جریررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا ۔آپ بیعت لے رہے تھے، میں نے كہا: اے اللہ كے رسول اپنا ہاتھ آگے كیجئے، تاكہ میں آپ كی بیعت كر سكوں ، اور مجھ پر كچھ شرائط عائد كیجئے كیونكہ آپ بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم سے اس شرط پر بیعت لیتا ہوں كہ تم اللہ كی عبادت كرو گے، نماز قائم كرو گے، زكاۃ ادا كرو گے، مسلمانوں كی خیر خواہی كرو گے اور مشركین كو چھوڑ دو گے
مطلب بن عبداللہ ،عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت كرتے ہیں ،انہوں نے كہا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے ، اور فرمایا : میں قسم نہیں كھاتا ، میں قسم نہیں كھاتا ، میں قسم نہیں كھاتا ، پھر نیچے اتر آئے اور فرمایا: خوش ہو جاؤ، خوش ہو جاؤ، جس نے پانچ نمازیں پڑھیں اور كبائر سے اجتناب كیا ، وہ جنت كے جس دروازے سے چاہے گا داخل ہو جائے گا۔ مطلب نے كہا: میں نے ایك آدمی كو عبداللہ بن عمرو سے سوال كرتے ہوئے سنا، كہ كیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان كبائر كا ذكر سنا ہے؟ عبداللہرضی اللہ عنہ نے كہا: جی ہاں ، وہ یہ ہیں: والدین كی نافرمانی، اللہ كے ساتھ شرك، بے گناہ كو قتل كرنا، پاكدامن پر تہمت لگانا، یتیم كا مال كھانا، میدان جنگ فرار اور سود كھانا
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے كہاكہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ مغرب كی نماز پڑھی ،جانے والے چلے گئے ،كچھ لوگ بیٹھے رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی میں آئے آپ كا سانس پھول ر ہا تھا، آپ نے اپنے گھٹنےسےکپڑا ہٹا دیا پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: خوش ہو جاؤ، یہ تمہارا رب ہے، جس نے آسمان كے دروازوں میں سے ایك دروازہ كھول دیا ہے، تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر كر رہا ہے اور فرما رہا ہے میرے بندوں كی طرف دیكھو، جنہوں نے ایك فرض ادا كيا، اور دوسرے كے منتظر ہیں
ابو ادریس خولانی سے مروی ہے ، انہوں نے كہا كہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے صحابہ كی ایك مجلس میں تھا۔ ان میں عبادہ بن صامترضی اللہ عنہ بھی تھے۔ وتر كا تذكرہ چل پڑا، كسی نے كہا: واجب ہے، اور كسی نے كہا: سنت ہے۔ عبادہ بن صامترضی اللہ عنہ نے كہا: میں گواہی دیتا ہوں كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: میرے پاس جبریل علیہ السلام، اللہ تبارك وتعالیٰ كے پاس سے آئے اور كہا: اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) یقینا اللہ عزوجل نے آپ كے لئے فرمایا ہے كہ میں نے آپ کی امت پر پانچ نمازیں فرض كی ہیں، جس شخص نے ان كا وضو ، رکوع اور سجدہ اچھے انداز سے کیااور انہیں وقت پر ادا كیا تو اس شخص كے لئے ان كے بدلے میرے ذمے عہد ہے كہ میں اسے جنت میں داخل كروں گا، اور جو شخص مجھ سے اس حال میں ملا كہ اس نے ان میں كمی كوتاہی كی ہوگی۔ یا ایسا ہی كوئی جملہ كہا، تو میرے ذمے اس كے لئے وعدہ نہیں۔ اگر میں چاہوں تو اسے عذاب دوں اور اگر چاہوں تو اس پر رحم كروں
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،انہوں نے كہا كہ معاذ بن جبلرضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں كو عشاء كی نماز پڑھائی، تونماز لمبی كر دی۔ ہم میں سے ایك آدمی پیچھے ہو گیا( اور نماز پڑھ لی) ،معاذ رضی اللہ عنہ كو اس كے بارے میں بتلایا گیا تو معاذ نے كہا: وہ منافق ہے، اس آدمی كو جب یہ پتہ چلا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور جو بات معاذ نے كہی تھی وہ آپ كو بتائی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ سے كہا: معاذ كیا تم فتنہ كا باعث بنناچاہتے ہو؟ جب تم لوگوں كی امامت كرواؤ تو : وَ الشَّمۡسِ وَ ضُحٰہَا ۪ۙ﴿۱﴾ سَبِّحِ اسۡمَ رَبِّکَ الۡاَعۡلَی ۙ﴿۱﴾ وَ الَّیۡلِ اِذَا یَغۡشٰی ۙ﴿۱﴾ اِقۡرَاۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ پڑھا كرو۔
ابو امامہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، حجۃ الوداع كا خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے:اللہ سے ڈرو جو کہ تمہارا رب ہے، پانچ نمازیں پڑھو، رمضان كے روزے ركھو، اپنے اموال كی زكاۃ ادا كرو، اپنے امراء كی فرمانبرداری كرو، تم اپنے رب كی جنت میں داخل ہو جاؤ گے
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انہوں نے كہا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز كے لئے كھڑے ہوئے تو تكبیر كہنے سے پہلے اپنا رخ ہماری طرف كر كے متوجہ ہوئے۔ اور فرمایا: صفیں مكمل كرو(اور ایك روایت میں ہے: برابر ،برابر ہو جاؤ) (آپس میں اچھی طرح مل جاؤ)میں تمہیں اپنے پیچھے سے اس طرح دیكھتا ہوں(جس طرح تمہیں اپنے سامنے سے دیكھتا ہوں)۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے ، انہوں نے كہا كہ: دو آدمی ایسے ہیں جن كی نمازیں ان كے سروں سے اوپر نہیں جاتیں۔ مفرور غلام حتی كے اپنے مالكوں كی طرف لوٹ آئے، اور وہ عورت جو اپنے شوہر كی نافرمانی كرے، جب تک کہ باز نہ آجائے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی اذان اور اقامت كے درمیان اتنا وقفہ كرو كہ پانی پینے والا سہولت سے پی لےاور كھانا كھانے(یعنی افطار كرنے) والا تسلی سے كھانا كھالے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ایك صحابی سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر كی نماز پڑھائی۔ ایك آدمی كھڑا ہو كر نماز پڑھنے لگا، عمررضی اللہ عنہ نے اسے دیكھا تو كہا: بیٹھ جاؤ، اہل كتاب اس لئے برباد ہوئے كہ ان كی نماز میں فاصلہ نہیں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن الخطاب نے اچھا كیا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ایك صحابی سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر كی نماز پڑھائی۔ ایك آدمی كھڑا ہو كر نماز پڑھنے لگا، عمررضی اللہ عنہ نے اسے دیكھا تو كہا: بیٹھ جاؤ، اہل كتاب اس لئے برباد ہوئے كہ ان كی نماز میں فاصلہ نہیں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن الخطاب نے اچھا كیا
عبداللہ بن رباح، نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ایك صحابی سے روایت كرتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر كی نماز پڑھائی۔ عصر کے بعد ایك آدمی كھڑا ہو كر نماز پڑھنے لگا، عمررضی اللہ عنہ نے اسے دیكھا( تو اس كی چادر یا اس كا كپڑا پكڑا) اور كہا: بیٹھ جاؤ، كیونكہ اہل كتاب اس لئے ہلاك ہوئے كہ ان كی نماز میں فاصلہ نہیں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن الخطاب نے اچھا كیا(اور ایك روایت میں ہے: ابن الخطاب نے سچ كہا)۔
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نصیحت كی مجالس (خطبہ جمعہ) میں حاضر ہوا کرو اور امام کے قریب بیٹھا کرو کیونکہ آدمی دور ہوتا رہتا ہے حتی کہ وہ جنت میں بھی پیچھے رہ جاتا ہے اگرچہ اس میں داخل ہوجا ئے۔
حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ ہم نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے سوال كیا كہ كیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے كہا: جی ہاں میرے باپ آپ پر قربان ہوں۔ وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان كرتیں تو كہا كرتی تھیں میرے باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے نوجوان اور بالغ لڑكیوں كو نکالو کہ وہ عید اور مسلمانوں كی دعا میں شریك ہوں، اور حائضہ عورتیں عیدگاہ سے الگ رہیں۔
طلق بن علی سے مروی ہے ،انہوں نے كہا كہ ہم ایك وفد كی صورت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے۔ ان سے بیعت كی اور ان كے ساتھ نماز پڑھی۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم كو بتایا كہ ہمارے علاقے میں ایك گرجا گھرہے۔ ہم نے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، وضو كیا اور كلی كی، پھر اسے برتن میں ڈال دیا، اور ہمیں حكم دیا كہ جاؤ، اور جب تم اپنے علاقے میں پہنچو تو اپنے گرجے كو توڑ دینا۔ اس پانی كو اس جگہ چھڑكنا اور وہاں مسجد بنا لینا۔ لوگوں نے كہا: علاقہ دور ہے، گرمی شدید ہے یہ پانی تو ختم ہوجائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں پانی ملالینا، یہ اسے پاكیزگی میں زیادہ كرے گا، ہم وہاں سے چل پڑے، اور اپنے علاقے میں پہنچ گئے۔ ہم نے گرجے كو توڑا ، اس جگہ پرپانی چھڑكا اور وہاں مسجد بنالی، پھر اس میں اذان كہی، وہاں كا راہب قبیلہ طے كا تھا جب اس نے اذان سنی تو كہا: سچی دعوت ہے پھروہ ایک ٹیلے پر چڑھ گیااس كے بعد ہم نے اسے نہیں دیكھا۔
سعد بن ابی وقاصرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز كے لئے آؤ تو وقار اور سكون كے ساتھ آؤ۔ جو مل جائے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے (بعد میں)پورا كر لو
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے: جب تم میں سے كوئی شخص سورج غروب ہونے سے پہلے نمازِ عصر كی ایك ركعت پالے تو وہ اپنی نماز مكمل كرلے ، اور جب سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح كی نماز كی ایك ركعت پالے تو اپنی نماز مكمل كرلے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سورج طلوع ہونےسے پہلے نمازِ فجر كی ایك ركعت پالو(اور پھر سورج طلوع ہو جائے) تو دوسری ركعت بھی پڑھ لو
ابو محذورہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سےفرمایا: جب تم مغرب كی اذان دو تو سورج غروب ہوتے ہی جلدی جلدی اذان دے دیا کرو۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی نماز پڑھ رہا ہو اور اس سے اجازت مانگی جائے تو اس كی اجازت تسبیح(سبحان اللہ کہنا ہے)ہے اور جب عورت نماز پڑھ رہی ہو، اور اس سے اجازت مانگی جائے تو اس كی اجازت تالی (ہاتھ پر ہاتھ مارنا )ہے
انس بن مالكرضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان كرتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب نماز (مغرب) کے لئے اذان کہہ دی جائے اور تم میں سے كوئی روزے سے ہو تو وہ نماز مغرب سے پہلے كھانا كھالے، اور کھانے سے (پہلے کوئی کام کرنے یعنی نماز پڑھنے میں) جلدی نہ کرو۔
عثمان بن ابی العاصرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے آخری عہد یہ لیا كہ ، جب تم لوگوں كی امامت كراؤ تو انہیں ہلكی نماز پڑھاؤ
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قاری(امام)آمین كہے ، تو تم بھی آمین كہو۔ كیونكہ اس وقت فرشتے بھی آمین كہتے ہیں ۔اور جس شخص كی آمین فرشتوں كی آمین كے موافق ہو گئی ، ا س كے پچھلے تمام گناہ معاف كر دیئے جائیں گے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے : جب سورج كی ٹكیہ طلوع ہونا شروع ہو جائے تو(فجرکی) نماز مؤ خر كر دو، حتی كہ وہ اچھی طرح طلوع ہو جائے اور جب سورج كی ٹكیہ غروب ہونا شروع ہو جائے تو نماز(عصر)مؤ خر كر دو، حتیٰ كہ وہ اچھی طرح غروب ہو جائے۔
سعد بن ابی وقاصرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی شخص مسجد میں تھوك پھینكے تو اسے ختم كر دے تا كہ وہ مومن كے جسم یا كپڑے پر لگ كر اسے تكلیف نہ دے
بسر بن محجن اپنے والد محجنرضی اللہ عنہ سے روایت كرتے ہیں كہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ ایك مجلس میں شریک تھے۔ نماز کےلئے اذان کہی گئ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كھڑے ہو گئے اور نماز پڑھائی۔ پھر آپ واپس لوٹ آئے، محجنرضی اللہ عنہ اسی مجلس میں بیٹھے تھے، آپ كے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے كہا: لوگوں كے ساتھ نماز پڑھنے سے تمہیں كس چیز نے روكا؟ كیا تم مسلمان نہیں ہو؟ محجنرضی اللہ عنہ نے كہا:اے اللہ كے رسول كیوں نہیں! لیكن میں اپنے گھرمیں نماز پڑھ چكا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے كہا:جب تم آؤ تو لوگوں كے ساتھ نماز پڑھو، اگرچہ تم نماز پڑھ چكے ہو۔
كثیر بن قاروند سے مروی ہے ، انہوں نے كہا كہ ہم نے سالم بن عبداللہ سے سفر میں ان كے والد كی نماز كے بارے میں دریافت كیا؟ تو انہوں نے اپنے والد(عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) سے روایت بیان كی كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كسی كو یہ معاملہ (یعنی سفر) در پیش آئے جس میں نماز كے فوت ہونے سے ڈرتا ہو تو وہ یہ نماز پڑھ لے(یعنی جمع بین الصلاتین كر لے)۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان مسجد كی طرف نكلتا ہے تو جتنے قدم چلتا ہے اسکے ہر قدم كے بدلے ایك نیكی لكھی جاتی ہے اور اس كے بدلے اس كی ایك غلطی مٹادی جاتی ہے۔ حتی كہ وہ اپنی جگہ پہنچ جائے