جنادہ بن ابی امیہ دوسی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک دوست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے پاس آئے،ہم نے کہا:آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے وہ ہمیں بیان کیجئے،اس کے علاوہ کسی اور سے بیان نہ کیجئے اگرچہ وہ سچا ہی کیوں نہ ہو، انہوں نے کہا ٹھیک ہے،ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے:میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں، میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں۔ کیوں کہ جو نبی بھی آیا ہے اس نے دجال سے اپنی امت کو ڈرایا ہے اور اے میری امت! وہ تم میں ظاہر ہوگا، وہ گندمی رنگ کا سخت گھنگریالے بالوں والا ہوگا، بائیں آنکھ سے کانا ہوگا۔اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہوگی، اس کی جہنم جنت ہے اور اس کی جنت جہنم ہے اور اس کے ساتھ پانی کی ایک نہر اور روٹی کا پہاڑ ہوگا۔ وہ ایک شخص پر غلبہ پائے گا تو اسے قتل کر کے زندہ کر دے گا۔ اس کے علاوہ کسی اور پر غلبہ نہیں پا سکے گا۔ وہ آسمان سے بارش برسائے گا لیکن زمین میں کھیتی نہیں اگے گی، وہ زمین میں چالیس دن رہے گا، اور زمین کے کونے کونے تک جائے گا، وہ چار مسجدوں کے قریب نہیں جاسکےگا۔مسجدحرام،مسجدنبوی،مسجداقصی اور طور۔تم اس کےبارےمیں شبہ میں نہ پڑجاناکیوں کہ تمہارارب کانا نہیں(دومرتبہ فرمایا)۔
موسیٰ بن عقبہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ مجھے میرے نانا ابو حبیبہ نے بیان کیا کہ وہ اس گھر میں داخل ہوئے جس میں عثمانرضی اللہ عنہ محصور تھے،انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بات چیت کرنے کے لئے عثمانرضی اللہ عنہ سے اجازت لے رہے تھے۔ عثمانرضی اللہ عنہ نے انہیں اجازت دے دی، وہ کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدو ثنا بیان کی، پھر کہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے:تم میرے بعد فتنے اور اختلاف میں پڑ جاؤ گے۔ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:اے اللہ کے رسول!ہماری رہنمائی کرنے والا کون ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس امین(امانتدار)اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ مل جانا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کر رہے تھے
بہز بن حکیم بن معاویہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا (معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ )سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ تم قیامت کے دن بلائے جاؤ گے تمہارے منہ بند ہوں گے، پھر سب سے پہلے جو عضو بات کرےگا وہ تمہاری ران اور ہتھیلی ہو گی
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہےکہ: تم آج اس دور میں ہو جس میں علما ء زیادہ ہیں اور خطباءکم،جس شخص نے اپنے علم کے مطابق دسواں حصہ بھی عمل چھوڑ دیا وہ گمراہ ہوگا، اور اس کے بعد ایسا دور آئے گا جس میں خطباء زیادہ ہوں گے اور علما ءکم،جس شخص نے اپنے علم کے مطابق دسواں حصہ بھی عمل کیا وہ نجات پا جائے گا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن ایک موٹا تازہ بھاری بھرکم آدمی آئے گا لیکن اللہ کے ہاں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی وزن نہیں رکھے گا۔ اور فرمایا: یہ آیت پڑھو:(الكهف:۱۰۵)۔’’پس ہم ان کے (اعمال کے وزن کے) لیے قیامت کے دن ترازو قائم کریں گے ‘‘۔
عبداللہ بن رافع ام سلمہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آزادکردہ غلام سے مروی ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں لوگوں سے حوض (کوثر)کا ذکر سنا کرتی تھی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا تھا، ایک دن ایسا ہوا کہ لونڈی میری کنگھی کر رہی تھی،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرما رہے تھے:لوگو!میں نے لونڈی سے کہا: پیچھے ہٹو، وہ کہنے لگی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو مردوں کو بلایا ہے،عورتوں کو نہیں،میں نے کہا: میں بھی لوگوں میں سے ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں حوض پر تمہارا منتظر ہوں گا۔ اس بات سے بچنا کہ کوئی شخص میرے پاس آئے اور مجھ سے اس طرح دور کر دیا جائے جس طرح گمراہ(بھٹکا ہوا) اونٹ دور بھگا دیا جاتا ہے، اور میں کہوں، یہ کس وجہ سے ؟ تو مجھے بتایا جائے کہ:آپ نہیں جانتے آپ کے بعد انہوں نے کیا کیا نئے کام ایجاد کر لئے تھے ؟اور میں کہوں انہیں دور کردو
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ،عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں پیچھے سے پکڑ کر آگ سے بچا رہا ہوں اور تم کیڑے مکوڑوں (پروانوں) اور ٹڈیوں کی طرح اس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہو۔ قریب ہے کہ میں تمہیں پیچھے سے چھوڑ دوں،اور میں حوض پر تمہارا منتظر رہوں گا،تم ٹولیوں کی صورت میں اور الگ الگ میرے پاس آؤ گے،میں تمہیں تمہارے ناموں اور تمہارے نشانوں کے ساتھ اس طرح پہچانوں گا جس طرح کوئی شخص اپنے اونٹوں میں اجنبی اونٹ پہچانتا ہے ۔پھر تم میں سے (بعض کو) بائیں طرف لے جایا جائے گا، میں رب العالمین سے تمہارے بارے میں التجا کروں گا اور کہوں گا: اے میرے رب! یہ میری امت ہے،مجھے کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ آپ کے بعد انہوں نے کیا کیا نئے کام ایجاد کر لئے، یہ آپ کے بعد الٹے قدموں پھر گئے۔میں تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کے کاندھوں پر کوئی بکری ہو جو منمنارہی ہو اور وہ شخص پکار رہا ہو: یا محمد! یا محمد! (میری مدد کرو) اور میں کہوں میں اللہ سے تمہیں نہیں چھڑا سکتا میں نے تو پیغام پہنچا دیا تھا۔ اور تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کے کاندھوں پر کوئی اونٹ ہو جو بلبلا رہا ہو، وہ شخص (مدد کے لئے) پکار رہا ہو یا محمد! یا محمد! اور میں کہوں: میں اللہ سے تمہیں نہیں چھڑا سکتا، میں نے تو پیغام پہنچا دیا تھا۔اور کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اپنے کاندھوں پر گھوڑا اٹھائے ہوئے آئے جو ہنہنا رہا ہو اور وہ شخص پکار رہا ہو یا محمد! یا محمد! اور میں کہوں میں اللہ سے تمہیں نہیں چھڑا سکتا، میں نے تو پیغام پہنچا دیا تھا۔اور نہ کسی شخص کو اس حال میں پاؤں کہ اس نے چمڑے کا ایک ٹکڑا اٹھا رکھا ہو اور وہ پکار رہا ہو یا محمد! یا محمد! اور میں کہوں میں اللہ سے تمہیں نہیں بچا سکتا، میں نے تو پیغام پہنچا دیا تھا
خالد بن معدان رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ عمیر بن اسود عنسی نے بیان کیا کہ وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس آئے جو حمص کے ساحل پر اترے تھے اور اپنے خیمے میں تھے ان کے ساتھ ام حرام رضی اللہ عنہا بھی تھیں،عمیر نے کہا کہ: ام حرام رضی اللہ عنہا نے ہمیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: میری امت کا پہلا گروہ جو سمندری جہاد کرے گا انہوں نے اپنے اوپر جنت واجب کرلی ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا کہ: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں ان میں ہوں گی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان میں ہوگی۔ پھر فرمایا: میری امت کا پہلا لشکر قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) سے جہاد کرے گا ان کی بخشش کر دی گئی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ان میں سے ہوں گی ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے آدم علیہ السلام کو بلایا جائے گا،ان کی اولاد (نسل انسانی) ان کو دیکھے گی۔ کہا جائے گا: یہ تمہارے والد آدم علیہ السلام ہیں۔ وہ کہیں گے: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ ۔اللہ تعالیٰ فرمائےگا :اپنی اولاد سے جہنم کا حصہ نکالو۔ وہ کہیں گے: اے میرے رب! کتنا حصہ نکالوں؟ اللہ تعالیٰ فرمائےگا:ہر سو میں سے ننانوے، صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! تب تو ہم میں سے ہر سو میں سے ننانوے شخص پکڑ لئے جائیں گے تو ہم میں سے کتنے بچیں گے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوسری امتوں کے مقابلے میں میری امت کالے بیل میں سفید بال کی طرح ہوگی
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے یزید بن ابی سفیان سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: پہلا شخص جو میری سنت(طریقے)کو تبدیل کرے گا بنو امیہ میں سے ہوگا۔
قیس بن ابی حازم رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا جب وہ حوأب (چشمے کا نام)کی طرف آئیں تو انہوں نے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں سنیں، کہنے لگیں: میرے خیال میں مجھے واپس جانا چاہیئے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا: تم میں سے کون ہے جس پر حواب کے کتے بھونکیں گے؟زبیررضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آپ واپس جاتی ہیں؟ ممکن ہے اللہ عزوجل آپ کی وجہ سے لوگوں کے درمیان صلح کروا دے۔(
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قيامت كی)نشانیاں،لڑی میں پروئے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں، اگر لڑی کاٹ دی جائے تو موتی ایک دوسرے کے پیچھے گرتے چلے جاتے ہیں۔
علیم رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں عابس غفاری کے ساتھ چھت پر موجود تھا،انہوں نے لوگ دیکھے جو طاعون کی وجہ سےکوچ کرکے جارہے تھے ۔کہنے لگے: انہیں کیا ہوا جو طاعون کی وجہ سےکوچ کر کے جا رہے ہیں ؟اے طاعون مجھے پکڑ لو(دو مرتبہ کہا) ان کے چچازاد جن کو صحبت کا شرف حاصل تھا، نے ان سے کہا: تم موت کی تمنا کیوں کرتے ہو؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے، کیوں کہ موت اس کے اعمال کے ختم ہونے پر آئے گی(کہیں ایسا نہ ہو اس کی دعا قبول ہو جائے اوراسے توبہ کا موقعہ نہ ملے سکے۔) اور فرمایا: چھ چیزوں سے پہلے اعمال میں جلدی کرو، بےوقوفوں کی حکومت سے پہلے،سپاہیوں کی کثرت،قطع رحمی،فیصلہ بیچ دینے کے وقت سے،خون کو ہلکا سمجھا جانے کے وقت سے پہلے ۔کیف و سرور میں مست لوگ جو قرآن کو گانا بجانا بنالیں گے، لوگ ایسے شخص کو آگے کریں گے جو نہ تو فقیہہ ہوگا اور نہ عالم وہ صرف اس لئے اسے آگے کریں گے تاکہ وہ انہیں (قرآن مجید) گا کر سنائے۔( )
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھ چیزوں سے پہلے اعمال میں جلدی کرو سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے، دجال، دھویں،دابۃ الارض اور کمینے لوگوں کا اکرام اور قیامت سے پہلے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ:اندھیری رات کی طرح چھا جانے والے فتنوں کے ظہور سے پہلے اعمال میں جلدی کرو، آدمی صبح مومن ہوگا لیکن شام کو کافر ہو جائے گا، یا شام کو مومن ہوگا تو صبح کافر ہو جائے گا۔ دنیا کے مال کے بدلے اپنا دین بیچ دے گا
ابو مالک اشجعی سعد بن طارق (بن اشیم) اپنے والد رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے:میرے صحابہ کےلئے قتل کا فتنہ کافی ہے
سہل بن سعد ساعدیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے، آپ نے شہادت اور درمیانی انگلی کو ملایا اور فرمایا: میری اور قیامت کی مثال دو دوڑنے والے گھوڑوں کی طرح ہے،پھر فرمایا: میری اور قیامت کی مثال اس شخص کی طرح ہے جسے اس کی قوم نے جاسوس بنا کر بھیجا،جب اسے ڈر ہوا کہ دشمن مجھ سے پہلے پہنچ جائے گا۔ تو اس نے اپنا کپڑاہلاکر اشارہ کیا اور شور مچانے لگا: تم دشمن کے سامنے آگئے، تم دشمن کے سامنے آگئے۔ میں وہی ہوں میں وہی ہوں
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت سے پہلے چہروں کا مسخ ہونا،زمین میں دھنسنا اور پتھروں کی بارش ہوگی۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے، میرے ہاتھ میں سونے کے دو کڑے رکھے گئے۔ وہ مجھ پر بھاری ہو گئے اور مجھے پریشان کر دیا۔ میری طرف وحی کی گئی کہ ان دونوں پر پھونک ماروں، میں نے ان دونوں پر پھونک ماری تو وہ دونوں ختم ہو گئے۔ میں نے ان دونوں کی تعبیر ان دو جھوٹے(نبوت کے دعویدار)آدمیوں سے کی جن کے درمیان میں میں ہوں۔ یعنی صاحب صنعاء اور صاحب یمامہ
ابی امامہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دابۃ (جانور)نکلے گااور لوگوں کی ناک پر نشان لگا دے گا،پھر وہ لوگ لمبی عمر پائیں گے۔جب کوئی شخص اونٹ خریدےگا تو دوسراآدمی پوچھےگاتم نےیہ اونٹ کس سےخریدا؟وہ کہےگا: ناک پرنشان والےآدمی سے ۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اسلام کی چکی (اسلام کا مدار) پینتیس،چھتیس یا سینتیس (۳۵، ۳۶، ۳۷)سال کے بعد گھومے گی، اگر وہ ہلاک ہونا چاہیں تو اس شخص کے راستے پر چلیں گے جو ہلاکت کی طرف جا رہا ہے، اور اگر وہ ان کے لئے ا ن کا دین قائم کرتا ہے تو ان کے لئے ستر سال تک دین قائم رہے گا۔ میں نے کہا: (اور ایک روایت میں ہے کہ عمر نے کہا: اے اللہ کے نبی!) جو باقی ہیں یا جو گزر گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو گزر گئے
رویفع بن ثابت انصاریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے خشک یا تر کھجوریں پیش کی گئیں۔ صحابہ نے کھائیں اور سوائے گٹھلیوں اور بے کار کھجوروں کے کچھ نہیں بچایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ تم میں سے بہترین آدمی ایک ایک کر کے چلے جائیں گے حتی کہ تم میں سے اس گٹھلی اور بے کار کھجور کی طرح بچیں گے
عمر بن ثابت انصاری رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی نے خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا(آپ انہیں فتنے یعنی دجال سے ڈرا رہے تھے): جان لو کہ جب تک تم میں سے کوئی بھی شخص مر نہیں جاتا وہ اپنے رب کو نہیں دیکھ سکتا اور اس(دجال) کی آنکھوں کے درمیان (ک ف ر)لکھا ہوگا، جو اس کے عمل کو نا پسند کرے گا وہ اسے پڑھ سکے گا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ستر(70)کی ابتداء سے(یعنی ہلاک کرنے والےبڑھاپےسے)اور بچوں کی امارت سےاللہ کی پناہ مانگو