ابن ابزی اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک آیت بھول گئے جب آپ نے نماز پڑھ لی تو فرمایا: کیا لوگوں میں ابی (یعنی ابی بن کعب رضی اللہ عنہ )موجود ہیں ؟ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: فلاں آیت منسوخ ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہ آیت بھول گیا تھا۔
براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سورۂ کفَ پڑھی، اس کی سواری بندھی ہوئی تھی۔اس نے بدکنا شروع کر دیا۔ اس آدمی نے دیکھا تو ایک بادل اسے ڈھانپے ہوئے تھا۔تو وہ گھبرا کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا آیا۔ میں نے کہا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کا نام لیا تھا؟ براء رضی اللہ عنہ نے کہا:ہاں(اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا)اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: فلاں پڑھو(یعنی سورۂ کہف)، یہ وہ سکینت تھی جو قرآن کے لئےنازل ہوئی یا قرآن پڑھتے وقت نازل ہوتی ہے
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا :قرآن کو چالیس دن میں پڑھو، ورنہ ایک مہینے میں یا پھر بیس دنوں میں ،یا پھر پندرہ دنوں میں یا پھر دس دنوں میں یا پھر سات دنوں میں ،عبداللہرضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےسات پر جا کر بات ختم کر دی
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے کہا: اےاللہ کےرسول!میں کتنےدنوں میں قرآن پڑھوں؟(ختم کروں؟)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے ایک مہینے میں پڑھو۔ میں نے کہا:میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے پچیس دنوں میں پڑھو۔۔۔ اسے بیس دنوں میں پڑھو۔۔۔ اسے پندرہ دنوں میں پڑھو۔۔۔ اسےسات دنوں میں پڑھو ۔ جواسےتین سےکم دنوں میں پڑھتاہےاسےسمجھ نہیں سکتا۔
موسیٰ بن یزید کندی سے مروی ہے کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک آدمی کو قرآن پڑھایا کرتے تھے۔ اس آدمی نے ارسال کرتے ہوئے(جلدی جلدی)پڑھا:(التوبة: ٦٠)۔ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےہمیں اس طرح نہیں پڑھا یا۔ اس آدمی نے کہا: ابو عبدالرحمن! آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح پڑھایا؟ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس طرح پڑھایا:(التوبة: ٦٠)،آیت کو کھینچ کر پڑھا
عبداللہرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:اپنے گھروں میں سورة البقرہ پڑھا کرو کیوں کہ شیطان اس گھرمیں داخل نہیں ہوتا جس میں سورة البقرہ پڑھی جائے
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ۔ہم قرآن پڑھ رہے تھے، ہم میں اعرابی اور عجمی بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑھو ،ہر ایک (طریقہ)اچھا ہے، عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو ادائیگی کے اعتبار سے ایسے درست کریں گے جیسے تیسر کو سیدھا اور درست کیا جاتا ہے۔ وہ اس کے ذریعے دنیاوی مال و متاع حاصل کریں گے ؟؟؟ اجر و ثواب حاصل نہیں کریں گے
عبداللہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قرآن پڑھا کرو، کیوں کہ تمہیں اس پر اجر دیا جاتا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ ”الم“ ایک حرف ہے، لیکن الف کی دس نیکیاں ہیں ،لام کی دس نیکیاں ہیں اور میم کی دس نیکیاں ہیں ۔اس طرح یہ کل تیس نیکیاں ہوئیں۔
ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے:قرآن پڑھا کرو کیوں کہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا۔کھلتے ہوئے پھولوں کی مانند دو سورتیں سورة البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو، کیوں کہ یہ دونوں قیامت کے دن بدلیوں کی صورت میں یایہ دونوں پرندوں کی صورت میں یا پر پھیلائے ہوئے پرندوں کے دو غولوں میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کے بارے میں جھگڑا کریں گی۔ سورة البقرة پڑھا کرو کیوں کہ اس کا پڑھنا باعث برکت اور اس کا چھوڑ نا باعث حسرت ہےاور باطل لوگ اسے پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے۔
جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک تمہارا دل پر سکون ہو قرآن پڑھو، اور جب بے سکونی ہونے لگے تو کھڑے ہو جاؤ
(۲۷۷۴)عبدالرحمن بن شبل انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: جب تم میرے خیمے میں آؤتو کھڑے ہو جانا اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے وہ بیان کرنا ۔عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: قرآن پڑھو۔ اسے کھانے کا ذریعہ مت بناؤ۔ نہ اس کے ذریعے مال نہ سمیٹو، نہ اسے چھوڑ دو۔ نہ اس میں غلو کرو۔
عبدالرحمن بن شبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن پڑھو اس میں غلو نہ کرو، اسے چھوڑ نہ دو، اور نہ اس کے ذریعے مال سمیٹو۔
انسرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جمعے کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر کثرت سے درود پڑھو، کیوں کہ جس شخص نے مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھا اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت بھیجے گا۔
ابو بکر صدیقرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ:مجھ پر کثرت سے درود پڑھو کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے میری قبر کے پاس ایک فرشتہ کھڑا کر دیا ہے، جب میری امت کا کوئی شخص مجھ پر درود پڑھتا ہے تو وہ فرشتہ مجھ سے کہتا ہے :اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !فلاں بن فلاں نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پردرود پڑھا ہے۔
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جمعے کے دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھو، کیوں کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کس طرح درود پیش کیا جائے گا، حالانکہ آپ مٹی ہو چکے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء علیہم السلام کے اجسام کھانا حرام کر دیا ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّابِاللهِ،کثرت سے پڑھا کرو، کیوں کہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
کیا میں تمہیں ایسے معاملے کے بارے میں نہ بتاؤں کہ اگر تم اسے اپنا لو گے تو تم ان سے جاملو گے جوتم سے سبقت لے گئے ہیں اور تمہارے بعد کوئی تم سے نہیں مل سکے گا۔ اور تم اپنے ساتھیوں کے درمیان بہترین درجے پر فائز ہو جاؤ گے۔ سوائے اس شخص کے جس نے ایسا عمل کیا ، تم ہر نماز کے بعد تینتیس (۳۳) مرتبہ سبحان اللہ ،الحمدللہ اور اللہ اکبر کہو۔اور ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ کچھ محتاج لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ اور کہنے لگے: کہ مال والے لوگ بلند درجات اور ہمیشہ کی نعمتیں حاصل کرگئے۔ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی نماز پڑھتے ہیں ،جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں وہ بھی روزہ رکھتے ہیں ،لیکن ان کے پا س زائد مال ہے جس کے ذریعے وہ حج کرتے ہیں ،عمرہ کرتے ہیں ،جہاد کرتے ہیں اور صدقہ بھی کرتے ہیں ۔کہتے ہیں کہ پھر حدیث ذکر کی۔ ہم آپس میں اختلاف کرنے لگے، کوئی کہنے لگا:ہم تینتیس مرتبہ سبحان اللہ ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ ،اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: تم سبحان اللہ ،الحمدللہ اور اللہ اکبر سب تینتیس مرتبہ کہو۔
ابو امامہ باہلی صدی بن عجلان رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: کیا میں تمہیں رات اور دن کے افضل یااکثر ذکر کے بارے میں نہ بتاؤں؟ تم کہو : ”اللہ کی مخلوق کے برابر سبحان اللہ ،جو اس نے پیدا کیا اس سے بھر پورسبحان اللہ ،جو زمین و آسمان میں ہے اس کے برابر سبحان اللہ ، جو آسمان و زمین میں ہے اس سے بھر پور سبحان اللہ ،جو اس نے پیدا کیا اس سے بھر پور سبحان اللہ ،ان چیزوں کی گنتی کے بقدر جنہیں اس نے اپنی کتاب میں شمار کیا۔ اس کے برابر سبحان اللہ ،اور ہر چیز سے بھر پور سبحان اللہ“ ،اور تم الحمدللہ بھی اسی طرح کہو
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے ،آپ سواری سے نیچے اترے تو ایک آدمی آپ کے پہلو میں اترا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا:کیا میں تمہیں قرآن کے افضل حصے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ اور یہ سورت پڑھی: اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۱﴾
سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی دعا نہ بتاؤں کہ جب تم میں سے کسی شخص کو کوئی تکلیف یا دنیا کی کوئی آزمائش پہنچے اور وہ یہ دعا کرے تو اس کی پریشانی دور ہو جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مچھلی والے (یونس علیہ السلام) کی دعا ہے: (لا الٰہ الاّ أنت سبحٰنک انی کنت من الظلمین) اے اللہ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ،تو پاک ہے ،میں ہی ظالموں میں سے ہوں۔
قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لئے بھیجا قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے ،میں نماز پڑھ چکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں سے مجھے ضرب لگائی ،اور فرمایا: کیا میں تمہیں جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں سید الاستغفار کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ اے اللہ تو ہی میرا رب ہے، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔ تو نےہی مجھے پیدا کیا ہے ،میں تیرا بندہ ،اور تیرے بندے کا بیٹا ہوں،جتنی مجھ میں طاقت ہے، میں تیرے عہداور وعدےپرقائم ہوں۔ جو میں نے کام کئے ان کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔میں خود پر تیری عطا کردہ نعمت کا اقرار کرتا ہوں ۔اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں ۔میرے گناہ بخش دے ،کیوں کہ کوئی گناہ نہیں بخش سکتا سوائے تیرے۔جو کوئی بھی شخص شام کے وقت یہ کلمات کہے گا اس کے لئے جنت واجب ہو جائے گی۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک خادم مانگنے آئیں اور کام کی (مشقت کی)شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے پاس کوئی خادم نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے کسی خادم سے بہتر ہو؟ جب تم اپنے بستر پر آجاؤتو تینتیس مرتبہ سبحان اللہ کہو، تینتیس مرتبہ الحمدللہ کہو، اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہو
خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں رات کو گھبرا ہٹ محسوس کرتا تھا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہا: میں رات کو گھبراہٹ محسوس کرتا ہوں۔ اور اپنی تلوار پکڑ کر باہر نکل جاتا ہوں۔ اور مجھے جو چیز بھی نظر آجائے اسے تلوار ماردیتا ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جو مجھے روح الامین نے سکھائے ؟تم کہو:”میں اللہ کے ایسے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ،جن سے نہ کوئی نیکو کار اور نہ کوئی فاجر تجاوز کر سکتا ہے ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہے یا آسمان میں چڑھتی ہے اور رات اور دن کے فتنوں سے اور رات کو آنے والے سے سوائے وہ جو رات کو خیر کے ساتھ آئے، اے رحمٰن
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یا ذالجلال والاکرام)کو لازم پکڑو۔ ( ) یہ حدیث سیدنا ربیعہ بن عامر، ابوھریرہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ مجھے میری والدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسولٍ! اپنے اس چھوٹے سے خادم کے لئے دعا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ اس کا مال، اس کی اولاد زیادہ کر، اس کی عمر لمبی کر اور اس کی بخشش کر ۔انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا مال زیادہ ہوگیا، میری عمر اتنی لمبی ہوئی کہ میں اپنے گھر والوں میں شرم محسوس کرتا۔ میرے پھل خوب پکے ہوئےہو تے ہیں ، اور چوتھی دعا یعنی مغفرت رہ گئی ہے