انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص دو آدمیوں کی سفارش کر سکے گا، کوئی تین کی اور کوئی شخص ایک آدمی کی ۔
شداد بن اوسرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: یقیناً اللہ تعالیٰ نے میرے لئے زمین سکیڑدی، میں نے اس کے مشرق ومغرب دیکھے اور میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچے گی جہاں تک میرے لئے زمین سکیڑ دی گئی
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ میری امت کے ایک شخص کو قیامت کے دن سب لوگوں کے سامنے کھڑا کردے گا اور اس شخص کے سامنے ننانوے(۹۹)رجسٹر کھولے گا (جن میں اس کے گناہ لکھے ہوئے ہوں گے) ،ہر رجسٹر تاحد نگاہ پھیلا ہوا ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تم اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتے ہو؟ کیا میرے فرشتوں نے تم پر کوئی ظلم کیا؟ وہ کہے گا:نہیں اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تمہارا کوئی عذر ہے؟ وہ کہے گا: نہیں اے میرے رب!اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیوں نہیں میرے پاس تمہاری ایک نیکی ہے اور آج تم پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔ ایک پر چی نکالی جائے گی اس میں لکھا ہوگا: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ،اللہ تعالیٰ فرمائے گا: (اپنے اعمال کے) وزن ہونے کی جگہ پہنچ کر وہ کہے گا: ا تنے رجسٹروں کے مقابلے میں اس پرچی کی کیا حیثیت ؟اللہ تعالیٰ فرمائے گا:تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ رجسٹروں کو ایک پلڑےمیں رکھا جائے گا اور اس پرچی کو دوسرے پلڑے میں،رجسٹر اوپر اٹھ جائیں گے اور پرچی بھاری ہو جائے گی، اللہ کے نام کے مقابلے میں کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اللہ تعالیٰ مومن پر اس کی کسی نیکی کے بارے میں ظلم نہیں کرے گا(ایک روایت میں ہے: دنیا میں اس نیکی کی وجہ سے اسے ثواب دیا جائے گا) اجر دیا جائے گا۔ اور آخرت میں بھی اس کی وجہ سے بدلہ دیا جائے گا۔جب کہ کافر کو اللہ کے لئے کی جانے والی نیکیوں کی وجہ سے دنیا میں کھلایا جائے گا لیکن آخرت میں اس کے لئے کچھ نہیں ہوگا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یمن سے ایک ہوا بھیجے گاجو ریشم سے زیادہ نرم ہوگی، جس شخص کے دل میں (رائی کے) دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا اس کی روح قبض کر لے گی
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بندے سے یہاں تک سوال کرے گا کہ: جب تم نے برائی دیکھی تو تمہیں کس چیز نے منع کیا تھا کہ اس کا انکار نہ کرو؟ جب اللہ تعالیٰ بندے کو اس کی حجت سکھا دے گا۔ تو وہ بندہ کہے گا:اے میرے پروردگار! میں نے تجھ پر بھروسا کیا تھا اور لوگوں سے ڈر گیا تھا
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلی چیز جو الٹ دی جائے گی یعنی اسلام میں سے جیسے برتن کو الٹ دیا جاتا ہے۔ یعنی شراب ہے۔ پوچھا گیا کہ: اے اللہ کے رسول یہ کیسے ہوگا جبکہ اس کے بارے یں تو اللہ تعالیٰ نے پوری وضاحت فرمادی ہے؟ کہا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ تعالیٰ نے تو اس میں واضح طور پر بیان کر دیا ہے ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس کا نام بدل لیں گے۔(
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ سے جھوٹ منسوب کرتا ہے اس کے لئے جہنم میں ایک گھر بنایا جائے گا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ: اس امت کا معاملہ اس وقت تک درست رہے گا جب تک یہ اولاد اور تقدیر کے بارے میں شک کرنے سے بچے رہیں گے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ:اسلام کے لئے ایک حرص ہوتی ہے اور ہر حرص کے لئے ایک وقفہ ہوتا ہےاگر اس دور کا حکمران سیدھا رہے اور درست رہے تو اس سے(خیر کی)امید رکھو،اور اگر اس کی طرف انگلیاں اٹھائی جائیں تو اس سے(خیر کی)امید مت رکھو۔
حرام بن حکیم اپنے چچا عبداللہ بن سعد سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(تم )ایسے زمانے میں ہو جس میں فقہاء زیادہ ہیں، خطباء کم ہیں، سوال کرنے والےکم دینے والے زیادہ ہیں، اس وقت عمل علم سے بہتر ہے اور عنقریب ایسا زمانہ آئے گا جس میں فقہاء کم ہوں گے، خطباء زیادہ ہوں گے،سوال کرنے والے زیادہ ہوں گے دینے والے کم ہوں گے،اس وقت علم عمل سے بہتر ہوگا۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: علم سیکھنے سے ہے اور حلم بردباری کوشش کرنے سے ہے، اور جو شخص خیر کی کوشش کرتا ہے اسے خیر دے دی جاتی ہے اور جو شر سے بچنے کی کوشش کرتا ہے اسے شر سے بچالیا جاتا ہے ۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: صاحب قرآن کی مثال بندے ہوئے اونٹ کے مالک کی طرح ہے اگر اس کا خیال رکھے گا تو اسے قابو میں رکھے گا اور اگر اسے چھوڑ دے گا تو وہ بھاگ جائے گا
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن میں دوپہر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گیا، آپ نے دو آدمیوں کی آوازیں سنیں جو ایک آیت کے بارے میں آپس میں اختلاف کر رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ،آپ کے چہرے سےغصہ جھلک رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے والے لوگ اپنی کتاب میں اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا فرما رہے تھے:یقیناً ہر امت کا ایک فتنہ ہے اور میری امت کا فتنہ مال ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو (100)رحمتیں ہیں اللہ نے اہل دنیا پر ان کی موت تک ایک رحمت تقسیم کر دی ہے،اور ننانوے رحمتیں اپنے اولیاء کے لئے بچا کر رکھیں ہیں۔ اور اہل دنیا پر تقسیم کی جانے والی رحمت بھی قبضے میں لے لے گا اور ننانوے رحمتوں کے ساتھ ملا کر قیامت کے دن اپنے اولیاء کے لئے سو رحمتیں پوری کردے گا۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ میراحوض خانۂ کعبہ اور بیت المقدس کے درمیانی علاقے جتنا بڑا ہوگا۔ دودھ کی طرح سفید ہوگا اور اس کے جام ستاروں کی تعداد جتنے ہوں گے اور قیامت کے دن انبیاء میں سب سے زیادہ پیروکارمیرے ہوں گے
ربعی بن حراش رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ عقبہ بن عمرورضی اللہ عنہ نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا تم ہمیں وہ حدیث نہیں سناؤ گے جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ وہ کہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: دجال جب ظاہر ہو گا تو اس کے ساتھ آگ اور پانی ہوگا،جس کو لوگ آگ سمجھیں گے وہ ٹھنڈا پانی ہوگا، اور جسے لوگ ٹھنڈا پانی سمجھیں گے وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہوگی۔ تم میں سے جس شخص کو ملے
اسود بن یزید رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مسجد میں نماز کی اقامت کہی گئی، ہم عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے ساتھ چلتے ہوئے آئے، جب لوگوں نے رکوع کیا تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بھی رکوع کیا اور ہم نے بھی چلتے چلتے ہی ان کے ساتھ رکوع کرلیا۔ ایک آدمی ان کے سامنے سے گذرا اور کہنے لگا: ابو عبدالرحمن السلام علیکم ۔عبداللہ رضی اللہ عنہ نے رکوع کی حالت میں کہا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ کہا۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو کسی شخص نے کہا: جب اس آدمی نے آپ کو سلام کہا تو آپ نے ایسا کیوں کہاکہ: اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا؟ عبداللہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: قیامت کی نشانی ہے کہ لوگ پہنچاننے والوں کو سلام کریں گے،اور ایک روایت میں ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو صرف اس وجہ سے سلام کہے گا کہ اسے پہچانتا ہوگا
بن تغلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کی نشانیاں یہ بھی ہیں کہ مال عام ہو جائے گا، جہالت زیادہ ہوجائے گی، فتنے ظاہر ہو جائیں گے،تجارت پھیل جائے گی(اور علم (پڑھائی لکھائی) عام ہو جائے گا)
ابو امیہ جمحیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم نااہل لوگوں کے پاس تلاش کیا جائے گا۔
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ قیامت کی نشانی ہے کہ آدمی مسجد میں سے گزرے گا لیکن اس میں دو رکعت (تحیۃ المسجد) بھی ادا نہیں کرے گا
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ فحاشی، فحش گوئی اور قطع رحمی عام ہو جائے گی اور خائن کو امین سمجھا جانے لگے گا اور امین کو خائن سمجھا جانے لگے گا ۔
ابو قلابہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے مدینے میں ایک آدمی دیکھا لوگ اس کی زیارت کے لئے آرہے تھے اور وہ کہہ رہا تھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،کیا دیکھتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صحابی ہے میں نے اسے کہتے ہوئے سنا: تمہارے بعد گمراہ کرنے والا کذاب آئے گا۔سخت گھنگھریالے بالوں والا تین دفعہ فرمایا اور وہ کہے گا: میں تمہارا رب ہوں،جو آدمی اسے یہ کہے گا کہ: تو ہمارا رب نہیں، لیکن ہمارا رب اللہ ہے، اسی پر ہم نے توکل کیا، اسی کی طرف ہم لوٹ کر جائیں گے تو وہ اس پر غالب نہیں ہو سکے گا
عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے بعد صبر کے دن آئیں گے،جو اس دن حق کو تھامے رکھے گا گا اس کے لئے تمہارے پچاس آدمیوں کا ثواب ہوگا، صحابہ نے کہا:اے اللہ کے نبی! کیا وہ پچاس آدمی ان میں سے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ تم میں سے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ان کی موت کا وقت قریب آیا تو انہوں نے نئے کپڑے منگوا کر پہنے، پھر کہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے:میت جن کپڑوں میں فوت ہوتی ہے انہی کپڑوں میں اٹھائی جائے گی
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: یا جوج اور ماجو ج ہر دن دیوار کھرچتے ہیں، یہاں تک کہ جب اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ سورج کی شعاع دیکھ سکیں تو ان کا نگران کہتا ہے: واپس چلو، باقی کل کھرچیں گے۔ اللہ تعالیٰ اس دیوار کو اس سے زیادہ موٹا کر دیتا ہے، حتی کہ جب ان کے نکلنے کا وقت آجائے گا اور اللہ تعالیٰ انہیں لوگوں میں بھیجنا چاہےگا تو دیوار کھرچیں گے حتی کہ سورج کی کرن دیکھنے کے قریب پہنچ جائیں گے تو ان کا نگران کہے گا: واپس چلو باقی ان شاء اللہ کل کھرچیں گے ، جب وہ اس طرح کہیں گے اور دوسرے دن واپس آئیں گے تو دیوار اسی طرح ہوگی جس طرح چھوڑ کر گئے ہوں گے۔ وہ اسے کھرچ کر لوگوں میں آجائیں گے،پانی ختم کردیں گےاورلوگ قلعوں( گھروں) میں بند ہو جائیں گے۔ وہ اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں گے، جب واپس آئیں گے تو ان پر خون لگا ہوا ہوگا۔ وہ کہیں گے:ہم زمین اور آسمان والوں پر غالب ہوگئے، تب اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا کر دے گا جس کی وجہ سے وہ مر جائیں گے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،زمین کے کیڑے مکوڑے ان کا گوشت کھا کر موٹے ہو جائیں گے اور خوب شکر ادا کریں گے
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: قیامت کب آئے گی؟ آپ کے پاس انصار کا ایک محمد نامی بچہ بیٹھا ہوا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: اگر یہ بچہ زندہ رہا تو ممکن ہے یہ بوڑھا بھی نہ ہو اور قیامت آجائے