ابو موسیٰرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک آدمی اپنے پڑوسی ،بھائی اور والد کو قتل کرنے نہ لگ جائے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کوئی شخص کسی قبر کے پاس سے گزرے اور تمنا کرے کہ کاش اس کی جگہ میں ہوتا، اسے اللہ عزوجل کی ملاقات کی محبت نہ ہوگی
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگوں پر عام بارش ہو اور زمین سبزہ نہ اگائے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگوں پر عام بارش ہواس بارش کے پانی سے کوئی گھر بچ نہیں سکے گا نہ مضبوط اینٹوں والا اور نہ بالوں والا (یعنی خیمے وغیرہ)۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگ گھر بنا کران میں نقش و نگار نہ کرنے لگ جائیں
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگ گدھوں کی طرح راستے میں ہی جفتی کرنے نہ لگ جائیں ۔میں نے کہا: کیا ایسا ہوگا؟آپ نے فرمایا: ہاں ایسا ضرور ہوگا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لشکر اس گھر(بیت اللہ )سےاس وقت تک جنگ کرنے سے باز نہیں آئیں یہاں تک کہ ان کا ایک لشکر زمین میں دھنسا دیا جائے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے کہ:رات اور دن اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک لات اور عزی کی عبادت نہ کی جانے لگے، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خیال تھا کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: (التوبۃ:۳۳) ،”وہ ذات جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے اگرچہ مشرکوں کو یہ بات نا پسند ہی کیوں نہ ہو“۔ تو یہ معاملہ مکمل ہوگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک اللہ چاہے گا یہ دین غالب رہے گا۔(
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بوڑھے زانی اور بوڑھی زانیہ کی طرف(رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا
میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب دین کے ٹکڑے کر دیئے جائیں گے (خون بہے گا، زیب و زینت عام ہو جائے گی، بلند مکانات تعمیر ہوں گے ) لالچ غالب آجائے گی، بھائیوں میں اختلاف پڑجائے گا اور بیت اللہ العتیق جلا دیا جائے گا؟۔
معاویہ بن قرہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ:زمین ظلم و جور سے بھر جائے گی ۔جب زمین ظلم و جور سے بھر جائے گی تو اللہ تعالیٰ مجھ سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بھیجےگا،اس کا نام میرے نام جیسا ہوگا، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا، جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی