف جانے میں جلدی کی، عنقریب وہ اسے اس کی بہترین حالت میں چھوڑ دیں گے، پھر فرمایا:کاش میں جانتا ہوتا کہ یمن کے جبل الوراق سے آگ کب نکلے گی جس سے بصری میں اونٹوں کی گردنیں دن کی روشنی کی مانند چمکیں گی ۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ ان کے دل عجمیوں کے دل ہو جائیں گے۔میں نے کہا: یہ عجمیوں کے دل کس طرح ہوتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی محبت، ان کا طریقہ بدوؤں کا طریقہ، ان کے پاس جو رزق آتا ہے اسے جانوروں میں لگا دیتے ہیں، جہاد کو نقصان اور زکاة کو تاوان سمجھتے ہیں
ایک جماعت سے مرفوعا مروی ہے جن میں مقداد، ابو ثعلبہ اور تمیم داری رضی اللہ عنہم بھی ہیں: جہاں تک رات اور دن پہنچتے ہیں یہ دین بھی وہاں تک پہنچے گا، اللہ تعالیٰ کسی کچے یا پکے مکان کو نہیں چھوڑے گا مگر اس میں اس دین کو داخل کر دے گا، عزت دار کی عزت کے ساتھ یا ذلیل کی ذلت کے ساتھ۔ ایسی عزت جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ اسلام کو عزت دے گا اور ایسی ذلت جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کفر کو ذلیل کرے گا۔
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے قرب سے ہے(اور ایک روایت میں ہے، نشانیوں سے ہے)کہ بدترین لوگ اوپر آجائیں گے اچھے لوگوں کو پیچھے کر دیا جائے گا، باتیں زیادہ ہوں گی،عمل کم ہوگا، لوگوں میں مثناة پڑھی جائیں گی لیکن ان میں کوئی شخص ایسا نہیں ہوگا جو ان کا انکار کر سکے۔ پوچھا گیا کہ یہ مثناة کیا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کی کتاب کے علاوہ جو کچھ بھی لکھوایا جائے
زبیر بن عدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ہم انس بن مالکرضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور حجاج کی تکالیف کی شکایت کی، تو کہنے لگے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سال بھی ہوگا،اس کے بعد آنے والا اس سے بد تر ہوگا حتی کہ تم اپنے رب سے ملاقات کر لو۔
اسامہ بن زید بن حارثہ (اور سعید بن زید بن عمرو بن نفیل)رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے بعد کوئی فتنہ ایسا نہیں چھوڑا جو مَردوں کے لئے عورتوں کے فتنےسے زیادہ نقصان دہ ہو
عبداللہ بن بسر مازنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنی امت کے ہر شخص کوقیامت کے دن پہچانوں گا۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اتنی زیادہ مخلوقات میں آپ انہیں کسی طرح پہچانیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے خیال میں اگر تم گھوڑوں کے کسی اصطبل میں جاؤ جس میں کالے سیاہ گھوڑے ہوں اور اس میں چمکدار اعضا والا گھوڑا ہو تو کیا تم اسے پہچانو گے نہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دن میری امت کے اعضا سجدوں اور وضوء کی وجہ سے چمک رہے ہوں گے
ابو الاسود دیلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک دن میں صبح کے وقت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی طرف گیا تو وہ کہنے لگے: ابو الاسود! اور حدیث ذکر کی کہ ایک جہنی یا مزنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! آج لوگ جو عمل کر رہے رہیں اور اس میں سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں یہ ان کا فیصلہ ہو چکا ہے یا مقدر میں لکھا جا چکا ہے یا اس وجہ سے کہ ان کا نبی ان کے پاس لایا اور آپ ان کے خلاف اسے دلیل بنائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بات کا فیصلہ ہو چکا ہے اور لکھا جا چکا ہے۔اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! تب لوگ عمل کس وجہ سے کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو بھی کسی ایک درجے کے لئے پیدا کیا ہے اس کے لئے اس کا عمل آسان کر دیتا ہے اور اس کی تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب میں بھی ہے۔ (الشمس:۷،۸)،”قسم ہے نفس کی اور اسے درست بنانے کی، پھر سمجھ دی اس کو بدکاری کی اوربچ کرچلنے کی“
ابو درداءرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے سورۂ کہف ابتدائی کی دس آیات یاد کر لیں وہ دجال (کے فتنے)سےمحفوظ رہے گا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے قرب سے چاند کا پھول جانا ہے،پہلی رات کا چاندنظر آئے گا تو لوگ سمجھیں گے کہ یہ دوسری رات کا چاند ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک فتےج ظاہر نہ ہو جائیں، جھوٹ زیادہ نہ ہو جائے، بازار قریب نہ آجائیں،وقت قریب نہ آجائے(تیزی سےگزرنے لگے)اورهَرْجُ زیادہ نہ ہو جائے۔ پوچھا گیا: هَرْجُ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:قتل
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم چھوٹی آنکھوں والی چوڑے چہروں والی قوم سے قتال نہ کر لو۔گویا کہ ان کی آنکھیں ٹڈی کی طرح گول اوران کےچہرے چپٹی ڈھال ہیں، بال سے جوتے پہنیں گے، چمڑے کی ڈھال پکڑے ہوئے ہوں گے۔حتی کہ اپنے گھوڑوں کو کھجور کے درختوں سے باندھیں گے